تو پھر تو مشاہدہ تو ابلیسی توحید کے نام پر پچھلے کئی سو سال کے سلف و خلف مسلمانوں کو مشرک بنا دینے کے فتنے کا بھی ہے، اور خود ساختہ ابلیسی توحید کے نام پر رسول (ص) مس شدہ متبرک مقامات کو مسمار کرنے کا بھی ہے۔
اور یہاں بات "ابلیسی کی توحید" کی نہیں، بلکہ "ابلیسی توحید" کی ہو رہی ہے۔ عقل استعمال کیجئے، فرق سمجھ آ جائے گا۔
ہاں یہ تو درست ہے کہ آرٹیکل میں واقعی دو ایک جگہ سخت الفاظ استعمال ہوئے ہیں، اور انکے لیے معذرت بھی۔
لیکن کیا اب اسکی بنیاد پر قرآنی احکامات کو بھلا کر ایک دوسرے پر سب و شتم کا سلسلہ جاری رکھنا ہے؟
بہرحال، آرٹیکل کی الفاظ یہ ہیں:۔
سعودی مفتی حضرات اگرچہ کہ منافقت دکھاتے ہوئے داعش کی طرح کھل کر خانہ کعبہ کو مس کرنے اور چومنے اور حاجات طلب کرنے پر بدعت و شرک کا فتوی نہیں لگاتے، مگر اندر سے داعش اور ان میں کوئی فرق نہیں، اور انکے توحید کے عقیدے کے مطابق بھی یہ بدعت اور شرک ہے۔
یہاں منافقت کو شرعی معنوں میں نہ لیجئے جس میں یہ چیز اللہ کے ایمان سے مخصوص ہوتی ہے۔ بلکہ یہاں یہ سعودی مفتی حضرات کے اس عمومی رویے پر تنقید ہے جہاں واقعی میں انکا عقیدہ اندر سے یہی ہے کہ خانہ کعبہ کو مس کرتے اور چومتے یہ لوگ بدعت بھی کر رہے ہیں اور شرک بھی۔ اور یہ دلوں کا حال نہیں، بلکہ انکی شائع کردہ فتوے بذات خود اسکے گواہ ہیں۔ مگر اسکے باوجود کھل کر وہ جب یہ بات نہ کہیں تو پھر اس رویے کو کیا کہیں گے؟
اور سعودی مفتی حضرات ہی کیا، اسی فورم پر دیکھ لیجئے۔ 80 مراسلے گذر جانے کے باوجود اس سوال کا جواب دینے میں ہر قسم کے لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے، ہر غیر متعلقہ چیز کو پکڑ کر بیچ میں گھسیڑا جا رہا ہے، مگر جواب پھر بھی نہیں دیا جا رہا۔
سوال بہت سادہ سا ہے:۔
کیا یہ آپکے عقیدے کے مطابق لوگ خانہ کعبہ کو دونوں ہاتھوں سے مس کر کے اور چوم کر، اور اس کے وسیلے سے اپنی حاجات طلب کر کے شرک کر رہے ہیں؟
کیا داعش سے منسوب بیان کی یہ بات درست ہے کہ خانہ کعبہ شرک کا اڈہ ہے؟
جب آپ لوگ 80 مراسلے گذر جانے کے باوجود اس سوال کا جواب نہ دیں، تو پھر اس رویے کو کیا نام دیں؟
تبرکاتِ نبوی اور کعبہ کے فقط فزیکل برکت سے محروم بے جان پتھر اور اس چومنے کو بدعت و شرک سمجھنے کے متعلق فقط آپکا گمان ہے کہ آپ قرآن و حدیث یا سلف کی پیروی کر رہے ہیں۔ تبرکاتِ نبوی میں آپ انکی پیروی نہیں کر رہے، بلکہ غلطی پر ہیں۔
آپکا عقیدہ بہت غلط ہے اور پھر آپ کو فقط کعبہ کو مس کرتے اور چومتے لوگوں پر ہی نہیں، بلکہ صحابہ پر معاذ اللہ بدتوفیقی اور بدعت و شرک کا فتوی لگانا پڑے گا۔ اوپر بہت روایات پیش ہو چکی ہیں، جہاں وہ ان چیزوں سے برکت حاصل کر رہے ہیں جو کہ رسول (ص) سے مس ہوئیں۔
جسطرح آپ نے اوپر اپنے عقائد کا خلاصہ بیان کیا ہے، ایسے ہی ہم نے بھی بیان کر دیا ہے۔ اگر بیچ میں ہماری طرف سے، یا پھر آپکی طرف سے کوئی استثنیٰ پیش ہوا تو وہ اُدھر ہی اپنے مقام پر ڈسکس ہو جائے گا، جیسا کہ آپ لوگوں کی طرف سے کفار والے واقعات کو غلط طور پر مسلمانوں پر چسپاں کرنا۔
کاش کہ یہ بات 80 مراسلوں کی بجائے شروع سے کی ہوتی۔
پہلی بات:
1) کیا سعودی مفتی حضرات کے عقیدے کے مطابق داعش سے منسوب بیان میں درست بات کی گئی ہے کہ خانہ کعبہ فقط ایک عام پتھر ہے، جس میں کوئی فزیکل برکت نہیں؟
2) کیا سعودی مفتی حضرات کے عقیدے کے مطابق لوگ خانہ کعبہ کو دونوں ہاتھوں سے مس کر کے اور چوم کر، اور اس کے وسیلے سے اپنی حاجات طلب کر کے شرک کر رہے ہیں؟
3) کیا سعودی مفتی حضرات داعش سے منسوب بیان کی اس بات کو درست جانتے ہیں کہ خانہ کعبہ شرک کا اڈہ ہے؟