• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث ( من کنت مولاہ فعلی مولاہ ) کا درجہ اورمعنی

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اس میں شک نہیں کہ من کنت مولاہ فعلی مولاہ والی روایت کی تصحیح میں علمائے کرام کا اختلاف ہے۔ اور یہ اختلاف دلائل کی بنیاد پر ہے۔
فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے نزدیک بھی یہ روایت سنداً درست و ثابت ہے۔
اصل اختلاف اس مفہوم میں ہے جو اہل تشیع اس سے لیتے ہیں۔

اہل تشیع اس حدیث کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا اعلان سمجھتے ہیں۔ جو کہ بداہتاً باطل ہے۔

اہل تشیع سے کوئی پوچھے کہ بالفرض! اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت کا اعلان کرنا ہی تھا تو یہ کوئی چھپانے کی چیز تو نہیں تھی ...اور نہ ہی یہ چھپانے سے چھپنے والی تھی، بلکہ یہ تو عوام کے فائدہ کی چیز اور امت مسلمہ کو وحدت کی ایک لڑی میں پرونے کا سبب تھی، تو سوال یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع، عرفات، مزدلفہ، منیٰ یا بیت اللہ میں اس کا اعلان کیوں نہ کیا؟ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جگہوں اور مجمع عام میں اعلان کرنے سے کون سا امر مانع تھا؟

سوال یہ ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے دور،جحفہ کی ایک وادی میں،اور عین حالت سفر میں اس اعلان کرنے کا کیا مقصد تھا؟کہیں اس کا یہ معنی تو نہیں؟ بلکہ یقینا ایسا ہی ہے کہ یہ سب کچھ اہل تشیع کا خانہ زاد ہے، ورنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی اعلانات کئے، مجمع عام میں کئے ہیں۔

رہا یہ امکان یا الزام کہ عین ممکن ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نعوذباللہ!ا خفا اور تکیہ سے کام لیا ہو، مگر سوال یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واضح طور پر فرمایا دیا گیا تھا کہ:

” یایہا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک، وان لم تفعل فما بلغت رسالتہ“ (مائدہ : ۶۷)...
اے رسول! پہنچا دے جو تجھ پر اُترا تیرے رب کی طرف سے اور اگر ایسا نہ کیا تو تونے کچھ نہ پہنچایا اس کا پیغام...

کیا کہا جائے کہ اس ارشاد الٰہی کے باوجود بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخفا اور تکیہ سے کام لیں گے ؟ ناممکن ہے، بلکہ ایسا سوچناآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ناصرف بدترین تہمت ہے ،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بدترین گستاخی ہے ۔

الغرض! کیا اہل تشیع بتلاسکتے ہیں کہ ایسی کون سی مجبوری تھی جس کی بنا پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ اعلان غدیر خم میں کرنے کا فیصلہ کیا؟

اسی طرح یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت کا اعلان کرنا تھا تو صاف الفاظ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو اپنا نائب بنانے کی بجائے ”من کنت مولاہ فعلی مولاہ“ میں ”مولیٰ“ جیسا مبہم لفظ جو رب، مالک، سیّد، منعم، معتق، ناصر، محب، تابع، پڑوسی، حلیف، غلام اور آزاد شدہ غلام وغیرہ مختلف معانی کا احتمال رکھتا ہے، (مرقاة، ج:۵، ص:۵۶۸) یا جو حضرت علی سے محبت، الفت، تعلق اور دوستی کی ترغیب پر دلالت کرتا ہو، کیونکر استعمال فرمایا؟

حدیث و تاریخ کے مطالعہ سے شیعہ حضرات کے، حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت بلا فصل کے اس استدلال یا دوسرے الفاظ میں گپ کی قلعی کھل جاتی ہے، چنانچہ اس حدیث کی شرح میں شارح مشکوٰة علامہ علی القاری اپنی مشہور کتاب” مرقات“ میں فرماتے ہیں کہ:
”اس فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا منشا یہ تھا کہ حضرت علی کو حضرت اسامہ نے فرمایا تھا کہ: ”آپ میرے مولیٰ نہیں، میرے مولیٰ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں“ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جس کا مولیٰ، علی بھی اس کا مولیٰ ہے “

اس سے ذرا آگے اسی صفحہ پر علامہ علی قاری علامہ شمس الدین جزری کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ:
”حضرت علی کرم اللہ وجہہ جب یمن میں تھے تو وہاں لوگوں نے حضرت علی کے بارہ میں کچھ باتیں کیں، جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے حجة الوداع کے بعد واپسی پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی قدر و منزلت کو بیان کرتے ہوئے یہ فرمایا: ”جو شخص مجھ سے محبت رکھتا ہے وہ علی سے بھی محبت رکھے۔“ (مرقاة، ص:۵۶۸، ج:۵)

پھر یہ بھی یاد رہے کہ اسی قسم کے الفاظ بعض دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائے ہیں۔ مثلاً

سیدنا جلیبیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:
ھذا منی و انا منہ (صحیح مسلم: 131 / 2472 و دارالسلام: 6358)
یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔

اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا:
انت اخونا و مولانا (البخاری: 2699)
تو ہمارا بھائی اور ہمارا مولیٰ ہے۔

اہل عقل ہمارا مولیٰ کہنا اور تمہارا مولیٰ کہنے میں جو باریک فرق ہے، اس پر غور کریں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437


دعا ایک مستقل امر ہے تو لازم نہیں کہ مولا کی معنی بھی دوست ہو۔۔۔
ورنہ
ورنہ
اسکا کیا کرینگے آپ؟ وهو وليُّ كلِّ مؤمنٍ بعدي

فأقبل إليه رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ والغضبُ يعرفُ في وجهه فقال ما تريدون من عليٍّ إنَّ عليًّا مني وأنا منه وهو وليُّ كلِّ مؤمنٍ بعدي
الراوي: عمران بن الحصين المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 5/261
خلاصة حكم المحدث: [صحيح على شرط مسلم]​

من علي إن عليا مني وأنا منه وهو ولي كل مؤمن بعدي."
الحديث صحيح على شرط مسلم كما صححه الحاكم و أقره الذهبي رحمة الله عليهما و قال بذلك العلامة الألباني رحمه اللہ و إن كان جعفر بن اليمان الضبعي شيعي يغلو في التشيع، إلا أن أخذ علماء الحديث من الراوي يكون بالصدق و الحفظ، و أما المذهب فهو بينه و بين ربه، و هو حسيبه. و هذا الحديث له شاهد من حديث أجلح الكندي عن عبد الله بن بريدة عن أبيه.
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
من علي إن عليا مني وأنا منه وهو ولي كل مؤمن بعدي."
الحديث صحيح على شرط مسلم كما صححه الحاكم و أقره الذهبي رحمة الله عليهما و قال بذلك العلامة الألباني رحمه اللہ و إن كان جعفر بن اليمان الضبعي شيعي يغلو في التشيع، إلا أن أخذ علماء الحديث من الراوي يكون بالصدق و الحفظ، و أما المذهب فهو بينه و بين ربه، و هو حسيبه. و هذا الحديث له شاهد من حديث أجلح الكندي عن عبد الله بن بريدة عن أبيه.
اچھا یہ حدیث پیش کرنے کی وجہ کیا تھی یہ ضرور بتانا تاکہ اس پر بھی تھوڑا کلام کیا جائے
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
من علي إن عليا مني وأنا منه وهو ولي كل مؤمن بعدي."
الحديث صحيح على شرط مسلم كما صححه الحاكم و أقره الذهبي رحمة الله عليهما و قال بذلك العلامة الألباني رحمه اللہ و إن كان جعفر بن اليمان الضبعي شيعي يغلو في التشيع، إلا أن أخذ علماء الحديث من الراوي يكون بالصدق و الحفظ، و أما المذهب فهو بينه و بين ربه، و هو حسيبه. و هذا الحديث له شاهد من حديث أجلح الكندي عن عبد الله بن بريدة عن أبيه.
ارے میرے چھوٹے بھائی آپ کو پڑھائی اور وقت بھی چاہیے۔۔۔۔۔

1ـ یہ و ان کان سے چشم پوشی کیوں؟

2-إلا أن أخذ علماء الحديث من الراوي يكون بالصدق و الحفظ کو کیوں بھول رہے ہیں؟

و هذا الحديث له شاهد کو تو دیکھتے نا۔۔۔۔

الثقات لابن حبان » أول كتاب أتباع التابعين » باب الجيم

وكان جعفر بن سليمان من الثقات المتقنين في الروايات غير إنه كان ينتحل الميل إلى أهل البيت ، ولم يكن بداعية إلى مذهبه ، وليس بين أهل الحديث من أئمتنا خلاف أن الصدوق المتقن إذا كان فيه بدعة ولم يكن يدعو إليها أن الاحتجاج بأخباره جائز

ہم تین چار جو یہاں پر بول رہے ہیں تو ہمارے بڑے بھائی کب آئیں گے؟ تب بہت ہی مزا آئیگا علمی بحث کا۔۔۔۔

اچھا چھوٹے بھائی آپ شیخ رفیق طاہر کو علمی حوالے سے کتنا جانتے ہیں۔۔۔؟

اور ہاں جہاں سے آپ نے اوپر والی عبارت لی ہے اس کا ائڈریس تو بتائیں بہت کام کے آدمی ہو قسم سے۔۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ارے میرے چھوٹے بھائی آپ کو پڑھائی اور وقت بھی چاہیے۔۔۔۔۔
اعتصام بھائی!۔
بار بار گذارش کرنا یقین کیجئے اچھا نہیں لگتا۔۔۔
موضوع کو ساتھ لیکر چلناسیکھیں۔۔۔ اچھا مجھے بتائیں کے یہ کلام کس موقع پر صادر ہواتھا؟؟؟۔۔۔
رہا معاملہ شیخ رفیق طاہر کا تو یہ سوال اُن سے پوچھئے۔۔۔ کیا کبھی میں نےآپ سے دوران گفتگو آپ کے کسی ساتھی کے تعلق سے سوال پوچھا۔۔۔
یہ بےڈھنگا اندازہوسکتاہے آپ کو زیب دیتا ہو۔۔۔ لیکن آپ ذہن میں رکھا کریں کے آپ محدث فورم پرہیں۔۔۔ شکریہ۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہاں مولا کے معنی دوست کے
والسلام
آپ سنی کُتب پر اعتماد کرتے ہیں؟؟؟۔۔۔
اگر نہیں کرتے ہیں تو آن ریکارڈ یہ بات بھی بتادیں۔۔۔
دیکھیں بھائی ہم جن حالات سے گذرر ہے ہیں نایہ بھی آپ بھی جانتے ہیں۔۔۔
یہ کسی بھی بات کو پیش کرنے کااُس بات کے پیچھے ایک مقصد ہوتا ہے۔۔۔
خاص کر جب بات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین کی حیات کے تعلق سے ہو۔۔۔
ہماری کتُب میں اُن لوگوں کی شان بیان کردی گئی ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سے کسی بھی قسم کا بغض وعناد رکھتے ہیں۔۔۔
دوسری بات جو سمجھنی ہے وہ یہ کے آپ ہراُس حدیث کو اس نیت سے پیش کرتے ہیں جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فوقیت کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالیوں پر دے کر اُن پر یہ ثابت کیا جائے انہوں نے خلافت پر قبضہ کیا تھا۔۔۔
لہذا دیکھتے رہیں کے یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔۔۔ بس موضوع کے ساتھ ساتھ چلیں۔۔۔
باقی ہر قاری۔۔۔ الحمداللہ عقل رکھتا ہے کہ اس بات کو سمجھنے کی کےحقیقت کو خیال اور خیال کو حقیقت بنانے کی سازش کدھر سے ہورہی ہے۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم۔
والسلام علیکم
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
آپ نر فورم رکھا ہوا ہے تو بقول آپ کے اگر آپ کا فورم حق ہے تو آپکو اپنے عقاید کا دفاع کرنا واجب بنتا ہے۔۔۔
بھائی!۔ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین پر شب خون مارنے والوں کے فتوں کا دفاع کرنافرض بنتا ہے۔۔۔
لہذا عقیدہ اس عمل میں تفریق پیدا کرتا ہے۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا دشمن اتنی آگے تو عیسائی بھی نہیں گئے۔۔۔
انہوں نے بھی اپنی کتابوں میں موجود نشانیاں دیکھ کر مسجداقصی کی چابی خلیفہ دوم کے حوالے کردی تھی۔۔۔
لہذا سرکشی یہودیوں کی گھٹی میں ہے۔۔۔ یا پھر آل یہودمیں۔۔۔
بوکھلاہٹ میں عقل کا فیوز ہوجانا کوئی معیوب بات نہیں۔۔۔
آپ کی واپسی کا انتظار رہے گا۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بھائی!۔ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین پر شب خون مارنے والوں کے فتوں کا دفاع کرنافرض بنتا ہے۔۔۔
لہذا عقیدہ اس عمل میں تفریق پیدا کرتا ہے۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا دشمن اتنی آگے تو عیسائی بھی نہیں گئے۔۔۔
انہوں نے بھی اپنی کتابوں میں موجود نشانیاں دیکھ کر مسجداقصی کی چابی خلیفہ دوم کے حوالے کردی تھی۔۔۔
لہذا سرکشی یہودیوں کی گھٹی میں ہے۔۔۔ یا پھر آل یہودمیں۔۔۔
بوکھلاہٹ میں عقل کا فیوز ہوجانا کوئی معیوب بات نہیں۔۔۔
آپ کی واپسی کا انتظار رہے گا۔۔۔
آپ نے غور نہیں کیا کہ آپ نے اس حدیث صحیح کو کس سیکشن میں پوسٹ کیا ہے جب کے اس حدیث کے بارے میں سنی محدیثین کہتے ہیں کہ اس کی اسناد بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح ہیں
اس حدیث کو منکر و موضوع کے سیکشن میں بیان کرنے کی وجہ میں بیان نہیں کروں گا کہ پھر آپ یہ کہو گے کہ میں آپ کو علی علیہ السلام سے بغض رکھنے والا اور ناصبی اور جانے کیا کچھ کہتا رہتا ہوں
ابتسامہ
صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی علیہ السلام کی شان بیان کرتی ہوئی حدیث صحیح متواترہ کو " موضوع ومنکر روایات " کے زمرہ میں پوسٹ کرنے کا مطلب صحابہ دشمنی تو نہیں ؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی علیہ السلام کی شان بیان کرتی ہوئی حدیث صحیح متواترہ کو " موضوع ومنکر روایات " کے زمرہ میں پوسٹ کرنے کا مطلب صحابہ دشمنی تو نہیں ؟؟؟
یہاں بات اصول حدیث کی ہی نہ کہ شان صحابی رضی الله عنہہ کی -

