• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خاوند سارے دن کے کام سے تھکا ہارا گھر واپس لوٹا ۔ ۔ ۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
یہاں بات یاد رہے کہ یہ سب ذمہ داریاں بیوی کے ذمہ نہیں بلکہ یہ سارے کام خاوند کے ذمے ہیں کہ وہ بیوی کے نان و نفقہ ادا کرے اور اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرے اگر بیوی یہ سب کام انجام دیتی ہے تو یہ اس کا احسان ہے خاوند پر لیکن ہمارے معاشرے میں عموما یہ سمجھا جاتا ہے کہ گھر کی ساری ذمہ داری عورت کے ذمہ ہے

نان نفقہ تو خاوند ہی کے ذمہ ہے اس میں بھلا کیا شک۔ لیکن گھر کے کام بمعنی کچن، گھر کی صفائی ستھرائی، بچوں کی دیکھ بھال، یہ سب اگر خاتون کی ذمہ داری نہیں ہے تو یہ فرمائیے کہ خاتون کی ذمہ داری ہے کیا؟ یا کوئی ذمہ داری ہی نہیں ہے۔ صبح سے شام مرد تو چلو نان نفقہ پورا کرنے کو باہر کام کاج کرے گا۔ اس دوران خاتون گھر میں رہ کر کیا کرے گی؟ اسٹار پلس کے ڈرامے اور فیس بک کے اسٹیٹس اپ ڈیٹ اور ٹویٹس؟

حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے بڑا ہی متوازن قسم کا نظام دیا ہے۔ ہر گھر کے حساب سے فریقین یہ معاملات ، ذمہ داریاں اور حقوق آپس میں بانٹ سکتے ہیں۔ لیکن باہر کے کاموں کے ساتھ ساتھ گھر کے کاموں کا بھی مرد کو "ذمہ دار" بنا دینا اس مرد ناتواں پر ظلم سا نہیں محسوس ہوتا؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کیا عورت پر اپنے خاوند کا کھانا پکانا واجب ہے

کیا بیوی پر واجب ہے کہ وہ اپنے خاوند کا کھانا پکائے ؟

اوراگر وہ یہ کام نہیں کرتی توکیا وہ اس کی وجہ سے گنہگار ہوگی ؟

الحمدللہ:

شیخ ابن جبرین حفظہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

مسلمانوں میں آج تک یہ معروف چلا آرہا ہے کہ بیوی خاوند کی خدمت کرتی چلی آرہی ہے اوروہ خدمت عادتا معلوم ہے کھانا پکانا ، کپڑے وغیرہ دھونا ، اوربرتن صاف کرنا ، گھر کی صفائي کرنا اوراسی طرح جو مناسب کام ہیں وہ کرنا ، اوریہ کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے آج تک معروف ہے اورہوتا چلا آرہا ہے جس کا کوئي شخص بھی انکار نہیں کرسکتا ۔

لیکن بیوی کومشقت اورتکلیف میں ڈالنا نہیں چاہیے بلکہ یہ سب کچھ وہ حسب استطاعت و قدرت عادت کے مطابق کرے گی اس سے زيادہ اس پر ڈالنا لائق نہيں ۔اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
دیکھیں : فتاوی العماء فی عشرۃ النساء ص ( 20 ) ۔

واللہ اعلم .
شیخ محمد صالح المنجد
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
سب خواتین کو چاہیئے کہ ایک دن ضرور احساس دلائیں کہ وہ بھی بہت کچھ کرتی ہیں اگر ایک دن صرف ایک دن وہ گھر سے لاپرواہ ہو جائیں تو گھر کی سلطنت کا نظام درہم برہم ہوجائے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
سب خواتین کو چاہیئے کہ ایک دن ضرور احساس دلائیں کہ وہ بھی بہت کچھ کرتی ہیں اگر ایک دن صرف ایک دن وہ گھر سے لاپرواہ ہو جائیں تو گھر کی سلطنت کا نظام درہم برہم ہوجائے۔
Conversation between a Husband (H) and a Psychologist (P
P : What do you do for a living Mr. Bandy?​
H : I work as an Accountant in a Bank.​
P : Your Wife ?​
H : She doesn't work. She's only a Housewife.​
P : Who makes breakfast for your family in the morning?​
H : My Wife, because she doesn't work.​
P : At what time does your wife wake up for making breakfast?​
H : She wakes up at around 5 am because she cleans the house first before making breakfast.​
P : How do your kids go to school?​
H : My wife takes them to school, because she doesn't work.​
P : After taking your kids to school, what does she do?​
H : She goes to the market, then goes back home for cooking and laundry. You know, she doesn't work.​
P : In the evening, after you go back home from office, what do you do?​
H : Take rest, because I am tired due to all day work.​
P : What does your wife do then?​
H : She prepares meals, serving our kids, preparing meals for me and cleaning the dishes, cleaning the house, then putting the kids to bed.​
Whom do you think works more, from the story above???​
The daily routines of your wives commence from early morning to late night. That is called 'DOESN'T WORK'??!!​
Yes, Being Housewives do not need Certificate of Study, even High Position, but​
their ROLE/PART is very important!​
Appreciate your wives. Because their sacrifices are incalculable. This should be a reminder and reflection for all to understand and appreciate each others roles.​
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
نان نفقہ تو خاوند ہی کے ذمہ ہے اس میں بھلا کیا شک۔ لیکن گھر کے کام بمعنی کچن، گھر کی صفائی ستھرائی، بچوں کی دیکھ بھال، یہ سب اگر خاتون کی ذمہ داری نہیں ہے تو یہ فرمائیے کہ خاتون کی ذمہ داری ہے کیا؟ یا کوئی ذمہ داری ہی نہیں ہے۔ صبح سے شام مرد تو چلو نان نفقہ پورا کرنے کو باہر کام کاج کرے گا۔ اس دوران خاتون گھر میں رہ کر کیا کرے گی؟ اسٹار پلس کے ڈرامے اور فیس بک کے اسٹیٹس اپ ڈیٹ اور ٹویٹس؟

حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے بڑا ہی متوازن قسم کا نظام دیا ہے۔ ہر گھر کے حساب سے فریقین یہ معاملات ، ذمہ داریاں اور حقوق آپس میں بانٹ سکتے ہیں۔ لیکن باہر کے کاموں کے ساتھ ساتھ گھر کے کاموں کا بھی مرد کو "ذمہ دار" بنا دینا اس مرد ناتواں پر ظلم سا نہیں محسوس ہوتا؟
نان و نفقہ خاوند کے ذمہ ہے بلکل صحیح فرمایا آپ نے اگر اس نان و نفقہ کی تشریح کردی جائے تو اس کے بعد جو آپ نے لکھا وہ سب کچھ ہی باطل ہوجائے گا ۔ مثلا
نان و نفقہ میں کھانا کپڑے اوررہنے کے لئے گھر شامل ہے
؎کھانا ۔:
بیوی کا کھانا جو شوہر کے ذمہ ہے وہ یقینا پکا ہوا کھانا ہے یہ نہیں کہ شوہر نے آٹا دال چاول سبزیگوشت لا دیا اور کہا کہ یا تو چکا کھاؤ یا پکا کے کھاؤ تمہاری مرضی یعنی خاوند کے ذمہ ہے کہ اپنی بیوی کو پکا ہوا کھانا کھلائے یا تو ایسے خود پکائے یا پھر اس کے ملازم رکھے یا بازار سے لاکر پکا ہوا کھانا کھلائے ظاہر سی بات ہے کہ جب کھانا کھایا جائے گا تو کسی برتن میں ہی کھایا جائے گا اب اس برتن کی صفائی بھی شوہر کے ذمہ ہے کہ اس پر نان و نفقہ مہیا کرنے کا پابند ہے
کپڑے
خاوند کے ذمہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کے لئے کپڑے مہیا کرے یہ نہیں کہ شوہر نے دھاگہ لا کے بیوی کو دیا کہ اب اس سے خود ہی کپڑا بن اور اس کو سلائی کرکے پہن لے بلکہ شوہر کے ذمہ ہے کہ وہ بیوی کو سلے ہوئے کپڑے مہیا کرے اگر جب یہ کپڑے میلے یا گندے ہوجائیں تو ان کو دھلواکر استری کرواکر پھر بیوی کے لئے مہیا کرے تب وہ نان و نفقہ فراہم کرنے کی شرط پر پورا اترے گا
بیوی کےرہنے کے لئے گھر
شوہر کے ذمہ ہے کہ بیوی کو رہنے کے لئے گھر مہیا کرے اب شوہر یہ نہیں کرسکتا کہ پلاٹ لے کر اس میں سمینٹ بجری سریا اور دیگر تعمراتی اشیاء لیکر بیوی کو دے دے کہے کہ لو اپنے رہنے کے لئے گھر بنا لو بلکہ خاوند کو اس کے بنا ہوا گھر مہیا کرنا نان و نفقہ میں شامل ہے جب گھر نان و نفقہ میں شامل ہے تو اس کی صفائی ستھرائی اور اس مینٹنس بھی شوہر کے ذمہ ہے
یہ مختصر تشریح نان و نفقہ کی امید ہے اب آپ کی سمجھ میں آگئی ہوگی اب اگر بیوی گھر کے کام کاج کرتی ہے تو یہ اس کا احسان ہے نہ کہ ذمہ داری لیکن ہمارے معاشرے میں گھر کے کام کاج سودا سلف کی خرایداری بچوں کی دیکھ بھال کو عورت پر واجب سمجھا جاتا ہے جو کہ مناسب بات نہیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
نان و نفقہ خاوند کے ذمہ ہے بلکل صحیح فرمایا آپ نے اگر اس نان و نفقہ کی تشریح کردی جائے تو اس کے بعد جو آپ نے لکھا وہ سب کچھ ہی باطل ہوجائے گا ۔ مثلا
نان و نفقہ میں کھانا کپڑے اوررہنے کے لئے گھر شامل ہے
؎کھانا ۔:
بیوی کا کھانا جو شوہر کے ذمہ ہے وہ یقینا پکا ہوا کھانا ہے یہ نہیں کہ شوہر نے آٹا دال چاول سبزیگوشت لا دیا اور کہا کہ یا تو چکا کھاؤ یا پکا کے کھاؤ تمہاری مرضی یعنی خاوند کے ذمہ ہے کہ اپنی بیوی کو پکا ہوا کھانا کھلائے یا تو ایسے خود پکائے یا پھر اس کے ملازم رکھے یا بازار سے لاکر پکا ہوا کھانا کھلائے ظاہر سی بات ہے کہ جب کھانا کھایا جائے گا تو کسی برتن میں ہی کھایا جائے گا اب اس برتن کی صفائی بھی شوہر کے ذمہ ہے کہ اس پر نان و نفقہ مہیا کرنے کا پابند ہے
کپڑے
خاوند کے ذمہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کے لئے کپڑے مہیا کرے یہ نہیں کہ شوہر نے دھاگہ لا کے بیوی کو دیا کہ اب اس سے خود ہی کپڑا بن اور اس کو سلائی کرکے پہن لے بلکہ شوہر کے ذمہ ہے کہ وہ بیوی کو سلے ہوئے کپڑے مہیا کرے اگر جب یہ کپڑے میلے یا گندے ہوجائیں تو ان کو دھلواکر استری کرواکر پھر بیوی کے لئے مہیا کرے تب وہ نان و نفقہ فراہم کرنے کی شرط پر پورا اترے گا
بیوی کےرہنے کے لئے گھر
شوہر کے ذمہ ہے کہ بیوی کو رہنے کے لئے گھر مہیا کرے اب شوہر یہ نہیں کرسکتا کہ پلاٹ لے کر اس میں سمینٹ بجری سریا اور دیگر تعمراتی اشیاء لیکر بیوی کو دے دے کہے کہ لو اپنے رہنے کے لئے گھر بنا لو بلکہ خاوند کو اس کے بنا ہوا گھر مہیا کرنا نان و نفقہ میں شامل ہے جب گھر نان و نفقہ میں شامل ہے تو اس کی صفائی ستھرائی اور اس مینٹنس بھی شوہر کے ذمہ ہے
یہ مختصر تشریح نان و نفقہ کی امید ہے اب آپ کی سمجھ میں آگئی ہوگی اب اگر بیوی گھر کے کام کاج کرتی ہے تو یہ اس کا احسان ہے نہ کہ ذمہ داری لیکن ہمارے معاشرے میں گھر کے کام کاج سودا سلف کی خرایداری بچوں کی دیکھ بھال کو عورت پر واجب سمجھا جاتا ہے جو کہ مناسب بات نہیں
بیوی کی شرعی زمہ داری کیا ہے ؟ذرا وضاحت فرما دیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
۔ لیکن باہر کے کاموں کے ساتھ ساتھ گھر کے کاموں کا بھی مرد کو "ذمہ دار" بنا دینا اس مرد ناتواں پر ظلم سا نہیں محسوس ہوتا؟
اگر مردوں کو اس ظلم سے بچنا ہے تو وہ انڈیا چلے جائیں کیونکہ وہاں کی عدالتوں نے شوہر کا نان نفقہ بیوی ذمہ ڈال دیا ہے اب جن کو بیوی کے نان نقفہ سے پیچھا چھڑانا اور اپنے لئے بیوی سے نان نفقہ لینا ہو وہ انڈیا چلاجائے ! ابتسامہ

'شوہر بھی نان و نفقہ کا حقدار ہے'

دلی کی ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے ایک فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بیوی کی آمدنی زیادہ ہو تو اسے اپنے شوہر کو نان و نفقہ دینا ہوگا۔

دلی ہائی کورٹ کےچیف جسٹس جی ایس سیشتانی نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ بیوی کوگزارے کےلیے اپنے پچپن سالہ شوہر کو ہر ماہ بیس ہزار روپے دینے ہوں گے۔
عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ شوہر کی آمد و رفت کی آسانی کے لیے بیوی کو اپنی چار کارروں میں ایک کار بھی دینی ہو گئی۔
مذکورہ خاتون نے ذیلی عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں ان سے نان و نفقہ دینے کو کہا گیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے بھی ان کی اپیل خارج کر دی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ خاتون کی آمدنی لاکھوں روپے ہے جبکہ شوہرکے پاس کمائی کا کوئی ذریعہ ہی نہیں ہے اس لیے شوہر کے اخراجات کی ذمہ داری بیوی پر عائد ہوتی ہے۔
کہانی یہ ہے کہ شوہر ایک آٹو رکشہ چلاتے ہیں۔ ان کی شادی سنہ انیس سو بیاسی میں ہوئی تھی۔ ان کے ایک چھبیس برس کی بیٹی اور چوبیس برس کا بیٹا ہے۔
خاندان اچھی طرح سے چل رہا تھا کہ شوہر نے اپنی بیوی کے نام سے ایک پینگ گیسٹ ہاؤس چلانا شروع کیا جو آکے چل کر اتنا مقبول ہوا کہ اس سے لاکھوں کی آمدنی ہونے لگي۔
پھر بیوی نے شوہر کو گھر سے نکال دیا اور اخبار میں اشتہار دیدیا کہ اس کا شوہر سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
اس پر شوہر نے پہلے بیوی کو طلاق کا نوٹس دیا اور پھر نان و نفقے کا مطالبہ کیا۔ ذیلی عدالت نے شوہر کے حق میں فیصلہ سنایا۔
اس فیصلے کو بیوی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جسے عدالت نے مسترد کردیا اور حکم دیا ہے کہ وہ شوہر کے اخراجات برداشت کرے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2011/04/110401_men_women_rights_sz.shtml
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
بہترین
شاید خاوندوں کے پاس احساس کرنے کے لیے اتنا وقت نہیں ہوتا۔

اتنی دل برداشتہ نا ہوں بہن،،،،
بلکہ معاملہ دونوں طرف سے بگھڑا ہوا ہے
 
Top