• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث رسول ﷺ کتاب اللہ ہے اور اس کا انکار کفر ہے!!!

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ کی بات بالکل درست ہے کہ صحابہ کرام ایک دوسرے کے لیے اس معنی میں عدول بالکل نہیں تھے کہ کوئی کسی کی بات سے اختلاف نہیں کرسکتا تھا ۔
آپ کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ آپ یہ مانتے ہیں صحابہ اس معنی میں عدول نہیں تھے کہ ان کی فقہ سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا لیکن ہم یہاں صحابہ کی فقہ پر اختلاف پر بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ صحابہ کی جانب سے حدیث رسول ٖﷺ بیان کرنے پر بات ہورہی ہے اور صحابہ کلھم عدول کا جو فلسفہ ہے وہ حدیث نبویﷺ کے بیان کرنے پر ہے کہ جب حدیث کی سند کے تمام راویوں کو جرح کی چھلنی سے نکالنے کے بعد جب بات کسی صحابی تک آجائے تو یہ کہہ کر اس حدیث کو آنکھ بند کرکے مان لیا جاتا ہے کہ صحابہ کلھم عدول تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ صحابہ کلھم عدول کا فلسفہ حدیث کی روایت کرنے سے تعلق رکھتا ہے نہ کہ صحابی کی فقہ سے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ایک بات اور سمجھ لیں کہ کسی صحابی کا ایک دوسرے صحابی کی کسی بات سے اختلاف یا انکار کرنا اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ وہ ان کے نزدیک ’’ عادل ‘‘ نہیں ہیں ۔ بلکہ کسی خاص موقعے پر کسی صحابی کی بیان کردہ حدیث سے انکار کی یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے کہ ’’ متن حدیث ‘‘ کی بجائے ان کا آپس میں ’’ مفہوم و معنی حدیث ‘‘ یا ’’ تشریح حدیث ‘‘ میں اختلاف ہو ۔
ایک صحابی کو دوسرے صحابی کی بیان کردہ حدیث پر نقد کرنے کا حق ہے کہ وہ خود صحابی ہے ۔ لیکن جو خود صحابی نہیں ہے وہ کس منہ سے اور کس اصول سے صحابی کی بات کو رد کرتا ہے ؟
صحابی ہی صحابی پر جرح کرسکتے ہیں کوئی غیر صحابی نہیں کرسکتا !!
اس پر اگر قرآن و حدیث سے دلیل عنایت کردی جائے تو بہت مہربانی ہوگی
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اب ایک الزامی جواب سنئے : جس چیز کو آپ انکار حدیث سمجھتے ہیں وہ چیزیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہیں ( جیساکہ اوپر گزر چکا ) ۔ اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ پر انکار حدیث کا فتوی آپ نہیں لگاتے تو دیگر صحابہ کرام پر کیوں ؟
صرف اس وجہ سے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے آپ کو محبت کا نام نہاد دعوی ہے اور دیگر صحابہ کرام کو یہ خصوصیت حاصل نہیں ؟
تلك إذا قسمة ضيزى
اس روایت کو پیش کرکے جو اعتراض کیا گیا ہے اس کا جواب میں ہائی لائٹ کرکے پیش کرچکا ہوں آپ تھوڑی سی زحمت فرمالیں شکریہ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
انتباہ : موضوع سے ادھر ادھر اگر کوئی بھی بات ہوئی تو اس پر بحث نہیں کی جائیگی بلکہ غیر متعلقہ ’’ شراکتیں ‘‘ حذف ہونے کا پورا پورا حق رکھتی ہیں ۔
میں بھی یہی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ موضوع سے ہٹ کر کوئی بات نہ کی جائے اگر کی گئی تو مجھے معذور سمجھا جائے شکریہ
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
میرا مشورہ یہ ہے کہ سب اراکین بہرام صاحب کو ان کے حال پر چھوڑ دیں ۔ مجھے امید ہے کہ ان کو نکیل ڈالنے کا کام شاید میں کرسکتا ہوں ۔
بس کچھ دن مصروفیت ہے ۔ اس وقت تک سب کچھ ادھار سمجھیں ۔
ٹھیک ہے پر آپ جلد اس کو لگام ڈالنے کی کوشش کریں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
پہلے تو میں یہ عرض کروں گا کہ اہل سنت کے اس متفقہ اصول پر آپ قرآن اور حدیث نبویﷺ سے دلیل عنایت فرمادیں کہ اگر کوئی صحابی کسی صحابی کی بیان کی ہوئی حدیث رسول اللہﷺ کا انکار کرے تو وہ رسول اللہ ﷺ کے قول کا انکار کرسکتا ہے اس سے انکار حدیث کے کفر ہونے کا جو فتویٰ " تعامل امت " میں دیا جاتا ہے صحابی کو اس سے استثناء حاصل ہے یاد رہے قرآن و حدیث سے دلیل عنایت فرمانی ہے نہ کہ قول امام سے کیوں قول امام آپ کے لئے حجت نہیں !
دوسری بات یہ کہ جب یہ دلیل آپ عنایت فرمادیں گے اس کے بعد ہی آپ کی باقی تمام باتیں آپ کے لئے بھی حجت ہونگی
کسی بھی صحابی کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کیاجاسکتا کہ وہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرے ۔ اس طرح کے جو واقعات ملتے ہیں در اصل وہ کسی بات کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرنے کا انکار کے ہیں نہ کہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے انکار کے ۔
