• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ فضائل ومناقب

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کارہائے نمایاں

جیش اسامہ کی روانگی:
  • اس لشکر کی تشکیل رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے عہد مبارکہ میں ہی کردی تھی تاہم آپ کے وصال کے بعد ریاست الاسلامی کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات کے پیش نظر صحابہ کرام کی اکثریت اس لشکر کی فوری روانگی کے حق میں نہیں تھی .اس موقع پر آپ نے موقف اختیار کیا کہ اس لشکر کی تشکیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بذات خود فرمائی ہے اس لئے اس کی روانگی میں کسی قسم کی تاخیر مناسب نہیں. اس لشکر نے زبردست کامیابیاں حاصل کیں اور فتوحات شام کا دروازہ کھول دیا.

فتنہ منکرین زکوۃ:
  • خلیفہ منتخب ہونے کے بعد سب سے پہلے جس فتنہ نے سر اٹھایا وہ منکرین زکوۃ کا تھا. آپ نے فیصلہ کیاا کہ ان منکرین کے خلاف جہاد کیا جائےگا کیونکہ یہ غریبوں کو ان کا حق نہیں دیتے.آپ نے اعلان کیا کہ تمام انسانوں کی ضروریات یکساں ہیں اس لئے سب کو یکساں معاوضہ دیا جائے اور ان کی ضروریات بیت المال سے پوری کی جائیں.

انسدادفتنہ ارتداد:
  • حضرت ابوبکر (رض) کے دور کے شروع میں فتنہ ارتداد زوروں پر تھا لیکن صدیق اکبر کی مستقل مزاجی اور صبر سے اسلام پر خطرناک ترین دور بخیر و عافیت ان کی موجودگی میں ختم ہوا اور عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ یقینی بنایا گيا.آپ نے اس فتنہ کے انسداد کی مہم پر حضرت خالد بن ولید کو مامور کیا جنہوں نے کئی مرتدین بشمول مدعی باطل طلیحہ اور مسلمہ کذاب جیسے خطرناک عناصر کا مکمل خاتمہ کردیا.

تسخیر عراق و شام:
  • آپ نے مملکت اسلامیہ کے دونوں جانب موجود اس وقت کی بڑی طاقتوں کو للکارا ۔ ایک جانب شام پر تسخیر کی خاطر پہلے حضرت اسامہ بن زید کے لشکر کو شام روانہ کیا جس نے قیصر روم کی افواج کو شکست فاش دے کر شام کی فتوحات کا آغاز کیا.بعد ازاں حضرت ابوعبیدہ ا بن الجراح اور یزید بن ابوسفیان کی قیادت میں لشکر کشی جاری رہی یہاں تک کہ یہ جنگی لحاظ سے اہم ترین صوبہ قیصرروم کے اقتدار سے نکل کر اسلامی خلافت کا حصہ بن گیا

  • دوسری جانب حضرت خالد بن ولید اور حضرت مثنی بن حارثہ جیسے مایہ ناز جرنیلوں کے زیر قیادت فوجیں روانہ کرکے شاہ کسری کے اقتدار پر زبردست ضرب لگائي .
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تدوین ‌قرآن

  • عہد خلافت میں آپ کے زریں کارناموں میں ایک قرآن پاک کو یکجا کرکے ایک مصحف کی تشکیل کرنا ہے. اس کی ضرورت اس لئے محسوس ہوئی کہ عربوں میں حافظہ کی قوت کو نہایت اہمیت حاصل تھی.کسی بھی چیز کو حافظہ کی بنیاد پر یاد رکھنا ، تحریر ی صورت میں یاد رکھنے پر فوقیت رکھتا تھا. اسی لئے صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد کو قرآن کریم کا بیشتر حصہ حفظ تھا.عہد صدیقی میں جنگ یمامہ ہوئی جس میں حفاظ کرام صحابہ کی ایک بڑی تعداد نے جام شہادت نوش فرمایا. اس موقع پر حضرت عمر فاروق کو یہ خدشہ لاحق ہوا کہ آنے والے دور میں حفاظ کی کمی کے باعث قرآن کریم میں اختلاف پیدا نہ ہوجائے. آپ نے یہ رائے صدیق اکبر کے سامنے رکھی کہ ‌قرآن پاک کو ایک کتابی شکل میں مرتب کیا جائے.آپ نے اول تو انکار کیا مگر جب اکابر صحابہ نے اصرار فرمایا تو آپ (صدیق اکبر) نے اس کو قبول فرمالیا اور کاتب وحی حضرت زید بن ثابت کو اس قرآن پا ک کو ایک مجوعہ کی شکل میں مرتب کرنے کا حکم دیا جنہوں نے صحابہ کرام کے سینوں میں محفوظ اور متفرق اورا‌ق کو یکجا کرکے یہ خدمت انجام دی.بعد ازاں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسی صحیفہ سے نقول کروا کر دیگر صوبہ جات میں بھجوائی گئیں.

  • حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے وقت صحابہ کرام کی تسکین کی خاطر کے لئے آپ کی استقامت اور خطبے کے زریعے ان میں تسکین قلب پیدا کرنا اور امت میں انتشار کے خدشہ کے پیش نظر بار خلافت قبول فرمالینا، قرآن کریم کی تدوین مرتدین اور منکرین زکوۃ سے اعلان جہاد، حضرت اسامہ بن زید کی قیادت میں شام کی جانب لشکر روانہ کرنا اور اس عزم پر ثابت قدم رہنا ،مملکت شام کی جانب افواج کی روانگی اور انہیں کمک پہنچانا، خلافت اسلامی کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے دفاع واستحکام اور عامتہ المسلمین کی فلاح کے لئے اقدامات،اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لئے تمام ممکنہ تدابیر اختیار کرنا آپ کی دینی و مذہبی خدمات کے کارہائے نمایاں شمار ہوتے ہیں.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نظر میں

  • میں نے جس شخص پر اسلام پیش کیا اس نے پس وپیش سے کام لیا مگر ایک واحد ابوبکر تھے جنہوں نے میری ایک آواز پر لبیک کہا اور اسلام قبول کیا.

  • ابو بکر کے مال نے مجھے جتنا نفع پہنچایا اتنا نفع مجھے کسی کے مال سے نہیں پہنچا . اس پر حضرت ابوبکر صدیق نے روتے ہوئے عرض کیا " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم! میں اور میرا مال سب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کا ہے.

  • میں اگر اللہ کے سوا کسی کو اپنا دوست و خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا.

  • ایک موقعہ پر سرکار صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آج سے مسجد نبوی میں کھلنے والی تمام کھڑکیاں اور دروازے بند کردیئے جائیں آ‏ئندہ صرف ابوبکر کا دروازہ کھلا رکھا جائے گا.

  • آپ امت پر اتنے شفیق تھے کہ ایک روز سرکار دوعالمصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا "میری امت پر ان میں سب سے مہربان ابوبکر ہیں."(ترمذی)

  • تم (ابوبکرصدیق) غار میں بھی میرے ساتھ رہے اور بروز قیامت حوض کوثر پر بھی میرے ہمراہ ہوگے. (ترمذی)

  • انبیا کرام کے سوائے سورج کبھی ابوبکر سے بہتر آدمی پر طلوع نہیں ہوا.

  • کسی قوم کے لئے بہتر نہیں کہ ان میں ابوبکر ہوں اور ان کی امامت کوئی دوسرا کرے.

  • اے ابوبکر ! تم کو اللہ جل شانہ نے آتش جہنم سے آزاد کردیا ہے۔ اسی روز سے آپ کا لقب عتیق مشہور ہوگیا.


  • ایک روز آپ {صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم} نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ! کیا کوئی شخص ایسا بھی ہے جس کو بروز قیامت جنت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا ؟ " ، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا " ہاں ابوبکر ! مجھے امید ہے کہ تم انہی لوگوں میں سے ہو" (بخاری)

  • سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک روز ارشاد فرمایا ا " ہم نے ہر شخص کے احسان کا بدلہ چکادیا مگر ابوبکر کے احسانات ایسے ہیں کہ ان کا بدلہ اللہ جل شانہ ہی عطا فرمائے گا".

  • آپ کو یہ اعزاز بھی تنہا حاصل ہے کہ آپ کی مسلسل چار نسلوں کو شرف صحابیت حاصل ہوا.آپ کے والد گرامی حضرت ابی قحافہ آپ خود ، آپ کے صاحبزادے عبدالرحمن اور پوتے ابو عتیق محمد بھی شرف صحابیت سے مشرف ہوئے.رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ساری زندگی آپ پر کسی دوسرے کو فضیلت نہیں دی.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
صحابہ کی نظر میں
  • حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ " حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے سردار،ہمارے بہترین فرد،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ہم سب سے زیادہ محبوب تھے.

  • ایک موقع پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ " اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ شب ہجرت میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت اور مرتدین سے قتال کا کارنامہ مجھے دے کر میری ساری عمر کے اعمال لے لیں تو میں سمجھوں گا کہ میں ہی فائدے میں رہا".

