فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
سب سے پہلے تو يہ واضح کر دوں کہ دانستہ عام شہريوں کو اغوا کرنے اور پھر تاوان کے حصول کے ليے انھيں تشدد کا نشانہ بنانا ايسا عمل نہيں ہے جس کا تقابل اس حکمت عملی سے کيا جاۓ جس کا واحد مقصد دہشت گرد کاروائيوں سے عام شہريوں کو محفوظ کرنے کے ليے "اينمی کمبيٹنٹ" کو زير حراست رکھنا تھا۔
علاوہ ازيں، ڈاکٹر عافيہ کيس کا تقابل کسی بھی طور داعش کی اغوا کی کاروائيوں سے نہيں کيا جا سکتا کيونکہ نہ تو انھيں اغوا کيا گيا ہے، نا وہ جنگی قيدی ہيں اور نہ ہی يرغمال۔ اس کے علاوہ انھيں کسی فوجی عدالت ميں پيش نہيں کيا گيا۔ ان کے خلاف مقدمہ ايک عوامی عدالت ميں چلايا گيا اور انھيں وہ تمام حقوق فراہم کيے گۓ جو کسی بھی سول عدالت ميں
پيش ہونے والے ملزم کو حاصل ہوتے ہيں۔
جہاں تک ابوغريب اور گوانتاناموبے ميں بدسلوکی کے حوالے سے رپورٹ کيے جانے والے چند واقعات کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں واضح رہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے نا تو ان واقعات کی پشت پنائ کی گئ، نا ہی ان واقعات ميں ملوث افراد کی حمايت کی گئ اور نا ہی ان واقعات پر پردہ ڈالنے کی کوئ کوشش کی گئ۔ رپورٹ ہونے والے ہر واقعے کی جامع تحقيق کی گئ اور ہر ذمہ دار شخص کو اپنے کيے کی سزا دی گئ۔
کيا آپ داعش کی قيادت کی جانب سے يہ توقع رکھ سکتے ہيں کہ وہ اپنی خون ريزی اور قيديوں پے ڈھاۓ جانے والے مظالم کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تاديبی کاروائ کريں گے؟ يہ جانتے ہوۓ کہ داعش کی جانب سے يہ مظالم دانستہ ايک طے شدہ حکمت عملی کے مطابق کيے جاتے ہيں جس کا مقصد خوف اور تشدد کی تشہير ہے۔
آئ ايس آئ ايس کے مجرموں اور دہشت گردوں کی جانب سے بے رحمی، بربريت اور انسانيت کی تذليل پر مبنی تصاوير اور ويڈيوز کی تشہير اور پھر ان پر ڈھٹائ کے ساتھ فخر کرنا کوئ نئ بات نہيں ہے۔ تاہم ان غير انسانی اعمال کی ذمہ داری قبول کرنے سے ان کی خود ساختہ بہادری اور عظمت کے دعوؤں کی حقيقت سب پر ضرور عياں ہو جاتی ہے۔
۔دہشت گرد گروہ تواتر کے ساتھ يہ دعوی کرتے ہيں کہ وہ امريکی جارحيت اور مسلم امہ کے خلاف مغربی يلغار کے نتيجے ميں دفاع کے ليے ميدان عمل ميں اترے ہيں۔ ليکن اگر آپ ان کی تشہيری ويڈيوز اور ديگری مواد ميں موجود قيديوں کے نقوش اور ان کے کوائف پر نظر ڈاليں تو يہ واضح ہو جاتا ہے کہ مسلمان اور وہ آبادياں جن کو تحفظ فراہم کرنے کا دعوی ان تنظيموں کی جانب سے کيا جاتا ہے، وہی سب سے زيادہ ان کے عتاب کا شکار ہوتی ہيں۔
ستم ظريفی ديکھيں کہ يہ دہشت گرد گروہ اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ يہ اسلام کے اصولوں پر کاربند ہيں جو قيديوں سے سلوک کے حوالے سے سخت حدود کا تعين کرتا ہے، تاہم آئ ايس آئ ايس کے دہشت گرد اپنے قيديوں کو اجتماعی قتل کرنے اور انھيں تشدد کا نشانہ بنانے ميں کبھی بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہيں کرتے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/