فرقان الدین احمد
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 12، 2017
- پیغامات
- 50
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 18
اِس بات کی صداقت تو آپ پر واجب ہے، کیونکہ دلائل کی رو سے حمایت کرنے کا انتخابی رویہ تو آپ کا ہے، میں نے تو صرف آپ کے آجر اور اُس کے ولد الحرام کی مذمت کی ہے، ابھی تک کسی کی حمایت میں دلیل پیش ہی نہیں کی۔مسلم اور غير مسلم ميں سے کسی ايک کا انتخاب کيا جا رہا ہے
جناب! میں نے پہلے ہی اپنی پچھلی پوسٹ میں ذکر کیا تھا، کہ یہ مسئلہ ہر اُس شخص کی" منطق" سے اوپر کا ہے، جو نقل کے بجائے عقل کا پیروکار ہو۔ میرے قرآن و حدیث کے نقلی دلائل صرف حجت پیش کرنے کے لیے ہیں ؛ اُن سے کس کو ہدایت نصیب ہو، یہ تو فقط اللہ کی توفیق ہے۔ميں نے آپ کے دلائل اور مذہبی حوالے تفصيل سے پڑھے ہيں۔ ميں اس بات کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں
ميں ايک امريکی مسلمان ہوں
مزید یہ کہ مسلمان پہلے مسلمان ہوتا ہے، نہ کہ پہلے امریکی، برطانوی یا پاکستانی وغیرہ ؛ اِس کی تمام نسبتیں اللہ اور اُس کے رسولﷺ سے ہوتیں ہیں اور باقی تمام نسبتیں اِس کے تابع۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ [سورۃ الحجرات ؛ ۱۳] " لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بےشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے"۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ [سورۃ الحجرات ؛ ۱۳] " لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بےشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے"۔
اس ملک کے آئين کے تحت اپنی ذمہ داری پوری کرتا ہوں
جو فخر آپ کو امریکی آئین کی غلامی پر ہے ، پس اسلامی آئین، یعنی شریعت کی شکل میں، اِسی غلامی کا مطالبہ اللہ اور اُس کا رسولﷺ کرتا ہے۔
الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا[سورۃ النساء ؛ ۱۳۹] "جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عزت تو سب خدا ہی کی ہے"
الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا[سورۃ النساء ؛ ۱۳۹] "جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عزت تو سب خدا ہی کی ہے"
امريکی حکومت نے دہشت گردوں، ان کے سرغناؤں اور ان گروہوں کے خلاف ايک مستقل سخت موقف اختيار کيا ہے جو مذہب کے نام پر اپنی صفوں ميں مجرموں کو شامل کر کے دنيا بھر کے عام شہريوں کے خلاف خونی کاروائياں کرتے ہيں۔
جناب آپ کے لیے تو نہیں ،مگر دیگر قارئین کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ آپ کے آجر اور اُس کے ولد الحرم کی کابینہ اور حکومتی اداروں میں موجود، صف اول کے لوگوں کے بارے میں، سرسری سی بھی تحقیق کر لیں، تو انشاء اللہ انہیں آپ کے بیان کردہ "سخت موقف" کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ [سورۃ الحجارت ؛ ۲] " اے اہل ایمان! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو (اس طرح) ان کے روبرو زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو"۔
جس طرح اپنی زندگی میں رسول اللہﷺ کو یہ مقام حاصل تھا بعینہ یہی مقام آج قرآن اور حدیث کو حاصل ہے۔جناب آپ ایک سیکولر نہیں ،مذہبی فورم پر طبع آزمائی فرما رہے ہیں، وہ بھی ایک اہل حدیث فورم پر؛ تو اگر قرآن اور حدیث کی دلیل کے مد مقابل قرآن اور حدیث کی دلیل پیش کر سکتے ہیں تو کریں، نہ کہ "آئین، بنیادی اصولوں، اقدار، منطق یا توجیہ" کی، کیونکہ یہ قرآن اور حدیث کی بے حرمتی ہے؛يہ امر نا صرف يہ ہمارے آئين اور بنيادی اصولوں اور اقدار کے منافی ہے بلکہ اس کی کوئ منطق اور توجيہہ بھی پيش نہيں کی جا سکتی ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ [سورۃ الحجارت ؛ ۲] " اے اہل ایمان! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو (اس طرح) ان کے روبرو زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو"۔
لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان امريکی معاشرے کا حصہ ہيں اور امريکی فوج اور حکومت سميت انگنت شعبوں ميں اپنے فرائض بھی انجام دے رہے ہيں اور ترقی بھی کر رہے ہيں۔
وہ بھی نوکری پیشہ ہیں، ہمارے حکمرانوں اور آپ کی طرح؛ مزید ،کثرت کے بارے میں تو قرآن کا فتوی مندرجہ ذیل ہے؛
۔۔۔۔۔بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ [سورۃ البقرۃ ؛ ۱۰۰] "۔۔۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ اِن میں اکثر بے ایمان ہیں"
۔۔۔۔۔ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ [سورۃ الانعام؛ ۳۷] "۔۔۔۔۔لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے"
۔۔۔۔۔ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ [سورۃ الانعام؛ ۱۱۱] "۔۔۔۔۔ بات یہ ہے کہ یہ اکثر نادان ہیں"
اور جس "ترقی" کا آپ ذکر کر رہے ہیں، اُس کے بارے میں تو قرآن کا فرمان مندرجہ ذیل ہے؛
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ [سورۃ آل عمران ؛ ۱۸۵] " ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے اور تم کو قیامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا۔ تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے"۔۔۔۔۔۔ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ [سورۃ الانعام؛ ۳۷] "۔۔۔۔۔لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے"
۔۔۔۔۔ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ [سورۃ الانعام؛ ۱۱۱] "۔۔۔۔۔ بات یہ ہے کہ یہ اکثر نادان ہیں"
اور جس "ترقی" کا آپ ذکر کر رہے ہیں، اُس کے بارے میں تو قرآن کا فرمان مندرجہ ذیل ہے؛
یقیناً آپ نے صحیح فرمایا، کیونکہ دنیا بھر کے مسلمان، بشمول آپ جیسے لاکھوں مسلمانوں سے ،نہ لڑنے کی وجہ مندرجہ ذیل حدیث میں واضح ہے؛اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی فوج، حکومتی ادارے اور تنظيميں دنيا بھر کے مسلمانوں کے خلاف برسرپيکار قوتيں نہيں ہيں
عبداللہ بن عمرو راوی ہیں، کہ سرکار دو عالمﷺ نے ارشاد فرمایا "بلاشبہ میری امت پر (ایک ایسا زمانہ آئے گا جیسا کہ بنی اسرائیل پر آیا تھا اور دونوں میں ایسی مماثلت ہوگی) جیسا کہ دونوں جوتے بالکل برابر اور ٹھیک ہوتے ہیں، یہاں تک کہ بنی اسرائیل میں سے اگر کسی نے اپنی ماں کے ساتھ علانیہ بدفعلی کی ہوگی، تو میری امت میں بھی ایسے لوگ ہوں گے جو ایسا ہی کریں گے اور بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے، میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی اور وہ تمام فرقے دوزخی ہوں گے اُن میں سے صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا! "یا رسول اللہﷺ! جنتی فرقہ کون سا ہوگا؟" آپﷺ نے فرمایا " جس میں ،میں اور میرے صحاب ہوں گے"۔ (جامع ترمذی ) اور مسند احمد بن حنبل و ابوداؤد نے جو روایت معاویہ سے نقل کی ہے، اُس کے الفاظ یہ ہیں ،کہ بہتر گروہ دوزخ میں جائیں گے اور ایک گروہ جنت میں جائے گا اور وہ جنتی گروہ " جماعت" ہے اور میری امت میں کئی قومیں پیدا ہوں گی، جن میں خواہشات ،یعنی عقائد و اعمال میں بدعات ،اِسی طرح سرائیت کر جائیں گی ،جس طرح ہڑک والے میں ہڑک سرایت کر جاتی ہے، کہ کوئی رگ اور کوئی جوڑ اُس سے باقی نہیں رہتا۔"[ مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث ۱۶۷]
مثال کے طور پرامريکی فوج کے مسلمان بھی دیگر امريکی مسلمان شہريوں کی طرح ديگر مذہبی فرائض کی طرح رمضان کے مقدس مہينے کو پورے مذہبی جوش وخروش سے مناتے ہيں۔
بلا شبہ جناب جہاں قوم لوط کے پیروکاروں کو، آپ کے آجر نے آزادی دی، وہیں امت محمدیہ پر بھی اُن کا احسان عظیم ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون