• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث دل

عاصم

رکن
شمولیت
اکتوبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
186
پوائنٹ
66
یہ تاثر علوی بھائی کی پوسٹ کے کس جملے سے اُبھرا کہ اہل الحدیث اور احناف کا اختلاف کفر واسلام کا اختلاف ہے؟؟؟
’’کل جب مغرب کی فرض نماز سے فارغ ہوا تو ذکر و اذکار کرتے ہوئے اچانک یہ خیال دل میں پیدا ہوا کہ راقم اور اس فورم پر اکثر اراکین الحمد للہ منہج اہل الحدیث پر ہیں۔ اور ہمارے ہاں ایک فاض رکن جمشید صاحب سے اس بارے کافی گرما گرم بحثیں بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن کیا میں نے یا ہمارے اس فورم پر سرگرم کسی اہل حدیث بھائی نے اخلاص، ہمدردی اور خیرخواہی کے جذبے کے تحت صدق دل سے کبھی اپنے ان بھائی یعنی جمشید صاحب کے اکیلے میں اللہ سے دعا بھی کی کہ اللہ تعالی ان کے دل کو بھی اس حق کی طرف پھیر دے کہ جسے میں نے پورے شعور سے حق سمجھ کر اختیار کیا ہے ، اور یہ دعا اس طرح کی ہو جیسا کہ ہم اپنے کسی ذاتی یا دنیاوی مشکل اور مسئلہ میں اللہ سے دعا کرتے ہیں۔‘‘
میرے سوال کا جواب ہاں یا نہیں میں ہونا چاہیےتھا۔بہر حال میں نے وضاحت کردی کہ کیوں مجھے یہ تأثر ملا، ویسے اس کے لیے تو وہ مباحث ہی بہت ہیں کہ جو جمشید صاحب اور اہلِ حدیث افراد کے درمیان چلتے رہتے ہیں جن میں طرفین اسی دلچسپی و دلجمعی سے حصہ لیتے ہیں گویا کہ امت کے مسائل کا حل ان کے بحث کرنے میں ہی مضمر ہو۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اس کے لیے تو وہ مباحث ہی بہت ہیں کہ جو جمشید صاحب اور اہلِ حدیث افراد کے درمیان چلتے رہتے ہیں جن میں طرفین اسی دلچسپی و دلجمعی سے حصہ لیتے ہیں گویا کہ امت کے مسائل کا حل ان کے بحث کرنے میں ہی مضمر ہو۔
میرے بھائی! امت کے مسائل کے حل کی بنیاد ضرور بن سکتا ہے!ٖ! اور ان مباحث میں اپنے عقیدہ منہج اور اعمال کی اصلاح ضرور ممکن ہے۔ اور یہ ہی بنیاد ہے امت کے مسائل کے حل کی!!!

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
جب یہ خیال میرے دل میں پیدا ہوا تو کم از کم میں نے اپنے آپ کو اس سے خالی پایا اور میرے دل میں پھر یہ خیال پیدا ہوا کہ جتنا ذہن اور وقت ہم ان بھائی کی تردید کرنے میں لگا دیتے ہیں، اگر ہم رد عمل کی نفسیات سے نکل کر اس کا نصف وقت صرف انہی کے لیے دعا پر لگاتے تو شاید آج یہ منہج اہل الحدیث سے متفقین کی صفوں میں کھڑے نظر آتے۔ واللہ اعلم بالصواب
جزاک الله خیر علوی صاحب،

دوسروں کے لئے دعا کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح کی بھی دعا ہم سبھی بھائیوں کو کرتے رہنا چاہیے، ہو سکتا ہے ہم بھی غلطی پر ہو، اور ہو سکتا ہے جمشید بھائی بھی غلطی پر ہو، ایسے میں الله رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمارے اہلے حدیث بھائیوں کے ساتھ ساتھ مقلد بھائیوں کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرماے .. آمین.

کیونکی دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ یہاں اہل حدیث بھائیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم جمشید بھائی جیسے بھائیوں کی پوسٹ دیکھنے میں کوتاہی کرتے ہے. ہمیں تو ہر کسی کی بات سننا چاہیے اور فیصلے بھی لینے چاہیے. نہ کی صرف اپنے مسلک کے فتوے کو سینوں سے لگاے بیٹھنا کوئی سمجھداری کی بات نہیں ہے.

اور ویسے بھی جمشید بھائی کافی اچھی بحث کرتے ہے اور ہمیں ایسی بحثوں سے کافی کچھ سیکھنا بھی چاہیے.

یہ میری ذاتی راے ہے جو شاید میں بہت دن پہلے کہنے والا تھا، علوی صاحب کا شکریہ جنہوں نے ایسی پوسٹ شروع کی جہاں مجھے اپنے دل کی بات کہنے کا موقع ملا.
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
جمشید صاحب کے حق میں دعا سے میری مراد یہ تھی کہ
اے اللہ سبحانہ و تعالی جو آپ کے نزدیک حق ہے، آپ وہ جمشید بھائی پر کھول دیں اور انہیں اسے قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائیں
اور اگر یہی دعا جمشید صاحب میرے حق میں فرمائیں تو میں بھی اس کا بہت محتاج ہوں۔ ہاں! اگر دعا یوں ہو کہ
اے اللہ تعالی! جسے میں نے حق سمجھا ہے، وہ جمشید بھائی پر کھول دے اور انہیں قبول کرنے کی توفیق عطا فرما
تو میں تو ذاتی طور اس اسلوب میں دعا کا عادی نہیں ہوں اور نہ ہی یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے کوئی بھائی اس طرح دعا کرنے کو ترجیح دیں گے۔

ویسے اس کے لیے تو وہ مباحث ہی بہت ہیں کہ جو جمشید صاحب اور اہلِ حدیث افراد کے درمیان چلتے رہتے ہیں جن میں طرفین اسی دلچسپی و دلجمعی سے حصہ لیتے ہیں گویا کہ امت کے مسائل کا حل ان کے بحث کرنے میں ہی مضمر ہو۔
اب جس بحث و مباحثہ سے ہم اصلاح اور خیر خواہی کی باتیں کر کے نکلنا چاہتے ہیں تو آپ ہمارے ان اصلاح اور خیر خواہی کی باتوں کی بھی ایسی تشریح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کفر و اسلام کا مسئلہ نظر آئے اور ہمارا اصلاح و خیر خواہی کا جذبہ بھی مناٍظرانہ اسلوب میں ڈھل جائے تو شاید آپ لاشعوری طور یہ کوئی عقلمندی کا کام نہیں کر رہے ہیں۔ اگر لوگ بحث و مباحثے کے ماحول سے کسی طرح خیر خواہی کے جذبے کی طرف بھی منتقل ہونا چاہتے ہیں تو آپ جیسے افراد کو ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے نہ کہ انہیں واپس اسی مناظرانہ بحث میں لے جانے کی کوشش۔
 

عاصم

رکن
شمولیت
اکتوبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
186
پوائنٹ
66
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
جزاک اللہ خیرا علوی بھائی۔ آپ سے یہی وضاحت مطلوب تھی کہ میری طرح کوئی اور غلط فہمی کا شکار نہ ہو۔ الھم ارنا الحق حق والرزقنا اتباع ۔ الھم ارنا الباطل وارقنا اجتناب
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اور ویسے بھی جمشید بھائی کافی اچھی بحث کرتے ہے اور ہمیں ایسی بحثوں سے کافی کچھ سیکھنا بھی چاہیے.
اللہ گواہ ہے کہ میں نے جمشید اور ان جیسے دیگر دیوبندیوں سے اگر کچھ سیکھا ہے تو وہ ہے تاویل کرنا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ دیوبندی حضرات حق کے انکار کے لئے تاویلات کا سہارا لیتے ہیں جبکہ ہم ان ہی سے یہ فن سیکھ کر حق پر کئے گئے اعتراضات کا بعض اوقات جائز تاویل کے ذریعہ جواب دیتے ہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
علوی بھائی کہنا بجا ہے، کم از کم اس تھریڈ میں بحث ومباحثہ اور طنز وتشنیع کی بجائے صرف اصلاح کا جذبہ اور محبت کی بات ہونی چاہئے۔

