- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
یہاں بات یاد رہے کہ یہ سب ذمہ داریاں بیوی کے ذمہ نہیں بلکہ یہ سارے کام خاوند کے ذمے ہیں کہ وہ بیوی کے نان و نفقہ ادا کرے اور اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرے اگر بیوی یہ سب کام انجام دیتی ہے تو یہ اس کا احسان ہے خاوند پر لیکن ہمارے معاشرے میں عموما یہ سمجھا جاتا ہے کہ گھر کی ساری ذمہ داری عورت کے ذمہ ہے
نان نفقہ تو خاوند ہی کے ذمہ ہے اس میں بھلا کیا شک۔ لیکن گھر کے کام بمعنی کچن، گھر کی صفائی ستھرائی، بچوں کی دیکھ بھال، یہ سب اگر خاتون کی ذمہ داری نہیں ہے تو یہ فرمائیے کہ خاتون کی ذمہ داری ہے کیا؟ یا کوئی ذمہ داری ہی نہیں ہے۔ صبح سے شام مرد تو چلو نان نفقہ پورا کرنے کو باہر کام کاج کرے گا۔ اس دوران خاتون گھر میں رہ کر کیا کرے گی؟ اسٹار پلس کے ڈرامے اور فیس بک کے اسٹیٹس اپ ڈیٹ اور ٹویٹس؟
حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے بڑا ہی متوازن قسم کا نظام دیا ہے۔ ہر گھر کے حساب سے فریقین یہ معاملات ، ذمہ داریاں اور حقوق آپس میں بانٹ سکتے ہیں۔ لیکن باہر کے کاموں کے ساتھ ساتھ گھر کے کاموں کا بھی مرد کو "ذمہ دار" بنا دینا اس مرد ناتواں پر ظلم سا نہیں محسوس ہوتا؟