نوید عثمان
رکن
- شمولیت
- جنوری 24، 2012
- پیغامات
- 181
- ری ایکشن اسکور
- 121
- پوائنٹ
- 53
میں ان کو صحابی مانتا ہوں.
گڈ! محترم جب آپ حضرت امیر معاویہﷺ کو صحابی مانتے ہیں۔تو پھر کس فضیلت کے عدم ثبوت کی بات کرتے چلےجارہے ہیں ؟ جب آپ صحابی مانتے ہیں تو کسی انسان کا صحابی ہونا بھی ازخود بہت بڑی فضیلت ہے۔اور حضرت امیر معاویہﷺ کی فضیلت کا تو آپ ان کو صحابی مان کر اقرار کرچکے ہیں۔اب ہم سےکون سی فضیلت کا ثبوت درکار ہے؟میں ان کو صحابی مانتا ہوں.
تو جب اللہ تعالیٰ ان (صحابہؓ ) سے راضی اور یہ (صحابہؓ) اللہ سے راضی تو یہ کم فضلیت ہے؟’’ رضي الله عنهم ورضوا عنه‘‘ (البینة)
اللہ تعالی ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ تعالی سے راضی ہوگئے
یہ بات آپ کی درست ہے کہ ضعیف اورکمزور روایتوں سے کسی کی فضیلت کو ثابت نہ کیاجائے۔آپ نے اسی ضمن میں کی جانے والی پوسٹ نمبر7 پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اور پھر اگر ضعیف احادیث پیش کی گئی ہیں تو آپ کا حق یہ تھا کہ آپ ضعف کی نشاندہی فرماتے۔لیکن آپ نے عموماً تبصرہ کیا۔جیسا کہ آپ نے یہاں پر عمومی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہپھر تو آپ کو بھی ضعیف اور کمزور روایتوں سے سہارا لینے کی ضرورت نہیں۔
محترم شیخ کفایت اللہ بھائی نے یہاں پر آپ کی بات کا جواب دےدیا ہے۔اب آپ سے گزارش ہے کہ اگر آپ کی تحقیق اس سےمختلف ہے تو پیش کریں ورنہ پھر اقرار کرلیں۔آپ پہلے اس روایت کی صحت تو ثابت کریں ۔ ترجمہ تو بعد کی بات ہے
جی اتفاق کرتاہوںباقی ایک بات طے شدہ ہے کہ صحابہ معصوم نہیں تھے اور نہ وہ حساب و کتاب سے بالا تر ہیں۔
جی بالکل اس سے بھی مجھے اتفاق ہے۔ان کے بھی کئے درجات ہیں ہر صحابی درجہ میں دوسرے سے مختلف ہے
دیکھیں محترم جب یہ ثابت ہوگیا کہ تمام صحابہ سے اللہ راضی ہوگیا اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوگئے اور یہ بات بھی کنفرم ہے کہ اس کا بدلہ بھی جنت ہے۔یعنی صحابہ تمام کے تمام جنتی ہیں۔تو ہمیں عزت واکرام بھی اس طرح کرنا چاہیے جو ایک جنتی کا کیا جاتا ہے۔اور ان کی عزت و اکرام بھی ان کے درجات کے حساب سے ہی کیا جائے گا۔
یہ آپ سے کس نے کہا کہ تمام صحابہ قطعی جنتی ہیں کسی معتبر عالم کا حوالہ پیش کریں ہاں حسنِ ظن رکھا جا سکتا ہے کہ فلاں جنتی ہے ۔صرف ان صحابہ کرام کے بارے میں جنتی ہونے کا یقین رکھنا ایمان کا حصہ ہے جن کو نبی اکرم ﷺ نے نام لے کر جنت کی بشارت دی ہےجیسے عشرہ مبشرہ ، بدری اصحابی۔۔۔۔محترم نوید صاحب تو گویا آپ حضرت امیر معاویہ کی فضیلت کا اقرار کرچکے ہیں۔اور ہمارا اس پر بھی ایمان ہے کہ تمام صحابہ ؓ جنتی ہیں۔اور ان تمام صحابہؓ میں حضرت امیر معاویہ بھی شامل ہیں۔
یہ آپ سے کس نے کہا میں حضرت معاویہ کی فضیلت کو تسلیم کر چکا ہوں ۔کسی کو صحابی مان لینے سے اس کی فضیلت تو تسلیم نہیں ہو جائے گی۔
