محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
حنفی حضرات کا اس آیت سے فاتحہ نہ پڑھنے کا استدلال غلط ہے۔
اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو۔
سورة اعراف۔ آیت 204 ۔ مکی ہے۔
یہ ان کافروں کو کہا جا رہا ہے جو قرآن کی تلاوت کرتے وقت شور کرتے تھے اور اپنے ساتھیوں کو کہتے
تھے
﴿ لا تسمعو الھذا القرآن والغوا فیہ﴾ حم السجدة 26
یہ قرآن مت سنو اور شورکرو ان سے کہا گیا کہ اس کے بجائے تم اگر غور سے سنو اور خاموش رہو تو شاید اللہ تعالی تمہیں ہدایت سے نوازدے ۔ اور یوں تم رحمت الٰہی کے مستحق بن جاو۔
بعض ائمہ دین اسے عام مراد لیتے ہیں یعنی جب بھی قرآن پڑھا جائے چاہے نماز ہو یا غیر نماز سب کو خاموشی سے قرآن سننے کا حکم ہے اور پھر وہ اس عموم سے استدلال کرتے ہوئے جہری نمازوں میں مقتدی کے سورہ ٴ فاتحہ پڑھنے کو بھی اس قرآنی حکم کے خلاف بتاتے ہیں ۔
لیکن دوسرے علما کی رائے یہ کہ جہری نمازوں میں امام کے پیچھے سورہ ٴ فاتحہ پڑھنے کی تاکید نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ان کے نزدیک اس آیت کو صرف کفار کے متعلق ہی سمجھنا صحیح ہے جیسا کہ اس کے مکی ہونے سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ لیکن اگر اسے عام سمجھا جائے تب بھی اس عموم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدیوں کو خارج فرما دیا اور یوں قرآن کے اس عموم سے باوجود جہری نمازوں میں مقتدیوں کا سورة فاتحہ پڑھنا ضروری ہوگا۔
کیونکہ قرآن کے اس عموم کی یہ تخصیص صحیح و قوی احادیث سے ثابت ہے۔
جہری نمازوں میں بھی سورة فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہوگا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تاکید فرمائی ہے۔اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو۔
سورة اعراف۔ آیت 204 ۔ مکی ہے۔
یہ ان کافروں کو کہا جا رہا ہے جو قرآن کی تلاوت کرتے وقت شور کرتے تھے اور اپنے ساتھیوں کو کہتے
تھے
﴿ لا تسمعو الھذا القرآن والغوا فیہ﴾ حم السجدة 26
یہ قرآن مت سنو اور شورکرو ان سے کہا گیا کہ اس کے بجائے تم اگر غور سے سنو اور خاموش رہو تو شاید اللہ تعالی تمہیں ہدایت سے نوازدے ۔ اور یوں تم رحمت الٰہی کے مستحق بن جاو۔
بعض ائمہ دین اسے عام مراد لیتے ہیں یعنی جب بھی قرآن پڑھا جائے چاہے نماز ہو یا غیر نماز سب کو خاموشی سے قرآن سننے کا حکم ہے اور پھر وہ اس عموم سے استدلال کرتے ہوئے جہری نمازوں میں مقتدی کے سورہ ٴ فاتحہ پڑھنے کو بھی اس قرآنی حکم کے خلاف بتاتے ہیں ۔
لیکن دوسرے علما کی رائے یہ کہ جہری نمازوں میں امام کے پیچھے سورہ ٴ فاتحہ پڑھنے کی تاکید نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ان کے نزدیک اس آیت کو صرف کفار کے متعلق ہی سمجھنا صحیح ہے جیسا کہ اس کے مکی ہونے سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ لیکن اگر اسے عام سمجھا جائے تب بھی اس عموم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدیوں کو خارج فرما دیا اور یوں قرآن کے اس عموم سے باوجود جہری نمازوں میں مقتدیوں کا سورة فاتحہ پڑھنا ضروری ہوگا۔
کیونکہ قرآن کے اس عموم کی یہ تخصیص صحیح و قوی احادیث سے ثابت ہے۔