• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضور اکرم سے پہلے حضور کا وسیلہ

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
پھر جیسے اللہ نے ان کے اس عمل کی تردیدی نہیں کی اسی طرح حدیث میں بھی غار والے واقعے کے حوالے سے اعمالکے وسیلہ کی تردید نہیں۔لہذا یہ دونوں جائز ہیں۔
الَّذِينَ يَقُولُونَ رَ‌بَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ‌ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ‌ ﴿١٦
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
عمل : سجدہ لغیر اللہ = سجدہ تعظیمی
عمل : استغاثة لغیر اللہ = وسیلہ
نئے معانی وضع کئیے اور بدعت و شرک منسوخ کئیے۔
عربی سمجہتے نہیں ، اردو میں سمجہنا نہیں چاہتے ۔
 
شمولیت
فروری 19، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
40
اس حدیث کے کونسے الفاظ اس چیز پر دلالت کرتے ہیں کہ بعد از وفات وسیلہ شرک ہے؟دوسری بات اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ صالحین کا توسل بھی جائز ہے۔اور میں نے جو باقی صحابہ کا عمل پیش کیا ہے اس کا جواب کس نے دینا ہے؟اور مان جاو بھائی وسیلہ حق ہے حق ہے حق ہے۔
قادری رانا صاحب اللہ آپ کو اس حدیث کا فہم عتہ کرے۔صاحب حیات لوگوں سے اپنے لئے دعا کروا کر ان کووسیلہ بنانا جائز ہے۔
آپ لوگ تو وفات شدہ لوگوں کو وسیلہ بناتے ہو۔یہ کام تو مشرکین مکہ بھی کرتے تھی۔وہ بھی اپنے بتوں کو آپ کی طرح اللہ کے سامنے
وسیلہ بناتے تھے۔فرک صرف اتنا ہے وہ بتوں کو آپ قبروں میں وفات شدہ بزرگوں کو۔میں نے جو حدیث بھیجی اس میں حیات لوگوں
کا وسیلہ ہے وفات شدہ کا نہیں۔آپ کو حدیث سمجھ نہیں آتی لیجئےمیں سمجھا دیتا ہوں۔
ہم سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبداللہ بن مثنی انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ عبداللہ بن مثنی نے بیان کیا، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس رضی اللہ عنہ نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب کبھی عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قحط پڑتا تو عمر رضی اللہ عنہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے اور فرماتے کہ اے اللہ! پہلے ہم تیرے پاس اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ لایا کرتے تھے۔1 تو، تو پانی برساتا تھا۔ اب ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں تو، تو ہم پر پانی برسا2۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چنانچہ بارش خوب ہی برسی۔(صحٰیح بخاری)

وضاحت:اس حدیث میں دو باتیں ہیں۔1پہلے ہم تیرے پاس اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ لایا کرتے تھے۔
پہلے نبی کا وسیلہ لایا کرتے تھے کا کیا مطلب یہ لفظ ماضی کا ہے۔اور حال میں کیا عمل ہے۔
2۔ اب ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں تو، تو ہم پر پانی برسا۔ اب نبیﷺ وفات پا چکے
اس لیے صحابہ نے ان کے چچا کا وسیلہ لیا۔اس سے پتا چلتا ہےصحابہ بھی وفات شدہ یہاں تک کے اپنے نبی کا بھی (جبکے آپ وفات پا گئے ہوں)
وسیلہ ناجائز سمجھتے تھے جب ہی تو نبی کے چچا کا وسیلہ مانگ رہے ہیں۔
کبھی تو اس حدیث پےغور کیا ہو تا۔جب یہ نا بولتے۔جبکہ یہ حدیث پکار کر کہ رہی ہے۔
زندوں کو وسیلہ بنانا جائز ہے جائز ہے۔اور
وفات شدہ(قبر والے کو)وسیلہ بنانا باطل ہے باطل ہے۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
عمل : سجدہ لغیر اللہ = سجدہ تعظیمی
عمل : استغاثة لغیر اللہ = وسیلہ
نئے معانی وضع کئیے اور بدعت و شرک منسوخ کئیے۔
عربی سمجہتے نہیں ، اردو میں سمجہنا نہیں چاہتے ۔
آپ کی جہالت کہ بھی کیا کہنے۔حضرت سجدہ تعظیمی حرام ہے اور سجدہ عبادت کفر جبکہ تم نے اس کو مطلقا نقل کیا ہے۔حضرت خود آپ کے گھر والوں کو بھی اقرارہے کہ آدم کو سجدہ تعظیم ہوا تھا کیا شرک پرانی امتوں میں جائز۔(سعودی تفسیر از صلاح الدین یوسف ص 18)
اور وسیلہ کے اس معنی پر آپ کے گھر کے حوالے پیش کئے تو ان کے بارے میں بھی ارشاد ہو کہ وہ عربی سمجھتے نہیں۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
صاحب حیات لوگوں سے اپنے لئے دعا کروا کر ان کووسیلہ بنانا جائز ہے۔
آپ لوگ تو وفات شدہ لوگوں کو وسیلہ بناتے ہو۔یہ کام تو مشرکین مکہ بھی کرتے تھی۔وہ بھی اپنے بتوں کو آپ کی طرح اللہ کے سامنے
وسیلہ بناتے تھے۔فرک صرف اتنا ہے وہ بتوں کو آپ قبروں میں وفات شدہ بزرگوں کو۔میں نے جو حدیث بھیجی اس میں حیات لوگوں
کا وسیلہ ہے وفات شدہ کا نہیں
اب الوہابیہ قوم لایعقلون میں کہتا ہوں اس حدیث میں یہ کہا ہے کہ وفات شدہ کا وسیلہ نا جائز ہے؟اور کہتے ہو مشرکین وسیلہ بناتے تھے اب میں کیا کہو آپ لوگوں کو اتنی بڑی خیانت اللہ کا قرآن تو کہتا ہے کہ وہ پوجتے تھے مانعبدھم یہ ان کا شرک تھا وسیلہ لینا نہیں؟اور اگر یہ مشرکین کا فعل ہے تو صحابہ نے بعد از وصال حضور کا وسیلہ لیا ہے۔جس پر حضرت عثمان بن حنیف کی حدیث میں پیش کر چکا۔
1پہلے ہم تیرے پاس اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ لایا کرتے تھے۔
پہلے نبی کا وسیلہ لایا کرتے تھے کا کیا مطلب یہ لفظ ماضی کا ہے۔اور حال میں کیا عمل ہے۔
2۔ اب ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں تو، تو ہم پر پانی برسا۔ اب نبیﷺ وفات پا چکے
اس لیے صحابہ نے ان کے چچا کا وسیلہ لیا۔اس سے پتا چلتا ہےصحابہ بھی وفات شدہ یہاں تک کے اپنے نبی کا بھی (جبکے آپ وفات پا گئے ہوں)
وسیلہ ناجائز سمجھتے تھے جب ہی تو نبی کے چچا کا وسیلہ مانگ رہے ہیں۔
کبھی تو اس حدیث پےغور کیا ہو تا۔جب یہ نا بولتے۔جبکہ یہ حدیث پکار کر کہ رہی ہے۔
زندوں کو وسیلہ بنانا جائز ہے جائز ہے۔اور
وفات شدہ(قبر والے کو)وسیلہ بنانا باطل ہے باطل ہے۔
ایک حدیث دوسری کی شرح کرتی ہے ۔پہلی بات تو میں نے اور احادیث بھی پیش کی کہ جس سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ صحابہ نے بعد از وصال مصطفی وسیلہ لیا۔
