• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفيوں کا عقيدہ تصوف

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
میں نے آپ پر واضح کیا ہے کہ کراما ت کسبی نہیں ہوتی مگرصادقین کے ہاتھ پر ظاہر ہوتی ہیں، اور انبیاء علیہ اسلام کی میراث انکا علم ہوتا ہے جیسا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے باغ فدک کے معاملے صدیق اکبررضی اللہ عنہ فرمایا تھا جو میں نے لکھا تھا وہ یہ تھا
کیا آپ اس بات کے ساتھ اتفاق کرتے کہ انبیاء علیہ اسلام کو جو علوم عطاہوتے ہیں وہ امت میں تقسیم ہو جاتے ہیں،مثلا نبی کو اللہ کی پیچان ہوتی ہے تو امتی کو بھی ہوتی ہے،نبی کو معجزہ تو امتی کے پاس کرامات،اسطرح تمام کملات امت میں بھی ہوتے ہیں،مگر اس بنیادی فرق
نبی اور غیر نبی کا ہوتا ہے یعنی نبی کو بحثیت نبی اور امتی بحثیت امتی حاصل کرتا ہے ، نبی کو وہبی اور امتی کو کسبی،نبی کو ہمیشہ کیلے اور امتی جب تک اطاعت کریں گا

امتی کو کسبی سے مراد تھی کہ متی مجاہدہ کر کے ولایت حاصل کرتا ہے ،اور میں نے بات اشارے میں کر دی تھی ،مجھے امید تھی کہ آپ سمجھ جائے گئے ،مگر یہ نہ پتا تھا کہ آپ با ت کا پتنگڑ بنانے والوں میں سے ہیں،مگر آپ کا قصور نہیں جس زمانے میں ہم گزر رہے ہیںاسمیں میںان علماء سو کا زور ہے، مسجد جن کی منڈی ہے،منبر جن کی دکان ہے،اللہ کا دین ذریعہ روزگار ہے،اور آپ یقینا ایسے لوگوں سے متاثر ہیں کوشش کرو زیادہ وقت درود شریف میں صرف کرو کیو نکہ یہ بارگاہ نبوی میں پیش ہوتا ہے ،ہمارے اکابر شیخ عبد الجبار غزنوی رحمہ اللہ جمعہ کے دن لوگوں سے بات نہیں کرتے تھے ،کہتے تھے کہ فرشتے بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں درود پیش کر رہے ہیں اور تم باتیں کر رہے ہو،اللہ اللہ کیسے لوگ تھے ۔
آپ مقابلہ بازی نہ کریں ،میں نے جو لنک دیا ہے اسکا اچھی طرح مطالعہ کریںShaikh e Tariqathttp://naqshbandiaowaisiah.com/libra...lm-O-Irfan.zip میرے پاس تو جو خیر تھی صرف اس جذبے سے آپ تک پہچانے یا سمجھانے کی کوشش کی شاید آپ اس خیر سے محروم نہ رہ جائے جو کمالات انبیاء یا علوم انبیاء میں سے امتی کو نصیب ہوتی ہے ،اگر آپ اس بات سے آپ اتفاق کرتے ہیں کہ واقعی علوم یا کمالات امت میں منتقل ہوتے ہیں،جوآپ نے امور خاصی والی بات کی وہ بجا ہے،مگر انبیاء کی ہر چیز خاص ہوتی ہے، امتی بقدر حصہ ملتا ہے
 
Top