• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ احادیث کی روشنی میں

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
محترم نوید عثمان صاحب جب آپ سے پہلے کہا گیا کہ آپ حضرت معاویہ﷜ کو صحابی رسولﷺ مانتے ہیں تو آپ نے کہا
میں ان کو صحابی مانتا ہوں.
آپ کےاس اقرار پر قرآن پاک سے آیت پیش کی گئی جس سے واضح ثبوت ملتا ہے کہ جو بھی صحابی کی لسٹ میں آتا ہے وہ جنتی ہے۔اور صحابی کی تعریف آپ سےپوچھی گئی تو آپ نے کہا
صحابی اس شخص کو کہا جاتا ہے جس نےایمان کی حالت میں نبی اکرم ﷺ سے ملاقات کی ہو اور اس کی وفات بھی ایمان کی حالت پر ہو۔
ان سب باتوں سے صاف معلوم ہورہا ہے کہ
1۔آپ حضرت معاویہ﷜ کو صحابی مانتے ہیں
2۔آپ بھی اس بات کے اقراری ہیں کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں
3۔صحابی کی تعریف میں نبی کریمﷺ سےحالت میں ایمان میں ملاقات اور حالت ایمان میں وفات
محترم اتنی باتوں کااقرار کرلینے کے بعد بھی آپ حضرت امیر معاویہ﷜ کی کس فضیلت کی بات کررہے ہیں؟ کیا اب بھی مزید کسی دلائل کے ضرورت ہے جن سے فضلیت ثابت کی جائے تب آپ مانیں گے؟ آپ حضرت امیر معاویہ﷜ کو اور ان کی فضلیت ودرجات کے کس حد تک قائل ہیں؟ ہمیں تو بتائیں۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
2۔آپ بھی اس بات کے اقراری ہیں کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں
میں نے یہ کب کہا کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں اور آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں حوالہ پیش فرمائیں۔
یا اب بھی مزید کسی دلائل کے ضرورت ہے جن سے فضلیت ثابت کی جائے تب آپ مانیں گے؟
مجھے تو صرف اس بات سے اختلاف ہے کسی کی بھی فضیلت ثابت کرنے کے لئے ضعیف روایتوں کا سہارا نا لیا جائے۔
آپ حضرت امیر معاویہ﷜ کو اور ان کی فضلیت ودرجات کے کس حد تک قائل ہیں
میں بس ان کو ایک صحابی سمجھتا ہوں اس سے زیادہ اور کیا سمجھوں ?
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
میں نے یہ کب کہا کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں اور آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں حوالہ پیش فرمائیں۔
محترم کیا ہر بات کا جواب اقرار کرنا ہی ہوتا ہے؟ کسی بات سے خاموشی بھی بذات خود ایک جواب ہوتا ہے۔ اور دوسری بات اللہ کی رضا کا کیا مقصد ہے ؟ یعنی جب اللہ تعالیٰ نے کہا کہ ’’ رضی اللہ عنہم‘‘ تو یہ رضا الہی کس چیز پردال ہے؟ جنت کے دخول پر یا کسی اور چیز پر ؟ تیسری بات لفظ ’’عنہم‘‘ کی عمومیت میں تمام صحابہ﷢ داخل ہیں۔کسی بھی صحابی﷢ کو اس عموم سے خارج کرنے پر دلیل مطلوب ہے۔
مجھے تو صرف اس بات سے اختلاف ہے کسی کی بھی فضیلت ثابت کرنے کے لئے ضعیف روایتوں کا سہارا نا لیا جائے۔
محترم شروع تھریڈ سے ابھی تک آپ سے بات کرتے ہوئے میں نے سوائے ایک آیت کے کوئی آیت وحدیث پیش نہیں کی۔میں نے اس ایک آیت سے ہی تمام صحابہ﷢ کی فضیلت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور کافی حدتک آپ پر بھی یہ بات منکشف ہوگئی ہوگی۔ان شاءاللہ تو پھر ماقبل بات کی طرح دوبارہ یوں بات کرنا .....؟؟؟؟
میں بس ان کو ایک صحابی سمجھتا ہوں اس سے زیادہ اور کیا سمجھوں ?
جب آپ صحابی مانتے ہیں اور صحابی کون ہوتا ہے اس بات کو بھی جانتے ہیں اور صحابہ﷢ کے بارے میں اللہ کریم نے کیا اعلان کررکھا ہے وہ بھی آپ کے سامنےہے۔تو اب میں اس بات کے سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ حضرت امیر معاویہ﷜ کی کس فضیلت کےطالب ہیں ؟
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ​



جناب نوید عثمان صاحب

انسان کو کسی بھی معاملہ میں لب کشائی سے قبل اس معاملہ کے تمام پہلوؤں کو پیشِ نظر رکھ کر گفتکو کرنی چاہئے ، اور معاملہ حقوق العباد کا ہو تو بقول شخصے (لوگوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرو مگر اللہ کے معاملہ میں کسی سے نہ ڈرو) اور اگر معاملہ خصوصا ان نفوس قدسیہ کے بارے میں ہو جن کو رضائےالٰہی کا سرٹیفکیٹ خود اللہ تعالٰی نے اپنی پاک کتاب کے ذریعے عنایت کیا ہو تو پھر بالاولٰی انتہائی محتاط لب و لہجہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں آپ کی پوسٹ سے " بغضِ معاویہ " کی بُو محسوس ہو رہی ہے، پہلے تو آپ ان کی تنقیص کے مرتکب ہوے بعد میں انتہائی ناگوار طور پر آپ ان کو صحابئ رسول ماننے پر مجبور ہوے تو پھر آپ نے اپنے حبثِ باطن کی تشفی کے لئیے درجاتِ صحابہ کا “ ڈوبتے کو تنکے والا " سہارا لینے کی کوشش کی ، مگر بقول شاعر

دردِ محبت کے ماروں کے سارے سہارے ڈوب گئے
کل ڈوبی تھی اپنی کشتی آج کنارے ڈوب گئے​

ہمیں حضراتِ صحابہ پر گفتگو کرتے ہوے نبی ﷺ کے اس فرمان کو بھی پیشِ نظر رکھنا چاہئے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی عام یا ادنٰی صحابئ رسول ایک مٹھی برابر صدقہ و خیرات کرے اور کوئی دوسرا غیرصحابی اس کے مقابلے میں احد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ و خیرات کرے تو بھی وہ صحابی رسول کے درجہ اور فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا۔



بحیثیت انسان انبیاء و رسل کے علاوہ کوئی بھی شخص معصوم عن الخطا نہیں اور بشری تقاضوں کے ماتحت کسی ایک سے بھی گناہ ، غلطی ، لغزش ، خطا یا کوتاہی کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا ، اس ضمن میں مذہبِ اسلام کی ترغیب بھی یہی ہے کہ جو مسلمان اپنے کسی دوسرے مسلمان بھائی کے عیب کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تبارک و تعالٰی کل قیامت کے روز اس کے عیبوں پر پردہ ڈالیں گے۔



چہ جائیکہ ہم ان ہستیوں کے بارے میں بد زبانی یا بدظنی کا مظاہرہ کریں جن کے بارے میں اقبال نے کہا تھا

دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحرِ ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے​

اللہ تبارک و تعالٰی نے اپنی بابرکت کتاب میں انبیاء و رسل کے فضائل و مناقب بیان کئیے ہیں اور بعض کو بعض پر فضیلت بھی عنایت فرمائی ہے لیکن اس کے ساتھ یہ حکم بھی دیا ہے کہ انبیاء کے درمیان تفریق نہ کرو۔

اسی طرح اللہ تبارک و تعالٰی نے انبیاء کو ایک دوسرے پر فضیلت ان کی کچھ خاص خصوصیات اور خوبیوں کی بدولت عطا فرمائی بعینہ حضراتِ صحابہ کا معاملہ ہے مگر آج ہمارا معیارِ درجات خوبیاں نہیں بلکہ نقائص اور عیوب ہیں۔ ہم خوبیوں اور خصوصیات کو نظر انداز کرنے والے اور بشری لغزشوں اور کوتاہیوں کو تلاش کر کے (اور اگر نہ ملیں تو خود ساختہ اصولوں کے نام پر) انھیں ہائی لائیٹ کر کے اپنے زعمِِ باطل میں کوئی کارنامہ سرانجام دینے والے ہیں۔

میری اور آپ کی کیا حیثیت اور بساط یا اوقات ہے کہ ہم اصحابِ رسول کے بارے میں اپنی زبانِ طعن دراز کریں کہ جن کے ایمان کی گواہی خود ربِ کائنات نے اپنی لاریب کتاب میں دی ہو یا پھر ان نفوسِ قدسیہ کے درجات کا تعین اپنی من پسند یا من چاہی تاویلات کے ضمن میں کریں ایسا کرنا بلا شبہ چھوٹا منہ بڑی بات کرنے کے مترادف ہے جو کسی صاحب دانش کو ہر گز زیب نہیں دیتا۔

