• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلیل کیا ہے ؟

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اہل حدیث حضرات کہتے ہیں کہ تقلید گناہ کبیرہ ہے ۔ جب ان سے کہا جاتا ہے ایک عام اہل حدیث کسی عالم سے مسئلہ پوچھتا ہے اور دلیل طلب نہیں کرتا تو کیایہ تقلید نہیں ۔ تو عموما جواب آتا ہے کہ نہیں ۔ اس لئیے کہ وہ عام اہل حدیث شخص دلیل جاننے پر اگر دیکھے گا اس عالم نے غلط فتوی دیا ہے تو اس عالم کے فتوی کو چھوڑ دے گا۔
جو چیز مجھے اکثر کنفیوز کرتی ہے کہ یہ دلیل آخر کیا چیز ہے ۔
ایک مثال سے بات واضح کرتا ہوں ۔
ایک شخص نے ایک عالم دین سے مسئلہ پوچھا اور کبھی کسی حدیث کی کتاب کا ترجمہ پڑہتے ہوئے ایک حدیث کو اس عالم کے فتوی کے خلاف پاتا ہے ۔ تو کیا وہ اس عالم کے فتوی کوچھوڑ دے گا ۔ کیا یہ وہی دلیل کہلائے گی جس کی بابت اہل حدیث کہتے ہیں کہ دلیل پانے پر عالم کا فتوی چھوڑ دو ۔
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم دلیل پر اس قدر پریشان ہونے کے بجائے اگر آپ اپنی ہی فقہی کتابوں سے تقلید کی مستند تعریف جان لیں تو دلیل بھی سمجھ میں آجائے گی اور تقلید بھی۔
یعنی آپ کے پاس ایسی کتب نہیں جن سے میں دلیل کے معنے کو جان سکوں ۔ ابتسامہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یعنی آپ کے پاس ایسی کتب نہیں جن سے میں دلیل کے معنے کو جان سکوں ۔ ابتسامہ
الحمداللہ ہمارے پاس قرآن وحدیث موجود ہے لیکن آپ کے سامنے پیش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ آپ کے لئے صرف آپ کے امام کا قول حجت ہے قرآن و حدیث نہیں۔

مفتی رشید احمد لدھیانوی دیوبندی لکھتے ہیں: ہمارا فتویٰ اور عمل قول امام رحمتہ اللہ تعالیٰ کے مطابق ہی رہے گا۔ اس لئے کہ ہم امام رحمہ اللہ تعالیٰ کے مقلد ہیں اور مقلد کے لئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے۔(ارشادالقاری،ص ٤١٢)

تلمیذ صاحب کو اب معلوم ہوگیا ہوگا کہ قرآن و حدیث ان کے لئے حجت نہیں ہے ان کے نصیب میں صرف قول امام کی ظلمات ہیں۔ اہل حدیث کے نزدیک دلیل صرف قرآن و حدیث ہے جو ایک مقلد کے لئے دلیل نہیں ہوتی۔اہل حدیث اور آل تقلید کی راہیں جدا ہیں اس لئے تلمیذ صاحب تقلید کی فکر کریں تحقیق یا دلیل کی بات نہ کریں وہ تو صرف اہل حدیث کا طرہ امتیاز ہیں۔شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اہل حدیث حضرات کہتے ہیں کہ تقلید گناہ کبیرہ ہے ۔
جی بالکل کہتے ہیں میاں پر اس میں مروجہ تقلید جس کی مقلدیت دعوت دیتے پھرتے ہیں یہ الفاظ بھی شامل کرلو۔یہ نہ ہو کہ بعد میں آپ ایسے اقوال سلف نقل کرنے لگ جاؤ کہ جس میں تقلید کا لفظ استعمال کیا گیا ہو۔اور اپنی من پسند مراد نکالتے ہوئے ہم پر گرجنے لگ جاؤ۔اہل حدیث اس تقلید کے مخالف ہیں جس میں غیر نبی کے اقوال کو بغیر سوچے سمجھے، پرکھ کیے حجت وشریعت اور دین سمجھتے ہوئے لیا جائے۔
جب ان سے کہا جاتا ہے ایک عام اہل حدیث کسی عالم سے مسئلہ پوچھتا ہے اور دلیل طلب نہیں کرتا تو کیایہ تقلید نہیں ۔
فاسئلوا اہل الذکر بھائی پیارے قرآنی حکم ہے۔یہ کیسے تقلید ہوگی۔کیا آپ کسی حنفی سے قول امام جانے بغیر مسئلہ پوچھ کر یہ ذہن میں بٹھالیتے ہیں کہ اب میں اس کا مقلد ہوگیا۔؟ اور نہ کوئی آپ کے اس عمل پر آپ کو ہر حنفی کا مقلد ٹھہرائے گا۔ جس طرح آپ کے اس عمل سے آپ حنفی کے مقلد نہیں ہو جاتے تو پھر ایک اہل حدیث بھائی قرآنی حکم پر عمل کرکے کیسے مقلد ہوجائے گا۔؟
تو عموما جواب آتا ہے کہ نہیں ۔
جب جواب ہے ہی نہیں توملنا بھی نہیں میں ہے۔
اس لئیے کہ وہ عام اہل حدیث شخص دلیل جاننے پر اگر دیکھے گا اس عالم نے غلط فتوی دیا ہے تو اس عالم کے فتوی کو چھوڑ دے گا۔
عام اہل حدیث شخص نہیں بلکہ ہر عامی پر واجب ہے کہ جس عمل میں وہ شریعت کے خلاف کوئی بات دیکھتا ہے تو اس کو دیوار پر دے مارے اور اللہ اوراس کے رسولﷺ کے فرمان پر عمل پیرا ہوجائے۔اور جناب من یہ بات آپ کےلیے بھی ہے۔اس میں صرف اہل حدیث ہی خاص نہیں۔لیکن اللہ تعالی نے یہ امتیاز اہل حدیثوں کے حق میں رکھ دیا ہے۔الحمدللہ
جو چیز مجھے اکثر کنفیوز کرتی ہے کہ یہ دلیل آخر کیا چیز ہے ۔
دلیل دلیل ہی ہے اس میں کنفیوژ والی بات کیا ہے۔چلیں مثال کو پہلے دیکھ لیں
ایک مثال سے بات واضح کرتا ہوں ۔
ایک شخص نے ایک عالم دین سے مسئلہ پوچھا اور کبھی کسی حدیث کی کتاب کا ترجمہ پڑہتے ہوئے ایک حدیث کو اس عالم کے فتوی کے خلاف پاتا ہے ۔ تو کیا وہ اس عالم کے فتوی کوچھوڑ دے گا ۔ کیا یہ وہی دلیل کہلائے گی جس کی بابت اہل حدیث کہتے ہیں کہ دلیل پانے پر عالم کا فتوی چھوڑ دو ۔
آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں ۔
او پیارے سنمپل سی بات ہے۔ایک شخص نے کسی عالم سے مسئلہ پوچھا۔عالم نے مسئلہ بتادیا۔(ہاں عالم کو جنت وجہنم سامنے رکھ کر سائل کو صرف قرآن وحدیث سے ہی مسئلہ بتائے تاکہ نہ خود گناہگار ہو اور نہ سائل کے عمل کا بوجھ اس پر پڑے۔دنیاوی خواہشات اور شیطانی چکر میں آکر نہیں۔کیونکہ ہمارا اصلی ٹھکانہ تو وہی ہے) اب سائل ایک دن کسی کتاب میں پڑھ لیتا ہے کہ یہ مسئلہ شریعت میں ایسے ہے۔اب سائل کے ذہن میں آئے گا کہ میں تو فلاں مولانا کے کہنے پر ایسے عمل کررہا ہوں۔اب حل یہ ہے کہ وہ اس کتاب کو لے جاؤ مولانا صاحب کے پاس اور جاکر تحقیق کرلے۔مسئلہ ہی حل ۔نہ مشکل نہ کنفیوژن۔
نوٹ
باقی اس پر بہت سارے سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں اور ان کا تسلی بخش جواب بھی دیا جاسکتا ہے۔لیکن سب سے پہلے میں آپ سے گزارش کروں گہ کہ آپ یہ مضمون دو یا تین بار تعصب وتنگ نظری کو ایک طرف رکھتے ہوئے پڑھیں اور اللہ سے دعا بھی کریں کہ اے اللہ تعالی حقائق کے سارے پہلو میرے سامنے کھول دے۔ان شاءاللہ بہت فائدہ ہوگا۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گڈ مسلم صاحب نے کہا
اب سائل کے ذہن میں آئے گا کہ میں تو فلاں مولانا کے کہنے پر ایسے عمل کررہا ہوں۔اب حل یہ ہے کہ وہ اس کتاب کو لے جاؤ مولانا صاحب کے پاس
بھائی ایک طرف تو آپ کہتے ہیں کہ حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول نہیں مانا جائے گا اور اب کہ رہے ہیں کتاب کو عالم کے پاس لے کر جاؤ ۔
ایک طرف تو آپ " فإن تنازعتم في شيء فردوه إلى الله والرسول إن كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر " کی تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اختلاف کی صورت میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا جائے گا اور یہاں عالم کی طرف رجوع کا کہ رہے ہیں ۔

اور جاکر تحقیق کرلے
اسی تحقیق کے متعلق میں سوال کر رہا ہوں ۔ تحقیق دلیل پانے کے لئیے ہوتی ہے وہ کیا دلیل دیکھے کہ عالم کا قول چھوڑے یا نہ چھوڑے۔ مثلا وہ عالم کہتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے ۔ تو کیا یہ دلیل کہلائے گی ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بھائی جان
لگتا ہے کہ میری پوسٹ میں کیا جانے والا سوال پر نہ غور کیا اور نہ آخر میں ایک گزارش کی تھی اس پر عمل کیا۔دوبارہ گزارش کررہا ہوں کہ ایک بار آپ تقلید ومافیہا کے بارے میں اچھی طرح اپنوں اورغیروں سے جاننے لیں تاکہ کنفیوژن رہے ہی نہ۔اورنہ اس کنفیوژن کو آپ کسی سے شیئر کرسکیں۔ اور پھر میری یہ چند لائنیں بھی جواب کی منتظر ہیں
’’کیا آپ کسی حنفی سے قول امام جانے بغیر مسئلہ پوچھ کر یہ ذہن میں بٹھالیتے ہیں کہ اب میں اس کا مقلد ہوگیا۔؟ اور نہ کوئی آپ کے اس عمل پر آپ کو ہر حنفی کا مقلد ٹھہرائے گا۔ جس طرح آپ کے اس عمل سے آپ حنفی کے مقلد نہیں ہو جاتے تو پھر ایک اہل حدیث بھائی قرآنی حکم پر عمل کرکے کیسے مقلد ہوجائے گا۔؟‘‘
بھائی ایک طرف تو آپ کہتے ہیں کہ حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول نہیں مانا جائے گا اور اب کہ رہے ہیں کتاب کو عالم کے پاس لے کر جاؤ ۔
ایک طرف تو آپ " فإن تنازعتم في شيء فردوه إلى الله والرسول إن كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر " کی تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اختلاف کی صورت میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا جائے گا اور یہاں عالم کی طرف رجوع کا کہ رہے ہیں ۔
بھائی جان
جی ہم کہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مقابلے میں کسی کا قول حجت نہیں۔کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ مجھے تو یقین ہے کہ آپ کا بھی یہی عقیدہ ہوگا۔لیکن ایک بات ہے آپ کا یہ صرف عقیدہ ہے باقی عملاً آپ ایسا نہیں کرتے۔چلو تحقیق کرتے کرتے اور قرآن وحدیث کا مطالعہ کرنے سے عملاً بھی یہی عقیدہ بن جائے گا۔ان شاءاللہ
