• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ احادیث کی روشنی میں

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
میں ان کو صحابی مانتا ہوں.
گڈ! محترم جب آپ حضرت امیر معاویہﷺ کو صحابی مانتے ہیں۔تو پھر کس فضیلت کے عدم ثبوت کی بات کرتے چلےجارہے ہیں ؟ جب آپ صحابی مانتے ہیں تو کسی انسان کا صحابی ہونا بھی ازخود بہت بڑی فضیلت ہے۔اور حضرت امیر معاویہﷺ کی فضیلت کا تو آپ ان کو صحابی مان کر اقرار کرچکے ہیں۔اب ہم سےکون سی فضیلت کا ثبوت درکار ہے؟
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
’’ رضي الله عنهم ورضوا عنه‘‘ (البینة)
اللہ تعالی ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ تعالی سے راضی ہوگئے
تو جب اللہ تعالیٰ ان (صحابہؓ ) سے راضی اور یہ (صحابہؓ) اللہ سے راضی تو یہ کم فضلیت ہے؟
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
پھر تو آپ کو بھی ضعیف اور کمزور روایتوں سے سہارا لینے کی ضرورت نہیں ۔ باقی ایک بات طے شدہ ہے کہ صحابہ معصوم نہیں تھے اور نہ وہ حساب و کتاب سے بالا تر ہیں۔ان کے بھی کئے درجات ہیں ہر صحابی درجہ میں دوسرے سے مختلف ہے اور ان کی عزت و اکرام بھی ان کے درجات کے حساب سے ہی کیا جائے گا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
محترم نوید صاحب تو گویا آپ حضرت امیر معاویہ﷜ کی فضیلت کا اقرار کرچکے ہیں۔اور ہمارا اس پر بھی ایمان ہے کہ تمام صحابہ ؓ جنتی ہیں۔اور ان تمام صحابہؓ میں حضرت امیر معاویہ﷜ بھی شامل ہیں۔
پھر تو آپ کو بھی ضعیف اور کمزور روایتوں سے سہارا لینے کی ضرورت نہیں۔
یہ بات آپ کی درست ہے کہ ضعیف اورکمزور روایتوں سے کسی کی فضیلت کو ثابت نہ کیاجائے۔آپ نے اسی ضمن میں کی جانے والی پوسٹ نمبر7 پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اور پھر اگر ضعیف احادیث پیش کی گئی ہیں تو آپ کا حق یہ تھا کہ آپ ضعف کی نشاندہی فرماتے۔لیکن آپ نے عموماً تبصرہ کیا۔جیسا کہ آپ نے یہاں پر عمومی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ
آپ پہلے اس روایت کی صحت تو ثابت کریں ۔ ترجمہ تو بعد کی بات ہے
محترم شیخ کفایت اللہ بھائی نے یہاں پر آپ کی بات کا جواب دےدیا ہے۔اب آپ سے گزارش ہے کہ اگر آپ کی تحقیق اس سےمختلف ہے تو پیش کریں ورنہ پھر اقرار کرلیں۔
اور اسی طرح حضرت امیرمعاویہ﷜ کی فضیلت میں بیان کی گئی احادیث پر بھی اپنی تحقیق پیش کریں۔
باقی ایک بات طے شدہ ہے کہ صحابہ معصوم نہیں تھے اور نہ وہ حساب و کتاب سے بالا تر ہیں۔
جی اتفاق کرتاہوں
ان کے بھی کئے درجات ہیں ہر صحابی درجہ میں دوسرے سے مختلف ہے
جی بالکل اس سے بھی مجھے اتفاق ہے۔
اور ان کی عزت و اکرام بھی ان کے درجات کے حساب سے ہی کیا جائے گا۔
دیکھیں محترم جب یہ ثابت ہوگیا کہ تمام صحابہ﷢ سے اللہ راضی ہوگیا اور وہ﷢ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوگئے اور یہ بات بھی کنفرم ہے کہ اس کا بدلہ بھی جنت ہے۔یعنی صحابہ﷢ تمام کے تمام جنتی ہیں۔تو ہمیں عزت واکرام بھی اس طرح کرنا چاہیے جو ایک جنتی کا کیا جاتا ہے۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
محترم نوید صاحب تو گویا آپ حضرت امیر معاویہ﷜ کی فضیلت کا اقرار کرچکے ہیں۔اور ہمارا اس پر بھی ایمان ہے کہ تمام صحابہ ؓ جنتی ہیں۔اور ان تمام صحابہؓ میں حضرت امیر معاویہ﷜ بھی شامل ہیں۔