اگلی بات اس حدیث میں دعا کہ الفاظ نہیں بلکہ یہ الفاط ہیں کہ وسیلہ بناتے تھے یعنی ذات کا۔آپ لوگوں کے نزدیک ذات کا وسیلہ زندہ کا ہو یا بعد از وصال ناجائز ہے۔
اگلی بات حضرت عمر کے دور صحابی رسول کا قبر مصطفی پر استغاثہ کرنا اور حضرت عمر کا اس خواب کو قبول کرنا اس بات کی دلیل کے ہے بعد از وصال وسیلہ کو جائز سمجھتے تھے۔اس کی سند پر اعتراضات کے جواب بھی میں دے چکا۔
دوسری بات اس کو باطل کہنے والوں یہ کام صحابہ نے کیا ہے اور اس کی اسناد بھی ثابت ہیں۔جیسا کہ ہم مختلف مقامات پر اعتراضات کا جواب دے چکا۔
اور یہ حضرت عمر کا فعل ہے حضور کا قول نہیں۔اور آپ کے نزدیک حضرت عمر کی سمجھ معتبر نہیں۔
پھر خود حضرت عمر سے روایت ہے کہ حضرت آدم نے وسیلہ مصطفی لیا اور اس حالت پر موت کا اطلاق اللہ نے کیا ہے۔تو خود بعد از وصال وسیلہ لینا اس پرشواہد حضرت عمر سے پیش ہو گئے۔یا د رکھنا میں پہلے پیش کر چکا ابن تیمیہ نے اس کی سند کو صحیح کہا۔
لہذا الحمد اللہ ثابت ہوا وسیلہ حق ہے حق ہے حق ہے۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
جب فعل یہودیوں والا ہے تو کرنے والا کون؟
کرنے والا ضروری نہیں کہ یہودی ہو جیسے آپ کے طاہر القادری کرسمس پر جاتے ہیں یہ
اس سے ان کر مطلق عیسائی ہونے کا حکم(علماء) نہیں لگاتے۔بلکہ اس کا رد کرتے ہیں
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
کرنے والا ضروری نہیں کہ یہودی ہو جیسے آپ کے طاہر القادری کرسمس پر جاتے ہیں یہ
اس سے ان کر مطلق عیسائی ہونے کا حکم(علماء) نہیں لگاتے۔بلکہ اس کا رد کرتے ہیں
کام تو عیسائیوں والا ہے یعنی آپ نے دبے الفراظ میں یہ اقرار تو کر لیا کہ آپ کے محدث نےیہودیوں والا کام کیا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
قادری رانا صاحب !
فورم کے کسی رکن کا انتخاب کر لیں ، اور کسی بھی مسئلے پر اس سے جم کر گفتگو کر لیں ، میں نے تین چار جگہ آپ کے بارے اندازہ لگایا ہے کہ آپ انداز افہام و تفہیم والا نہیں ، جہاں کہیں آپ کو بات کا جواب نہ آئے تو پینترا بدل لیتے ہیں ۔ یہ طریقہ کار بحث جاری رکھنے کے لیے تو کارگر ہے ، لیکن مسئلہ اس سے کوئی بھی حل نہیں ہوتا ۔
اور آپ کی یہ چالاکی ہے یا لاشعوری طور پر آپ کا انداز ہی یہ ہے ، بعض دوست اس کو سمجھ نہیں پاتے ، البتہ عبدہ بھائی نے کئی ایک جگہ پر آپ کو ’’ قابو ‘‘ کیا ہوا ، جس پر آپ وہاں جواب دینے سے قاصر ہیں ، اسی طرح میں نے بھی کسی جگہ آپ کے اس رویے کو بھانپتے ہوئے ، گزارش کی تھی کہ عمومی باتیں کرنے کی بجائے ، میری بات کا اقتباس لے کر اس کے سامنے جواب دیں ، تو آپ دوبارہ اس تھریڈ میں دکھائی نہیں دیے ۔
اگر آپ مناسب سمجھیں تو آپ کے شروع کردہ اسی مسئلے پر گفتگو کر لیں ، آپ میری بات کا جواب دینے کا پابند ہوں گے اور میں آپ کی بات کا ، درست ؟ کوئی تیسرا اس میں حصہ نہیں لے گا ۔
 
Top