جب ہم دونوں کا ایک ہی عقیدہ ہے تو پھر وہ عالم کے پاس کتاب لے جا کر کیا کرنے جائے گا۔؟ عالم کی اپنی بات پوچھنے یا عالم سے فرمان رسولﷺ پوچھنے۔؟ ظاہر ہے جب کتاب میں فرمان رسولﷺ ہی پڑھا ہے تو فرمان رسولﷺ ہی پوچھنے جائے گا۔اور پھر یہ عالم کی بات نہیں ہوگی بلکہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بات ہوگی۔جس طرح میں آپ کو یہ آیت’’لعنۃ اللہ علی الکاذبین‘‘ پیش کرکے کہوں کہ بھائی شریعت کا حکم ہے کہ جھوٹ نہ بولا کرو تو یہ میری بات ہوگی یا اللہ اور اس کے رسولﷺ کی ؟
تو سیم مولانا صاحب بھی کتاب میں پڑھی جانیوالی دلیل کی رہنمائی کریں گے تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فرمان کی طرف۔اور نہ جاننے والے شخص کےلیے بھی پیش کی گئی آیت کا مطلب اگر واضح کرنا ہوتو ساتھ فاسئلوا اہل الذکر کو بھی ملا لو۔
اگر آپ کی بات پہ آئیں تو پھر یہ دونوں آیات آپس میں متضاد نظر آتی ہیں۔ایک آیت کہتی ہے کہ مسئلہ کو اللہ اوراس کے رسول کی طرف لوٹاؤ اور دوسری کہتی ہے کہ اہل ا لذکر سے سوال کرو۔
اسی تحقیق کے متعلق میں سوال کر رہا ہوں ۔ تحقیق دلیل پانے کے لئیے ہوتی ہے وہ کیا دلیل دیکھے کہ عالم کا قول چھوڑے یا نہ چھوڑے۔
اوہو بھائی نہ اس نے پہلے عالم کے قول پر عمل کیا تھا اور نہ اب کررہا ہے ۔کیا آپ نے کسی ایسے عالم کو دیکھا ہے کہ جو دین اپنی طرف سے گھڑ کر لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہوں۔اہل حدیث اور حنفی علماء میں؟
کوئی بھی عالم کوئی بھی دینی مسئلہ بتاتا ہے تو وہ رسول اللہ ﷺ کی مناسبت سے ہی بتاتا ہے یہ الگ بات ہے کہ جس راستے سے وہ بتارہا ہوتا ہے وہ کبھی غلط ہوتا ہے اورکبھی درست۔اگر غلط ہے تو یہ اسلام نہیں اور اگر صحیح ہے تو یہ اسلام ہے اور ایسے راستے پر چلنےوالا مقلد نہیں بلکہ متبع ہوگا۔
عزیز بھائی
آپ سے پھر گزارش ہے کہ آپ تقلید کی حقیقت کو اچھی طرح جان لیں تاکہ آپ پریشانی کے عالم میں مبتلا نہ ہوں۔اور میں نےیہ بھی کہا تھا کہ اس پر کئی سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں اور ان کا جواب بھی دیا جاسکتا ہے لیکن بات واضح ہی ہے۔مزید ذہنی شکوک سے اللہ کی پناہ ہی طلب کریں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ میرا مرکزی سوال گول کرگئے
مثلا وہ عالم کہتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے ۔ تو کیا یہ دلیل کہلائے گی ۔
اب باقی باتوں کی طرف
گڈمسلم صاحب نے کہا
لگتا ہے کہ میری پوسٹ میں کیا جانے والا سوال پر نہ غور کیا اور نہ آخر میں ایک گزارش کی تھی اس پر عمل کیا۔دوبارہ گزارش کررہا ہوں کہ ایک بار آپ تقلید ومافیہا کے بارے میں اچھی طرح اپنوں اورغیروں سے جاننے لیں تاکہ کنفیوژن رہے ہی نہ۔اورنہ اس کنفیوژن کو آپ کسی سے شیئر کرسکیں۔ اور پھر میری یہ چند لائنیں بھی جواب کی منتظر ہیں
اس تقلید کے حوالہ سے سوال کر رہا ہوں ۔ ابھی آپ نے ایک تھریڈ بھی اسی حوالہ سے شروع کیا ۔ "دین میں تقلید کا مسئلہ " اس میں بھی بار بار دلیل کا تذکرہ تھا ۔ اسی دلیل کے بارے میں جاننے کے لئیے یہ تھریڈ شروع کیا ۔

جی ہم کہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مقابلے میں کسی کا قول حجت نہیں۔کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ مجھے تو یقین ہے کہ آپ کا بھی یہی عقیدہ ہوگا۔لیکن ایک بات ہے آپ کا یہ صرف عقیدہ ہے باقی عملاً آپ ایسا نہیں کرتے۔چلو تحقیق کرتے کرتے اور قرآن وحدیث کا مطالعہ کرنے سے عملاً بھی یہی عقیدہ بن جائے گا۔ان شاءاللہ
جب ہم دونوں کا ایک ہی عقیدہ ہے تو پھر وہ عالم کے پاس کتاب لے جا کر کیا کرنے جائے گا۔؟ عالم کی اپنی بات پوچھنے یا عالم سے فرمان رسولﷺ پوچھنے۔؟ ظاہر ہے جب کتاب میں فرمان رسولﷺ ہی پڑھا ہے تو فرمان رسولﷺ ہی پوچھنے جائے گا۔اور پھر یہ عالم کی بات نہیں ہوگی بلکہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بات ہوگی۔جس طرح میں آپ کو یہ آیت’’لعنۃ اللہ علی الکاذبین‘‘ پیش کرکے کہوں کہ بھائی شریعت کا حکم ہے کہ جھوٹ نہ بولا کرو تو یہ میری بات ہوگی یا اللہ اور اس کے رسولﷺ کی ؟
تو سیم مولانا صاحب بھی کتاب میں پڑھی جانیوالی دلیل کی رہنمائی کریں گے تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فرمان کی طرف۔اور نہ جاننے والے شخص کےلیے بھی پیش کی گئی آیت کا مطلب اگر واضح کرنا ہوتو ساتھ فاسئلوا اہل الذکر کو بھی ملا لو۔
اگر آپ کی بات پہ آئیں تو پھر یہ دونوں آیات آپس میں متضاد نظر آتی ہیں۔ایک آیت کہتی ہے کہ مسئلہ کو اللہ اوراس کے رسول کی طرف لوٹاؤ اور دوسری کہتی ہے کہ اہل ا لذکر سے سوال کرو۔
بات پھر وہی ہے " دلیل کی رہنمائی کریں گے " دلیل کی تعریف تو پوچھ رہا ہوں
میں نے کہا تھا
اسی تحقیق کے متعلق میں سوال کر رہا ہوں ۔ تحقیق دلیل پانے کے لئیے ہوتی ہے وہ کیا دلیل دیکھے کہ عالم کا قول چھوڑے یا نہ چھوڑے۔
آپ نے کہا
اوہو بھائی نہ اس نے پہلے عالم کے قول پر عمل کیا تھا اور نہ اب کررہا ہے ۔کیا آپ نے کسی ایسے عالم کو دیکھا ہے کہ جو دین اپنی طرف سے گھڑ کر لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہوں۔اہل حدیث اور حنفی علماء میں؟
کوئی بھی عالم کوئی بھی دینی مسئلہ بتاتا ہے تو وہ رسول اللہ ﷺ کی مناسبت سے ہی بتاتا ہے یہ الگ بات ہے کہ جس راستے سے وہ بتارہا ہوتا ہے وہ کبھی غلط ہوتا ہے اورکبھی درست۔اگر غلط ہے تو یہ اسلام نہیں اور اگر صحیح ہے تو یہ اسلام ہے اور ایسے راستے پر چلنےوالا مقلد نہیں بلکہ متبع ہوگا۔
پھر میرا بات کا جواب گول کرگئے
دوبارہ پڑہیں
وہ کیا دلیل دیکھے کہ عالم کا قول چھوڑے یا نہ چھوڑے۔
گڈ مسلم صاحب نے کہا

آپ سے پھر گزارش ہے کہ آپ تقلید کی حقیقت کو اچھی طرح جان لیں تاکہ آپ پریشانی کے عالم میں مبتلا نہ ہوں۔اور میں نےیہ بھی کہا تھا کہ اس پر کئی سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں اور ان کا جواب بھی دیا جاسکتا ہے لیکن بات واضح ہی ہے۔مزید ذہنی شکوک سے اللہ کی پناہ ہی طلب کریں۔
اسی تقلید کے متعلق جب آپ کی کتب اور تھریڈ پڑھتا ہوں تو بار بار دلیل کا لفظ آتا ہے اور کہا جاتا ہے دلیل پاکر اگر دیکھو کہ مجتہد کا قول قرآن و حدیث کے مخالف تو مجتہد کا قول چھوڑ دو ۔
اس لغيے تو میں دلیل کے بارے میں یہ تھریڈ شروع کیا ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
دلیل کیا ہے ؟

بھائی نے ایک عنوان قائم کیا اور پھر اس عنوان کے تحت ایک مثال قائم کی کہ
’’ ایک شخص نے ایک عالم دین سے مسئلہ پوچھا اور کبھی کسی حدیث کی کتاب کا ترجمہ پڑہتے ہوئے ایک حدیث کو اس عالم کے فتوی کے خلاف پاتا ہے ۔ تو کیا وہ اس عالم کے فتوی کوچھوڑ دے گا ۔ کیا یہ وہی دلیل کہلائے گی جس کی بابت اہل حدیث کہتے ہیں کہ دلیل پانے پر عالم کا فتوی چھوڑ دو ۔‘‘
’’ آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں ۔ ‘‘
دلیل:
کسی مسئلہ کی رہنمائی جب اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فرامین سے واضح کی جائے اور اس رہنمائی میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی جو بات پیش کی جائے گی وہ دلیل کہلائے گی۔مثال پیش کرنے کی لگتا ہے ضرورت نہیں ہوگی۔
اب ایک ان پڑھ آدمی ہے۔وہ حنفی مولانا سے مسئلہ پوچھتا ہے کہ کہ نماز میں رفع الیدین کرنا چاہیے۔؟ حنفی صاحب کہتے ہیں کہ نہیں کرنا چاہیے یہ منسوخ ہے(حالانکہ منسوخیت کا دعوی تو کرتے ہیں پر مسنوخیت پر آج تک دلیل پیش نہیں کرسکے۔)ان پڑھ مولانا صاحب کی بات میں آجاتا ہے اور رفع الیدین کے بغیر نماز پڑھتا رہتا ہے۔ایک دن وہ بخاری شریف مترجم اٹھاتا ہے اور رفع الیدین والی حدیثیں پڑھتے ہی کنفیوژ ہوجاتا ہے کہ مولانا صاحب نے تو رفع الیدین سے منع کیا تھا یہاں حدیث کی کتاب میں تو رفع الیدین کرنے کا لکھا ہے۔
اب اس کا حل کیا ہے؟
اس کا سیدھا سا حل یہ ہے کہ اسی حنفی مولانا صاحب کے پاس جائے اور کہے مولانا آپ نے تو کہا کہ رفع الیدین نہ کرو پر رفع الیدین کا تو حکم حدیث میں ہے۔اب مولانا صاحب کو چاہیے کہ حدیث رسولﷺ کا احترام کرتے ہوئے اس ان پڑھ کو سیدھی بات بتلادیں لیکن اگر پھر بھی حنفی مولوی حیلہ سازی کے باوجود بھی ان پڑھ آدمی کو مطمئن نہیں کرپاتا۔
