السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
ان دونوں قاتلوں ، ظفر قیوم اور بلال احمد چیمہ سے تفشیش کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا کہ ان کے ہینڈلر نے ان کے ساتھ جعلی نام استعمال کیا تھا اور اس نے ان کو 15 مئی لاہور میں جناح اسپتال کے قریب اتارا تھا، جہاں منصوبہ کے مطابق خالد بشیر رحمہ اللہ کے ساتھ میٹنگ طے تھی۔
گرفتار شدہ قاتلوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ انکے پاکستانی ہینڈلر نے خالد بشیر رحمہ اللہ کو جھانسہ دیا کہ آپکو جناح اسپتال کے قریب دو جہادی نوجوانوں سے ملوانا ہے۔
پھر جناح اسپتال پہنچنےکے بعد ان یہ دونوں نوجوان بھی اس کار میں بیٹھ گئے۔ پھر ہینڈلر نے خالد بشیر رحمہ اللہ کو نشہ آور مشروب پلایا تو اس کے چند گھونٹ پیتے ہی خالد بشیر رحمہ اللہ بے ہوش ہوگئے۔
پھر قیوم نامی قاتل نے خالد بشیر رحمہ اللہ کو پسٹل سے ایک فائر مار کر زخمی کر دیا اور انکو لے کر شیخوپورہ کی جانب روانہ ہو گئے۔
قاتلوں کے مطابق انکو قطعا یہ معلوم نہیں تھا کہ جس شخص کو اغواء کر کے قتل کرنے کے لئے لیجا رہے ہیں یہ کون ہیں اور اس کا جماعت میں کیا مقام ہے۔ انکو اس بارے پہلی بار خالد بشیر رحمہ اللہ کی اخبار میں شہادت کی خبر پڑھ کر معلوم ہوا کہ انکا مقتول کون تھا۔
حوالہ