یہ بات پہلے کئی دفعہ دہرائی جاچکی ہے ۔ لہذا یہ آخری دفعہ ہے ۔ اب اس پر جو سوال اٹھتا ہے وہ یہ تھا کہ آج کل کے جو منکرین حدیث ہیں وہ بھی تو حدیث رسول کا انکار ’’ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ سمجھ کر نہیں کرتے پھر ان کو منکرحدیث کیوں کہا جاتا ہے ۔ اس کا جواب بھی اس سے پہلے والی شراکت میں گزر چکا ۔ لہذا دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
ہماری دلیل کیا ہے اور کیا نہیں ؟ یہ ہم خود جانتے ہیں ؟ جس کو ہم دلیل سمجھتے ہیں کیوں سمجھتے ہیں اس کا جواب بھی ہمارے پاس موجود ہے ۔ لیکن یہ الگ موضوع ہے جس کو یہاں شروع کرکے بحث کو طول دینے کے سوا اور کوئی مقصد نہیں ۔ اگر آپ کا جی چاہے تو ذرا ایک موضوع شروع کرلیں جس میں ہم یہ بحث کر لیں گے کہ اہل سنت کے دلائل اور شیعہ کے اصول استدلال کون کون سےہیں ؟ اور کیوں ہیں ؟
یہاں آپ نے بحث شروع کی ہے وہ اہل سنت کی کتابوں سے حوالوں سے شروع کی ہے ۔ لہذا اگر آپ ایک حوالہ مانتے ہیں تو دوسرے بھی مانیں ۔ اور اگر دوسرا نہیں پسند تو فساد پھیلانے کے لیے پہلے کو بھی ڈھال نہ بنائیں ۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے انکار حدیث کا واقعہ جن کتابون سے آپ نےنقل کیا وہ سب آپ کے نزدیک معتبر ہیں ؟ ان اسانید کے راوی آپ کے نزدیک قابل حجت ہیں ؟
اگر نہیں تو پیش کس لیے کیے ہیں ؟ اور اگر حجت ہیں تو پھر انہیں کتابوں کے دیگر حوالے بھی مانیں ۔
یا پھر ایسی کتابوں کے حوالے نقل کریں جو آپ کے نزدیک قابل حجت ہیں تاکہ پتہ چل جائے کہ تحقیق کے میدان میں کسی میں کتنا خم ہے ؟ جن کے نزدیک بڑے بڑے اساطین علم قابل قبول نہیں خود ان کے اپنے پاس دکھانے کو کیا ہے ؟
میں نے آپ ایک دفعہ پہلے بھی کہا تھا کہ اگر آپ کے نزدیک صحیح بخاری تحقیقی اصولوں پر پورا نہیں اترتی تو یقینا شیعہ مذہب کی کوئی کتاب ( حتی کہ ان کا مزعومہ نسخہ قرآن بھی ) بھی اس لائق نہیں کہ تحقیق کے میدان میں اس کو پیش کیا جائے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
آپ کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ آپ یہ مانتے ہیں صحابہ اس معنی میں عدول نہیں تھے کہ ان کی فقہ سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا لیکن ہم یہاں صحابہ کی فقہ پر اختلاف پر بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ صحابہ کی جانب سے حدیث رسول ٖﷺ بیان کرنے پر بات ہورہی ہے اور صحابہ کلھم عدول کا جو فلسفہ ہے وہ حدیث نبویﷺ کے بیان کرنے پر ہے کہ جب حدیث کی سند کے تمام راویوں کو جرح کی چھلنی سے نکالنے کے بعد جب بات کسی صحابی تک آجائے تو یہ کہہ کر اس حدیث کو آنکھ بند کرکے مان لیا جاتا ہے کہ صحابہ کلھم عدول تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ صحابہ کلھم عدول کا فلسفہ حدیث کی روایت کرنے سے تعلق رکھتا ہے نہ کہ صحابی کی فقہ سے
یہ سب اصول اہل سنت کے اصول ہیں ۔ اگر آپ کو یہ اصول پسند نہیں تو ذرا اپنا فلسفہ بھی پیش کریں ۔ پھر پتہ چلے گا کہ شیعہ کس قدر اصولوں کے پاسدار ہیں ۔
چونکہ آپ کا کام صرف ’’ فساد اور تخریب کاری ‘‘ ہے اس لیے یہ کرنا پڑ رہا ہے ۔ ورنہ اپنے اصولوں کی حقانیت ثابت کرنا ہم کسی کے اصولوں کے بطلان کے ساتھ معلق نہیں سمجھتے ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
کسی چیز سے لا علم ہونا یہ کوئی بڑی بات نہیں لیکن اپنی جہالت کے باوصف علمی مباحث میں دوسروں سے ٹکرانا یہ بہت بڑی مصیبت ہے
محترم خضر حیات بھائی لگتا ہے آپ کسر نفسی سے کام لے رہے ہیں آپ نے بھی پڑھ رکھا ہو گا کہ ابن سبا کون تھا اور پھر یعرفونھم کم یعرفون ابناءھم کن لوگوں کے لئے تھی وان فریقا منھم لیکتمون الحق وھم یعلمون کا مصداق کون بن رہا ہے پس میرے خیال میں تو لاعلمی کی بجائے کچھ اور مسئلہ ہے البتہ لوگوں کو چونکہ تلبیسات کا آسانی سے پتا نہیں چلتا تو اسکے لئے ما شاء اللہ آپ نے زبر دست طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی ہے
میرے خیال ان کے ساتھ پہلے پوئنت طے کر کی بات کی جائے تو وقت کا ضیاع نہیں کر سکے گا
میں جناب یزید رحمہ اللہ کے پھپھو کے بیٹے(بہرام) کے سامنے چند باتیں رکھنا چاہتا ہوں کہ جب کوئی حدیث کا انکار کرتا ہے تو اسکے پیچھے مختلف رویے (نظریے) ہوتے ہیں اس طرح اس انکار حیث پر حکم کا انحصار ان رویوں پر ہوتا ہے جب تک ان رویوں کو علیحدہ علیحدہ نہیں کریں گے باطل ہمیشہ تلبسوا لاحق بالباطل کے تحت ابلیسیت دکھاتا رہے گا پس بہرام صاحب میں حدیث کے انکار کرنے کے پیچھے ایسے ہی چند رویے نیچے لکھنے جا رہا ہوں


آپ سب سے پہلے ان میں سے اپنے لئے مناسب نسخہ یا نسخے پسند کر لیں کہ جس انکار پر آپ کے نزدیک انسان کافر یا گمراہ نہیں ہوتا پھر ہم بھی آپ کو وہ رویے بتا دیں گے کہ جس انکار حدیث سے ہمارے نزدیک کفر یا گمراہی واجب نہیں ہوتی



اسکے بعد آپ ہم کو چیلنج کریں کہ ہمارا چنا ہوا رویہ ہماری کون سی بخاری کی حدیث کے خلاف ہے اور ہم آپ کے چنے ہوئے رویے کو آپ کے نظریے کے خلاف اگر نظر آیا تو ثابت کریں گے ان شاءاللہ


جب والی بال کھیلی جاتی ہے تو پہلے دونوں طرف لائنیں لگا لی جاتی ہیں تاکہ پتا تو چل سکے کے آپ نے جو بال پھینکی ہے وہ مخالف کی کورٹ کے اندر بھی گئی ہے کہ باہر گرنے پر ہی آپ نے شور برپا کر رکھا ہے اسی طرح دوسروں کی لائنیں تو لگوا دیں مگر جب دوسرے گیند واپس پھینکنا چاہئں تو آپ کی لائنیں نظر نہ آئیں اور دوسرے کی گیند آپ کے کورٹ کے اندر گرنے کے باوجود بھی آپ ہی شور کر رہے ہوں تو فیصلہ کیسے ہو گا

پس آپ پہلے مندرجہ ذیل نظریوں سے اپنا نظریہ واضح کریں (ان کے علاوہ بھی آپ بتا سکتے ہیں مگر اسکو اون کرنا ہو گا)

میرے خیال میں جب کوئی مسلمان کہلانے والا صحیح حدیث کا انکار کرتا ہے تو اسکے پیچھے مندرجہ ذیل نظریے ہو سکتے ہیں

1-قرآن ہی شریعت کو اخذ کرنے کے لئے مکمل کتاب ہے اور اللہ کے نبی کی بات ماننا ہمارے لئے حجت نہیں ہے

2-قرآن اس لحاظ سے مکمل کتاب نہیں بلکہ اللہ کے نبی کی وضاحت کی بھی ضرورت پڑتی ہے اور انکی اتباع بھی واجب ہے لیکن احادیث کا ذخیرہ مختلف اعتراضات کی وجہ سے قابل اعتبار نہیں رہا

3-قرآن اس لحاظ سے مکمل کتاب نہیں بلکہ اللہ کے نبی کی وضاحت کی بھی ضرورت پڑتی ہے لیکن صرف وہ حدیث قبول ہو گی جو معصوم اماموں سے پہنچی ہو اسلئے باقی احادیث کا انکار ہوتا ہے

4-قرآن اس لحاظ سے مکمل کتاب نہیں بلکہ اللہ کے نبی کی وضاحت کی بھی ضرورت پڑتی ہے اور انکی اتباع بھی واجب ہے اور اہل سنت کی احادیث کا ذخیرہ بھی ہمارے لئے قابل اعتبار اور قابل عمل ہے اگرچہ کسی خاص حدیث کا کسی دوسرے قاعدہ یا کلیہ یا منطق کی وجہ سے انکار کر دیا جاتا ہے
 
Top