(مطمئن کرہی کیسے پائے گا۔جٹکے لوگ بہت سیدھے سادھے ہوتے ہیں۔پہلے تو وہ مولویوں کو فرشتہ سمجھتے ہوئے اعتماد کرتے ہوئے ہر بات مانتےرہتے ہیں کہ یہ ہمارے دینی پیشوا ہیں۔لیکن اگر معلوم ہوجائے کہ کسی جگہ اس نے چکر چلایا ہے تو پھر آخر تک چھوڑتے بھی نہیں۔ایک طرف فرمان رسولﷺ ہوگا اور دوسری طرف مولوی کی باتیں۔جٹ اور ان پڑھ آدمی تو یہ سوال کرے گا کہ کیا یہ حدیث جو صحیح بخاری میں ہے وہ صحیح نہیں ہے۔؟ قرآن کے بعد صحیح بخاری کا درجہ ہے اور اس میں کوئی حدیث ضعیف ہی نہیں ہے تو پھر آپ کیسےکہہ سکتے ہیں کہ رفع الیدن منسوخ ہے؟ پھر میں دیکھونگا کہ مولوی کیسے جان چھڑاتا ہے۔اورسچی بات ہے جو تحقیق میں پڑا وہ اہل حدیث ہوا)
تو پھر اس آدمی کو سلفی علماء سے تشفی کرانے چاہیے۔اور یہ جوبات اس نے کتاب میں پڑھی ہے اس کو جاننا چاہیے۔جب جان گیا تو سمجھو اس نے دلیل پر عمل کرلیا۔
’ آخر یہ دلیل کیا ہے جس کو پانے کے بعد ہم عالم کا فتوی چھوڑ دیں اور تقلید سے بچ سکیں ۔ ‘
دلیل کی وضاحت تو کردی کہ دلیل کسی مسئلے پر قرآن وحدیث سے ملنے والی رہنمائی کا نام ہے۔اور ہر آدمی کو دلیل پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔جیسا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا
’’ من عمل عملاً ليس عليه امرنا فهو رد‘‘ جس آدمی نے کوئی بھی عمل کیا اور اس پر ہمارا (نبیﷺ) کا حکم نہیں وہ مردود ہے
اور یہاں ہر عمل پر جو امر ہے وہ دلیل ہے اور اس دلیل کو پاتے ہی ہر مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اغیرہ وغیرہ کے اقوال کو پس پشت ڈال دے اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کرلے۔
نوٹ:
پہلی پوسٹ میں ان سب باتوں کا جواب تھا لیکن بھائی نے توجہ نہیں کی اور پھر اپنا سوال بیان کردیا۔اب کوشش کی جائے کہ سمجھ آجائے اور امید ہے کہ اگر تعصب کی نظر اتار کر پڑھیں گے تو سمجھ آ ہی جائے گی۔اگر اب بھی سمجھ نہ آئی تو پھر کسی اور طرح سمجھانے کی کوشش کی جائے گی۔ان شاءاللہ
ہم پر صرف پہنچانا ہے باقی اللہ تعالی سے ہی دعا ہے کہ حقائق کے سارے پہلو کھول دے​
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اب تک کی بات سے جوایک بات میں سمجھا ہوں ۔ اگر کوئی عامی کسی عالم سے مسئلہ پوچھے اور بعد میں کسی حدیث کا ترجمہ دیکھتے ہوئے اس کو حدیث عالم کے قول کے خلاف لگے تو وہ فورا حدیث پر عمل نہ کرے بلکہ پہلے اس عالم سے اور دیگر مسالک کے عالم سے تحقیق کرلے ۔ حتی کہ اگر وہ حدیث بخاری کی بھی ہو جس کا درجہ اللہ کی کتاب کے بعد ہے تو پھر بھی وہ فورا عمل نہ کرے پہلے مختلف علماء کے مسالک سے تحقیق کرلے

دوسری بات ذرا وضاحت کردیں کہ آگر وہ حدیث کسی اور حدیث کی کتاب میں ہو ۔ فرض کرو ترمذی جس میں صحیح حدیث بھی ہیں اور ضعیف بھی ۔ تو وہ اس عالم کے پاس جاتا ہے اور وہ عالم اپنے قول پر قائم رہے اور حدیث کو ضعیف بتائے تو یہ کیا دلیل کہلائے گی ۔

بات کو ٹودی پوائنٹ رکھنے کے لئیے مختصر سی دو باتیں کی ہیں ۔ باقی آپ نے کچھ اہل حدیث کے متعلق دعوے کیے اور کچھ احناف کے خلاف اپنی بھڑاس نکالی ۔ یہ باتیں اس موضوع سے متعلق نہ تھیں ۔ اس الئیے ان کو اگنور کر رہا ہوں
 
Top