'دولتِ خلافتِ اسلامیہ' کی تائید اور حمایت کےاسباب [Strengths]
1.
سامراج کی ہزیمت:ملتِ اسلامیہ ایک طویل عرصہ سے ذلّت وپستی اور ہلاکت وبربریت کا سامنا کررہی ہے جس میں 1990ء کے بعد سے واضح اضافہ ہوچکا ہے۔ان سالوں میں مسلمانوں نے بےشمار ہلاکتوں، مظالم، جبر وتشدد، ظلم وستم، عصمت وآبرو کی قربانیوں ، اوراسلام و شعائرِ اسلام کے خلاف ہرزہ سرائیوں کے زخم سہے ہیں۔
ان حالات میں کوئی بھی طاقت کفریہ استعمار کو براہِ راست چیلنج کرتی اور اس سلسلے میں معمولی کامیابی بھی دکھاتی ہے تو مظالم سے چور اُمتِ مسلمہ اس کی طرف لپکی چلی آتی ہے۔
2.
شیعی سازشوں کا جواب:مسلم وعرب دنیا میں شیعہ مظالم ایک کھلی حقیقت بنتے جارہے ہیں۔ شیعہ کے انحرافی نظریات اور سازشی اقدامات جسے ایرانی انقلاب نے مہمیز دی ہے، کا دفاع کرنا بھی اہل السنّہ کی دلی خواہش ہے۔ یہ وقت اُمتِ مسلمہ میں اتحاد کا ہے، اور جو اس اتحاد کو پارہ پارہ کرتا ہے، ملت کا اجتماعی شعور اس سے نفرت کرتا ہے۔ایران اسی ملی شعور کے استحصال کے لیے وحدتِ اسلامی کا نعرہ اور اسرائیل مخالف جذبات کو کیش کراتا ہے لیکن اس کا اندرونی چہرہ اس سے بالکل مختلف ہے۔داعش کا ظاہری پہلو بھی شیعیت اور سامراجیت کے خلاف مزاحمت کا ہے،یہ چیز ان کی حمایت کا باعث ہے۔
3.
اعلانِ خلافت اور اس کے زمینی امکانات:مسلم
حکمرانوں کی مفاد پرستی اور مغربی نظریات واہداف کی آبیاری ان سالوں میں واضح ہوچکی ہے۔ نفاذ شریعت کے دیرینہ مطالبے کے باوجود کسی حکمران کو
نہ تو اس کے تقاضوں سے عہدہ برا ہونے کی توفیق ہوتی ہے اور نہ مسلمانوں اور ان کے شعائر پر ہونے والے حملوں کے خلاف مزاحمت کا حوصلہ ملتا ہے۔نفاذِ شریعت ، خلافت، مسلم مفادات اور اقلیتوں کا تحفظ اور اسلامی حمیت وغیرت کا احیا، دولتِ خلافت اسلامیہ کی تائید کے رجحانات ہیں۔یہ جہادی عناصر عرصہ دراز سے ایک خطہ ارضی کی تلاش میں ہیں جہاں وہ عملاً اسلام نافذ کرکے، اپنے اس موقف اور الزامات کو ثابت کردیں جو مسلم حکمرانوں پر لگائے جاتے ہیں۔ اندریں حالات داعش کو وسیع تر خطہ ارضی مل جانا، بڑی جہادی قوت کا اجتماع او ر دنیوی اموال ووسائل سے بھی مالا مال ہوجانا،
بہت سے مسلمانوں کے لیے اُمید کی روشن کرن ہے۔