آخر میں ابنِ حزم رحمہ اللہ کا ایک قول نقل کر رہا ہوں فرماتے ہپں (بدکار لوگوں کا وطیرہ یہ ہوتا ہے کہ "دیگراں را نصیحت خود را فضیحت" کے مصداق اپنی بریت ثابت کرنے کے لئیے نیک لوگوں میں کیڑے نکالنا شروع کر دیتے ہیں)

مگر یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئیے کہ چاند پر تھوکنے سے اپنا ہی منہ گندا ہوتا ہے۔

جزاک الله خیرا بھائی
معقول اور درست جواب ہے
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
2۔آپ بھی اس بات کے اقراری ہیں کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں
میں نے یہ کب کہا کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں اور آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ صحابہ کلہم جنتی ہیں حوالہ پیش فرمائیں۔
یا اب بھی مزید کسی دلائل کے ضرورت ہے جن سے فضلیت ثابت کی جائے تب آپ مانیں گے؟
مجھے تو صرف اس بات سے اختلاف ہے کسی کی بھی فضیلت ثابت کرنے کے لئے ضعیف روایتوں کا سہارا نا لیا جائے۔
آپ حضرت امیر معاویہ﷜ کو اور ان کی فضلیت ودرجات کے کس حد تک قائل ہیں
میں بس ان کو ایک صحابی سمجھتا ہوں اس سے زیادہ اور کیا سمجھوں ?
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آپ حضرت امیر معاویہ﷜ کو اور ان کی فضلیت ودرجات کے کس حد تک قائل ہیں؟ ہمیں تو بتائیں۔
میں بس ان کو ایک صحابی سمجھتا ہوں اس سے زیادہ اور کیا سمجھوں ?
کچھ اللہ کا خوف کھائیں! سیدنا معاویہ﷜ کا بغض آپ سے چھپائے نہیں چھپ رہا۔ اگر آپ ان کے بارے میں اچھی بات نہیں کر سکتے تو منفی بات کرکے اپنی آخرت برباد نہ کریں!

جب آپ کو تسلیم ہے کہ وہ صحابئ رسول ہیں، اس کے بعد آپ کو مزید کون سی فضیلتوں کی ضرورت ہے؟؟!!

کیا آپ کے نزدیک صحابی ہونا کوئی فضیلت نہیں؟!!

لیجئے مجموعی طور پر صحابہ کرام﷢ کے فضائل بیان کرتا ہوں، اگر آپ کو ان فضائل میں سے کسی پر اعتراض ہے تو بتائیں۔

﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَـٰكِن لَّا يَعْلَمُونَ ١٣ ﴾ ۔۔۔ سورة البقرة
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ویسے ایمان لاؤ جیسے لوگ (یعنی صحابہ) ایمان لائے تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم ایسا ایمان ﻻئیں جیسا بیوقوف ﻻئے ہیں، خبردار ہوجاؤ! یقیناً یہی بیوقوف ہیں، لیکن جانتے نہیں (13)

﴿ فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّـهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ١٣٧ ﴾ ۔۔۔ سورة البقرة
اگر وه تم (صحابہ) جیسا ایمان ﻻئیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منھ موڑیں تو وه صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالی ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا اور وه خوب سننے اور جاننے واﻻ ہے (137)

صحابہ کرام﷢ کے ایمان کو بطور مثال پیش کیا گیا ہے، اور اس سے کوئی صحابی بھی مستثنیٰ نہیں۔

﴿ مُّحَمَّدٌ رَّ‌سُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ‌ رُ‌حَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَ‌اهُمْ رُ‌كَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِ‌ضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ‌ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَ‌اةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْ‌عٍ أَخْرَ‌جَ شَطْأَهُ فَآزَرَ‌هُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّ‌اعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ‌ ۗ ٢٩ ﴾ ۔۔۔ سورة الفتح
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے، مثل اسی کھیتی کے جس نے اپنا انکھوا نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وه موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے۔

اس سے کوئی صحابی مستثنیٰ نہیں۔

﴿ وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَلِلَّـهِ مِيرَ‌اثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَـٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَ‌جَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّـهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ‌ ١٠ ﴾ ۔۔۔ سورة الحديد
تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راه میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وه (دوسروں کے) برابر نہیں، بلکہ ان سے بہت بڑے درجے کے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے۔ ہاں بھلائی (جنت) کا وعده تو اللہ تعالیٰ کاان سب سے ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے (10)

اللہ تعالیٰ نے سب صحابہ سے خواہ وہ فتح مکہ سے قبل ایمان لائے ہوں یا بعد میں حسنیٰ کا وعدہ فرمایا ہے، اور یہاں ’حسنیٰ‘ سے مراد جنت ہے، ثابت ہوا کہ تمام صحابہ کرام﷢ جنتی ہیں، خواہ کسی شیعہ رافضی کی ناک خاک آلود ہو، خواہ کوئی نا پسند کرے۔ دیکھئے:
Tanzil - Quran Navigator | القرآن الكريم
تفسیر طبری میں بھی اس بات کی وضاحت موجود ہے۔

﴿ وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِ‌ينَ وَالْأَنصَارِ‌ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّ‌ضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَ‌ضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِ‌ي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ‌ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ١٠٠ ﴾ ۔۔۔ سورة التوبة
اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وه سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے (100)

یہ آیت کریمہ بھی تمام صحابہ کرام﷢ کو شامل ہے۔

﴿ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّـهُ خَيْرٌ‌ أَمَّا يُشْرِ‌كُونَ ٥٩ ﴾ ۔۔۔ سورة النمل
کہہ دیجئے کہ تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کے چنے ہوئے بندوں پر سلام ہے۔ کیا اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا وه جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہرا رہے ہیں (59)

سیدنا ابن عباس﷜ کے مطابق اللہ کے چنے ہوئے بندوں سے مراد نبی کریمﷺ کے ساتھی ہیں۔ دیکھئے تفسیر ابن کثیر

اس سے بھی کوئی صحابی مستثنیٰ نہیں۔

حدیث مبارکہ میں ہے:
« لا تسبوا أحدا من أصحابي . فإن أحدكم لو أنفق مثل أحد ذهبا ، ما أدرك مد أحدهم ولا نصيفه » ۔۔۔ صحيح مسلم
میرے صحابہ میں سے کسی کو گالی نہ دو، اگر تم میں سے کوئی ایک احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو وہ ان کے ایک یا آدھ چلو (گندم یا جو وغیرہ) کے صدقے کے برابر بھی نہ ہوگا۔

حدیث مبارکہ میں ہے:
« من سب أصحابي، فعليه لعنة الله و الملائكة و الناس أجمعين » ۔۔۔ صحيح الجامع: 6285
’’جس میرے صحابہ کو برا بھلا کہا، اس پر اللہ، فرشتوں اور سب لوگوں (بشمول نبی کریمﷺ) کی لعنت ہے۔‘‘

صحیحین
کی روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
« يأتي على الناس زمان يغزو فئام من الناس , فيقال لهم: فيكم من رأى الرسول صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون نعم , فيفتح لهم , ثم يغزو فئام من الناس , فيقال لهم فيكم من رأى من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فيقولون نعم , فيفتح لهم , ثم يغزو فئام من الناس , فيقال لهم: هل فيكم من رأى من صحب من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فيقولون: نعم , فيفتح لهم » ۔۔۔ صحيح البخاري ومسلم
ایک وقت آئے گا کہ جب کچھ لوگ جہاد کریں گے، تو کہا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی صحابی ہے؟ وہ کہیں گے، ہاں! تو انہیں (اس صحابی کی برکت سے) فتح ہوجائے گی، پھر کچھ جہاد کریں گے اور کہا جائے گا کہ تم میں کوئی تابعی ہے؟ وہ کہیں گے: ہاں! تو انہیں بھی فتح ہوجائے گی۔ پھر کچھ لوگ لڑائی کریں گے اور کہا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی تبع تابعی ہے؟ وہ کہیں گے: ہاں! تو اس برکت سے انہیں بھی فتح ہوجائے گی۔

صحابہ کرام﷢ کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ وہ امت کیلئے امن کا باعث ہے، ان کے وجود کی برکت سے امت بہت سی مشکلات سے بچی رہے گی، نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
« النجوم أمنة للسماء , فإذا ذهبت النجوم أتى السماء ما توعد , وأنا أمنة لاصحابي , فإذا ذهبت أتى أصحابي ما یوعدون , واصحابي أمنة , لأمتي فإذا ذهب أصحابي أتي أمتي ما يوعدون » ۔۔۔ صحيح مسلم
کہ ستارے آسمان کیلئے باعث امن ہیں، جب ستارے جھڑ جائیں گے تو آسمان پر وہ آئے گا، جس کا وعدہ کیا گیا ہے (یعنی قیامت) میں اپنے صحابہ کیلئے باعث امن ہوں جب میں فوت ہوجاؤں گا تو میرے صحابہ پر وہ آزمائشیں آئیں گی جس کا وعدہ کیا گیا ہے، اور میرے صحابہ امت کیلئے باعث امن ہیں جب صحابہ چلے جائیں گی تو امت پر وہ مصیبتیں آئیں گی جن کا وعدہ دیا گیا ہے۔

ان تمام احادیث مبارکہ سے بھی کوئی صحابہ مستثنیٰ نہیں۔

سیدنا عبد اللہ بن مسعود﷜ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا:
إن الله نظر في قلوب العباد فوجد قلب محمد ﷺ خير قلوب العباد ، فاصطفاه لنفسه ، فإبتعثه برسالتة ، ثم نظر في قلوب العباد بعد قلب محمد فوجد قلوب أصحابه خير قلوب العباد ، فجعلهم وزراء نبيه ، يقاتلون على دينه ، ما رأى المسلمون حسنا فهو عند الله حسن وما رأوا سيئا فهو عند الله سيئ ۔۔۔ مسند أحمد
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
آپ موضوع سے ہٹ رہے ہیں میں نے اعتراض ضعیف روایات پہ کیا تھا ان کا رد تو آپ سے ہو نہیں سکا تو آگئے مطلق آیات اور احادیث پر۔ میرے دل میں بغض معاویہ ہو یا نہ ہو لیکن اتنی بات طے ہے کہ مجھے ایسے شخص سے محبت کرتے ہوئے وہ احادیث رسول ﷺ و روایات یاد آ جاتی ہیں جن میں ان کے سنہری کاموں کا تذکرہ ہے۔باقی یہ اچھا اصول ہے کہ جو ان خود ساختہ روایات کو نہ مانے اس کے دل میں بغض معاویہ ہے اور جو دنیا کے چند سکوں کی خاطر معاویہ اور اس کے بیٹے کی تعریف کرتے پھریں وہ اچھے ہیں ۔۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
میرے دل میں بغض معاویہ ہو یا نہ ہو لیکن اتنی بات طے ہے کہ مجھے ایسے شخص سے محبت کرتے ہوئے وہ احادیث رسول ﷺ و روایات یاد آ جاتی ہیں جن میں ان کے سنہری کاموں کا تذکرہ ہے۔ باقی یہ اچھا اصول ہے کہ جو ان خود ساختہ روایات کو نہ مانے اس کے دل میں بغض معاویہ ہے اور جو دنیا کے چند سکوں کی خاطر معاویہ اور اس کے بیٹے کی تعریف کرتے پھریں وہ اچھے ہیں۔۔
پھر بغضِ معاویہ کی بات کی ہے۔ ڈھکے چھپے نہیں، صراحت سے کی ہے۔

سر دست صحابہ کے حوالے سے بات ہوری ہے، یزید سے فی الحال مجھے لینا دینا نہیں کہ وہ صحابی نہیں، مجھے صحابہ کرام﷢ کے ساتھ محبت ہے، ان کا دفاع مقصود ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ روزِ قیامت مجھے اور تمام محبانِ صحابہ کو نبی کریمﷺ کے جانثار صحابہ کے ساتھ اُٹھائیں۔

اور جنہیں بغض ہے صحابہ سے، دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا ٹھکانہ صحابہ کرام﷢ کے مخالفین کے ساتھ کریں!