یہ آپ سے کس نے کہا میں حضرت معاویہ کی فضیلت کو تسلیم کر چکا ہوں ۔کسی کو صحابی مان لینے سے اس کی فضیلت تو تسلیم نہیں ہو جائے گی۔
یہ بات آپ کی درست ہے کہ ضعیف اورکمزور روایتوں سے کسی کی فضیلت کو ثابت نہ کیاجائے۔آپ نے اسی ضمن میں کی جانے والی پوسٹ نمبر7 پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اور پھر اگر ضعیف احادیث پیش کی گئی ہیں تو آپ کا حق یہ تھا کہ آپ ضعف کی نشاندہی فرماتے۔لیکن آپ نے عموماً تبصرہ کیا۔جیسا کہ آپ نے یہاں پر عمومی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ

محترم شیخ کفایت اللہ بھائی نے یہاں پر آپ کی بات کا جواب دےدیا ہے۔اب آپ سے گزارش ہے کہ اگر آپ کی تحقیق اس سےمختلف ہے تو پیش کریں ورنہ پھر اقرار کرلیں۔
اور اسی طرح حضرت امیرمعاویہ﷜ کی فضیلت میں بیان کی گئی احادیث پر بھی اپنی تحقیق پیش کریں۔

جی اتفاق کرتاہوں

جی بالکل اس سے بھی مجھے اتفاق ہے۔

دیکھیں محترم جب یہ ثابت ہوگیا کہ تمام صحابہ﷢ سے اللہ راضی ہوگیا اور وہ﷢ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوگئے اور یہ بات بھی کنفرم ہے کہ اس کا بدلہ بھی جنت ہے۔
یعنی صحابہ﷢ تمام کے تمام جنتی ہیں
۔تو ہمیں عزت واکرام بھی اس طرح کرنا چاہیے جو ایک جنتی کا کیا جاتا ہے۔
یہ آپ سے کس نے کہا کہ تمام صحابہ قطعی جنتی ہیں کسی معتبر عالم کا حوالہ پیش کریں ہاں حسنِ ظن رکھا جا سکتا ہے کہ فلاں جنتی ہے ۔صرف ان صحابہ کرام کے بارے میں جنتی ہونے کا یقین رکھنا ایمان کا حصہ ہے جن کو نبی اکرم ﷺ نے نام لے کر جنت کی بشارت دی ہےجیسے عشرہ مبشرہ ، بدری اصحابی۔۔۔۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
محترم نوید عثمان صاحب آپ سے گزارش ہے کہ آپ صحابی کی تعریف پیش کریں کہ صحابی کس کو کہتے ہیں؟ اس تعریف پیش کرنےکے بعد آپ کی باقی باتوں کا جواب دیا جائے گا۔ان شاءاللہ
 
شمولیت
مئی 01، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
58
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ​

پھر تو آپ کو بھی ضعیف اور کمزور روایتوں سے سہارا لینے کی ضرورت نہیں ۔ باقی ایک بات طے شدہ ہے کہ صحابہ معصوم نہیں تھے اور نہ وہ حساب و کتاب سے بالا تر ہیں۔ان کے بھی کئے درجات ہیں ہر صحابی درجہ میں دوسرے سے مختلف ہے اور ان کی عزت و اکرام بھی ان کے درجات کے حساب سے ہی کیا جائے گا۔
جناب نوید عثمان صاحب

انسان کو کسی بھی معاملہ میں لب کشائی سے قبل اس معاملہ کے تمام پہلوؤں کو پیشِ نظر رکھ کر گفتکو کرنی چاہئے ، اور معاملہ حقوق العباد کا ہو تو بقول شخصے (لوگوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرو مگر اللہ کے معاملہ میں کسی سے نہ ڈرو) اور اگر معاملہ خصوصا ان نفوس قدسیہ کے بارے میں ہو جن کو رضائےالٰہی کا سرٹیفکیٹ خود اللہ تعالٰی نے اپنی پاک کتاب کے ذریعے عنایت کیا ہو تو پھر بالاولٰی انتہائی محتاط لب و لہجہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں آپ کی پوسٹ سے " بغضِ معاویہ " کی بُو محسوس ہو رہی ہے، پہلے تو آپ ان کی تنقیص کے مرتکب ہوے بعد میں انتہائی ناگوار طور پر آپ ان کو صحابئ رسول ماننے پر مجبور ہوے تو پھر آپ نے اپنے حبثِ باطن کی تشفی کے لئیے درجاتِ صحابہ کا “ ڈوبتے کو تنکے والا " سہارا لینے کی کوشش کی ، مگر بقول شاعر

دردِ محبت کے ماروں کے سارے سہارے ڈوب گئے
کل ڈوبی تھی اپنی کشتی آج کنارے ڈوب گئے​

ہمیں حضراتِ صحابہ پر گفتگو کرتے ہوے نبی ﷺ کے اس فرمان کو بھی پیشِ نظر رکھنا چاہئے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی عام یا ادنٰی صحابئ رسول ایک مٹھی برابر صدقہ و خیرات کرے اور کوئی دوسرا غیرصحابی اس کے مقابلے میں احد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ و خیرات کرے تو بھی وہ صحابی رسول کے درجہ اور فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا۔