اہل سنّت جتنی حضرت علی رضی الله عنہہ کی تعظیم و تکریم کرتے ہیں اتنی شاید رافضی بھی نہیں کرتے -بس فرق یہ ہے کہ ہمارے ہاں تعظیم و تکریم کا معیار نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے قول اور عمل کے مطابق ہے -جب کے رافضیوں کے ہان تعظیم و تکریم کا معیار اہل بدعت کا ہے - اس لئے ہی اگر کوئی اہل سنّت کسی دوسرے صحابی کی فضیلت بیان کرتا ہے -خاص کر حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہہ یا حضرت عمر فاروق رضی الله عنہہ فاتح ایران کی فضیلت بیان ہوتی ہے تو رافضیوں کو مرچیں لگنی شرو ع ہو جاتی ہیں اور ہر انسان انہیں ناصبی نظر آنے لگتا ہے -الله بچاے ایسے منافق فسادی لوگوں سے -
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
اسلام ایک عالمگیر ،دائمی اور اصولی دین ہے یہ خاندانوں اور شخصیات کو یکساں اہمیت اور حیثنت دیتاہے اس کے ہاں وہی معتبرہے جو اسکی تعلیمات پر عمل کرنےکے اعتبار بہتر ہے مگر مسلمانوں کے ہی ایک گروہ نےسیاسی اختلافات کی جہ سے یاسیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر اس کی ایسی اصولی تعلیمات وہدایات کو ایک خاندان نبوت کےساتھ مختص کردیاہے حالنکہ اس گھرانے کےاحترام کی کوئی مثال نہیں لیکن اسلامی تعلیمات کو صرف اس خاندان کے ساتھ خاص کرنا خود انکےخلاف ہے۔ایسےہی مندرجہ بالاحدیث جوکہ حضرت علی﷜ کےحوالے سے آئی ہے اسکےوہی معنی لینے چاہیئں جو اس کےشان ورود اوراسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں۔
 
Top