• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابن مسعود سے رفع الیدین کی حدیث بسند صحیح

شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
سفیان ثوری اگر زبردست ثقہ امام ہیں تو مدلس ہونے سے کیا فرق پڑا اس حدیث پر؟
ھاھاھاھااھھااھاھاھاھاھاھاھ

اھاھاھھاھااھھااھھا
ھاھاھاھااھھاھاا
ھاھاھاھاھاھاھاھا

نا ہنساؤ یار
ھاھاھاھاھاھاھاھ


اصولوں سے ناواقف انسان ھاھاھاھاھاھاھاھاھا

جاہل مطلق
ھاھاھاھاھاھاھاھااھھااھاھاھاھاھھااھ


مدلس کی روایت تب تک مقبول نہیں ہوتی جب تک سماع کی تصریح نا کرے

اب تم جیسوں کو اصول نہیں پتا تو ہمارا قصور نہیں

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
ہوش و حواس اور عقل کو قائم رکھ کر جواب دینا بونگیاں نا مارنا۔
ناں ہی اندھی تقلید کا مظاہرہ کرنا اور نا ہی بد تہذیبی اور بد تمیزی کا
ھاھاھاھاھاھاھاھاھا

بونگیاں آپ مارتے ہو جناب جس کو اتنی بھی تمیز نہیں کہ تقلید اور تحقیق کے درمیان فرق کیا ہے وہ فرق پہچان سکے

اور نا ہی اصول حدیث سے نواقف ہو

جاؤ بھائی ہمارا دماغ خراب نا کرو اپنی بونگیوں سے پہلے کچھ پڑھ کر آؤ

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
سفیان ثوری اگر زبردست ثقہ امام ہیں تو مدلس ہونے سے کیا فرق پڑا اس حدیث پر؟
مدلس کی روایت تب تک مقبول نہیں ہوتی جب تک سماع کی تصریح نا کرے
تحقیق کے لئے پوچھ رہا ہوں کہ جب سفیان ثوری زبردست ثقہ امام ہیں اور وہ یہاں روایت بھی عن سے کر رہے ہیں (سماع کی تصریح نہیں کر رہے کہ ان پر جھوٹ کا الزام آئے) تو اس حدیث کو قبول کرنے کے لئے سماع کی شرط کیوں؟
جبکہ مذکورہ حدیث میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی بات منصوب کرنے والا جہنمی ہوگا ثقہ امام نہیں ہو سکتا۔
اب یا تو حدیث کے متن کو صحیح تسلیم کرو یا سفیان ثوری کو جھوٹا کہو۔


میرا اشکال احادیث کی روشنی میں ہے ۔
اور جناب ہیں کہ قرآن و حدیث کی بجائے امتیوں کی بات بلا تحقیق اندھوں کی طرح مانے جا رہے اور منوانے پر بضد ہیں۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
سفیان ثوری اگر زبردست ثقہ امام ہیں تو مدلس ہونے سے کیا فرق پڑا اس حدیث پر؟
یہ تحقیق کے لئے پوچھا۔

بونگیاں آپ مارتے ہو جناب جس کو اتنی بھی تمیز نہیں کہ تقلید اور تحقیق کے درمیان فرق کیا ہے وہ فرق پہچان سکے
اور جناب نے لکھا؛
مدلس کی روایت تب تک مقبول نہیں ہوتی جب تک سماع کی تصریح نا کرے
جناب نے قرآن و حدیث کی روشنی میں تحقیقاً لکھا یا تقلیداً امتی کی بات لکھ دی اندھا دھند۔
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
تحقیق کے لئے پوچھ رہا ہوں کہ جب سفیان ثوری زبردست ثقہ امام ہیں اور وہ یہاں روایت بھی عن سے کر رہے ہیں (سماع کی تصریح نہیں کر رہے کہ ان پر جھوٹ کا الزام آئے) تو اس حدیث کو قبول کرنے کے لئے سماع کی شرط کیوں؟
جبکہ مذکورہ حدیث میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی بات منصوب کرنے والا جہنمی ہوگا ثقہ امام نہیں ہو سکتا۔
اب یا تو حدیث کے متن کو صحیح تسلیم کرو یا سفیان ثوری کو جھوٹا کہو۔


