• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمائیں کہ فلاں شخص کو بخش دیا ہے

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
مولانا طارق جمیل کا خواب ۔۔۔۔!!!؟
تحریر ::: علامہ اشفاق مدنی
اہلسنت کے نظریات حق ہیں یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے مسلکی شور شرابے میں کئ افراد پر یہ بات دھندلا گئ تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مطلع صاف ہوتا جا رہا ہے
سمجھدار اور باشعور افراد جو نظریات کو تحقیق سے سمجھنا چاہتے ہیں وہ موجودہ واقعات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں
اہلسنت کا عقیدہ ہے "کہ تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی عطا سے کائنات کے ذرے ذرے کا علم ہے "
مکتبہ دیوبند اور وہابی فکر کے احباب اس نظریے کو شرک سے تعبیر کرتے ہیں جو کہ ان کی صریح غلطی ہے
اس مکتبہ فکر کے رہنما ہر دور میں ایسے باتیں اور کام کرتے رہے ہیں جن سے اہلسنت کے نظریات کی تائید ہوتی ہے
گذشتہ رات جناب طارق جمیل صاحب جو مکتبہ دیوبند کے معتبر عالم و مبلغ ہیں انہوں نے مشہور اینکر "وسیم بادامی"
کے پروگرام میں کال کرکے بڑے فخر سے بتاتے ہوئے کہا میرے دوست نے کال کر کے مجھے خواب سنایا کہ "اسے تاجدار کائنات علیہ السلام خواب میں فرما رہے ہیں طارق جمیل کو کہ دو تمہارا دوست جنید جمشید میرے پاس آ گیا اور اللہ نے اسے بخش دیا "
یہ خواب بیان کر کے طارق جمیل صاحب کہتے ہیں مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے یہ خواب سن کر جس سے صاف معلوم ہوتا ہے انہوں نے خواب کو سو فیصد سچ مانا ہے
#میرا سوال طارق جمیل صاحب اور تمام دیوبند مکتبہ فکر سے ہے کہ آپ کے بڑوں نے تو یہ کہا
#حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیوار کے پیچھے کا بھی علم نہیں نا ذاتی اور نا عطائی تو پھر #نبی کریم علیہ السلام کو کیسے ان باتوں کا علم ہوا کہ
1۔جنید جمشید طارق جمیل کا دوست ہے ۔۔
2۔ جنید جمشید کا انتقال ہو گیا ہے۔۔۔
3۔اللہ نے اسے بخش دیا ہے ۔۔۔۔
یہ تین باتیں یقینا علوم غیبہ سے ہیں یا تو اقرار کریں یہ خواب جھوٹا ہے
اگر آپ اس خواب کو سچا مان رہیں ہیں تو پھر اقرار کریں #نبی کریم علیہ السلام کے علم غیب کے بارے آپ اور دیوبند مکتبہ فکر کا نظریہ جھوٹ اور کمزور تحقیق پر مبنی ہے
ان باتوں کا جواب آئیں بائیں شائیں سے دینے کے بجائے
قرآن و سنت پر عمل کرتے ہوئے دل سے اہلسنت کے سچے نظریات پر کاربند ہو جائیں اور اس کا اقرار بھی کر لیں
اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔پڑھ کر شیئر کر دیں ۔۔۔۔۔۔شکریہ
9دسمبر 2016
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
ہر بات کو مسلکی تناظر میں دیکھنا بھی آج کل کی افسوسناک باتوں میں سے ایک بات ہے ۔
جنید جمشید مرحوم نے بھی پچھلے دنوں ایک عجیب افسوس سے گلہ کیا تھا کہ پچھلے دنوں جب ان پر تنقید شروع ہوئی تھی ۔ تو انہیں دوسروں نے۔۔۔۔ ان کی ساری زندگی کو ایک طرف رکھ کر ۔۔۔۔بس یہ نتیجہ نکال کر بتایا تھا کہ ۔۔۔۔۔تم تو دیوبندی ہو۔۔اب وہ خود چاہے اس عنوان سے برأت ظاہر کریں ۔ لیکن اس معاشرے کا کیا کریں جس میں فرقہ واریت پھیلی ہوئی ہے ۔یہاں پر آپ کا مسلک دوسرا ڈیفائن کرتا ہے ۔ آپ کی بات کی تشریح دوسرا کرتا ہے ۔۔بلکہ اُسی کو اِس کا حق ہے ۔
نوٹ ۔ مولانا طارق جمیل صاحب دیوبندی مکتبہ فکر سے نہیں بلکہ ۔۔اُمتی مکتبہ فکر ۔۔سے تعلق رکھتے ہیں ۔
البتہ ان کے ناقدین میں زیادہ دیوبندی مکتبہ فکر کے لوگ ہیں۔
یہاں زیادہ دوست بھائی کتبتاریخ اسلام سے واقف ہوتے ہیں ۔
جو نہیں واقف ان کے لئے کہ اس سینکڑوں سالوں کی تاریخ سے صرف موت کے بعد دیکھے جانے والے خواب اکٹھے کئے جائیں تو کئی جلدیں ہوجائیں۔
شریعت کا مسئلہ اس میں منحصر نہیں ہوتا۔ البتہ کبھی حسن ظن رکھ ہی لیا جائے تو ہر بات جھوٹ بھی نہیں لگتی ۔
مثلاََ انہی۔۔۔ امتی مکتبہ فکر ۔۔۔کے لوگوں میں ایک اور مشہور شخصیت ہیں ۔۔۔کرکٹر محمد یوسف ۔۔۔(اگر کچھ دیرکے لئے ان کو پرفیکٹ مسلم ۔۔۔کے معیار پہ نہ تولیں ۔۔۔اور زبردستی مسلم سےزیادہ دیوبندی مسلم بھی نہ قرار دے دیں )
تو سب کے سامنے موجود ہے کہ ان کا اسلام لانا ایک خواب کی وجہ سے تھا۔۔
اس کے بعد وہ لاکھوں نہیں کروڑوں لوگوں کے سامنے ۔۔پہلے صلیب بناتے تھے ۔۔۔پھر سجدہ کرنے لگ گئے۔
اس لئے کبھی کچھ حسن ظن رکھ کر بھی سوچا جا سکتا ہے ۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
محترم شیخ @محمد فیض الابرار
اوپر ایک تحریر ۔۔
علامہ اشفاق مدنی
۔۔کی بھائی نے شیئر کی ہے ۔
آپ چونکہ سینئر بھی ہیں ۔اور پیچھے کچھ اسی سلسلہ میں ہماری گفتگو بھی چل رہی تھی ۔
اس تحریر میں مشہور مسلکی مسئلہ ’’علم غیب ‘‘ پر جو دیوبندی بریلوی ۱۰۰ سال سے بحث کر رہے ہیں ۔اور اس پر خوب مناظرے ، کتابیں بھی ہو چکیں ۔پر بات کی گئی۔
اگر اس تحریر میں جامعہ نصرت العلوم کے شیخ الحدیث کا ذکر ہوتا تو پھر تو ٹھیک تھا۔
لیکن مولانا طارق جمیل نے دیوبندیت اور مسئلہ علم غیب پر کہاں بیان کئے ہیں ۔ کیا کہیں کوئی مناظرہ کیا یا کتاب لکھی۔؟
ایک آدمی جس کا اس مسئلہ سے تعلق نہیں ۔۔دوسراآدمی فوت ہوگیا ۔۔اس نے بھی کبھی ان کا ذکر نہ کیا ۔
خوابات سے اسلاف کی کتب بھری ہوئی ہیں ۔کسی نے اس کو علم غیب بھی نہیں سمجھا۔
۔ایک کی وفات اور دوسرا اس پر افسوس کر رہا ہے ۔ان دونوں کے ضمن میں وہ مسئلہ علم غیب ان سے منسوب کرنا ۔ جس پر مناظروں کا بازار گرم ہوئے ۱۰۰ سال ہوچکے ۔۔۔اور ان کو اس کی خبر بھی نہیں۔
کیا یہ تحریر فرقہ واریت کی عکاس نہیں ۔ اگر یہ فرقہ واریت نہیں توپھر یقین کیجئے اس ملک میں فرقہ واریت کہیں نہیں۔
تو پھر اس میں کیا چیز ایسی ہے جو پسند کے قابل ہے ۔ محترم شیخ فیض الابرار بھائی۔؟
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہر بڑی شخصیت کی طرح جنید جمشید کے مرنے کے بعد حسب معمول مسلکی حمیت عروج پر ہے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے. بریلوی طیارہ حادثے کو اللہ کا عذاب اور اس کی موت کو ربیع الاول کا تحفہ قرار دے رہے ہیں اور دیوبندی اس کی موت کو عرش پر محفل میلاد (جسے وہ زمین پر اپنے اپنے علاقوں میں بدعت بتاتے ہیں) میں شرکت کا دعوت نامہ قرار دے رہے ہیں اور لفظوں لفظوں میں اعلیٰ علیین میں اس کا ٹھکانہ لوگوں کو دکھا رہے ہیں اور تبلیغیوں کو تو بڑی مشکل سے ایک شہید ہاتھ آیا ہے. میں نے اس سلسلے میں سب سے معتدل رائے اہل حدیث لکھاریوں کی پائی جو غیر مسلک کا ہونے کے باوجود اس کی اور دیگر مرحومین کی مغفرت کیلیے اللہ سے دعا بھی کررہے ہیں اور ان کی موت کو اپنی آخرت کی تیاری کیلیے نوشتۂ دیوار سمجھتے ہوئے لوگوں کو اپنی موت کی تیاری کی دعوت دے رہے ہیں.

میرا رب اللہ ہے.
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محترم شیخ @محمد فیض الابرار
اوپر ایک تحریر ۔۔
علامہ اشفاق مدنی
۔۔کی بھائی نے شیئر کی ہے ۔
آپ چونکہ سینئر بھی ہیں ۔اور پیچھے کچھ اسی سلسلہ میں ہماری گفتگو بھی چل رہی تھی ۔
اس تحریر میں مشہور مسلکی مسئلہ ’’علم غیب ‘‘ پر جو دیوبندی بریلوی ۱۰۰ سال سے بحث کر رہے ہیں ۔اور اس پر خوب مناظرے ، کتابیں بھی ہو چکیں ۔پر بات کی گئی۔
اگر اس تحریر میں جامعہ نصرت العلوم کے شیخ الحدیث کا ذکر ہوتا تو پھر تو ٹھیک تھا۔
لیکن مولانا طارق جمیل نے دیوبندیت اور مسئلہ علم غیب پر کہاں بیان کئے ہیں ۔ کیا کہیں کوئی مناظرہ کیا یا کتاب لکھی۔؟
ایک آدمی جس کا اس مسئلہ سے تعلق نہیں ۔۔دوسراآدمی فوت ہوگیا ۔۔اس نے بھی کبھی ان کا ذکر نہ کیا ۔
خوابات سے اسلاف کی کتب بھری ہوئی ہیں ۔کسی نے اس کو علم غیب بھی نہیں سمجھا۔
۔ایک کی وفات اور دوسرا اس پر افسوس کر رہا ہے ۔ان دونوں کے ضمن میں وہ مسئلہ علم غیب ان سے منسوب کرنا ۔ جس پر مناظروں کا بازار گرم ہوئے ۱۰۰ سال ہوچکے ۔۔۔اور ان کو اس کی خبر بھی نہیں۔
کیا یہ تحریر فرقہ واریت کی عکاس نہیں ۔ اگر یہ فرقہ واریت نہیں توپھر یقین کیجئے اس ملک میں فرقہ واریت کہیں نہیں۔
تو پھر اس میں کیا چیز ایسی ہے جو پسند کے قابل ہے ۔ محترم شیخ فیض الابرار بھائی۔؟
اکرمک اللہ میرے محترم
مجھے جزوی اور ضمنی مباحث سے کویی تعلق نہیں اور نہ ہی اس طرح کے موسمی موضوعات میں زیادہ وقت دیتا ہوں اور نہ ہی الجھتا ہوں کہ اس میں عملا کویی فایدہ نہیں ہے بلکہ وقت کا ضیاع اور باہمی محبت کا خاتمہ اور تنفر کی پیدایش
لیکن اگر غیر جانبدار رہا جایے تو میرے حلقہ میں بے شمار اھل حدیث ساتھی جنید جمشید کے لیے دعایے مغفرت کر رہے تھے جو طارق جمیل کے اس بے سروپا بیان کے بعد خاموش ہو گیے کہ اب معاملات کسی اور رخ جا رہے ہیں جس طرح ممتاز قادری کے معاملے میں ہوا تھا
اور طارق جمیل صاحب کی شخصیت ایک قصہ گو واعظ کی ہے جسے صحیح و ضعیف سے کویی تعلق نہیں بلکہ اپنی گفتگو میں بغرض چاشنی سچ جھوٹ میں فرق کیے بغیر بیان کیے جاو اب ایسی شہرت والا شخص جب اس نازک اور حساس وقت میں ایسا بیان دے جو شرعی اعتبار سے اور عرفی اعتبار سے بھی صحت کے منافی معلوم ہو یا کم از کم اس کی صحت محل نظر ہو اور اس کے بعد دیوبندی حضرات اسے بڑے پیمانے پر نشر کرنا شروع کر دیں اور مخالفت پر دشنام طرازی پر اتر آییں تو اس وقت خاموشی ہی بہتر ہے
