• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سماعِ موتٰی کے منکر تھے !

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
معجزات کا انکار کوئی مسلمان نہیں کرتا لیکن کچھ گمراہ لوگ کہتے ہیں کہ معجزات سے دلیل قابل قبول نہیں
میں یہ بات اس دھاگہ میں اپنی کئی پوسٹوں میں کرچکا ہوں کہ جب معجزات سے دلیل قابل قبول نہیں تو پھر قرآن جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک معجزہ ہے اس سے دلیل کیوں مانی جاتی ہے اور دیگر معجزات سے کیوں نہیں ؟
مگر اس سوال کا
غیر متعلق جواب
یاد رہے موضوع ہے سماع موتیٰ
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
معجزات کا انکار کوئی مسلمان نہیں کرتا لیکن کچھ گمراہ لوگ کہتے ہیں کہ معجزات سے دلیل قابل قبول نہیں
میں یہ بات اس دھاگہ میں اپنی کئی پوسٹوں میں کرچکا ہوں کہ جب معجزات سے دلیل قابل قبول نہیں تو پھر قرآن جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک معجزہ ہے اس سے دلیل کیوں مانی جاتی ہے اور دیگر معجزات سے کیوں نہیں ؟
مگر اس سوال کا
کیا لکھنا چاہ رہے ہیں؟؟؟۔۔۔
محترم !۔ معجزات کی تعریف پہلے آپ بیان کردیں جو آپ صحیح سمجھتے ہیں۔۔۔
تاکہ آپ کی دی ہوئی اسٹیٹمنٹ آن ریکارڈ رہے۔۔۔
پھر اس کے بعد پیش کئے جانے والے اعتراض پر بات کرتے ہیں ان شاء اللہ۔۔۔
 

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
جی نہیں آپ نے غور نہیں کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق موسیٰ علیہ السلام اس دنیا کی قبر ہی میں مصروف صلاۃ تھے اور پھر اس دنیا کی ہی مسجد میں مصروف صلاۃ تھے اور پھر اس دنیا کی ہی مسجد میں امام انبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقیداء میں صلاۃ ادا کی نہ کہ عالم برزخ میں
احادیث میں بتایا گیا ہے کہ مردوں کو قبر میں عذاب دیا جاتا ہے اسکی قبر تنگ کر دی جاتی ہے، نیک انسان کی قبر کشادہ کر دی جاتی ہے.. کیا آپ نے مشاہدہ کیا ہے اس چیز کا کبھی؟؟؟؟ کسی کی قبر بظاہر تنگ یا کشادہ ہوتے ہوئے دیکھی ہے کبھی آپ نے؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
یہ تو آپ بھی چیک کرسکتے ہیں۔۔۔
تمام معلومات دی دیں۔۔۔ اوپر دیکھیں اسی پوسٹ میں۔۔۔

