اے اللہ کے بندو کس مسئلہ میں الجھ گئے ہو؟اور کیوں اپنی توانائیاں ضائع کرنے پر لگے ہو؟
بالکل درست، اس پرُفتن دور کے اندر جتنا ہو سکے اختلاف سے بچا جائے وہ بھی ایسے مسائل پر جن پر گفتگو کرنے سے عموما کوئی فائدہ نہیں نکلتا، ایک فریق دوسرے کو نیچا دکھانے کی خاطر کوئی نہ کوئی پوائنٹ گھڑ لیتا ہے اور بار بار اسی کو دھرا کر گفتگو جاری رکھتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ اپنا موقف بیان کر دینا چاہئے کہ ہم اس مسئلے میں کیا نظریہ رکھتے ہیں، جیسے کہ اس مسئلے میں ہمارا صاف عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری پیغمبر ہیں، اللہ کا پیغام انہوں نے اللہ کے بندوں پہنچا دیا اور اب دنیا سے فوت ہو چکے ہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برزخی زندگی شروع ہو چکی ہے، اس تمام موقف پر ہمارے پاس پختہ دلائل موجود ہیں۔ الحمدللہ
بس اگر کوئی اس نظریے سے اختلاف کرے تو اس کا جواب دیا جا سکتا ہے، لیکن دوسرے مسالک کے لوگوں نے کس کو کیا کہا اور کس کے نزدیک کون کیا ہے، مسلمان ہے یا نہیں ہے، اس سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہئے، ان باتوں سے پرہیز کریں اور اپنی توانائیوں کا صحیح استعمال کریں۔
اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین