دجال کہے گا کیا تم دیکھتے ہو اگر میں اسے قتل کر دوں اور پھر زندہ کروں تو کیا تمہیں میرے معاملہ میں شک و شبہ باقی رہے گا؟ اس کے پاس والے لوگ کہیں گے کہ نہیں، چنانچہ وہ اس صاحب کو قتل کر دے گا اور پھر اسے زندہ کر دے گا۔ اب وہ صاحب کہیں گے کہ واللہ! آج سے زیادہ مجھے تیرے معاملے میں پہلے اتنی بصیرت حاصل نہ تھی۔ اس پر دجال پھر انہیں قتل کرنا چاہے گا لیکن اس مرتبہ اسے مار نہ سکے گا۔“
هو لا يحيي من ذات فعله, ولكن الله هو الذي يعطيه هذا الأمر فتنة للناس, ولا تنسى أنه يأتي مدعياً أنه هو المسيح ابن مريم , ولكنه دجال كاذب في دعواه, فالله تعالى قال في حق المسيح
دجال مردوں کو اپنی ذاتی قدرت سے تو زندہ نہیں کرے گا ، اسے شعبدہ کا فن اللہ نے لوگوں کی آزمائش و امتحان کیلئے دیا ہوگا ، اور یاد رہے کہ دجال کا دعوی اصلی یہ ہوگا کہ وہ مسیح ابن مریم ہے ، لیکن اس دعوی میں وہ سراسر جھوٹا ہوگا
کیونکہ مسیح ابن مریم کے متعلق اللہ کا فرمانا ہے کہ :
( وَرَسُولا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُمْ بِآَيَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُمْ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنْفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ وَأُبْرِئُ الأَكْمَهَ وَالأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَى بِإِذْنِ اللَّهِ وَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآَيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (سورۃ آل عمران49)
اور وه بنی اسرائیل کی طرف رسول ہوگا، کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں، میں تمہارے لئے پرندے کی شکل کی طرح مٹی کا پرنده بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وه اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرنده بن جاتاہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں مادرزاد اندھے کو اور کوڑھی کو اچھا کر دیتا ہوں اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں اور جو کچھ تم کھاؤ اور جو اپنے گھروں میں ذخیره کرو میں تمہیں بتا دیتا ہوں، اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے، اگر تم ایمان ﻻنے والے ہو۔ (49)
اور جس حدیث کا ترجمہ آپ نے لکھا ہے ، اس کی شرح میں علامہ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں :
قال الخطابي فإن قيل كيف يجوز أن يجري الله الآية على يد الكافر فإن إحياء الموتى آية عظيمة من آيات الأنبياء فكيف ينالها الدجال وهو كذاب مفتر يدعي الربوبية فالجواب أنه على سبيل الفتنة للعباد إذ كان عندهم ما يدل على أنه مبطل غير محق في دعواه وهو أنه أعور مكتوب على جبهته كافر يقرؤه كل مسلم فدعواه داحضة مع وسم الكفر ونقص الذات والقدر إذ لو كان إلها لأزال ذلك عن وجهه وآيات الأنبياء سالمة من المعارضة فلا يشتبهان (فتح الباري )
یعنی امام خطابی ؒ فرماتے ہیں :
اگر یہ سوال کیا جائے کہ ایک کافر کے ہاتھ سے معجزہ کیسے صادر ہوگا جبکہ مردوں کو زندہ کرنا ایک عظیم معجزہ ہے جو انبیاء کو دیا گیا ،تو یہ معجزہ دجال اکبر کو کیسے ملے گا جبکہ وہ مفتری کذاب ربوبیت کا دعویدار ہوگا ،
تو اس کا جواب یہ ہے کہ : وقتی طور پر بظاہر دجال کا مردوں کو زندہ کرنا بندوں کی آزمائش و امتحان کیلئے ہوگا ، کیونکہ ان کے پاس دجال دعوی کے جھوٹا ہونے کے کئی ثبوت و علامات ہونگی ، وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا ، اس کی پیشانی پر ’’ کافر ‘‘ لکھا ہوگا جسے ہر مسلم پڑھ سکے گا،
تو ان ذاتی نقائص و عیوب کی موجودگی میں اس کا دعوی باطل ثابت ہورہا ہوگا ،کیونکہ اگر وہ اپنے دعوے کے مطابق رب ہوتا تو اپنے جھوٹا ہونے کی یہ نشانیاں مٹا لیتا ،اور دوسری طرف انبیاء علیہم السلام کے معجزات ہر قسم کے معارضہ سے پاک ہوتے ہیں ، اسلئے دجال اور معجزات کا معاملہ مشتبہ نہیں ہوسکتا ::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