کہو آمین!
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
خلاصہ
میں ان کو صحابی مانتا ہوں.
یہ آپ سے کس نے کہا کہ تمام صحابہ قطعی جنتی ہیں کسی معتبر عالم کا حوالہ پیش کریں ہاں حسنِ ظن رکھا جا سکتا ہے کہ فلاں جنتی ہے ۔صرف ان صحابہ کرام کے بارے میں جنتی ہونے کا یقین رکھنا ایمان کا حصہ ہے جن کو نبی اکرم ﷺ نے نام لے کر جنت کی بشارت دی ہےجیسے عشرہ مبشرہ ، بدری اصحابی۔۔۔۔
محترم نوید عثمان صاحب آپ سے گزارش ہے کہ آپ صحابی کی تعریف پیش کریں کہ صحابی کس کو کہتے ہیں؟ اس تعریف پیش کرنےکے بعد آپ کی باقی باتوں کا جواب دیا جائے گا۔ان شاءاللہ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ​
آخر میں ابنِ حزم رحمہ اللہ کا ایک قول نقل کر رہا ہوں فرماتے ہپں (بدکار لوگوں کا وطیرہ یہ ہوتا ہے کہ "دیگراں را نصیحت خود را فضیحت" کے مصداق اپنی بریت ثابت کرنے کے لئیے نیک لوگوں میں کیڑے نکالنا شروع کر دیتے ہیں)

مگر یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئیے کہ چاند پر تھوکنے سے اپنا ہی منہ گندا ہوتا ہے۔
صحابی اس شخص کو کہا جاتا ہے جس نےایمان کی حالت میں نبی اکرم ﷺ سے ملاقات کی ہو اور اس کی وفات بھی ایمان کی حالت پر ہو۔
اور جنہیں بغض ہے صحابہ سے، دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا ٹھکانہ صحابہ کرام﷢ کے مخالفین کے ساتھ کریں!

کہو آمین!
آمین
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
حدیث نمبر: 3764
حدثنا الحسن بن بشر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا المعافى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عثمان بن الأسود،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن أبي مليكة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال أوتر معاوية بعد العشاء بركعة وعنده مولى لابن عباس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأتى ابن عباس فقال دعه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإنه صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کتاب فضائل اصحاب النبی صحیح بخاری
بھائی جزاک اللہ خیرا

کیا مسئلہ تھا جناب بخاری کے لیے کہ ترتیب میں امیر معاویہ کو بہت پیچھے رکھ دیا؟
کیا مسئلہ تھا جو سب کے عنوان (مناقب) یا (فضل ) سے شروع کیے مگر امیر کے مناقب یا فضل کا اعتراف نہیں کیا؟

کہیں نوید عثمان بھائی کی بات صحیح تو نہیں!

باب فضائل أصحاب النبي صلى الله عليه وسلمباب مناقب المهاجرين وفضلهم منهم أبو بكر عبد الله بن أبي قحافة التيمي رضي الله عنه
باب قول النبي صلى الله عليه وسلم سدوا الأبواب إلا باب أبي بكرباب فضل أبي بكر بعد النبي صلى الله عليه وسلم
باب قول النبي صلى الله عليه وسلم لو كنت متخذا خليلاباب مناقب عمر بن الخطاب أبي حفص القرشي العدوي رضي الله عنه
باب مناقب عثمان بن عفان أبي عمرو القرشي رضي الله عنهباب قصة البيعة والاتفاق على عثمان بن عفان وفيه مقتل عمر بن الخطاب رضي الله عنهما
باب مناقب علي بن أبي طالب القرشي الهاشمي أبي الحسن رضي الله عنهباب مناقب جعفر بن أبي طالب الهاشمي رضي الله عنه
باب ذكر العباس بن عبد المطلب رضي الله عنهباب مناقب قرابة رسول الله صلى الله عليه وسلم ومنقبة فاطمة عليها السلام بنت النبي صلى الله عليه وسلم
باب مناقب الزبير بن العوامباب ذكر طلحة بن عبيد الله
باب مناقب سعد بن أبي وقاص الزهريباب ذكر أصهار النبي صلى الله عليه وسلم منهم أبو العاص بن الربيع
باب مناقب زيد بن حارثة مولى النبي صلى الله عليه وسلمباب ذكر أسامة بن زيد
باب مناقب عبد الله بن عمر بن الخطاب رضي الله عنهماباب مناقب عمار وحذيفة رضي الله عنهما
باب مناقب أبي عبيدة بن الجراح رضي الله عنهباب مناقب الحسن والحسين رضي الله عنهما
باب مناقب بلال بن رباح مولى أبي بكر رضي الله عنهما
باب ذكر ابن عباس رضي الله عنهما
باب مناقب خالد بن الوليد رضي الله عنهباب مناقب سالم مولى أبي حذيفة رضي الله عنه
باب مناقب عبد الله بن مسعود رضي الله عنه
باب ذكر معاوية رضي الله عنه
باب مناقب فاطمة عليها السلامباب فضل عائشة رضي الله عنها
 
Top