میرا اشکال احادیث کی روشنی میں ہے ۔
اور جناب ہیں کہ قرآن و حدیث کی بجائے امتیوں کی بات بلا تحقیق اندھوں کی طرح مانے جا رہے اور منوانے پر بضد ہیں۔
سنیے

اس کا سادہ سا جواب

اگر عقل والے ہوئے تو سمجھ جانا ورنہ لٹکے رہنا

دیکھو تدوین احادیث کے ادوار میں آئمہ محدثین نے احادیث کو جمع کیا اور ان احادیث کو پہچاننے کے لئے کہ کون سی حدیث ثابت ہے اور کون سی نئی اس کے لئے اصول بنائے جس سے پتا چل سکے کہ فلا حدیث صحیح ہے اور فلاں حدیث ضعیف ہے

انہیں میں سے ایک اصول تدلیس کرنے والے راوی کے متعلق آئمہ نے بیان کیا۔ کہ مدلس جب تک اپنی روایت میں سماع کی تصریح نا کرے حجت نہیں ہوتا۔

اور آپ کو تدلیس کی تعریف بھی نہیں آتی جائیں پہلے تدلیس کی تعریف پڑھ کر آئیں پھر بحث کرنا اگر آتی ہوتی تو آپ اس طرح کا بے تکا سوال نا کرتے بھائی۔
اور ہم یہاں تمہیں اصول سمجھانے نہیں بیٹھے، ہاں اگر کوئی علمی سوال پوچھتے تو جواب دیتے لیکن جس بندے کو تدلیس کہ تعریف ہی نہیں پتا وہ بندہ ان معاملات میں ٹاگ اڑا رہا ہے
جو کہ باعث تعجب
اب دوسری بات تم نے کہا کہ یہ بات قران و حدیث سے ثابت کرو
اللہ کے بندے کو اب کون سمجھائے کہ صحت حدیث تک پہنچنے کے لئے ہی تو ہم نے آئمہ کے ان اصولوں کو مانا ہے
اور اصول حدیث میں آئمہ محدثین کے اقوال بالاتفاق حجت ہیں۔

اگر اس کو تقلید کہتے ہو تو امام ابو حنیفہ کی تقلید کرنے والے سب کچھ امام ابو حنیفہ سے ثابت کریں۔
ان سے ثابت کریں کہ احادیث کو پہچاننے کے اصول کیا ہیں۔
کیا ثابت کر سکو گے نہیں نا

اگر کسی دوسرے امام کی بات مانو گے تو کیا اس کا یہ مطلب ہو گا کہ تم ابو حیفہ کے مقلد نہیں بلکہ کسی اور کے مقلد ہو بولو؟؟؟؟؟

نہیں نا
اسی لئے اسماء الرجال اور اصول حدیث جو کہ شریعت تک پہنچنے کے ذرائع ہیں ان میں آئمہ کی بات ماننا تقلید نہیں بلکہ تحقیق ہے۔

سمجھے؟؟؟

اگر نہیں سمجھے پھر تمہارا اللہ ہی حافظ ہے


Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
انہیں میں سے ایک اصول تدلیس کرنے والے راوی کے متعلق آئمہ نے بیان کیا۔ کہ مدلس جب تک اپنی روایت میں سماع کی تصریح نا کرے حجت نہیں ہوتا۔
یہی تو پوچھ رہا ہوں کہ کیوں حجت نہیں؟
کیا اس نے جھوٹ بولا؟
جو کہتے ہیں کہ فلاں فلاں کی تدلیس مضر نہیں وہ کس اصول سے کہتے ہیں؟

اہم بات یہ کہ اگر راوی ثقہ ہے اس پر کسی قسم کی جرح نہیں تو ایسے سے مروی روایت سے انکار کیوں؟؟؟
یاد رہے کہ اصول بنانے والے انسان ہیں اور خطا سے مبرا نہیں۔
 
Top