پہلے تو میں یہ عرض کروں گا کہ اہل سنت کے اس متفقہ اصول پر آپ قرآن اور حدیث نبویﷺ سے دلیل عنایت فرمادیں کہ اگر کوئی صحابی کسی صحابی کی بیان کی ہوئی حدیث رسول اللہﷺ کا انکار کرے تو وہ رسول اللہ ﷺ کے قول کا انکار کرسکتا ہے اس سے انکار حدیث کے کفر ہونے کا جو فتویٰ " تعامل امت " میں دیا جاتا ہے صحابی کو اس سے استثناء حاصل ہے یاد رہے قرآن و حدیث سے دلیل عنایت فرمانی ہے نہ کہ قول امام سے کیوں قول امام آپ کے لئے حجت نہیں !
دوسری بات یہ کہ جب یہ دلیل آپ عنایت فرمادیں گے اس کے بعد ہی آپ کی باقی تمام باتیں آپ کے لئے بھی حجت ہونگی
کسی بھی صحابی کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کیاجاسکتا کہ وہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرے ۔ اس طرح کے جو واقعات ملتے ہیں در اصل وہ کسی بات کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرنے کا انکار کے ہیں نہ کہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے انکار کے ۔
یہ بات پہلے کئی دفعہ دہرائی جاچکی ہے ۔ لہذا یہ آخری دفعہ ہے ۔ اب اس پر جو سوال اٹھتا ہے وہ یہ تھا کہ آج کل کے جو منکرین حدیث ہیں وہ بھی تو حدیث رسول کا انکار ’’ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ سمجھ کر نہیں کرتے پھر ان کو منکرحدیث کیوں کہا جاتا ہے ۔ اس کا جواب بھی اس سے پہلے والی شراکت میں گزر چکا ۔ لہذا دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
ہماری دلیل کیا ہے اور کیا نہیں ؟ یہ ہم خود جانتے ہیں ؟ جس کو ہم دلیل سمجھتے ہیں کیوں سمجھتے ہیں اس کا جواب بھی ہمارے پاس موجود ہے ۔ لیکن یہ الگ موضوع ہے جس کو یہاں شروع کرکے بحث کو طول دینے کے سوا اور کوئی مقصد نہیں ۔ اگر آپ کا جی چاہے تو ذرا ایک موضوع شروع کرلیں جس میں ہم یہ بحث کر لیں گے کہ اہل سنت کے دلائل اور شیعہ کے اصول استدلال کون کون سےہیں ؟ اور کیوں ہیں ؟
یہاں آپ نے بحث شروع کی ہے وہ اہل سنت کی کتابوں سے حوالوں سے شروع کی ہے ۔ لہذا اگر آپ ایک حوالہ مانتے ہیں تو دوسرے بھی مانیں ۔ اور اگر دوسرا نہیں پسند تو فساد پھیلانے کے لیے پہلے کو بھی ڈھال نہ بنائیں ۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے انکار حدیث کا واقعہ جن کتابون سے آپ نےنقل کیا وہ سب آپ کے نزدیک معتبر ہیں ؟ ان اسانید کے راوی آپ کے نزدیک قابل حجت ہیں ؟
اگر نہیں تو پیش کس لیے کیے ہیں ؟ اور اگر حجت ہیں تو پھر انہیں کتابوں کے دیگر حوالے بھی مانیں ۔
یا پھر ایسی کتابوں کے حوالے نقل کریں جو آپ کے نزدیک قابل حجت ہیں تاکہ پتہ چل جائے کہ تحقیق کے میدان میں کسی میں کتنا خم ہے ؟ جن کے نزدیک بڑے بڑے اساطین علم قابل قبول نہیں خود ان کے اپنے پاس دکھانے کو کیا ہے ؟
میں نے آپ ایک دفعہ پہلے بھی کہا تھا کہ اگر آپ کے نزدیک صحیح بخاری تحقیقی اصولوں پر پورا نہیں اترتی تو یقینا شیعہ مذہب کی کوئی کتاب ( حتی کہ ان کا مزعومہ نسخہ قرآن بھی ) بھی اس لائق نہیں کہ تحقیق کے میدان میں اس کو پیش کیا جائے ۔