صحیح بخاری

كتاب المغازي​
کتاب غزوات کے بیان میں​
باب قتل أبي جهل:​
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا​
حدیث نمبر: 3979​
بہت تلاش کرنے پر ایک عجیب بات معلوم ہوئی آپ سے بھی شیئر کرتے ہیں صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3979 اور حدیث نمبر 3978 داؤد راز والے ترجمہ صحیح بخاری میں اس طرح درج ہے
صحیح بخاری
کتاب المغازی
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا
حدیث نمبر : 3978
حدثني عبيد بن إسماعيل،‏‏‏‏ حدثنا أبو أسامة،‏‏‏‏ عن هشام،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ قال ذكر عند عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن ابن عمر رفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الميت يعذب في قبره ببكاء أهله ‏"‏‏.‏ فقالت إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنه ليعذب بخطيئته وذنبه،‏‏‏‏ وإن أهله ليبكون عليه الآن ‏"‏‏.‏
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ' ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا 'ان سے ہشام نے 'ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کسی نے اس کا ذکر کیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اس کے گھر والوں کے اس پر رونے سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ عذاب میت پر اس کی بدعملیوں اور گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور اس کے گھر والے ہیں کہ اب بھی اس کی جدائی پر روتے رہتے ہیں۔​
صحیح بخاری
کتاب المغازی
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا
حدیث نمبر : 3979
قالت وذاك مثل قوله إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على القليب وفيه قتلى بدر من المشركين،‏‏‏‏ فقال لهم ما قال إنهم ليسمعون ما أقول‏.‏ إنما قال ‏"‏ إنهم الآن ليعلمون أن ما كنت أقول لهم حق ‏"‏‏.‏ ثم قرأت ‏ {‏ إنك لا تسمع الموتى‏}‏ ‏ {‏ وما أنت بمسمع من في القبور‏}‏ تقول حين تبوءوا مقاعدهم من النار‏.‏
انہوں نے کہا کہ اس کی مثال با لکل ایسی ہی ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے اس کنویں پر کھڑے ہو کر جس میں مشرکین کی لاشیں ڈال دی گئیں تھیں'ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں ' یہ اسے سن رہے ہیں۔ تو آپ کے فرمانے کا مقصد یہ تھا کہ اب انہیں معلوم ہو گیا ہو گا کہ ان سے میں جو کچھ کہہ رہا تھا وہ حق تھا۔ پھر انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی کہ "آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے اور جو لوگ قبروں میں دفن ہو چکے ہیں انہیں آپ اپنی بات نہیں سنا سکتے۔" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (آپ ان مردوں کونہیں سنا سکتے) جو اپنا ٹھکانا اب جہنم میں بنا چکے ہیں۔​
یہاں حدیث نمبر 3979 اور حدیث نمبر 3978 دو الگ الگ حدیثوں کے تحت درج ہیں جبکہ http://dorar.net/ پر یہ دونوں احادیث ایک ہی حدیث کے طور پر درج ہے اس طرح​
ذُكر عندَ عائشةَ رضي اللهُ عنها أنَّ ابنَ عمرَ رفع إلى النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ : ( أنَّ الميتَ ليعذبُ في قبره ببكاءِ أهلِه ) . فقالتْ : وهِلَ ابنُ عمرَ رحمه اللهُ، إنما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ : ( أنه ليعذَّب بخطيئته وذنبهِ، وإنَّ أهلَه ليبكون عليه الآنَ ) . قالت : وذاك مثل قوله : إن رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ قام على القليبِ وفيه قتلى بدرٍ من المشركينَ، فقال لهم مثلَ ما قال : أنهم ليسمعون ما أقولُ ) . أنما قال : ( إنهم الآنَ ليعلمون أن ما كنتُ أقول لهم حقٌّ ) . ثم قرأتُ : { إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الموْتَى } { وَمَا أَنتِ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي القُبُورِ } . تقول حين تبوؤوا مقاعدَهم من النارِ .
الراوي: عائشة أم المؤمنين المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3978
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
اس لئے آپ سے معلوم کیا تھا اس سے معلوم ہوا کہ یہ قول امی عائشہ کا قول ہے جو کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان سے متصادم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زندہ لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ​
"تم ان سے ذیادہ نہیں سن رہے"
یہ تو آپ کی چوائس ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کو قبول کریں یا قول امی عائشہ کو ؟؟؟؟​
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اچھا بہرام صاحب!۔ یہ تو بتائیں کے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات جوتوں سمیت جنت میں چلتے پھرتے دیکھا حالانکہ وہ اس وقت دنیا میں زندہ موجود تھے ابھی فوت بھی نہیں ہوئے تھے یہ کیا کہانی ہے؟؟؟۔۔۔
پہلے ذرا یہ حدیث تو کوٹ کردیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو جنت میں چلتے پھرتے دیکھا گیا ہے پھر آگے بات کرتے ہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
محترم !۔ معجزات کی تعریف پہلے آپ بیان کردیں جو آپ صحیح سمجھتے ہیں۔۔۔
تاکہ آپ کی دی ہوئی اسٹیٹمنٹ آن ریکارڈ رہے۔۔۔
پھر اس کے بعد پیش کئے جانے والے اعتراض پر بات کرتے ہیں ان شاء اللہ۔۔۔
اس کے عرض ہے کہ پہلے آپ اس دھاگے میں میری شروع کی پوسٹوں کا مطالعہ فرمالیں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
پہلے ذرا یہ حدیث تو کوٹ کردیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو جنت میں چلتے پھرتے دیکھا گیا ہے پھر آگے بات کرتے ہیں
صحیح بخاری​
كتاب فضائل الصحابة
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت​
باب مناقب عمر بن الخطاب أبي حفص القرشي العدوي رضي الله عنه:
باب: ابوحفص عمر بن خطاب قرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان​
حدیث نمبر: 3679​
حدثنا حجاج بن منهال حدثنا عبد العزيز بن الماجشون حدثنا محمد بن المنكدر عن جابر بن عبد اللهرضي الله عنهما قال:‏‏‏‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " رايتني دخلت الجنة فإذا انا بالرميصاء امراة ابي طلحة وسمعت خشفة فقلت:‏‏‏‏ من هذا؟ فقال:‏‏‏‏ هذا بلال ورايت قصرا بفنائه جارية فقلت:‏‏‏‏ لمن هذا؟ فقال لعمر:‏‏‏‏ فاردت ان ادخله فانظر إليه فذكرت غيرتك فقال عمر:‏‏‏‏ بابي وامي يا رسول الله اعليك اغار ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز ماجشون نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں (خواب میں)جنت میں داخل ہوا تو وہاں میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی بیوی رمیصاء کو دیکھا اور میں نے قدموں کی آواز سنی تو میں نے پوچھا یہ کون صاحب ہیں؟ بتایا گیا کہ یہ بلال رضی اللہ عنہ ہیں اور میں نے ایک محل دیکھا اس کے سامنے ایک عورت تھی، میں نے پوچھا یہ کس کا محل ہے؟ تو بتایا کہ یہ عمر رضی اللہ عنہ کا ہے۔ میرے دل میں آیا کہ اندر داخل ہو کر اسے دیکھوں، لیکن مجھے عمر کی غیرت یاد آئی (اور اس لیے اندر داخل نہیں ہوا)اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس کے عرض ہے کہ پہلے آپ اس دھاگے میں میری شروع کی پوسٹوں کا مطالعہ فرمالیں
یہ بہتر نہیں ہوگا کہ آپ اپنے الفاظ میں میرے پوچھے گئے سوال کا جواب دے دیں۔۔۔
شکریہ!۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بہت تلاش کرنے پر ایک عجیب بات معلوم ہوئی آپ سے بھی شیئر کرتے ہیں صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3979 اور حدیث نمبر 3978 داؤد راز والے ترجمہ صحیح بخاری میں اس طرح درج ہے
حدثني عبيد بن إسماعيل،‏‏‏‏ حدثنا أبو أسامة،‏‏‏‏ عن هشام،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ قال ذكر عند عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن ابن عمر رفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الميت يعذب في قبره ببكاء أهله ‏"‏‏.‏ فقالت إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنه ليعذب بخطيئته وذنبه،‏‏‏‏ وإن أهله ليبكون عليه الآن ‏"‏‏.‏
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ' ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا 'ان سے ہشام نے 'ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کسی نے اس کا ذکر کیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اس کے گھر والوں کے اس پر رونے سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ عذاب میت پر اس کی بدعملیوں اور گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور اس کے گھر والے ہیں کہ اب بھی اس کی جدائی پر روتے رہتے ہیں۔
صحیح بخاری
كتاب الجنائز​
کتاب جنازے کے احکام و مسائل​
باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: «يعذب الميت ببعض بكاء أهله عليه» إذا كان النوح من سنته:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ وَهْوَ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:‏‏‏‏"لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ صُهَيْب يَقُولُ:‏‏‏‏ وَا أَخَاهُ ، فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ".
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ' ان سے علی بن مسہر نے بیان کیا ' ان سے ابواسحاق شیبانی نے ' ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ان کے والد ابوموسیٰ اشعری نے کہ جب عمر رضی اللہ کو زخمی کیا گیا تو صہیب رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے آئے ' ہائے میرے بھائی! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مردے کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔

عن أنس أن عمر بن الخطاب لما طعن عولت عليه حفصة فقال يا حفصة أما سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول المعول عليه يعذب وعول عليه صهيب فقال عمر يا صهيب أما علمت أن المعول عليه يعذب
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر آواز سے رونا شروع کردیا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : اے حفصہ! کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے اور آپ پر صہیب جب روئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے صہیب کیا تو نہیں جانتا کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے(صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2141
 
Top