حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ ﴿٢٧﴾
(اس سے) کہا گیا کہ جنت میں چلا جا، کہنے لگا کاش! میری قوم کو بھی علم ہو جاتا کہ مجھے میرے رب نے بخش دیا اور مجھے باعزت لوگوں میں سے کر دیا۔ مردے کا قول۔۔۔
اسی طرح پہلے پارے میں بھی مردے کے بولنے کا واقعہ ہے جہاں گائے کے ذبح کرنے کا ذکر ہے۔۔۔
وہ تو گائے کے گوشت کا ٹکڑا مارا تھا جس سے مردہ نے زندہ ہوکر اپنے قاتل کے بارے میں بتایا تھا۔۔۔
اب بہرام صاحب!۔ کیا گائے کا گوشت لگانے سے مردہ زندہ ہوجاتا ہے؟؟؟۔۔۔ اور بولنے لگ جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ اگر واقعی میں ایسا ہے تو آپ بھی تجربہ کرکے دیکھ لیں۔۔۔ لیکن آپ کے بس ہوائی دعوٰے اور اعتراضات ہی ہیں۔۔۔ اب آپ یقینا یہاں پر یہ سوال پوچھیں گے یہ تو اللہ کی قدرت ہے، ہم یہ کیسے کرسکتے ہیں؟؟؟۔۔۔
تو اس کا معقول جواب یہ ہے کہ جب مردے کو بلانے کا کام اللہ کا ہے تو مردے کو سنانے کا کام بھی اللہ کا ہی ہے ورنہ مردہ خود کیسے سُن سکتا ہے؟؟؟۔۔۔
اب وہ بات جو حدیث میں ہے مردہ جوتیوں کی آواز سنتا ہے لیکن حدیث میں کہیں یہ آیا کے اللہ سناتا ہے؟؟؟۔۔۔ حدیث میں تو یہ ہے کہ مردہ سُن لیتا ہے۔۔۔
اسی طرح حدیث جو میں نے پیش کی ہے اس میں دیکھیں مردے کے بولنے کا ذکر ہے اس میں بھی تو یہ نہیں کے اللہ بلاتا ہے اس می بھی یہ ہے کہ اگر مردہ نیک ہوتا ہے تو کہتا ہے مجھے جلدی لے چلو اگر نیک نہیں ہے تو کہتا ہے ہائے مجھے کہاں لے جارہے ہو۔۔۔
تو محترم اس کو مردے کا بولنا نہیں سمجھا جائے گا یہ تو اُس کا حال ہے قال نہیں۔۔۔ اس کی حالت کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے الفاظ میں بیان کردیا ورنہ یہ نہیں کہ وہ زبان سے یہ الفاظ کہتا ہے اور اس کے اپنے الفاظ بھی ہوں تو یہ اس کی برزخی زندگی کا معاملہ ہے اس کا اس دنیا سے کیا تعلق؟؟؟۔۔۔ اس کو مردے کا بولنا نہیں کہتے برعکس اس کے اس کے سننے کا معاملہ اس دنیوی زندگی سے متعلق ہے کیونکہ وہ زندوں کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے یعنی اس دنیا کی آواز سنتا ہے۔۔۔
اب یہاں پر جو الزام لگایا گیا ہے مردے سنتے ہیں یابولتے ہیں معترض نے کہا کے مردے سنتے ہیں یا نہیں اس کا جواب ہے بات کرکے دیکھ لیں معترض نے کہا وہ تو بول نہیں سکتے ہم کہتے ہیں کہ وہ سن بھی نہیں سکتے معترض نے کہا سننا حدیث سے ثابت ہے ہم نے کہا ایسے ہی بولنا بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہے اب اگر قرآن وحدیث کی روسے اُن کا سننا مانتے ہیں تو اُن کا بولنا بھی مانیں ورنہ دونوں کا انکار کریں۔۔۔
(اس سے) کہا گیا کہ جنت میں چلا جا، کہنے لگا کاش! میری قوم کو بھی علم ہو جاتا کہ مجھے میرے رب نے بخش دیا اور مجھے باعزت لوگوں میں سے کر دیا۔ مردے کا قول۔۔۔
اسی طرح پہلے پارے میں بھی مردے کے بولنے کا واقعہ ہے جہاں گائے کے ذبح کرنے کا ذکر ہے۔۔۔
وہ تو گائے کے گوشت کا ٹکڑا مارا تھا جس سے مردہ نے زندہ ہوکر اپنے قاتل کے بارے میں بتایا تھا۔۔۔
اب بہرام صاحب!۔ کیا گائے کا گوشت لگانے سے مردہ زندہ ہوجاتا ہے؟؟؟۔۔۔ اور بولنے لگ جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ اگر واقعی میں ایسا ہے تو آپ بھی تجربہ کرکے دیکھ لیں۔۔۔ لیکن آپ کے بس ہوائی دعوٰے اور اعتراضات ہی ہیں۔۔۔ اب آپ یقینا یہاں پر یہ سوال پوچھیں گے یہ تو اللہ کی قدرت ہے، ہم یہ کیسے کرسکتے ہیں؟؟؟۔۔۔
تو اس کا معقول جواب یہ ہے کہ جب مردے کو بلانے کا کام اللہ کا ہے تو مردے کو سنانے کا کام بھی اللہ کا ہی ہے ورنہ مردہ خود کیسے سُن سکتا ہے؟؟؟۔۔۔
اب وہ بات جو حدیث میں ہے مردہ جوتیوں کی آواز سنتا ہے لیکن حدیث میں کہیں یہ آیا کے اللہ سناتا ہے؟؟؟۔۔۔ حدیث میں تو یہ ہے کہ مردہ سُن لیتا ہے۔۔۔
اسی طرح حدیث جو میں نے پیش کی ہے اس میں دیکھیں مردے کے بولنے کا ذکر ہے اس میں بھی تو یہ نہیں کے اللہ بلاتا ہے اس می بھی یہ ہے کہ اگر مردہ نیک ہوتا ہے تو کہتا ہے مجھے جلدی لے چلو اگر نیک نہیں ہے تو کہتا ہے ہائے مجھے کہاں لے جارہے ہو۔۔۔
تو محترم اس کو مردے کا بولنا نہیں سمجھا جائے گا یہ تو اُس کا حال ہے قال نہیں۔۔۔ اس کی حالت کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے الفاظ میں بیان کردیا ورنہ یہ نہیں کہ وہ زبان سے یہ الفاظ کہتا ہے اور اس کے اپنے الفاظ بھی ہوں تو یہ اس کی برزخی زندگی کا معاملہ ہے اس کا اس دنیا سے کیا تعلق؟؟؟۔۔۔ اس کو مردے کا بولنا نہیں کہتے برعکس اس کے اس کے سننے کا معاملہ اس دنیوی زندگی سے متعلق ہے کیونکہ وہ زندوں کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے یعنی اس دنیا کی آواز سنتا ہے۔۔۔
اب یہاں پر جو الزام لگایا گیا ہے مردے سنتے ہیں یابولتے ہیں معترض نے کہا کے مردے سنتے ہیں یا نہیں اس کا جواب ہے بات کرکے دیکھ لیں معترض نے کہا وہ تو بول نہیں سکتے ہم کہتے ہیں کہ وہ سن بھی نہیں سکتے معترض نے کہا سننا حدیث سے ثابت ہے ہم نے کہا ایسے ہی بولنا بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہے اب اگر قرآن وحدیث کی روسے اُن کا سننا مانتے ہیں تو اُن کا بولنا بھی مانیں ورنہ دونوں کا انکار کریں۔۔۔