محمد طلحہ اہل حدیث
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 04، 2019
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 29
جی سنے چونکہ آپ کو تدلیس کی تعریف نہیں آتی اور آپ تدلیس کی تعریف سے جاہل ہیںیہی تو پوچھ رہا ہوں کہ کیوں حجت نہیں؟
کیا اس نے جھوٹ بولا؟
جو کہتے ہیں کہ فلاں فلاں کی تدلیس مضر نہیں وہ کس اصول سے کہتے ہیں؟
اہم بات یہ کہ اگر راوی ثقہ ہے اس پر کسی قسم کی جرح نہیں تو ایسے سے مروی روایت سے انکار کیوں؟؟؟
یاد رہے کہ اصول بنانے والے انسان ہیں اور خطا سے مبرا نہیں۔
اسی لئے مدلس کی تدلیس کو آپ جھوٹ کہہ رہے ہیں
اس کی تعریف سن لیں شاید اپ کا اشکال دور ہو جائے
دیکھیں پہلے مثلا کہ زریعے سمجھیں
جیسے اب میں مدلس ہوں اور میرے دو استاذ ہیں ایک کا نام علی ہے اور ایک کا احمد
میں کہتا ہوں کہ میرے استاذ احمد نے فلاں بات بات کہی
اب چونکہ میں مدلس ہوں اسی لئے جب تک میں سماع کی تصریح نہیں کروں گا تب تک میری روایت میں یہ اشکال رہے گا لوگ کہیں گے کہ اس نے یہ روایت اپنے شیخ سے سماع کیا ہے اس روایت کا یا نہیں
جب میں یہ کہہ دوں کہ حدثنا یا سمعت یا اخبرنا احمد
تو میری تدلیس کا احتمال رفع ہو گیا اور میری روایت سماع پر محمول ہو گی
لیکن بالفرض اگر میں نے روایت میں تدلیس کری ہے تو میں حدثنا یا کوئی اور اور صیغہ تحدیث نہیں بولوں گا
بلکہ میں محتمل صیغہ سے روایت بیان کروں گا جیسے قال یا عن وغیرہ
اب چونکہ میں نے تدلیس کی ہے تو میں صیغہ تحدیث تو نا بولوں گا
کیوں کہ در اصل میں نے اس روایت میں تدلیس کی ہے کیوں کہ میں نے وہ روایت اپنگ دوسرے استاذ علی سے سنی ہے جنہوں نے احمد سے سنی ہے
اور میں نے علی کا حوالہ گرا کر کہہ دیا قال احمد یا عن کے صیغے سے روایت کیا جو کہ جھوٹ نہیں ہوا بلکہ سند عمدہ بنانے کے لئے میں نے حوالہ گرا دیا
اب سمجھ آئی
Sent from my SM-J510F using Tapatalk