محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
(1) پہلا جواببعض لوگ داعیش کی شیعہ مخالفت مہم کی وجہ سے داعیش کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں اور بعض لوگ سمجھتے ہیں داعیش کے بعد یہ شیعہ ایرانی غنڈے سنیوں پر بہت ظلم کریں گے شاید اس وجہ سے بعض گنے چُنے لوگ ان خوارجیوں کی حمایت کر رہے ہیں اور تقریباََ روزانہ کی بنیاد پر تشدد آمیز ویڈیوز سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو چاہیئے کہ وہ آنکھیں کھولیں اور حقیقت کا ادراک کریں یہ لوگ مسلمانوں کی جان و مال، عزت و آبرو کو حلال کرنے والے ہیں۔ دیکھو 9-11پر تالیاں بجانے والے آج کیسے ایک دوسرے کی عزت و آبرو کے دشمن ہیں۔ کہیں تو اجتہاد کی آڑ ہے تو کہیں تاویل۔
داعیش کے حمایت کرنے والے دراصل اسلام کے خیر خواہ نہیں بلکہ اپنے نفس اور شیعہ کے خلاف بغض کی بنیاد پر ان خوارجیوں کی حمایت کرتے ہیں ان کو اسلام اور مسلمانوں سے کوئی ہمدردی نہیں۔
(2) دوسرا جواب(4) میں نے حمایت کی وجوہات دین اسلام کے نفاذ، حدوداللہ کا نفاذ، اور ظالموں سے بدلہ لینے نیز کفر و شرک کے اڈوں کی تباہی کو بتایا ہے، جس دن الدولۃ الاسلامیہ کے سربراہ ابوبکر البغدادی یا مجاہدین الدولۃ الاسلامیہ والے کفر بواح کا ارتکاب کریں گے (اللہ اُن کو محفوظ فرمائے آمین) اس دن میری حمایت سے نکل جائیں گے اور ان کی میرے نزدیک کوئی قدر و قیمت نہ رہے گی، چاہے وہ مریں یا جئیں، یہی الولاء والبراء کا تقاضا ہے۔
(5) اللہ تعالیٰ نے میری ہمیشہ مدد کی ہے اور مجھے فتنوں سے بچایا ہے اگر مستقبل میں میرے لئے فتنہ ہو گا تو اللہ تعالیٰ مجھے بچا لے گا، ان شاءاللہ، جیسا کہ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے گمان کے مطابق اس سے سلوک کرتا ہے، پس میری ہمیشہ سے یہی امید رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بچا لے گا۔
آپ کی ایک خراب عادت بلکہ خطرناک عادت ہے کہ آپ دوسروں کی نیتوں پر حملے کرتے ہیں، جیسا کہ ایک بار پہلے بھی آپ نے کہا تھا کہ یزیدیوں نے دل سے کلمہ نہیں پڑھا جب میں نے آپ سے پوچھا کہ آپ کیسے جانتے ہیں کہ انہوں نے دل سے اسلام قبول نہیں کیا، کیا آپ دل کی نیت کو جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں، تب آپ کو خاموشی لگ گئی تھی۔
کس کے دل میں کیا ہے یہ سوچنا چھوڑ دو، ہر کسی کو اس کی نیت کے مطابق اجر ملے گا، آپ کا تبصرہ تو ایک فضول چیز ہے البتہ ایک عالم دین کا تبصرہ جو حقائق پر مبنی ہے وہ پوسٹ کر دیتا ہوں کہ لوگ کیوں حمایت کرتے ہیں۔ یہ دیکھو:
'دولتِ خلافتِ اسلامیہ' کی تائید اور حمایت کےاسباب [Strengths]
1. سامراج کی ہزیمت:ملتِ اسلامیہ ایک طویل عرصہ سے ذلّت وپستی اور ہلاکت وبربریت کا سامنا کررہی ہے جس میں 1990ء کے بعد سے واضح اضافہ ہوچکا ہے۔ان سالوں میں مسلمانوں نے بےشمار ہلاکتوں، مظالم، جبر وتشدد، ظلم وستم، عصمت وآبرو کی قربانیوں ، اوراسلام و شعائرِ اسلام کے خلاف ہرزہ سرائیوں کے زخم سہے ہیں۔ ان حالات میں کوئی بھی طاقت کفریہ استعمار کو براہِ راست چیلنج کرتی اور اس سلسلے میں معمولی کامیابی بھی دکھاتی ہے تو مظالم سے چور اُمتِ مسلمہ اس کی طرف لپکی چلی آتی ہے۔
2. شیعی سازشوں کا جواب:مسلم وعرب دنیا میں شیعہ مظالم ایک کھلی حقیقت بنتے جارہے ہیں۔ شیعہ کے انحرافی نظریات اور سازشی اقدامات جسے ایرانی انقلاب نے مہمیز دی ہے، کا دفاع کرنا بھی اہل السنّہ کی دلی خواہش ہے۔ یہ وقت اُمتِ مسلمہ میں اتحاد کا ہے، اور جو اس اتحاد کو پارہ پارہ کرتا ہے، ملت کا اجتماعی شعور اس سے نفرت کرتا ہے۔ایران اسی ملی شعور کے استحصال کے لیے وحدتِ اسلامی کا نعرہ اور اسرائیل مخالف جذبات کو کیش کراتا ہے لیکن اس کا اندرونی چہرہ اس سے بالکل مختلف ہے۔داعش کا ظاہری پہلو بھی شیعیت اور سامراجیت کے خلاف مزاحمت کا ہے،یہ چیز ان کی حمایت کا باعث ہے۔
3. اعلانِ خلافت اور اس کے زمینی امکانات:مسلم حکمرانوں کی مفاد پرستی اور مغربی نظریات واہداف کی آبیاری ان سالوں میں واضح ہوچکی ہے۔ نفاذ شریعت کے دیرینہ مطالبے کے باوجود کسی حکمران کو نہ تو اس کے تقاضوں سے عہدہ برا ہونے کی توفیق ہوتی ہے اور نہ مسلمانوں اور ان کے شعائر پر ہونے والے حملوں کے خلاف مزاحمت کا حوصلہ ملتا ہے۔نفاذِ شریعت ، خلافت، مسلم مفادات اور اقلیتوں کا تحفظ اور اسلامی حمیت وغیرت کا احیا، دولتِ خلافت اسلامیہ کی تائید کے رجحانات ہیں۔یہ جہادی عناصر عرصہ دراز سے ایک خطہ ارضی کی تلاش میں ہیں جہاں وہ عملاً اسلام نافذ کرکے، اپنے اس موقف اور الزامات کو ثابت کردیں جو مسلم حکمرانوں پر لگائے جاتے ہیں۔ اندریں حالات داعش کو وسیع تر خطہ ارضی مل جانا، بڑی جہادی قوت کا اجتماع او ر دنیوی اموال ووسائل سے بھی مالا مال ہوجانا، بہت سے مسلمانوں کے لیے اُمید کی روشن کرن ہے۔
حوالہ