دوسری بات یہ کہ ہم یہاں بات کرہے ہیں مردوں کی سماعت کی جس کے لئے میں نے قلیب بدر والی حدیث اور ایک دوسری حدیث پیش کی کہ مردہ اپنی قبر میں حیات لوگوں کی جوتوں کی آواز سنتا ہے اور ایسی حدیث میں بیان ہوا کہ مردہ فرشتوں کے سوال کو بھی سنتا بھی ہے اور جواب بھی دیتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار بھی کرتا اور ان کے بارے میں جو دنیا میں عقیدہ رکھتا تھا وہ بھی بیان کرتا ہے
اور ان احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مردہ دنیا والوں کی آواز بھی سن لیتا ہے اور آسمان والوں یعنی فرشتوں کی آواز بھی سنتا اور دیکھتا بھی ہے بولتا بھی ہے۔
اولاً: جس قرآن کریم کے متعلق آپ بار بار - تقیہ کرتے ہوئے - راگ الاپ رہے ہیں کہ 'وہ دلیل ہے، دلیل ہے' اس کی دلیل کو آپ کیوں نہیں مانتے؟ قرآن کریم ببانگِ دُہل کہتا ہے:
﴿ وَمَن أَضَلُّ مِمَّن يَدعوا مِن دونِ اللَّـهِ مَن لا يَستَجيبُ لَهُ إِلىٰ يَومِ القِيـٰمَةِ وَهُم عَن دُعائِهِم غـٰفِلونَ ٥ ﴾ ... سورة الأحقاف
اور اس سے بڑھ کر گمراه اور کون ہوگا؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں بلکہ
ان کے پکارنے سے ہی بےخبر ہوں (5)
﴿ وَالَّذينَ تَدعونَ مِن دونِهِ ما يَملِكونَ مِن قِطميرٍ ١٣ إِن تَدعوهُم لا يَسمَعوا دُعاءَكُم وَلَو سَمِعوا مَا استَجابوا لَكُم ۖ وَيَومَ القِيـٰمَةِ يَكفُرونَ بِشِركِكُم ۚ وَلا يُنَبِّئُكَ مِثلُ خَبيرٍ ١٤ ﴾ ... سورة فاطر
جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وه تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں (13)
اگر تم انہیں پکارو تو وه تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے، بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کرجائیں گے۔ آپ کو کوئی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا (14)
﴿ لَهُ دَعوَةُ الحَقِّ ۖ وَالَّذينَ يَدعونَ مِن دونِهِ لا يَستَجيبونَ لَهُم بِشَىءٍ إِلّا كَبـٰسِطِ كَفَّيهِ إِلَى الماءِ لِيَبلُغَ فاهُ وَما هُوَ بِبـٰلِغِهِ ۚ وَما دُعاءُ الكـٰفِرينَ إِلّا فى ضَلـٰلٍ ١٤ ﴾ ... سورة الرعد
اسی (اللہ) کو پکارنا حق ہے۔ جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وه ان (کی پکار) کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں پڑ جائے حالانکہ وه پانی اس کے منھ میں پہنچنے والا نہیں،
ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے (14)
﴿ إِنَّكَ لا تُسمِعُ المَوتىٰ وَلا تُسمِعُ الصُّمَّ الدُّعاءَ إِذا وَلَّوا مُدبِرينَ ﴾ ... سورة النمل والروم
بیشک
آپ نہ مُردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں، جبکہ وه پیٹھ پھیرے روگرداں جا رہے ہوں۔
﴿ وَما يَستَوِى الأَحياءُ وَلَا الأَموٰتُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُسمِعُ مَن يَشاءُ ۖ وَما أَنتَ بِمُسمِعٍ مَن فِى القُبورِ ٢٢ ﴾ ... سورة فاطر
اور زنده اور مردے برابر نہیں ہوسکتے، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور
آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں (22)
وغيرها من الآيات
یہ ہمارا مردوں کے بارے میں عمومی عقیدہ ہے کہ مردے سن نہیں سکتے۔ ہاں البتہ اگر کسی کے بارے میں کوئی خاص صحیح وصریح دلیل آجائے تو اسے ماننا ہم پر لازم ہے۔
ثانیا: صحیح احادیث مبارکہ سے عمومی طور پر (معجزاتی طور پر نہیں) ثابت ہے کہ مردہ قدموں کی چاپ سنتا ہے۔ ہمارا اس پر ایمان ہے کہ مردہ قدموں کی چاپ سنتا ہے۔ کیسے سنتا ہے؟ ہم تفصیل میں نہیں جا سکتے، اللہ کو ہی علم ہے۔ اسی طرح مردہ سے قبر میں سوال وجواب ہوتا ہے صحیح احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، ہم بھی مانتے ہیں۔ لیکن کیسے؟ اس کی تفصیلات اور کیفیات کیا ہیں؟ یہ معاملہ برزخی زندگی سے متعلق ہے، اس کا صرف اللہ کو علم ہے۔
ولكن لا تشعرون
ثالثا: جہاں تک قلیب بدر والے واقعے کا تعلق ہے، تو وہ نبی کریمﷺ کا معجزہ ہے جو نبی کریمﷺ کے اللہ کے نبی ہونے کے بہت بڑی دلیل ہے کہ نبی کریمﷺ نے کافروں سے بات چیت کی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں سنا دیا، ہمارا اس پر ایمان ہے۔
البتہ اگر بہرام صاحب اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہیں کہ میں بھی مردوں کو سنا سکتا ہوں کیونکہ نبی کریمﷺ نے بھی سنایا تھا تو ہم کہیں گے وہ نبی کریمﷺ کا معجزہ تھا، ایک امتی اسے ذاتی طور پر مردے کو سنانے کیلئے دلیل نہیں بنا سکتا۔ کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إن الله يسمع من يشاء وما أنت بمسمع من في القبور ﴾
یعنی عام قرآنی اصول تو یہ ہے مردوں کو کوئی (حتیٰ کہ نبی بھی) نہیں سنا سکتا البتہ جسے اللہ چاہے سنا سکتا ہے۔
نبی کریمﷺ نے ہمیں وحی کے ذریعے بتایا ہے کہ نبی کریمﷺ کی قلیب بدر والے مشرکوں سے گفتگو کو اللہ نے انہیں سنا دیا۔ اگر بہرام صاحب مردوں سے بات کرتے ہیں اور وہ بھی وحی کے ذریعے ہمیں بتا سکتے ہیں کہ جن مردوں سے وہ بات کر رہے ہیں انہیں اللہ نے ان کی بات سنا دی ہے تب تو یہ بات مانی جا سکتی ہے ورنہ نہیں۔ ليكن حقیقت یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کی وفات بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ آج کوئی مردوں کو نہیں سنا سکتا۔