اور آخری بات مسلکانہ قیود ایک زمینی حقیقت ہے جس کا انکار ممکن نہیں ہم جتنے بھی روشن خیال بن جاییں اس قید کا انکار نہیں کر سکتے لہذا اس زمینی حقیقت کے ساتھ صبر و تحمل کے ساتھ ایک دوسرے کو برداشت کریں اگر نہیں کر سکتے تو پھر جو دل میں آیے کیا جایے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ہر بات کو مسلکی تناظر میں دیکھنا بھی آج کل کی افسوسناک باتوں میں سے ایک بات ہے ۔
جنید جمشید مرحوم نے بھی پچھلے دنوں ایک عجیب افسوس سے گلہ کیا تھا کہ پچھلے دنوں جب ان پر تنقید شروع ہوئی تھی ۔ تو انہیں دوسروں نے۔۔۔۔ ان کی ساری زندگی کو ایک طرف رکھ کر ۔۔۔۔بس یہ نتیجہ نکال کر بتایا تھا کہ ۔۔۔۔۔تم تو دیوبندی ہو۔۔اب وہ خود چاہے اس عنوان سے برأت ظاہر کریں ۔ لیکن اس معاشرے کا کیا کریں جس میں فرقہ واریت پھیلی ہوئی ہے ۔یہاں پر آپ کا مسلک دوسرا ڈیفائن کرتا ہے ۔ آپ کی بات کی تشریح دوسرا کرتا ہے ۔۔بلکہ اُسی کو اِس کا حق ہے ۔
نوٹ ۔ مولانا طارق جمیل صاحب دیوبندی مکتبہ فکر سے نہیں بلکہ ۔۔اُمتی مکتبہ فکر ۔۔سے تعلق رکھتے ہیں ۔
البتہ ان کے ناقدین میں زیادہ دیوبندی مکتبہ فکر کے لوگ ہیں۔
یہاں زیادہ دوست بھائی کتبتاریخ اسلام سے واقف ہوتے ہیں ۔
جو نہیں واقف ان کے لئے کہ اس سینکڑوں سالوں کی تاریخ سے صرف موت کے بعد دیکھے جانے والے خواب اکٹھے کئے جائیں تو کئی جلدیں ہوجائیں۔
شریعت کا مسئلہ اس میں منحصر نہیں ہوتا۔ البتہ کبھی حسن ظن رکھ ہی لیا جائے تو ہر بات جھوٹ بھی نہیں لگتی ۔
مثلاََ انہی۔۔۔ امتی مکتبہ فکر ۔۔۔کے لوگوں میں ایک اور مشہور شخصیت ہیں ۔۔۔کرکٹر محمد یوسف ۔۔۔(اگر کچھ دیرکے لئے ان کو پرفیکٹ مسلم ۔۔۔کے معیار پہ نہ تولیں ۔۔۔اور زبردستی مسلم سےزیادہ دیوبندی مسلم بھی نہ قرار دے دیں )
تو سب کے سامنے موجود ہے کہ ان کا اسلام لانا ایک خواب کی وجہ سے تھا۔۔
اس کے بعد وہ لاکھوں نہیں کروڑوں لوگوں کے سامنے ۔۔پہلے صلیب بناتے تھے ۔۔۔پھر سجدہ کرنے لگ گئے۔
اس لئے کبھی کچھ حسن ظن رکھ کر بھی سوچا جا سکتا ہے ۔
جنید جمشید صاحب جس وقت فکری انتقال کے مرحلے میں تھےا س وقت میری بھی ان سے ملاقاتیں ہویی تھی اور میں نے انہیں دیوبندی حنفی مسلک کے ساتھ وابستگی کے ساتھ پایا تھا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
محترم ابن عثمان بھائی !
آپ نے جو باتیں کہی ہیں ، اور جس نوعیت کا مسئلہ زیر بحث ہے ، مجھے ایسے لگا ہے کہ ایسی سوچ مسلکی اختلافات کم نہیں ، بلکہ ایک نیا مکتبہ فکر کی داغ بیل ڈال رہی ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اکرمک اللہ میرے محترم
مجھے جزوی اور ضمنی مباحث سے کویی تعلق نہیں اور نہ ہی اس طرح کے موسمی موضوعات میں زیادہ وقت دیتا ہوں اور نہ ہی الجھتا ہوں کہ اس میں عملا کویی فایدہ نہیں ہے بلکہ وقت کا ضیاع اور باہمی محبت کا خاتمہ اور تنفر کی پیدایش
لیکن اگر غیر جانبدار رہا جایے تو میرے حلقہ میں بے شمار اھل حدیث ساتھی جنید جمشید کے لیے دعایے مغفرت کر رہے تھے جو طارق جمیل کے اس بے سروپا بیان کے بعد خاموش ہو گیے کہ اب معاملات کسی اور رخ جا رہے ہیں جس طرح ممتاز قادری کے معاملے میں ہوا تھا
اور طارق جمیل صاحب کی شخصیت ایک قصہ گو واعظ کی ہے جسے صحیح و ضعیف سے کویی تعلق نہیں بلکہ اپنی گفتگو میں بغرض چاشنی سچ جھوٹ میں فرق کیے بغیر بیان کیے جاو اب ایسی شہرت والا شخص جب اس نازک اور حساس وقت میں ایسا بیان دے جو شرعی اعتبار سے اور عرفی اعتبار سے بھی صحت کے منافی معلوم ہو یا کم از کم اس کی صحت محل نظر ہو اور اس کے بعد دیوبندی حضرات اسے بڑے پیمانے پر نشر کرنا شروع کر دیں اور مخالفت پر دشنام طرازی پر اتر آییں تو اس وقت خاموشی ہی بہتر ہے
اور آخری بات مسلکانہ قیود ایک زمینی حقیقت ہے جس کا انکار ممکن نہیں ہم جتنے بھی روشن خیال بن جاییں اس قید کا انکار نہیں کر سکتے لہذا اس زمینی حقیقت کے ساتھ صبر و تحمل کے ساتھ ایک دوسرے کو برداشت کریں اگر نہیں کر سکتے تو پھر جو دل میں آیے کیا جایے
معاملہ صرف اتنا ہی هے اور ایسا ہی هے ۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
آپ نے جو باتیں کہی ہیں ، اور جس نوعیت کا مسئلہ زیر بحث ہے ، مجھے ایسے لگا ہے کہ ایسی سوچ مسلکی اختلافات کم نہیں ، بلکہ ایک نیا مکتبہ فکر کی داغ بیل ڈال رہی ہے ۔
ارے نہیں ۔ بے فکر رہیں ۔
ہم سے تو پہلے ہی سانبھے نہیں جا رہے ۔نئے کی داغ بیل کیوں ڈالنی ہے ۔(مسکراہٹ)
بعض دعوت و تبلیغ سے منسلک ۔۔یا قائل۔۔لوگوں کو مسلکی شناخت سے فرقہ واریت کی بو آتی ہے اور بس۔
چاہے مولانا طارق جمیل ہوں یا ڈاکٹر ذاکر نائیک ۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
السلام علیکم
جو نہیں واقف ان کے لئے کہ اس سینکڑوں سالوں کی تاریخ سے صرف موت کے بعد دیکھے جانے والے خواب اکٹھے کئے جائیں تو کئی جلدیں ہوجائیں۔
میرا فورم سے یہ سوال ہے کہ یہ خواب یا اس طرح کے اور خواب جن کے متعلق ابن عثمان نے کہا کہ کئی کتابیں بن سکتی ہیں۔ کیسے سچ ہوسکتے ہیں۔
یہ تو اصولی قاعدہ کے خلاف ہے ۔ اگر مرنے کے فوراً بعد ہی بخشش ہونے نہ ہونے کا فیصلہ ہوجاتا ہے تو پھر روز محشر یا روز حساب کیا ہوگا۔ جب سب کو اپنے رزلٹ کا پتا ہوگا تو پھر کیوں پریشان ہوں گے۔
حدیثوں کے مطابق تو اس وقت اللہ کے عرش کے سائے میں صرف آٹھ صفات رکھنے والوں شخصیات ہوں گی۔جن کو کوئی غم و فکر نہ ہوگا۔ باقی ہر کوئی پریشان ہوگا کہ میرا کیا ہوگا۔،پھر ان تمام آیات کی تشریح کیا ہوگی جن ایک مخصوص دن کے بارے میں کہا گیا ہے۔
 
Top