• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سماعِ موتٰی کے منکر تھے !

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
معافی چاہتا ہوں کہ میں نے آپ کی صنف ہی بدل دی یہ بے دھانی کی وجہ سے ہوا اس کے لئے ایک بار پھر معذرت
آپ نے ارشاد فرمایا
ہم نے کب کہا ہے کہ مردہ سن ہی نہیں سکتا،
جب آپ یہ تسلیم کرتی ہیں کہ مردہ سن بھی سکتا ہے تو پھر اس بحث میں شامل ہونے کا مقصد سمجھ سے بالا تر ہے
قرآن کی آدھی آیت کو پڑھ کر مطلب نکلنا مقلدین کا کام
حدیث کی آدھی عبارت کو پڑھ کر اسکا غلط مفہوم لینا مقلدین کا کام
کسی انسان کی آدھی بات کو پڑھ کر اسکا غلط مفہوم لینا مقلدین کا کام
اب ہم سمجھائیں بھی تو کیا سمجھائیں.... ہیں تو آخر مقلد ہی نہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
ان کثیر آیت و احادیث سے ہی حضرت عمر نے استدلال کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مردوں سے کلام کرنے سے روکنا چاہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان تمام باتوں کو رد کرتے ہوئے مردوں سے خطاب فرمایا اور زندہ لوگوں کو مخاطب ہوکر یہ بھی فرمایا کہ " تم ان سے ذیادہ نہیں سن رہے "
یہ معجزہ کس طرح تھا یہ بات تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد نہیں فرمائی اور اگر بلفرض محال مان بھی لیا جائے کہ یہ معجزہ ہی تھا تو آپ کے قول کے مطابق معجزہ سے آج کوئی دلیل نہیں لے سکتا تو پھر قرآن بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ ہے پھر آج اس سے دلیل کیوں لی جاتی ہے ؟؟؟؟؟؟
قرآن نبی کریم کا معجزہ ہے، اور یہ ایسا معجزہ ہے جو وقتی نہیں بلکہ دائمی (معجزہ خالدہ) ہے۔ زمانۂ نبوی میں بھی یہ حجت تھا اسی طرح تا قیامت یہ اُمت کیلئے حجّت رہے گا۔

اگر آج کوئی شخص دعویٰ کرے (جیسے شیعہ مذہب میں ان کے ائمہ کے طرف ایسے دعوے منسوب ہیں) کہ مجھ پر بھی وحی ہوتی ہے۔
ایسے لوگوں کو جوابا کہا جائے گا کہ نبی کریمﷺ خاتم النبیین تھے، ان کے بعد نہ کوئی نبی آ سکتا ہے، نہ کہ کسی کوئی وحی اتر سکتی ہے۔
آپ جیسے لوگ فوراً کہیں گے: کیوں کسی پر وحی نہیں آسکتی؟ کیا نبی کریمﷺ پر قرآن وحی کی صورت میں نہیں اُترا لہٰذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امت پر بھی وحی آ سکتی ہے۔
تو ہم جواب میں کہیں گے کہ قرآن کریم نبی پاکﷺ کا معجزہ ہے اس سے کوئی اپنی وحی کیلئے استدلال نہیں کر سکتا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا کہ شب معراج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو جنت میں چلتے فرتے ہوئے دیکھا جبکہ جس حدیث سے آپ نے استدال کیا وہ نہ شب معراج سے متعلق حدیث ہے نہ اس حدیث میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھنے کا بیان ہے غور کریں
نبی کا خواب بھی وحی ہوتا ہے اور وحی بھی معجزہ ہی ہے اور آپ کے عقیدے کے مطابق معجزے سے آج کوئی دلیل نہیں لی جاسکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہے نہ حیرت انگیز بات !!!!!!!
اولاً: یہ میں نے نہیں کسی اور نے ارشاد فرمایا تھا۔ ابتسامہ!

ثانیا: معجزۂ معراج سے اس طور استدلال نہیں کیا جا سکتا کہ اگر آج کوئی اپنے آسمان پر چڑھنے کی دلیل کے طور پر معراج کو پیش کرے کہ جب نبی کریمﷺ آسمانوں پر جا سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں جا سکتا!

کہیے اگر کوئی آج اس معجزے پر قیاس کرتے ہوئے اسے اپنی آسمانوں کی سیر کے دعوے کے ثبوت کیلئے پیش کرے تو آپ اسے تسلیم کریں گے؟؟!

دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
قرآن نبی کریم کا معجزہ ہے، اور یہ ایسا معجزہ ہے جو وقتی نہیں بلکہ دائمی (معجزہ خالدہ) ہے۔ زمانۂ نبوی میں بھی یہ حجت تھا اسی طرح تا قیامت یہ اُمت کیلئے حجّت رہے گا۔
اگر آج کوئی شخص دعویٰ کرے (جیسے شیعہ مذہب میں ان کے ائمہ کے طرف ایسے دعوے منسوب ہیں) کہ مجھ پر بھی وحی ہوتی ہے۔
ایسے لوگوں کو جوابا کہا جائے گا کہ نبی کریمﷺ خاتم النبیین تھے، ان کے بعد نہ کوئی نبی آ سکتا ہے، نہ کہ کسی کوئی وحی اتر سکتی ہے۔
آپ جیسے لوگ فوراً کہیں گے: کیوں کسی پر وحی نہیں آسکتی؟ کیا نبی کریمﷺ پر قرآن وحی کی صورت میں نہیں اُترا لہٰذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امت پر بھی وحی آ سکتی ہے۔
تو ہم جواب میں کہیں گے کہ قرآن کریم نبی پاکﷺ کا معجزہ ہے اس سے کوئی اپنی وحی کیلئے استدلال نہیں کر سکتا۔
چلیں آپ نے یہ تو مانا کہ قرآن مجید کے معجزہ ہونے کے باوجود تا قیامت امت کے لئے حجت ہے اور اس سے دلیل لی جاسکتی ہے
دوسری بات یہ کہ ہم یہاں بات کرہے ہیں مردوں کی سماعت کی جس کے لئے میں نے قلیب بدر والی حدیث اور ایک دوسری حدیث پیش کی کہ مردہ اپنی قبر میں حیات لوگوں کی جوتوں کی آواز سنتا ہے اور ایسی حدیث میں بیان ہوا کہ مردہ فرشتوں کے سوال کو بھی سنتا بھی ہے اور جواب بھی دیتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار بھی کرتا اور ان کے بارے میں جو دنیا میں عقیدہ رکھتا تھا وہ بھی بیان کرتا ہے
اور ان احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مردہ دنیا والوں کی آواز بھی سن لیتا ہے اور آسمان والوں یعنی فرشتوں کی آواز بھی سنتا اور دیکھتا بھی ہے بولتا بھی ہے اور پھر ابن تیمیہ اور ابن قیم کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ مردہ سن سکتا ہے بلکہ میں نے تو یہ بھی کہیں پڑھا ہے کہ ابن تیمیہ کا تو یہ بھی عقیدہ تھا کہ مردہ اپنی قبر پر آنے والے پرندے کے نر یا مادہ ہونے کی تمیز بھی رکھتا ہے اور یہ وہی ابن تیمیہ اور ابن قیم ہیں جن کی کتابوں کے حوالے آپ حضرات ہر مسئلہ میں بیان کرتے ہیں مگر اس مسئلہ میں کسی ایک نے بھی ان دونوں کی کسی کتاب کا حوالہ اب تک نہیں دیا اس کی کیا وجہ ہے ؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
قرآن کی آدھی آیت کو پڑھ کر مطلب نکلنا مقلدین کا کام
حدیث کی آدھی عبارت کو پڑھ کر اسکا غلط مفہوم لینا مقلدین کا کام
کسی انسان کی آدھی بات کو پڑھ کر اسکا غلط مفہوم لینا مقلدین کا کام
اب ہم سمجھائیں بھی تو کیا سمجھائیں.... ہیں تو آخر مقلد ہی نہ
نہ تو آپ معجزات کو تسلیم کررہے ہیں نہ برزخی زندگی کو مان رہے ہیں، پھر کہہ رہے ہیں کہ حدیث میں یہی لکھا ہے تو ہمارے بھائی ہم نے کب کہا ہے کہ مردہ سن ہی نہیں سکتا، ہم تو کہتے ہیں کہ اگر وہ سنتا ہے تو وہ اسکا برزخی زندگی والا معاملہ ہے، جو کہ ہم سمجھ ہی نہیں سکتے، اسکا علم ہمیں نہیں دیا گیا، یہ بات الله نے ہی کہی ہے شہید کی زندگی کہ بارے میں کہ "مگر تم نہیں سمجھتے"
تو کیا آپ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ آپ انکی زندگی کو سمجھ سکتے ہیں..
آپکو نہ تو مردے کہ بولنے کا علم ہے نہ اسکو رزق دیے جانے کا نہ اسکی قبر کو تنگ کرنے کا نہ اس کی قبر کو کشادہ کرنے کا،،مگر دعویٰ یہ کرتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور اس دنیا میں ہی ہو رہا ہے مردہ سن بھی رہا ہے مردہ بول بھی رہا ہے مردے کو رزق بھی دیا جا رہا ہے مردے کی قبرتنگ اور کشادہ بھی کی جا رہی ہے، مگر جب پوچھا جاۓ کہ کیا آپ نے بذات خود مشاہدہ کیا ہے تو کوئی جواب ہی نہیں ہوتا، اگر یہ سب کچھ دنیا کی زندگی ہو رہا ہے تو نظر کیوں نہیں آتا سب کو؟ جس طرح کہ عام لوگوں کا سننا عام لوگوں کا بولنا عام لوگوں کا رزق تناول فرمانا سب کو نظر آتا ہے.
اور ایک اور بات کہ میں بھائی نہیں بہن ہوں
ایک طرف تو آپ مردہ کو زندگی والا بھی ثابت کررہی ہیں اور دوسری طرف اس زندگی والے کو مردہ بھی کہہ رہی ہیں یہ بہت بڑا تضاد ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ آپ اس بحث میں نہ پڑے کیونکہ آپ مردہ کو مردہ ہی مانے کے لئے تیار نہیں اور اس دھاگہ کا عنوان ہے سماع موتہ!!!!!!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ایک طرف تو آپ مردہ کو زندگی والا بھی ثابت کررہی ہیں اور دوسری طرف اس زندگی والے کو مردہ بھی کہہ رہی ہیں یہ بہت بڑا تضاد ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ آپ اس بحث میں نہ پڑے کیونکہ آپ مردہ کو مردہ ہی مانے کے لئے تیار نہیں اور اس دھاگہ کا عنوان ہے سماع موتہ!!!!!!
برزخی زندگی :


وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِنْ لَا تَشْعُرُونَ سوره البقرہ ١٥٤
اور جو الله کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے -
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَرَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ سوره ال عمران ١٢٩
اور جو لوگ الله کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ اور اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں ۔



النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا ۖ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ سوره غافر ٤٦
وہ (فرعون اور ال فرعون) صبح او رشام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی (حکم ہوگا) فرعونیوں کو سخت عذاب میں لے جاؤ-


قبر کی زندگی:


وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ۔ أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ سوره النحل ٢٠-٢١
اور جنہیں الله کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدانہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں۔ وہ تو مُردے ہیں جن میں جان نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔
أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ سوره یٰسین ٣١
کیا یہ نہیں دیکھ چکے کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کر دیا وہ پلٹ کر ان کے پاس نہیں آئیںگے -
وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَنْ يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ سوره فاطر ٢٢
اور زندے اور مردے برابر نہیں ہیں بے شک الله سناتا ہے جسے چاہے اور آپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں -


سوره فاطر میں الله کا واضح فرمان ہے کہ زندہ اور مردے برابر نہیں ہو سکتے -

یعنی جو کام زندہ سر انجام دے سکتا ہے وہ مردہ نہیں کر سکتا - نا سن سکتا ہے نا بول سکتا ہے -- اگر آپ کہتے ہیں کہ الله سنوا سکتا ہے اور بلوا سکتا ہے تو - الله ابراہیم علیہ سلام کے لئے آگ کو گلزاربھی کر سکتا ہے - (جب کے حقیقت میں آگ کا کام جلانا ہے) - تو کیا ہم که سکتے ہیں کہ آگ ہر ایک کے لئے گلزار بن سکتی ہے (چاہے الله کے حکم سے ہی کیوں نہ ہو )؟؟

الله لاٹھی کو سانپ بنا سکتا ہے حضرت موسیٰ علیہ سلام کے لئے - تو کیا آپ که سکتے ہیں کے لاٹھیاں سب کے لئے سانپ بھی بن سکتی ہیں-( چاہے الله کے حکم سے ہی کیوں نہ ہو )؟؟
الله تو سب کچھ کر سکتا ہے لیکن اس کے اپنے کچھ اصول ہیں جن کے مطابق اس نے دنیا کا نظام سنبھالا ہوا ہے-


وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا سوره الاحزاب ٦٢
اور تم الله کے قانون میں کوئی تبدیلی ہرگز نہ پاو گے-
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
چلیں آپ نے یہ تو مانا کہ قرآن مجید کے معجزہ ہونے کے باوجود تا قیامت امت کے لئے حجت ہے اور اس سے دلیل لی جاسکتی ہے
اس بات کو ہم ہمیشہ سے مانتے ہیں، اسی لئے تو محدث فورم کے صفحات قرآن کریم کے دلائل سے بھرے پڑے ہیں۔ اگر کوئی جان بوجھ کر - مخصوص مقاصد کے تحت - اس سے چشم پوشی کرے تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
دوسری بات یہ کہ ہم یہاں بات کرہے ہیں مردوں کی سماعت کی جس کے لئے میں نے قلیب بدر والی حدیث اور ایک دوسری حدیث پیش کی کہ مردہ اپنی قبر میں حیات لوگوں کی جوتوں کی آواز سنتا ہے اور ایسی حدیث میں بیان ہوا کہ مردہ فرشتوں کے سوال کو بھی سنتا بھی ہے اور جواب بھی دیتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار بھی کرتا اور ان کے بارے میں جو دنیا میں عقیدہ رکھتا تھا وہ بھی بیان کرتا ہے
اور ان احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مردہ دنیا والوں کی آواز بھی سن لیتا ہے اور آسمان والوں یعنی فرشتوں کی آواز بھی سنتا اور دیکھتا بھی ہے بولتا بھی ہے۔
اولاً: جس قرآن کریم کے متعلق آپ بار بار - تقیہ کرتے ہوئے - راگ الاپ رہے ہیں کہ 'وہ دلیل ہے، دلیل ہے' اس کی دلیل کو آپ کیوں نہیں مانتے؟ قرآن کریم ببانگِ دُہل کہتا ہے:
﴿ وَمَن أَضَلُّ مِمَّن يَدعوا مِن دونِ اللَّـهِ مَن لا يَستَجيبُ لَهُ إِلىٰ يَومِ القِيـٰمَةِ وَهُم عَن دُعائِهِم غـٰفِلونَ ٥ ﴾ ... سورة الأحقاف
اور اس سے بڑھ کر گمراه اور کون ہوگا؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں بلکہ ان کے پکارنے سے ہی بےخبر ہوں (5)

﴿ وَالَّذينَ تَدعونَ مِن دونِهِ ما يَملِكونَ مِن قِطميرٍ‌ ١٣ إِن تَدعوهُم لا يَسمَعوا دُعاءَكُم وَلَو سَمِعوا مَا استَجابوا لَكُم ۖ وَيَومَ القِيـٰمَةِ يَكفُر‌ونَ بِشِر‌كِكُم ۚ وَلا يُنَبِّئُكَ مِثلُ خَبيرٍ‌ ١٤ ﴾ ... سورة فاطر
جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وه تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں (13) اگر تم انہیں پکارو تو وه تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے، بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کرجائیں گے۔ آپ کو کوئی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا (14)

﴿ لَهُ دَعوَةُ الحَقِّ ۖ وَالَّذينَ يَدعونَ مِن دونِهِ لا يَستَجيبونَ لَهُم بِشَىءٍ إِلّا كَبـٰسِطِ كَفَّيهِ إِلَى الماءِ لِيَبلُغَ فاهُ وَما هُوَ بِبـٰلِغِهِ ۚ وَما دُعاءُ الكـٰفِر‌ينَ إِلّا فى ضَلـٰلٍ ١٤ ﴾ ... سورة الرعد
اسی (اللہ) کو پکارنا حق ہے۔ جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وه ان (کی پکار) کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں پڑ جائے حالانکہ وه پانی اس کے منھ میں پہنچنے والا نہیں، ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے (14)

﴿ إِنَّكَ لا تُسمِعُ المَوتىٰ وَلا تُسمِعُ الصُّمَّ الدُّعاءَ إِذا وَلَّوا مُدبِر‌ينَ ﴾ ... سورة النمل والروم
بیشک آپ نہ مُردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں، جبکہ وه پیٹھ پھیرے روگرداں جا رہے ہوں۔

﴿ وَما يَستَوِى الأَحياءُ وَلَا الأَموٰتُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُسمِعُ مَن يَشاءُ ۖ وَما أَنتَ بِمُسمِعٍ مَن فِى القُبورِ‌ ٢٢ ﴾ ... سورة فاطر
اور زنده اور مردے برابر نہیں ہوسکتے، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں (22)
وغيرها من الآيات

یہ ہمارا مردوں کے بارے میں عمومی عقیدہ ہے کہ مردے سن نہیں سکتے۔ ہاں البتہ اگر کسی کے بارے میں کوئی خاص صحیح وصریح دلیل آجائے تو اسے ماننا ہم پر لازم ہے۔


ثانیا: صحیح احادیث مبارکہ سے عمومی طور پر (معجزاتی طور پر نہیں) ثابت ہے کہ مردہ قدموں کی چاپ سنتا ہے۔ ہمارا اس پر ایمان ہے کہ مردہ قدموں کی چاپ سنتا ہے۔ کیسے سنتا ہے؟ ہم تفصیل میں نہیں جا سکتے، اللہ کو ہی علم ہے۔ اسی طرح مردہ سے قبر میں سوال وجواب ہوتا ہے صحیح احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، ہم بھی مانتے ہیں۔ لیکن کیسے؟ اس کی تفصیلات اور کیفیات کیا ہیں؟ یہ معاملہ برزخی زندگی سے متعلق ہے، اس کا صرف اللہ کو علم ہے۔ ولكن لا تشعرون


