محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ(البقرة:134)
جزاک اللہ خیراتِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ(البقرة:134)
" یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ، ان کی کمائی ان کے لئے ہے اور تمہاری کمائی تمہارے لئے اور ان کے اعمال کے بارے میں تم سے باز پرس نہ ہوگی " ۔
فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
لا تسبو الاموات فانھم قد افضوا الی ما قدموا
مردوں کو گالی نہ دو اس لئے کہ جو کچھ اچھے برے اعمال وہ آگے بھیجے اس تک پہنچ گئے
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
اذکروا محاسن موتا کم وکفوا عن ساوئھم
اپنے مرد وں کی خو بیوں کا ذکر کر و اور ا ن کے عیوب کو نہ چھیڑو
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
ا ذ ا مات صاحبکم فدعوہ ولا تقعوا فیہ
جب تمہار ساتھی مر جائے تو اس کو چھوڑ دو اور اس کی عیب جوئی کے پیچھے نہ پڑو
اور ایک فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
لا تسبوا الا موات فتوذوا بہ الا حیاء
مردوں کو گالی نہ دو کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچے
السلام علیکمکچھ لوگ قرآن و سنت کی شفاف تعلیمات پر اپنے آئمہ کی تعلیم کو چاہے وہ کتنی ہی غلط کیوں نہ ہو ترجیح دیتے ہیں، ہماری دعوت صاف واضح ہے کہ جس امام کا قول یا عمل کتاب وسنت سے ٹکرائے اس کو چھوڑ کر کتاب وسنت کی پیروی کرنی چاہیے۔ باقی نہ تو ابوحنیفہ صاحب کو یہاں گالیاں دی گئی ہیں نہ ہی انہیں برا بھلا کہا گیا ہے۔ یہاں یہ بتلانا مقصود ہے کہ ابوحنیفہ صاحب کی یا اور کسی امتی کی یہ اتھارٹی نہیں ہے کہ اس کی ہر بات آنکھ بند کر کے مان لی جائے اور پھر کتاب وسنت کے خلاف ان کی بات ماننا تو سراسر گمراہی ہے۔
کسی اقراری کو رسوا کرنا یہ خود غلطی ہے۔ویسے گالیاں بھی عام ہوگئیں ہیں ہمارے ہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن اس سے زیادہ اضافہ محققین گالی گلوچ کا ہوا ہے ۔
اب یہ کہنا کہ کسی سے غلطی ہو جاتی ہے یا خطاء ہو جاتی ہے یہ آج کل گالی بن گئی ہے ۔ بلکہ اس سے بھی آگے کہ اگر کوئی شخص خود اقرار کرتا ہے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی تو اس کو نقل کرنا بھی اسی زمرے میں تصور کیا جاتا ہے ۔