ویسے علوی بھائی کی یہ پوسٹ بہت اچھی ہے، جس سے کم از کم مجھے اپنے احتساب کا موقع ملا اور میں نے اسی سے سیکھ کر ابھی کچھ دیر پہلے (بفضلہٖ تعالیٰ) عمرہ ادا کرتے ہوئے اپنے لئے اور دیگر بھائیوں کیلئے عموماً اور فورم کے ساتھیوں کے لئے خصوصا (دو بھائیوں کیلئے خاص الخاص) ہدایت کی اور پھر اس پر کاربند رہنے کی دُعا
اللهم اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين أنعمت عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما
ربنا لا تزغ قلوبنا بعد إذ هديتنا وهب لنا من لدنك رحمة إنك أنت الوهاب
کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے نیک اعمال اور دعائیں قبول فرمائیں۔ آمین یا رب العٰلمین!
ربنا تقبل منا إنك أنت السميع العليم وتب علينا إنك أنت التواب الرحيم

ویسے اگر میں جمشید بھائی کی جگہ ہوتا اور کسی نے میرے بارے میں ایسے جذبات کا اظہار کیا ہوتا تو میں اپنے احتساب کے ساتھ ساتھ درج بالا دُعائیں ہی جواب میں اُسے بھی دیتا۔ (ابتسامہ)
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
طالب علمی کے زمانے میں اکثرمیرے ہم درس طالب علم مجھے اہل حدیث یاغیرمقلد سمجھاکرتے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ میں احناف کے مستدلات پر کثرت سے اعتراض کیاکرتاتھا۔

ایک بڑاعرصہ اسی میں گزرا کہ امام ابوحنیفہ کی تقلید پر دل اآمادہ نہیں تھا اورتقریبااہل حدیث ہوگیاتھا۔

پھرتوفیق نے یاوری کی اورعنایت ازلی نے دستگیری کی اورمیں نے فقہ حنفی کو متاخرین سے سمجھنے کے بجائے متقدمین کے طرز پر اورمتقدمین کی کتابوں سےسمجھنے کی کوشش کی۔تقلید اورعدم تقلید کے مباحث کو سنجیدگی اورغیرجانبداری سے پڑھا۔اس کے علاوہ اوربھی بہت کچھ۔
جس کے بعد دل مطمئن ہوگیا
اس پوسٹ کے ذریعے یہ خطرناک مغالطہ دیا گیا ہے کہ جمشید صاحب نے حنفی مذہب تحقیق کے بعد اختیار کیا ہے۔ جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ تحقیق کے بعد غیر متعصب شخص حنفی مذہب کو چھوڑ دیتا ہے۔ حنفیوں کا گھڑا ہوا مذہب ایسا مذہب ہے کہ اس کی جس زوایے اور جس سمت سے بھی تحقیق کی جائے اس کا باطل ہونا روشن ہو کر سامنے آجاتا ہے۔ حنفی مذہب کے مقتدمین بھی قرآن و حدیث کے دشمن تھے متاخرین بھی اس دشمنی میں اپنے پیشروں سے ہرگز پیچھے نہ تھے۔ایسی صورت میں تو ہر مسلمان کی دعا یہ ہونی چاہیے کہ یا اللہ مجھے حنفی مذہب کی ہر شکل سے اپنی پناہ میں رکھ۔

بصیرت، عقل اور تحقیق صرف اور صرف قرآن و حدیث کو اختیار کرنے کے لئے چاہیے ہوتی ہے جبکہ حنفی مذہب کو اختیار کرنے کے لئے اگر کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ صرف اور صرف جہالت اندھاپن اور بدبختی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ جمشید بھائی کو سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے اور حنفی مذہب کے اندھے کنویں سے انہیں نکال کر قرآن و حدیث کی روشن راہ پر گامزن فرمادے۔ آمین یا رب العالمین
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
اس پوسٹ کے ذریعے یہ خطرناک مغالطہ دیا گیا ہے کہ جمشید صاحب نے حنفی مذہب تحقیق کے بعد اختیار کیا ہے۔ جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ تحقیق کے بعد غیر متعصب شخص حنفی مذہب کو چھوڑ دیتا ہے۔ حنفیوں کا گھڑا ہوا مذہب ایسا مذہب ہے کہ اس کی جس زوایے اور جس سمت سے بھی تحقیق کی جائے اس کا باطل ہونا روشن ہو کر سامنے آجاتا ہے۔ حنفی مذہب کے مقتدمین بھی قرآن و حدیث کے دشمن تھے متاخرین بھی اس دشمنی میں اپنے پیشروں سے ہرگز پیچھے نہ تھے۔ایسی صورت میں تو ہر مسلمان کی دعا یہ ہونی چاہیے کہ یا اللہ مجھے حنفی مذہب کی ہر شکل سے اپنی پناہ میں رکھ۔

بصیرت، عقل اور تحقیق صرف اور صرف قرآن و حدیث کو اختیار کرنے کے لئے چاہیے ہوتی ہے جبکہ حنفی مذہب کو اختیار کرنے کے لئے اگر کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ صرف اور صرف جہالت اندھاپن اور بدبختی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ جمشید بھائی کو سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے اور حنفی مذہب کے اندھے کنویں سے انہیں نکال کر قرآن و حدیث کی روشن راہ پر گامزن فرمادے۔ آمین یا رب العالمین
اب اس میں شاہد نذیر صاحب سے کیابحث کروں!وہ مجھے برابھلاکہیں یاپھر حنفی مذہب کو !اس کیلئے اپنی غزل کا ایک مقطع عرض کردیتاہوں
براکہنامجھے اس کاوظیفہ ہے توہونے دو
میرے آسیب سے خود کووہ یوں آزادکرتاہے

برااوربرائی سے یاد آیاکہ ایسی لایعنی تنقیدوں کا برانہیں مانناچاہئے کیونکہ غالب کہہ گئے ہیں

غالب برانہ مان جوواعظ براکہے
ایسابھی کوئی ہے کہ سب اچھاکہیں جسے

اسی مضمون کو خواجہ حافظ نے دوسرے ڈھنگ سے بنایاہے۔

بدم گفتی وخورسندم عفاک اللہ نکو گفتی
جواب تلخ می زیبد لب لعل شکر خارا

اورحافظ کے اسی مضمون کو غالب نے دوسرے پیرایے میں بیان کردیاہے۔

کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھاکے بے مزانہ ہوا

ویسے ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم فقہ حنفی کے مطابق قرآن وحدیث ہونے پر دلائل پیش کریں کیونکہ

ولیس یصح فی الاذہان شیئ
اذااحتاج النہارالی دلیل

اوراس طرح کی تنقیدوں کے بارے میں کہنے والے بہت پہلے کہہ گئے ہیں

ایعمی العالمون عن الضیاء


ویسے نفسیاتی اعتبار سے اس طرح کی جھلاہٹ کچھ اورہی داستاں بیان کرتی ہے ۔کبھی ایسابھی ہوتاہے کہ انسان معاشی طورپر ناہموار ہوتاہے اوراس کی وجہ سے ایک مستقل جھنجھلاہٹ کی کیفیت اس پر طاری رہتی ہے جو گاہے بگاہے اسی طرح کے الفاظ وبیان میں ڈھل جاتی ہے۔

کیونکہ غم روزگار کی جوشدت ہے وہ غم جاناں سے سینکڑوں گنابڑھ کر ہے ۔احمد ندیم قاسمی نے بھی کہاہے۔

غم جاناں غم دوراں کی طرف یوں آیا
جانب شہر چلے دختر دہقاں جیسے

یعنی کہ گائوں کی الھڑدوشیزہ جس طرح شہر کی مارڈن فیشن ایبل گرل کے سامنے پھوہڑ یادقیانوس لگتی ہے ویسے ہی غم روزگار کے سامنے غم جاناں کی حیثیت ہے

اب بات جب غم جاناں تک پہنچ چکی ہے توقلم سوری کی بورڈ پر ضبط کرناچاہئے کیونکہ کہیں ایسانہ ہو کہ

ذکر اس پری وش کااورپھربیاں اپنا


اوردوسراخطرہ یہ لاحق ہے کہ کہ ابوالحسن علوی صاحب کا ’’حدیث دل‘‘ ’’حدیث نفس‘‘میں تبدیل نہ ہوجائے۔والس
 
Top