ثالثا: جہاں تک قلیب بدر والے واقعے کا تعلق ہے، تو وہ نبی کریمﷺ کا معجزہ ہے جو نبی کریمﷺ کے اللہ کے نبی ہونے کے بہت بڑی دلیل ہے کہ نبی کریمﷺ نے کافروں سے بات چیت کی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں سنا دیا، ہمارا اس پر ایمان ہے۔

البتہ اگر بہرام صاحب اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہیں کہ میں بھی مردوں کو سنا سکتا ہوں کیونکہ نبی کریمﷺ نے بھی سنایا تھا تو ہم کہیں گے وہ نبی کریمﷺ کا معجزہ تھا، ایک امتی اسے ذاتی طور پر مردے کو سنانے کیلئے دلیل نہیں بنا سکتا۔ کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إن الله يسمع من يشاء وما أنت بمسمع من في القبور ﴾
یعنی عام قرآنی اصول تو یہ ہے مردوں کو کوئی (حتیٰ کہ نبی بھی) نہیں سنا سکتا البتہ جسے اللہ چاہے سنا سکتا ہے۔

نبی کریمﷺ نے ہمیں وحی کے ذریعے بتایا ہے کہ نبی کریمﷺ کی قلیب بدر والے مشرکوں سے گفتگو کو اللہ نے انہیں سنا دیا۔ اگر بہرام صاحب مردوں سے بات کرتے ہیں اور وہ بھی وحی کے ذریعے ہمیں بتا سکتے ہیں کہ جن مردوں سے وہ بات کر رہے ہیں انہیں اللہ نے ان کی بات سنا دی ہے تب تو یہ بات مانی جا سکتی ہے ورنہ نہیں۔ ليكن حقیقت یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کی وفات بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ آج کوئی مردوں کو نہیں سنا سکتا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اور پھر ابن تیمیہ اور ابن قیم کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ مردہ سن سکتا ہے بلکہ میں نے تو یہ بھی کہیں پڑھا ہے کہ ابن تیمیہ کا تو یہ بھی عقیدہ تھا کہ مردہ اپنی قبر پر آنے والے پرندے کے نر یا مادہ ہونے کی تمیز بھی رکھتا ہے اور یہ وہی ابن تیمیہ اور ابن قیم ہیں جن کی کتابوں کے حوالے آپ حضرات ہر مسئلہ میں بیان کرتے ہیں مگر اس مسئلہ میں کسی ایک نے بھی ان دونوں کی کسی کتاب کا حوالہ اب تک نہیں دیا اس کی کیا وجہ ہے ؟؟؟
ائمہ ابن تیمیہ وابن قیم رحمہما اللہ کا یہ عقیدہ ہے یا نہیں! اس بحث میں پڑے بغیر آپ کو یہ واضح کردوں کہ آپ کیلئے آپ کے ائمہ معصوم اور دلیل ہو سکتے ہیں، ہمارا (اہل الحدیث کا) تو امام مالک﷫ کی زبانی نعرہ ہی یہ ہے کہ كل يؤخذ منه ويرد إلا صاحب هذا القبر (أي قبر النبي ﷺ) کہ نبی کریمﷺ کے علاوہ ہر ایک کی بات صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
قلیب بدر والی حدیث اور ایک دوسری حدیث پیش کی کہ مردہ اپنی قبر میں حیات لوگوں کی جوتوں کی آواز سنتا ہے اور ایسی حدیث میں بیان ہوا کہ مردہ فرشتوں کے سوال کو بھی سنتا بھی ہے اور جواب بھی دیتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار بھی کرتا اور ان کے بارے میں جو دنیا میں عقیدہ رکھتا تھا وہ بھی بیان کرتا ہے
اور ان احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مردہ دنیا والوں کی آواز بھی سن لیتا ہے اور آسمان والوں یعنی فرشتوں کی آواز بھی سنتا اور دیکھتا بھی ہے بولتا بھی ہے اور پھر ابن تیمیہ اور ابن قیم کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ مردہ سن سکتا ہے
وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ
أَيَّانَ يُبْعَثُونَ

اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں وه کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے، بلکہ وه خود پیدا کیے ہوئے ہیں
مردے ہیں زنده نہیں، انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے

یسمع سوتھا کل شیء الا الانسان
 
Top