• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داڑھی کانٹے سے متعلق عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمااور ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کا عمل

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم آپ ”پانچ“ صحابہ کرام سے ”اجماع“ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں فیا للعجب۔
محترم! میں نے ”تمام“ صحابہ کی بات لکھی اصل مقام پر ملاحظہ فرمالیں۔
یہ کونسی بات ھوئ؟؟؟
دلیل میں صرف دو کا تذکرہ ھے اور سب کا اس پر اجماع نقل کیا جا رھا ھے؟؟؟؟
اس سے تو بہتر میری دلیل تھی جو میں نے پیشگی معذرت کے ساتھ لکھی تھی. (پھر سے معذرت)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ کونسی بات ھوئ؟؟؟
دلیل میں صرف دو کا تذکرہ ھے اور سب کا اس پر اجماع نقل کیا جا رھا ھے؟؟؟؟
اس سے تو بہتر میری دلیل تھی جو میں نے پیشگی معذرت کے ساتھ لکھی تھی. (پھر سے معذرت)
محترم! ملون فقرہ میں کس پوسٹ کا تذکرہ ہے؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جناب عالی!
آپ نے اجماع ثابت کیا نا؟؟؟ تو دلیل دیجۓ آپ..
محترم! آپ ایک ہی بات بار بار گھما پھرا کر پوچھ رہے ہیں۔ پوسٹ کرنے سے پہلے پورے تھریڈ کو پڑھ لیا کریں اگر یاد نہیں رہتا تو۔
میں نے لکھا تھا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ نے حج و عمرہ کے بعد ایک مشت سے زائد داڑھی کو کاٹا یہ صحیح بخاری میں ہے۔ انہوں نے جس وقت یہ عمل کیا اس وقت تک جلیل القدر صحابہ کرام کی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔ ان میں سے کسی نے ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس عمل پر اعتراض نہیں کیا۔ صحابہ کرام کا کسی عمل کو دیکھ کر خاموش رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ عمل صحیح ہے غلط نہیں۔ اس سے تمام صحابہ کا اس عمل کے جائز ہونے پر اتفاق ثابت ہؤا ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! آپ ایک ہی بات بار بار گھما پھرا کر پوچھ رہے ہیں۔ پوسٹ کرنے سے پہلے پورے تھریڈ کو پڑھ لیا کریں اگر یاد نہیں رہتا تو۔
میں نے لکھا تھا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ نے حج و عمرہ کے بعد ایک مشت سے زائد داڑھی کو کاٹا یہ صحیح بخاری میں ہے۔ انہوں نے جس وقت یہ عمل کیا اس وقت تک جلیل القدر صحابہ کرام کی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔ ان میں سے کسی نے ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس عمل پر اعتراض نہیں کیا۔ صحابہ کرام کا کسی عمل کو دیکھ کر خاموش رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ عمل صحیح ہے غلط نہیں۔ اس سے تمام صحابہ کا اس عمل کے جائز ہونے پر اتفاق ثابت ہؤا ۔
محترم آپ ایک بات کو بار بار لکھنے پر کیوں مجبور کر رھے ھیں.
میرا سوال یہ ھیکہ اگر اجماع ثابت تھا تو یہ پانچ صحابہ کا عمل اس اجماع کے خلاف کیوں؟؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اگر اتفاق ثابت ھے تو اوپر محترم شیخ خضر حیات صاحب نے طبرانی کی جو روایت پیش کی ھے وہ کیا ھے؟؟؟؟؟
طبرانی والی روایت درج ذیل کتابوں میں بھی ہے :
الآحاد و المثانی ( جلد 2 ص 443 رقم 1236 وغیرہ )
معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم( جلد 2 ص 732 رقم 1951 )
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
صحابہ کا اس بات پر اجماع ھے کہ داڑھی کو چھوڑا جاۓ اور کاٹا نہ جاۓ.
دلیل: شرجیل بن مسلم بیان کرتے ہیں:
” رَأَيْتُ خَمْسَةً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُمُّونَ شَوَارِبَهُمْ وَيُعْفُونَ لِحَاهُمْ وَيَصُرُّونَهَا: أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ، وَالْحَجَّاجَ بْنَ عَامِرٍ الثُّمَالِيَّ، وَالْمِقْدَامَ بْنَ مَعْدِيكَرِبَ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ بُسْرٍ الْمَازِنِيَّ، وَعُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، كَانُوا يَقُمُّونَ مَعَ طَرَفِ الشَّفَةِ ”
’’ میں نے پانچ صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ مونچھوں کو کاٹتے تھے اور داڑھیوں کو چھوڑتے تھے اور ان کو رنگتے تھے ،سیدنا ابو امامہ الباہلی،سیدنا حجاج بن عامر الشمالی،سیدنا معدام بن معدی کرب،سیدنا عبداللہ بن بسر المازنی،سیدنا عتبہ بن عبد السلمی،وہ سب ہونٹ کے کنارے سے مونچھیں کاٹتے تھے۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبرانی:۱۲،۳۲۱۸؍۲۶۲،مسند الشامین للطبرانی:۵۴۰،وسندہ حسن)
محترم! ٍصحیح بخاری کی حدیث کو پھر سے ملاحظہ فرمائیں؛
صحيح البخاري - (ج 18 / ص 249)
عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوْ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلَى لِحْيَتِهِ فَمَا فَضَلَ أَخَذَهُ

ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرما رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشرکین کی مخالفت کرو۔ داڑھی بڑھاؤ اور مونچھوں کو کترواؤ۔ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب حج یا عمرہ کرتے تو داڑھی کو مشت میں لیتے اور زائد داڑھی کو کاٹ لیتے۔
ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ ایک مشت سے زائد داڑھی کاٹنے کا عمل کرتے تھے جبکہ وہ خود ہی اس حدیث کے راوی ہیں۔ ایسا کیوں؟
حققت یہ ہے کہ کچھ مشرکین میں داڑھی مونڈھنے کا رواج تھا (جس کی ایک خاص وجہ تھی)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے چہروں کو نہ صرف ناپسند فرمایا بلکہ نفرت کا اظہار کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی اصل یہ ہے حالانکہ مشرکین مکہ بھی داڑھی رکھتے تھے۔
لہٰذا داڑھی رکھنی ہے اور کم از کم اتنی ضرور رکھنی ہے جتنی عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ نے اپنے عمل سے بتا دیا۔ میں پہلے بھی ایک پوسٹ میں عرض کی تھی کہ جب داڑھی کو شروع ہی سے نہ کاٹا جائے تو وہ اتنی بڑھتی ہی نہیں۔ مسائل اس وقت پیدا ہونے شروع ہوئے جب داڑھی مُنڈوں کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور انہوں نے داڑھی رکھ لی۔
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایسے لوگوں پر احسان ہے کہ انہوں نے ایک مسئلہ کو اپنے عمل سے واضح کر دیا۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے داڑھی کاٹنے پر کسی ایک صحابی نے اعتراض نہیں کیا۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ خلافِ سنت نہیں۔ایک مشت سے زائد کاٹ لینے کے جواز پر اجماع ثابت ہؤا کہ کسی ایک نے بھی اس پر نکیر نہ کی۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے داڑھی کاٹنے پر کسی ایک صحابی نے اعتراض نہیں کیا۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ خلافِ سنت نہیں۔ایک مشت سے زائد کاٹ لینے کے جواز پر اجماع ثابت ہؤا کہ کسی ایک نے بھی اس پر نکیر نہ کی۔
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ھے.
مجھے بتاۓ کہ ان پانچ صحابہ پر کس نے نکیر کی تھی جو داڑھی چھوڑنے کے قائل تھے؟؟؟؟؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے داڑھی کاٹنے پر کسی ایک صحابی نے اعتراض نہیں کیا۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ خلافِ سنت نہیں۔ایک مشت سے زائد کاٹ لینے کے جواز پر اجماع ثابت ہؤا کہ کسی ایک نے بھی اس پر نکیر نہ کی۔
بے شمار احادیث اس پات پر دلیل ھیں کہ داڑھی کو چھوڑا جاۓ گا. اب احادیث میں تاویل کیوں ؟؟؟
صحابی رسول کا اجتہاد ایک طرف لیکن حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مطلب پھر جو حیث واضح اور صریح ھے؟؟؟؟
میں پھر سوال کرتا ھوں کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی کاٹی؟؟؟
 
Last edited:
Top