بلاشبہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تصوف اور صوفیت کی طرف منسوب بعض افراد اور اشخاص کی تعریف بیان کی ہے لیکن شیخ الاسلام نے اس کے ساتھ ساتھ بعض صوفیا کی مذمت حتی کہ ان کی تکفیر بھی ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ تیسری صدی ہجری کے اوائل تک تصوف باقاعدہ کوئی مذہب یا مسلک نہیں تھا بلکہ بعض اہل علم میں تقوی، ورع، زہد، للہیت اور شوق عبادت بہت زیادہ تھا جس وجہ سے وہ اپنے تقوی و تدین کی وجہ سے معروف ہوئے جیسا کہ حضرت حسن بصری، جنید بغدادی رحمہما اللہ وغیرہ۔ اور ایسے افراد کی تعریف کر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ یہ متاخرین صوفیا کی طرح کے شرکیہ اور کفریہ عقائد یا بدعی رسومات اور خرافات کے حامل نہیں تھے۔ اب آپ ہی بتائیں کہ اگر کوئی حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ یا حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کو صوفی لکھ دے تو کیا ان حضرات کا شیخ ابن عربی، ابن الفارض، مولوی رومی وغیرہ جیسے صوفیا سے کوئی تقابل کیا جا سکتا ہے۔
تیسری صدی ہجری کے اواخر اور چوتھی صدی ہجری کے اوائل میں تصوف ایک باقاعدہ مکتب فکر کے طور پر سامنے آیا کہ جس میں یونانی فلسفہ کے عقائد و نظریات کو اسلامائز کرنے کی کوشش کی گئی اور وحدت الوجود اور حلول وغیرہ کے عقائد صوفیا نے عام طور پر اختیار کر لیے۔ اس کے بعد اس کے بعد ذکر و اذکار کے مخصوص طریقے وضع کیے گئے، اذیت نفس کو دین کا درجہ دیا گیا اور بدعات و خرافات کو طریقت کے نام پر شریعت کا حصہ بنا دیا گیا۔
شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ نے تصوف کو چار ادوار میں تقسیم کیا۔ تصوف کا پہلا دور صحابہ، تابعن، تبع تابعین اور ائمہ سلف میں سے زہاد و صالحین کے بیان کا نام ہے۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے جہاں بعض شخصیات کی تعریف کی ہے تو وہاں بعض صوفیا پر شدید نقد بھی کی ہے اور جن رجال کی شیخ الاسلام نے تعریف کی ہے وہ عموما تصوف کے پہلے دور کے ہی ہیں۔ اپنے زمانے کے صوفیا اور ان کی خرافات کی شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے کس طرح تردید کی ہے۔ اس کے لیے شیخ الاسلام کا
یہ رسالہ اردو میں ترجمہ شدہ ملاحظہ فرمائیں۔
علاوہ ازیں اگر آپ کی عربی کچھ بہتر ہے تو عربی زبان میں پی۔ایچ۔ڈی کا ایک مقالہ یہاں نقل کر رہا ہوں جو شیخ محمد بن عبد الرحمن العریفی کا ہے اور اس کا موضوع یہ ہے کہ شیخ الاسلام رحمہ اللہ کا صوفیا کے بارے موقف کیا تھا۔
موقف ابن تیمیہ رحمہ اللہ من الصوفیۃ
اس کے علاوہ یہ کتاب بھی اس موضوع پر ایک اچھی کتاب ہے:
موقف الامام ابن تیمیہ من التصوف و الصوفیۃ
راقم خود بھی اس موضوع پر ایک مستقل مضمون لکھنے کا ارادہ رکھتا ہے یعنی شیخ الاسلام رحمہ اللہ کا تصوف اور اہل تصوف کے بارے موقف، لیکن اس کے لیے آپ کو کچھ انتظار کرنا پڑے گا اور ان شاء اللہ یہ مضمون فورم پر شیئر کر دیا جائے گا۔
جزاکم اللہ خیرا