آدم بن ابی ایاس شعبہ اعمش ذکوان حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے اصحاب کو برا نہ کہو اس لئے کہ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ تبارک و تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے تو میرے اصحاب کے ایک مد (سیر بھر وزن) یا آدھے (کے ثواب) کے برابر بھی (ثواب کو) نہیں پہنچ سکتا۔صحیح بخاری
بحیثیت انسان انبیاء و رسل کے علاوہ کوئی بھی شخص معصوم عن الخطا نہیں اور بشری تقاضوں کے ماتحت کسی ایک سے بھی گناہ ، غلطی ، لغزش ، خطا یا کوتاہی کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا ، اس ضمن میں مذہبِ اسلام کی ترغیب بھی یہی ہے کہ جو مسلمان اپنے کسی دوسرے مسلمان بھائی کے عیب کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تبارک و تعالٰی کل قیامت کے روز اس کے عیبوں پر پردہ ڈالیں گے۔

قتیبہ بن سعید، لیث، عقیل زہری، حضرت سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے کسی ہلاکت میں ڈالتا ہے جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کرتا ہے تو اللہ اس کی ضرورت پوری فرمائے گا اور جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی سے کوئی مصیبت دور کرے گا تو قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کی مصبیتوں میں سے کوئی مصیبت دور کرے گا اور جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا تو اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔صحیح مسلم
چہ جائیکہ ہم ان ہستیوں کے بارے میں بد زبانی یا بدظنی کا مظاہرہ کریں جن کے بارے میں اقبال نے کہا تھا

دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحرِ ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے​

اللہ تبارک و تعالٰی نے اپنی بابرکت کتاب میں انبیاء و رسل کے فضائل و مناقب بیان کئیے ہیں اور بعض کو بعض پر فضیلت بھی عنایت فرمائی ہے لیکن اس کے ساتھ یہ حکم بھی دیا ہے کہ انبیاء کے درمیان تفریق نہ کرو۔

اسی طرح اللہ تبارک و تعالٰی نے انبیاء کو ایک دوسرے پر فضیلت ان کی کچھ خاص خصوصیات اور خوبیوں کی بدولت عطا فرمائی بعینہ حضراتِ صحابہ کا معاملہ ہے مگر آج ہمارا معیارِ درجات خوبیاں نہیں بلکہ نقائص اور عیوب ہیں۔ ہم خوبیوں اور خصوصیات کو نظر انداز کرنے والے اور بشری لغزشوں اور کوتاہیوں کو تلاش کر کے (اور اگر نہ ملیں تو خود ساختہ اصولوں کے نام پر) انھیں ہائی لائیٹ کر کے اپنے زعمِِ باطل میں کوئی کارنامہ سرانجام دینے والے ہیں۔

میری اور آپ کی کیا حیثیت اور بساط یا اوقات ہے کہ ہم اصحابِ رسول کے بارے میں اپنی زبانِ طعن دراز کریں کہ جن کے ایمان کی گواہی خود ربِ کائنات نے اپنی لاریب کتاب میں دی ہو یا پھر ان نفوسِ قدسیہ کے درجات کا تعین اپنی من پسند یا من چاہی تاویلات کے ضمن میں کریں ایسا کرنا بلا شبہ چھوٹا منہ بڑی بات کرنے کے مترادف ہے جو کسی صاحب دانش کو ہر گز زیب نہیں دیتا۔

آخر میں ابنِ حزم رحمہ اللہ کا ایک قول نقل کر رہا ہوں فرماتے ہپں (بدکار لوگوں کا وطیرہ یہ ہوتا ہے کہ "دیگراں را نصیحت خود را فضیحت" کے مصداق اپنی بریت ثابت کرنے کے لئیے نیک لوگوں میں کیڑے نکالنا شروع کر دیتے ہیں)

مگر یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئیے کہ چاند پر تھوکنے سے اپنا ہی منہ گندا ہوتا ہے۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
میرے پیش کردہ دلائل سے آپ کو اختلاف ہے تو آپ دلائل سے رد کریں اس کا مطلب ہے جو معاویہ کی شان میں ضعیف روایتوں کو مان لےوہ محب معاویہ ہے اور جو عوام کو یہ بتائے کہ ان فضیلتوں کی کوئی حقیقت نہیں اس کے دل میں بغض معاویہ ہے تو آپ کا ان محدثین کے بارے میں کیا فتوی ہے جنہوں نے اپنی کتب میں ایسی روایتوں کو لیا جن میں واضح طور پر حضرت معاویہ کے کارناموں کا ذکر ہے۔آپ صوفیوں والی نصحیتیں نہ کریں بلکہ دلائل دیں اگر آپ کے پاس ہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
صحابی اس شخص کو کہا جاتا ہے جس نےایمان کی حالت میں نبی اکرم ﷺ سے ملاقات کی ہو اور اس کی وفات بھی ایمان کی حالت پر ہو۔
 
Top