• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حديث تقتل عماراً الفئة الباغية کا تواتر

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم

جناب میرا یہ لنک شیر کرنے مقصد صرف اتنا تھا تاکہ دوسرے فریق کی بات بھی سامنے آئے ۔۔۔
معذرت ! مگر جو لنک آپ نے دیا ہے اس میں کہاں لکھا ہے کہ یہ روایت متواتر ہے یا نہیں؟
دوسرے فریق کی بات تو تب آئے گی جب بحث اس پر ہوتی وہاں

ویسے جن الفاظ کا ذکر آپ کر رہے ہے کہ بخاری کے بعض نسخوں میں وہ موجود نہیں تو وہ صحیح ابن حبان سے بھی ثابت ہے
جناب! آپ موضوع دیکھیں تو بات ہی یہ ہو رہی ہے کہ یہ الفاظ متواتر ہیں کہ نہیں
الفاظ کی صحت کا انکار تو کسی نے نہیں کیا
اسحاق بھائی نے تو وہ روایت بھی بتا دی تھی جس کی طرف ابھی آپ اشارہ کر رہے ہیں
آپ کے لنک کے مطابق امام بخاری نے تحریف کی تھی
جس کے جواب میں میں نےیہ عرض کیا تھا کہ شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ نسخوں میں اختلاف ہے
اور ابن حجر کا عربی قول بھی پیش کیا کہ جو میرے خیال میں اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ صغانی رح کی نسخے میں ایسا ہی تھا
باقی اسحاق بھائی زیادہ بہتر بتا سکیں گے

گذارش ہے کہ موضوع پر اہل علم کو ہی بولنے دیں
مجھے یہ بات معلوم ہے کہ میں خود کم علم ہوں، اور ادھر آنے کا مقصد ہی علم کو حصول ہے

شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
یہاں اس حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے کی بحث نہیں ، بلا شبہ وہ صحیح ہے،
اوراس حدیث کی عبارت ’’ تقتل عماراً الفئة الباغية ‘‘ بھی ثابت ہے ،اس پر بھی بحث نہیں ۔

جس نکتہ پر اس تھریڈ میں یا فتح الباری کلام کیا گیا ،وہ یہ کہ یہ حدیث امام بخاری کی ’’ صحیح کی شرائط ‘‘ پر پورا اترتی ہے ۔یا۔ نہیں ۔
اور امام بخاری رحمہ اللہ کی ’’ صحیح ‘‘ کے کون سے نسخے میں تھی ۔۔۔اور یہ دونوں باتیں خالص علمی اور صرف اہل حدیث اور ان لوگوں سے کے متعلق ہیں ، جو
صحیح بخاری کو حدیث کی مستند ترین اور سب سے اعلی کتاب مانتے ہیں ،

اور جو لوگ بخاری کو ’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ ‘‘ نہیں مانتے ،ان کو اس معاملہ میں دخل دینے کوئی حق نہیں ،اور نہ انکی بات کی اس معاملہ میں کوئی حیثیت ہے ،
بالخصوص ان لوگوں کی تو بالکل کوئی حیثیت نہیں جو قرآن کریم کو بھی محفوظ نہیں مانتے ،
اور ہر بات میں ’’ تقیہ ‘‘ کا ہتھیار استعمال کرتے ہیں ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

صحیح بخاری کی حدیث سے قطع نظر- میں نے کہیں پڑھا ہے کہ حديث "تقتل عماراً الفئة الباغية" صحیح مسلم میں بھی ہے -اور ان ہی صاحب خالد حذاء سے مروی ہے- لیکن مسلم کی روایت مرسل ہے- مزید یہ کہ یہ روایت مسلم میں دو جگہ مروی ہے ایک خالد حذاء سے اور دوسرے منذر بن مالک رحمہ الله سے جنہوں نے یہ روایت حضرت ابو سعید خزری رضی الله عنہ سے سنی- صحیح مسلم کی روایت اور ابوداؤد کی روایت جو دونوں منذر بن مالک رحمہ الله سے مروی ہیں دونوں کے متن میں اختلاف ہے - ابو داؤد اور بخاری کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم نے حضرت عمار بن یاسر رضی الله عنہ سے یہ الفاظ "تقتل عماراً الفئة الباغية" مسجد نبوی کی تعمیر کے موقعے پر کہے تھے جب وہ مسجد کی تعمیر کے لئے پتھر اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے - جب کہ صحیح مسلم کی منذر بن مالک رحمہ الله کی روایت میں ہے کہ نبی کریم کے یہ الفاظ "تقتل عماراً الفئة الباغية" حضرت عمار بن یاسر رضی الله عنہ کے لئے غزوہ خندق کے موقے پرکہے گئے تھے (واللہ اعلم )-

کوئی صاحب علم اس پر بھی روشنی ڈالے -

نوٹ:- وقت کی کمی کے سبب میں صحیح مسلم اور ابو داؤد کی روایات تلاش نہیں کرسکا کہ یہاں پیسٹ کردوں -
 

آصف حسین

مبتدی
شمولیت
جنوری 27، 2016
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
محترم اسحاق صاحب آپ کے جواب کا آخری حصہ جہالت پر مبنی ہے ۔۔۔ عام طور پر جزباتی اشخاص ایسی حرکت تب کرتے ہے جب انکے پاس دلایل نہیں ہوتے ۔۔۔۔ جب جواب نہیں پھر ادھر اودھر کی باتیں مثلقً تحریف قرآن کا بے بنیاد عقیدہ ، تقیہ وغیرھم


ویسے علماء اھل سنت میں بہت سے علماء ایسے ہی جو بخاری کی صحت کے قائل نہ ہے ۔ معقصرین میں علامہ البانی نے اسکی دو روایات کو ضعیف کہا


ویسے صحیح حدیث جہاں بھی ہوگی وہ حجت ہے ۔۔۔ اسکا انکار کفر ہے بقول شیخ ابن باز اور باقی علماء کے !!!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
پھر ادھر اودھر کی باتیں مثلقً تحریف قرآن کا بے بنیاد عقیدہ ، تقیہ وغیرھم
اگر عقیدہ تحریف القرآن بے بنیاد ہے ،تو آپ اپنی طرف سے وضاحت فرمادیں کہ :
جو لوگ موجودہ قرآن میں تحریف کے قائل ہیں آپ ان کو کیا سمجھتے ہیں ، حق پر ۔۔یا۔۔گمراہ ۔۔یا کافر ۔۔یا۔۔لعنتی ؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ویسے علماء اھل سنت میں بہت سے علماء ایسے ہی جو بخاری کی صحت کے قائل نہ ہے ۔ معقصرین میں علامہ البانی نے اسکی دو روایات کو ضعیف کہا
اس دعوی کا ثبوت پیش کیجئے !
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

آصف حسین

مبتدی
شمولیت
جنوری 27، 2016
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
میں انکو غلطی پر مانتا ہوں لیکن انکی تکفیر کا قائل نہیں ۔ یہ انکی اجتہادی غلطی تھی ۔ اللہ انکی یہ غلطی معاف فرمائیں ۔

آپ کا فتواہ کیا ہوگا قرآن میں کمی یا زیادتی ( تحریف ) کے قائل کے لے کیونکہ اصحاب رسول اللہ صلی علیہ و آلہ کی کثیر تعداد اس کی قائل تھی
 

آصف حسین

مبتدی
شمولیت
جنوری 27، 2016
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
یہ لیں علامہ البانی کی کتاب سے اقتباس :


فأقول : هذا الشذوذ في هذا الحديث مثال من عشرات الأمثلة التي تدل على جهل بعض الناشئين الذي يتعصبون لـ "صحيح البخاري" وكذا لـ "صحيح مسلم " تعصبا ً أعمى ، ويقطعون بأن كل مافيهما صحيح ! ويقابل هؤلاء بعض الكتاب الذين لا يقيمون لـ الصحيحين وزنا فيردون من أحاديثهما ما لا يوافق عقولهم وأهواءهم مثل السقاف وحسان والغزالي وغيرهم وقد رددت على هؤلاء وهؤلاء في غير ما موضع ) إنتهى بنصه .


سلسلة الأحاديث الصحيحة ج1-القسم الأول - ص93


http://www.alkafi.net/showthread.php?3539-%C7%E1%C3%E1%C8%C7%E4%ED-%E3%E4-%ED%DE%E6%E1-%C8%D5%CD%C9-%DF%E1-%E3%C7%DD%ED-%C7%E1%D5%CD%ED%CD%ED%E4-%CC%C7%E5%E1-%E3%CA%DA%D5%C8-!!-%E6%CB%ED%DE%C9
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم

جناب آصف حسین صاحب! گذارش کی تھی کہ موضوع کو نہ چھیڑیں
بات کہیں سے کہیں پہنچھ جاتی ہے

ویسے صحیح حدیث جہاں بھی ہوگی وہ حجت ہے ۔۔۔ اسکا انکار کفر ہے بقول شیخ ابن باز اور باقی علماء کے !!!
مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ کس نے حدیث کا انکار کیا

اسحاق بھائی نے شروع ہی یہاں سے کیا ہے

یہاں اس حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے کی بحث نہیں ، بلا شبہ وہ صحیح ہے،
اوراس حدیث کی عبارت ’’ تقتل عماراً الفئة الباغية ‘‘ بھی ثابت ہے ،اس پر بھی بحث نہیں ۔
اب آپ کہنا کیا چاہ رہے ہیں

صرف بات کرنے کے لیے بات نہ کریں

شکریہ
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم اسحاق بھائی

جس نکتہ پر اس تھریڈ میں یا فتح الباری کلام کیا گیا ،وہ یہ کہ یہ حدیث امام بخاری کی ’’ صحیح کی شرائط ‘‘ پر پورا اترتی ہے ۔یا۔ نہیں ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے اس قول کو واضح کر دیں

لَكِن وَقع فِي رِوَايَة بن السَّكَنِ وَكَرِيمَةَ وَغَيْرِهِمَا وَكَذَا ثَبَتَ فِي نُسْخَةِ الصَّغَانِيِّ الَّتِي ذَكَرَ أَنَّهُ قَابَلَهَا عَلَى نُسْخَةِ الْفَرَبْرِيِّ الَّتِي بِخَطِّهِ زِيَادَةٌ تُوَضِّحُ الْمُرَادَ وَتُفْصِحُ بِأَنَّ الضَّمِيرَ يَعُودُ عَلَى قَتَلَتِهِ وَهُمْ أَهْلُ الشَّامِ وَلَفْظُهُ وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ يَدْعُوهُمْ الْحَدِيثَ

شکریہ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آصف صاحب
قاضی صاحب کی درخواست پر توجہ دیں ، اگرچہ آپ اس مباحثے کو وسیع کرنا چاہتے ہیں تو آپ سے اتنی هی التجاء ہیکہ آپ کی ہر دلیل الکتاب والسنہ کی کسوٹی پر پرکهی جائیگی ۔ امید کہ آپ الکتاب والسنہ الثابتہ کی کسوٹی کو پسند فرمائینگے ۔ کوئی نیا تهریڈ بهی شروع کرسکتے هیں ۔ اسلوب یوں ہو کہ ہر سوال پر تشفی بخش اور غیر مبہم جوابات پیش کیئے جائیں ۔ اسلوب یہ نہ ہو کہ سوال کہ جواب میں ایک اور سوال جسمیں نئے نقط بحث ابهر کر آئیں ۔ آپ نے ہم نے علم حاصل کرنا هے الکتاب والسنہ سے ۔ دلائل بهی وہیں سے ہوں ۔
تمہید میں کہنا هے کہ ادہورا قول یا ادهوری آیات نہ پیش کریں ، بعض اوقات کسی عالم سے سوال کیئے جاتے ہیں جنکے وہ جوابات دیتے ہیں تو ان سوالات کو بهی تحریر میں لایا جاتا ہے یہ بتانا ضروری تو نہیں کہ سوالات عالم کے بیانات ہرگز تسلیم نہیں کئے جاتے ۔
میں آپکی آمد کا خیر مقدم کرتا ہوں اور امید رکہتا ہوں کہ آپ علمی بحث کرینگے اور آن ٹو د پوائنٹ بهی ۔
سردست اس تہریڈ کے عنوان پر اور اسکے شروع کرنیوالے کی درخواست پر بهی غور فرمائیں ۔
ایک خلش پیدا ہو رہی هے کہ اکثر اخطاء کو اجتہادی خطاء قرار دیا جاتا هے لیکن یہ صرف ان امور میں قابل قبول ہیں جہاں صریح حکم کتاب اللہ سے یا ثابت حدیث سے نا مل جائے اور جہاں اس طرح کا حکم موجود هے وہاں اسے اجتہادی خطاء نہیں قرار دیا جاسکتا خصوصا اس صورت میں جب واضح حکم کا علم موجود هے ۔
اللہ آپ کو اور ہم کو بهترین ہدایتیں دے اور حق قبول کرنیکی سعادت عطاء کرے اور امید کہ اس سعادت کو پانے میں کوتاهی نہیں ہوگی ان شاء اللہ۔
آپ کے احترام شخصی کا پورا پورا خیال رکہا جائیگا اور یہ شرائط آپ کو بهی قابل قبول هونی چاہیئں ۔
 
Top