رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قلیب بدر کے کفار سے اس طرح کلام کیابھائی اگر آپ سماع موتیٰ سے مراد برزخی زندگی کے بارے میں بھی سمجھ رہے ہیں تو آپ کا یہاں بحث کرنا بلکل فضول ہے، کیوں کہ آپ یہاں پر ہمارے جن جن اہل حدیث بھائیوں سے محو بحث ہیں وہ سب کے سب برزخی زندگی کے قائل ہیں، جو مرنے کے بعد شروع ہوتی ہے.
فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يلقيهم " هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا "
جب (بدر کے) کفار مقتولین کنویں میں ڈالے جانے لگے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تم نے اس چیز کو پا لیا جس کا تم سے تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا؟
اس پر صحابہ نے سوال کیا
قال ناس من أصحابه يا رسول الله تنادي ناسا أمواتا
چند صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ ایسے لوگوں کو آواز دے رہے ہیں جو مرچکے ہیں؟
اس سوال کا جواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح ارشاد فرمایا
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " ما أنتم بأسمع لما قلت منهم "
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو کچھ میں نے ان سے کہا ہے اسے خود تم نے بھی ان سے زیادہ بہتر طریقہ پر نہیں سنا ہو گا۔
ترجمہ از داؤد راز
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4026
اس ارشاد میں کہیں ذکر نہیں کہ یہ معجزہ ہے
اگر آپ یہ ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ یہ معجزہ ہے تو اس کے لئے دلیل رسول اللہ کے ارشاد سے عنایت فرمادیں
کیونکہ
نبی کریمﷺ کے علاوہ ہر ایک کی بات صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی