بھائی جان
لگتا ہے کہ میری پوسٹ میں کیا جانے والا سوال پر نہ غور کیا اور نہ آخر میں ایک گزارش کی تھی اس پر عمل کیا۔دوبارہ گزارش کررہا ہوں کہ ایک بار آپ تقلید ومافیہا کے بارے میں اچھی طرح اپنوں اورغیروں سے جاننے لیں تاکہ کنفیوژن رہے ہی نہ۔اورنہ اس کنفیوژن کو آپ کسی سے شیئر کرسکیں۔ اور پھر میری یہ چند لائنیں بھی جواب کی منتظر ہیں
’’کیا آپ کسی حنفی سے قول امام جانے بغیر مسئلہ پوچھ کر یہ ذہن میں بٹھالیتے ہیں کہ اب میں اس کا مقلد ہوگیا۔؟ اور نہ کوئی آپ کے اس عمل پر آپ کو ہر حنفی کا مقلد ٹھہرائے گا۔ جس طرح آپ کے اس عمل سے آپ حنفی کے مقلد نہیں ہو جاتے تو پھر ایک اہل حدیث بھائی قرآنی حکم پر عمل کرکے کیسے مقلد ہوجائے گا۔؟‘‘
بھائی ایک طرف تو آپ کہتے ہیں کہ حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول نہیں مانا جائے گا اور اب کہ رہے ہیں کتاب کو عالم کے پاس لے کر جاؤ ۔
ایک طرف تو آپ " فإن تنازعتم في شيء فردوه إلى الله والرسول إن كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر " کی تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اختلاف کی صورت میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا جائے گا اور یہاں عالم کی طرف رجوع کا کہ رہے ہیں ۔
بھائی جان
جی ہم کہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مقابلے میں کسی کا قول حجت نہیں۔کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ مجھے تو یقین ہے کہ آپ کا بھی یہی عقیدہ ہوگا۔لیکن ایک بات ہے آپ کا یہ صرف عقیدہ ہے باقی عملاً آپ ایسا نہیں کرتے۔چلو تحقیق کرتے کرتے اور قرآن وحدیث کا مطالعہ کرنے سے عملاً بھی یہی عقیدہ بن جائے گا۔ان شاءاللہ
جب ہم دونوں کا ایک ہی عقیدہ ہے تو پھر وہ عالم کے پاس کتاب لے جا کر کیا کرنے جائے گا۔؟ عالم کی اپنی بات پوچھنے یا عالم سے فرمان رسولﷺ پوچھنے۔؟ ظاہر ہے جب کتاب میں فرمان رسولﷺ ہی پڑھا ہے تو فرمان رسولﷺ ہی پوچھنے جائے گا۔اور پھر یہ عالم کی بات نہیں ہوگی بلکہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بات ہوگی۔جس طرح میں آپ کو یہ آیت
’’لعنۃ اللہ علی الکاذبین‘‘ پیش کرکے کہوں کہ بھائی شریعت کا حکم ہے کہ جھوٹ نہ بولا کرو تو یہ میری بات ہوگی یا اللہ اور اس کے رسولﷺ کی ؟
تو سیم مولانا صاحب بھی کتاب میں پڑھی جانیوالی دلیل کی رہنمائی کریں گے تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فرمان کی طرف۔اور نہ جاننے والے شخص کےلیے بھی پیش کی گئی آیت کا مطلب اگر واضح کرنا ہوتو ساتھ فاسئلوا اہل الذکر کو بھی ملا لو۔
اگر آپ کی بات پہ آئیں تو پھر یہ دونوں آیات آپس میں متضاد نظر آتی ہیں۔ایک آیت کہتی ہے کہ مسئلہ کو اللہ اوراس کے رسول کی طرف لوٹاؤ اور دوسری کہتی ہے کہ اہل ا لذکر سے سوال کرو۔
اسی تحقیق کے متعلق میں سوال کر رہا ہوں ۔ تحقیق دلیل پانے کے لئیے ہوتی ہے وہ کیا دلیل دیکھے کہ عالم کا قول چھوڑے یا نہ چھوڑے۔
اوہو بھائی نہ اس نے پہلے عالم کے قول پر عمل کیا تھا اور نہ اب کررہا ہے ۔کیا آپ نے کسی ایسے عالم کو دیکھا ہے کہ جو دین اپنی طرف سے گھڑ کر لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہوں۔اہل حدیث اور حنفی علماء میں؟
کوئی بھی عالم کوئی بھی دینی مسئلہ بتاتا ہے تو وہ رسول اللہ ﷺ کی مناسبت سے ہی بتاتا ہے یہ الگ بات ہے کہ جس راستے سے وہ بتارہا ہوتا ہے وہ کبھی غلط ہوتا ہے اورکبھی درست۔اگر غلط ہے تو یہ اسلام نہیں اور اگر صحیح ہے تو یہ اسلام ہے اور ایسے راستے پر چلنےوالا مقلد نہیں بلکہ متبع ہوگا۔
عزیز بھائی
آپ سے پھر گزارش ہے کہ آپ تقلید کی حقیقت کو اچھی طرح جان لیں تاکہ آپ پریشانی کے عالم میں مبتلا نہ ہوں۔اور میں نےیہ بھی کہا تھا کہ اس پر کئی سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں اور ان کا جواب بھی دیا جاسکتا ہے لیکن بات واضح ہی ہے۔مزید ذہنی شکوک سے اللہ کی پناہ ہی طلب کریں۔