یہ جو بات آپ پوچھ رہے ہیں اس کا تعلق خواب سے نہیں بلکہ تقدیر سے ہے ۔ اورمرنے کے بعد تو ظاہر ہے پتا چل ہی جاتا ہے ۔ البتہ اس سے پہلے نہیں ۔
عثمان صاحب میں یہ کہنا چاہ رہاہوں کہ اگر میں آج مر جاتا ہوں تو کیا فوراً ہی میرا حساب کتا ب ہوجائے گا۔ ایسا عقیدہ تو کسی حدیث میں نہیں ملتا یا کم از کم میرے ناقص علم میں تو نہیں ہے۔ ذیل میں تین احادیث دیکھیں ۔ تمام میں حساب کے لئے ایک مخصو ص دن کا ذکر ہے۔
اگر میں اس مسئلے کو سمجھنے میں غلطی کر رہا ہوں تو برائے مہربانی میری اصلاح کریں۔
حدیث نمبر: 3165 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے سامنے آ کر بیٹھا ، اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے دو غلام ہیں ، جو مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں ، میرے مال میں خیانت کرتے ہیں اور میری نافرمانی کرتے ہیں ، میں انہیں گالیاں دیتا ہوں مارتا ہوں ، میرا ان کا نپٹارا کیسے ہو گا ؟ آپ نے فرمایا : ” انہوں نے ، تمہارے ساتھ خیانت کی ہے ، اور تمہاری نافرمانی کی ہے تم سے جو جھوٹ بولے ہیں ان سب کا شمار و حساب ہو گا تم نے انہیں جو سزائیں دی ہیں ان کا بھی شمار و حساب ہو گا ، اب اگر تمہاری سزائیں ان کے گناہوں کے بقدر ہوئیں تو تم اور وہ برابر سرابر چھوٹ جاؤ گے ، نہ تمہارا حق ان پر رہے گا اور نہ ان کا حق تم پر ، اور اگر تمہاری سزا ان کے قصور سے کم ہوئی تو تمہارا فضل و احسان ہو گا ، اور اگر تمہاری سزا ان کے گناہوں سے زیادہ ہوئی تو تجھ سے ان کے ساتھ زیادتی کا بدلہ لیا جائے گا ، (یہ سن کر) وہ شخص روتا پیٹتا ہوا واپس ہوا ، آپ نے فرمایا : ” کیا تم کتاب اللہ نہیں پڑھتے (اللہ نے فرمایا ہے) « ونضع الموازين القسط ليوم القيامۃ فلا تظلم نفس شيئا وإن كان مثقال » الآيۃ ” اور
ہم قیامت کے دن انصاف کا ترازو لگائیں گے پھر کسی نفس پر کسی طرح سے ظلم نہ ہو گا ، اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہو گا ہم اسے لا حاضر کریں گے اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے “ (الانبیاء : ۴۷)
، اس شخص نے کہا : قسم اللہ کی ! میں اپنے اور ان کے لیے اس سے بہتر اور کوئی بات نہیں پاتا کہ ہم ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں ، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ وہ سب آزاد ہیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن غزوان کی روایت سے جانتے ہیں ، ۲- احمد بن حنبل نے بھی یہ حدیث عبدالرحمٰن بن غزوان سے روایت کی ہے ۔ ... (ض)
حدیث نمبر: 6537 --- مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن ابوصغیرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس شخص سے بھی قیامت کے دن حساب لیا گیا پس وہ ہلاک ہوا ۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا اللہ تعالیٰ نے خود نہیں فرمایا ہے « فأما من أوتي كتابہ بيمينہ * فسوف يحاسب حسابا يسيرا » کہ ” پس جس کا
نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا تو عنقریب اس سے ایک آسان حساب لیا جائے گا
۔ “ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ تو صرف پیشی ہو گی ۔ (اللہ رب العزت کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ) قیامت کے دن جس کے بھی حساب میں کھود کرید کی گئی اس کو عذاب یقینی ہو گا ۔
حدیث نمبر: 1426 --- حکم البانی: صحيح... تمیم داری ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ”
قیامت کے دن بندے سے جس چیز کا سب سے پہلے حساب لیا جائے گا وہ نماز ہو گی
، اگر اس نے نماز مکمل طریقے سے ادا کی ہو گی تو نفل نماز علیحدہ لکھی جائے گی ، اور اگر مکمل طریقے سے ادا نہ کی ہو گی تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہے گا : دیکھو ، کیا میرے بندے کے پاس نفل نمازیں ہیں ، تو ان سے فرض کی کمی کو پورا کرو ، پھر باقی اعمال کا بھی اسی طرح حساب ہو گا “