• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفیوں کے لیے لمحہ فکریہ

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ(البقرة:134)
" یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ، ان کی کمائی ان کے لئے ہے اور تمہاری کمائی تمہارے لئے اور ان کے اعمال کے بارے میں تم سے باز پرس نہ ہوگی " ۔
فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
لا تسبو الاموات فانھم قد افضوا الی ما قدموا
مردوں کو گالی نہ دو اس لئے کہ جو کچھ اچھے برے اعمال وہ آگے بھیجے اس تک پہنچ گئے
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
اذکروا محاسن موتا کم وکفوا عن ساوئھم
اپنے مرد وں کی خو بیوں کا ذکر کر و اور ا ن کے عیوب کو نہ چھیڑو
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
ا ذ ا مات صاحبکم فدعوہ ولا تقعوا فیہ
جب تمہار ساتھی مر جائے تو اس کو چھوڑ دو اور اس کی عیب جوئی کے پیچھے نہ پڑو
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
لا تسبوا الا موات فتوذوا بہ الا حیاء
مردوں کو گالی نہ دو کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ایک سوچ ھے مثبت تو دوسری سوچ ھے منفی، مثبت سوچ والے قرآن مجید کو سیدھا پڑھتے ہیں اور منفی سوچ کالا علم والے اسے الٹ پڑھتے ہیں اس لئے ایسے ممبران کو ان کی ڈیوٹی پوری کرنے دیں۔

ناصر البانی ہو یا زبیر علی زئی، گوگل میں ان ناموں کے ساتھ کوئی بھی غیر اخلاقی و منفی لفظ کا اضافہ کر کے سرچ کرے تو آپکو بہت کچھ مل جائے گا لیکن ضرورت کیا پڑی ھے کہ خود بھی گناہگار ہوں۔ ایک کفایت صاحب ہیں جن کے کم وبیش دو مناظرے چل رہے ہیں جس پر ایک میں انہوں نے کہا خلاصہ: کہ فلاں والا کتابچہ میں میرے نام سے جو لکھا ھے وہ میری تحریر نہیں، اب یہ ابھی زندہ ہیں تو ایسا مسئلہ سامنے آنے پر اپنا دفاع خود ہی کر رہے ہیں، مگر اس کتابچہ میں لکھا ان کے نام سے ہی رہے گا۔

اس طرح کے تھریڈز بنانے سے پرہیز کرنا چاہئے جس سے فتنہ پھیلے، ہاں اگر آپ کسی کے ساتھ مناظرہ میں اسطرح کی گفتگو میں الجھے ہوئے ہیں اور اس پر اگر ایسا موقع ھے تو حوالہ کے لئے استعمال کر سکتے ہیں تاکہ سامنے والا اس پر بھی مفید رائے دے، ورنہ بلاوجہ ایسا کرنے سے آپکی شخصیت بھی ضرور متاثر ہو گی۔ باقی میری طرف سے کوئی زبردستی نہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ جو دین کی خدمت کر رہے ہیں وہ درست ھے تو لگے رہیں۔

والسلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
کنعان بھائی!
کچھ لوگ قرآن و سنت کی شفاف تعلیمات پر اپنے آئمہ کی تعلیم کو چاہے وہ کتنی ہی غلط کیوں نہ ہو ترجیح دیتے ہیں، ہماری دعوت صاف واضح ہے کہ جس امام کا قول یا عمل کتاب وسنت سے ٹکرائے اس کو چھوڑ کر کتاب وسنت کی پیروی کرنی چاہیے۔ باقی نہ تو ابوحنیفہ صاحب کو یہاں گالیاں دی گئی ہیں نہ ہی انہیں برا بھلا کہا گیا ہے۔ یہاں یہ بتلانا مقصود ہے کہ ابوحنیفہ صاحب کی یا اور کسی امتی کی یہ اتھارٹی نہیں ہے کہ اس کی ہر بات آنکھ بند کر کے مان لی جائے اور پھر کتاب وسنت کے خلاف ان کی بات ماننا تو سراسر گمراہی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ(البقرة:134)
" یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ، ان کی کمائی ان کے لئے ہے اور تمہاری کمائی تمہارے لئے اور ان کے اعمال کے بارے میں تم سے باز پرس نہ ہوگی " ۔
فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
لا تسبو الاموات فانھم قد افضوا الی ما قدموا
مردوں کو گالی نہ دو اس لئے کہ جو کچھ اچھے برے اعمال وہ آگے بھیجے اس تک پہنچ گئے
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
اذکروا محاسن موتا کم وکفوا عن ساوئھم
اپنے مرد وں کی خو بیوں کا ذکر کر و اور ا ن کے عیوب کو نہ چھیڑو
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
ا ذ ا مات صاحبکم فدعوہ ولا تقعوا فیہ
جب تمہار ساتھی مر جائے تو اس کو چھوڑ دو اور اس کی عیب جوئی کے پیچھے نہ پڑو
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
لا تسبوا الا موات فتوذوا بہ الا حیاء
مردوں کو گالی نہ دو کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچے
جزاک اللہ خیرا
اللہ تعالیٰ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,479
پوائنٹ
964
ویسے گالیاں بھی عام ہوگئیں ہیں ہمارے ہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن اس سے زیادہ اضافہ محققین گالی گلوچ کا ہوا ہے ۔
اب یہ کہنا کہ کسی سے غلطی ہو جاتی ہے یا خطاء ہو جاتی ہے یہ آج کل گالی بن گئی ہے ۔ بلکہ اس سے بھی آگے کہ اگر کوئی شخص خود اقرار کرتا ہے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی تو اس کو نقل کرنا بھی اسی زمرے میں تصور کیا جاتا ہے ۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
کچھ لوگ قرآن و سنت کی شفاف تعلیمات پر اپنے آئمہ کی تعلیم کو چاہے وہ کتنی ہی غلط کیوں نہ ہو ترجیح دیتے ہیں، ہماری دعوت صاف واضح ہے کہ جس امام کا قول یا عمل کتاب وسنت سے ٹکرائے اس کو چھوڑ کر کتاب وسنت کی پیروی کرنی چاہیے۔ باقی نہ تو ابوحنیفہ صاحب کو یہاں گالیاں دی گئی ہیں نہ ہی انہیں برا بھلا کہا گیا ہے۔ یہاں یہ بتلانا مقصود ہے کہ ابوحنیفہ صاحب کی یا اور کسی امتی کی یہ اتھارٹی نہیں ہے کہ اس کی ہر بات آنکھ بند کر کے مان لی جائے اور پھر کتاب وسنت کے خلاف ان کی بات ماننا تو سراسر گمراہی ہے۔
السلام علیکم
ارسلان رحمۃ اللہ علیہ کا یہ بتانا مقصود ہے کہ امت کو سمجھانے کی اتھارٹی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی نہیں بلکہ ارسلان رحمۃ اللہ علیہ کی ہے کہ ان کی باتوں کی آنکھ بند کرکے تصدیق کردی جائے قبول کرلیا جائے چاہے وہ منسوب علیہ کا قول ہو کہ نہ ہو، چاہے وہ کسی کا گھڑا ہوا ہی کیوں نہ ہو اب کیوں کہ اس کو ارسلان رحمۃ اللہ علیہ نقل فرمارہے ہیں اس لیے سند تصدیق ہے
کسی بات کا ناقل مثل فاعل اور عامل کے ہے
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
ویسے گالیاں بھی عام ہوگئیں ہیں ہمارے ہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن اس سے زیادہ اضافہ محققین گالی گلوچ کا ہوا ہے ۔
اب یہ کہنا کہ کسی سے غلطی ہو جاتی ہے یا خطاء ہو جاتی ہے یہ آج کل گالی بن گئی ہے ۔ بلکہ اس سے بھی آگے کہ اگر کوئی شخص خود اقرار کرتا ہے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی تو اس کو نقل کرنا بھی اسی زمرے میں تصور کیا جاتا ہے ۔
کسی اقراری کو رسوا کرنا یہ خود غلطی ہے۔
بعض مرتبہ پیچھا چھڑانے کے لیے بھی اقرار کرلیا جاتا ہے،مثلاً کہا جاتا ہے اچھا بھائی ہم ہی غلطی پر ہیں ،معاف کرنا،
جیسا اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَاذَا خَاطَبَھمُ الْجَاھلُونَ قَالُوا سَلَامًا
اور
جب کوئی ایک گال پر تھپڑ مارے تو دوسرا اور پیش کردو
اس کا یہ مطلب ہے بات کو ختم کرو اور امن شانتی بھائی چارگی کا ماحول پیدا کرو تنفر ختم کرو اگر کسی سے کوئی غلطی ہو بھی جائے تو اس کی تشہیر نہ کرو اور جہاں تک غلطیوں کا معاملہ ہے تو اس طرح کی مثال دی جا سکتی ہیں کہ غیرمقلدین حضرات نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کے بر خلاف فتاویٰ دئے ہیں
اس طرح کی منفی خیالات اور تبلیغ سے امن عامہ میں خلل واقع ہوتا ہے جو اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے
 
Top