  • حضرت عمر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ " ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایسا راستہ اختیار کیا کہ اپنے بعد آنے والے کو مشقت میں ڈال گئے". اس عظیم خلیفہ نے ہر معاملے میں اپنا وہ ہی معیار رکھا جو اس وقت کسی عام مزدور کا ہوا کرتا تھا.

  • حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس رب کی جس نے رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم کو آخری رسول بنا کر بھیجا اور ابوبکر سے اس کی تصدیق کروائی (تاریخ خلفاء)


  • حضرت معصب بن عمیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں "اس امرپر تمام امت کا اتفاق ہے کہ حضرت ابوبکر کا لقب صدیق ہے کیونکہ آپ نےبے خوف ونڈر ہوکر رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تصدیق کی اور اس میں کسی قسم کی کوئی جھجک سرزر نہیں ہوئی.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
وفات

  • 22 جمادی الثانی 13 ہجری بمطابق 23 اگست 634 ء کو آپ نے 63 برس کی عمر میں مدینہ منورہ میں وفات پائی. ۔ اپنی وفات سے پہلےآپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مسلمانوں کو ترغیب دی کی وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیں۔ لوگوں نے آپ کی ہدایت پر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیا. وفات کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے وہ تمام رقم جو کہ بطور وظیفہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیت المال سے دوران خلافت لی تھی اپنی وراثت سے بیت المال کو واپس کر دی. .آپ کی مدت خلافت دو سال تین ماہ اور گیارہ دن تھی.زندگی میں جو عزت واحترام آپ کو ملا . بعد وصال بھی آپ اسی کے مستحق ٹھیرے او سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمکے پہلو میں محو استراحت ہوئے.آپ کی لحد سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بائیں جانب اس طرح بنائی گئي کہ آپ کا سر ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے شانہ مبارک تک آتا ہے.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اقوال

  • تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی تحقیر نہ کرے، کیونکہ اللہ جل شانہ کے نزدیک ادنی درجے کا مسلمان بھی اعلی درجہ رکھتا ہے. ہم نے بزرگی کو تقوی میں، بےنیازی کو یقین میں اورعزت کو تواضح میں پایا. اللہ جل شانہ وہی اعمال قبول فرماتا ہے جو صرف اس کی رضا کیلئے کئے جائیں. جس نے پنج وقتہ نمازیں پابندی وقت کے ساتھ خشوع وخضوع سے ادا کیں تووہ اللہ کی حفاظت میں آگیا. اے لوگوں ! اللہ کے خوف سے رو، اگر رو نہ سکو تو رونے کی کوشش ضرور کرو مسلمان کا حق مارنے والے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے. جس جسم کی غذا حرام ہو وہ جہنم میں داخل کیا جائے گا. سچ بولنا اور نیکی کرنا جنت اور جھوٹ بولنا اور بدکاری کرنا دوزخ ہے. جس کام کے کرنے کا اللہ تعالٰی نے اپنی رحمت کا وعدہ فرمایا ہے اس کے کرنے میں جلدی کرو.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مکمل نام ابوبکر رضی اللہ عنہ
(أبو بكر الصديق رضی اللہ عنہ)

عہد 8 جون 632ء (10ھ) – 23 اگست 634ء (12ھ)
پیدائش 573ء
مکہ معظمہ، عرب
مقام پیدائش مکہ معظمہ، عرب
وفات 23 اگست 634 (عمر 61 سال)
مقام وفات مدینہ منورہ، عرب
جائے تدفین بجانب قبر رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مسجد نبوی، مدینہ منورہ
پیشرو -

جانشین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ

والد عثمان ابو قحافہ
والدہ سلمیٰ ام الخیر

بھائی
۔ معتق
۔ عتیق
۔ قحافہ بن عثمان

بہنیں
۔ فردا
۔ قریبا
۔ ام عامر

شریک حیات
۔ قتیلہ بنت عبد العزٰی (مطلقہ)
۔ ام رومان بنت عامر
۔ اسماء بنت عمیس
۔ حبیبہ بنت خارجہ

بیٹے
۔ عبداللہ بن ابی بکر
۔ عبد الرحمٰن بن ابی بکر
۔ محمد بن ابی بکر

بیٹیاں
۔ اسماء بنت ابی بکر
۔ عائشہ بنت ابی بکر
۔ ام کلثوم بنت ابی بکر

خلف صدیقی
دیگر القاب
۔ الصدِّيق
۔ رفیق قبر
۔ یارِ غار
۔ شیخ اکبر
۔ عتیق
 
Top