یہ بات آپ کی درست ہے کہ ضعیف اورکمزور روایتوں سے کسی کی فضیلت کو ثابت نہ کیاجائے۔آپ نے اسی ضمن میں کی جانے والی پوسٹ نمبر7 پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اور پھر اگر ضعیف احادیث پیش کی گئی ہیں تو آپ کا حق یہ تھا کہ آپ ضعف کی نشاندہی فرماتے۔لیکن آپ نے عموماً تبصرہ کیا۔جیسا کہ آپ نے یہاں پر عمومی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ
محترم شیخ کفایت اللہ بھائی نے یہاں پر آپ کی بات کا جواب دےدیا ہے۔اب آپ سے گزارش ہے کہ اگر آپ کی تحقیق اس سےمختلف ہے تو پیش کریں ورنہ پھر اقرار کرلیں۔
اور اسی طرح حضرت امیرمعاویہ کی فضیلت میں بیان کی گئی احادیث پر بھی اپنی تحقیق پیش کریں۔
جی اتفاق کرتاہوں
جی بالکل اس سے بھی مجھے اتفاق ہے۔
دیکھیں محترم جب یہ ثابت ہوگیا کہ تمام صحابہ سے اللہ راضی ہوگیا اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوگئے اور یہ بات بھی کنفرم ہے کہ اس کا بدلہ بھی جنت ہے۔یعنی صحابہ تمام کے تمام جنتی ہیں۔تو ہمیں عزت واکرام بھی اس طرح کرنا چاہیے جو ایک جنتی کا کیا جاتا ہے۔
جناب نوید عثمان صاحبپھر تو آپ کو بھی ضعیف اور کمزور روایتوں سے سہارا لینے کی ضرورت نہیں ۔ باقی ایک بات طے شدہ ہے کہ صحابہ معصوم نہیں تھے اور نہ وہ حساب و کتاب سے بالا تر ہیں۔ان کے بھی کئے درجات ہیں ہر صحابی درجہ میں دوسرے سے مختلف ہے اور ان کی عزت و اکرام بھی ان کے درجات کے حساب سے ہی کیا جائے گا۔
بحیثیت انسان انبیاء و رسل کے علاوہ کوئی بھی شخص معصوم عن الخطا نہیں اور بشری تقاضوں کے ماتحت کسی ایک سے بھی گناہ ، غلطی ، لغزش ، خطا یا کوتاہی کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا ، اس ضمن میں مذہبِ اسلام کی ترغیب بھی یہی ہے کہ جو مسلمان اپنے کسی دوسرے مسلمان بھائی کے عیب کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تبارک و تعالٰی کل قیامت کے روز اس کے عیبوں پر پردہ ڈالیں گے۔آدم بن ابی ایاس شعبہ اعمش ذکوان حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے اصحاب کو برا نہ کہو اس لئے کہ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ تبارک و تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے تو میرے اصحاب کے ایک مد (سیر بھر وزن) یا آدھے (کے ثواب) کے برابر بھی (ثواب کو) نہیں پہنچ سکتا۔صحیح بخاری
چہ جائیکہ ہم ان ہستیوں کے بارے میں بد زبانی یا بدظنی کا مظاہرہ کریں جن کے بارے میں اقبال نے کہا تھاقتیبہ بن سعید، لیث، عقیل زہری، حضرت سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے کسی ہلاکت میں ڈالتا ہے جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کرتا ہے تو اللہ اس کی ضرورت پوری فرمائے گا اور جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی سے کوئی مصیبت دور کرے گا تو قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کی مصبیتوں میں سے کوئی مصیبت دور کرے گا اور جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا تو اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔صحیح مسلم