محدث فتویٰ کمیٹی کا فتوی
اصول: جو چیز رسول (ص) سے مس ہو گئی، وہ متبرک ہو گئی
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/3108/0/
سوال:
حضرت اسماء (رض) نے ایک جبہ نکالا اور کہا: "یہ رسول اللہ کا جبہ ہے، یہ جبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات تک ان کے پاس تھا اس کے بعد میں نے اس پر قبضہ کرلیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس جبہ کو پہنتے تھے، ہم اس جبہ کو دھو کر اس کا پانی بیماروں کو پلاتے ہیں اور اس جبہ سے ان کے لیے شفا طلب کرتے ہیں۔"(صحیح مسلم، جلد نمبر:٣، حدیث:٥٣٧٦) اس حدیث کی اصل حقیقت کیا ہے
جواب:
یہ حدیث صحیح ہے اور مسلم شریف میں موجود ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس امت کے لئے باعث برکت تھی۔
آپ جس چیز کو چھو لیتے تھے ،اللہ تعالی اس میں برکت فرما دیتے تھے۔
سوا سو مراسلوں کے بعد بھی آپ اس اصول کے منکر تھے۔
آپ سے یہ سوال بھی کیا گیا تھا:
اصول یہ تھا کہ جو چیز بھی متبرک ہو، اسے وسیلہ بنایا جا سکتا ہے اور یہ چیز نہ تو بدعت ہے اور نہ ہی شرک۔
یہ روایت دیکھئے:۔
مسند احمد بن حنبل (مسند انس ابن مالک):
12480 حدثنا روح بن عبادة، حدثنا حجاج بن حسان، قال كنا عند أنس بن مالك فدعا بإناء وفيه ثلاث ضباب حديد وحلقة من حديد فأخرج من غلاف أسود وهو دون الربع وفوق نصف الربع فأمر أنس بن مالك فجعل لنا فيه ماء فأتينا به فشربنا وصببنا على رءوسنا ووجوهنا وصلينا على النبي صلى الله عليه وسلم.
ترجمہ:
’’ہم حضرت انس رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ آپ نے ایک برتن منگوایا جس میں لوہے کے تین مضبوط دستے اور ایک چھلا تھا۔ آپ نے اسے سیاہ غلاف سے نکالا، جو درمیانے سائز سے کم اور نصف چوتھائی سے زیادہ تھا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حکم سے اس میں ہمارے لیے پانی ڈال کر لایا گیا تو ہم نے پانی پیا اور اپنے سروں اور چہروں پر ڈالا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھا۔‘‘
شریعت فقط اللہ اور اسکے رسول کی بتائی ہوئی چیز کا نام ہے کیونکہ جبرئیل فقط اللہ کے رسول (ص) تک وحی لاتے تھے۔
مگر یہاں صحابہ اپنے اجتہاد سے اس پیالے سے برکت حاصل کرنے کے لیے پانی بھی پی رہے ہیں، اور پھر اپنے اجتہاد سے اس پانی کو اپنے سروں اور چہروں پر بھی ڈال رہے ہیں ، اور پھر اپنے اجتہاد سے رسول (ص) پر درود بھی پڑھ رہے ہیں۔
ادھر آپ حضرات کی حالت یہ ہے کہ ہم اگر اذان کے بعد درود پڑھ لیں تو آپکی طرف سے بدعت ضلالہ کے فتووں کے پہاڑ کھڑے ہو جاتے ہیں۔
کیا صحابہ کو اس "توفیقی" اور "غیر توفیقی" کا علم نہیں تھا؟ یا پھر صحابہ آپکے مقابلے میں درست تھے اور انہیں اس عام اصول کا علم تھا کہ جو چیز بھی رسول (ص) سے مس ہو گئی، وہ اس سے تبرک کر سکتے ہیں۔