• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلیل کیا ہے ؟

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
شکر ہے کہ بھائی کو کچھ سمجھ آنا شروع ہوگئی ہے۔اب اتنا تو معلوم اور سمجھ آ ہی گیا ہوگا کہ دلیل کیا ہوتی ہے۔؟ مزید کچھ وضاحت اس پوسٹ میں بھی کردیتا ہوں
دلیل:عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے 1654ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔
معانی :حجت، ثبوت ’’ جس سے کوئی امر ثابت ہو جائے، کسی امر کا ثبوت، برہان، حجت۔ ‘‘
اب تک کی بات سے جوایک بات میں سمجھا ہوں ۔ اگر کوئی عامی کسی عالم سے مسئلہ پوچھے اور بعد میں کسی حدیث کا ترجمہ دیکھتے ہوئے اس کو حدیث عالم کے قول کے خلاف لگے تو وہ فورا حدیث پر عمل نہ کرے بلکہ پہلے اس عالم سے اور دیگر مسالک کے عالم سے تحقیق کرلے ۔ حتی کہ اگر وہ حدیث بخاری کی بھی ہو جس کا درجہ اللہ کی کتاب کے بعد ہے تو پھر بھی وہ فورا عمل نہ کرے پہلے مختلف علماء کے مسالک سے تحقیق کرلے۔
جزاک اللہ بھائی آپ کی سمجھ میں مزید سمجھ ڈالنے کےلیے وضاحت کررہا ہوں کہ یہ بات ہر آدمی کےلیے بھی نہیں ہے۔بلکہ ایسے آدمی کےلیے ہے جو خود کچھ نہیں جانتا اور اس کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ بخاری ومسلم میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے؟ اور اس کے علاوہ کتب میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے۔؟ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس فرق کا آپ کو بھی معلوم نہیں ہوگا۔اگر معلوم ہوتا تو میرے بھائی آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔
اگر تو اس کو سمجھ آگئی ہے کہ مولوی صاحب نے غلط بیانی کی تھی اور حقیقت یوں ہے تو پھر عمل کرلے اور اگر سمجھ نہیں آئی اور آپ کی طرح مزید کنفیوژن ہے تو پھر ضرور معلوم کرنا چاہیے تاکہ مولوی صاحب کے کہنے پر نبیﷺ کی مخالفت تو نہ کرتا پھرے۔ مولوی صاحب کا اپنا مسئلہ ہے کہ وہ کیوں مخالفت رسولﷺ پہ ڈٹا ہوا ہے۔؟
دوسری بات ذرا وضاحت کردیں کہ آگر وہ حدیث کسی اور حدیث کی کتاب میں ہو ۔ فرض کرو ترمذی جس میں صحیح حدیث بھی ہیں اور ضعیف بھی ۔ تو وہ اس عالم کے پاس جاتا ہے اور وہ عالم اپنے قول پر قائم رہے اور حدیث کو ضعیف بتائے تو یہ کیا دلیل کہلائے گی ۔
آپ کے اس بیان سے ایک بات تو معلوم ہوگئی کہ بخاری ومسلم میں کوئی بھی حدیث ضعیف نہیں ہے۔تو مجھے بھائی قوی امید ہے کہ ان شاءاللہ آپ ان دونوں کتب کی حدیثوں پر عمل کرنے لگ جائیں گے۔
باقی رہی بات دوسری احادیث کی کتب کی کہ جن میں دونوں احادیث ہیں ضعیف بھی اور صحیح بھی تو بھائی اگر مولانا صاحب کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے تو کیوں ضعیف ہے مولانا صاحب یہ بھی بتلائیں گے کہ نہیں؟ اور پھر اس عمل پر صحیح حدیث کی طرف رہنمائی کریں گے بھی کہ نہیں ؟ اگر تو مولانا صاحب ان پڑھ آدمی کی پوری تسلی کردیتے ہیں اور دلائل سے آگاہ کردیتے ہیں اور ان پڑھ آدمی بھی مطمئن ہوجاتا ہے۔تو پھر وہ مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے۔بشرطیکہ مولانا صاحب نے ایمانداری ، اللہ کو حاظر ناظر سمجھتے ہوئے اور خوف الہی دل میں رکھنے کے ساتھ ساتھ تعظیم اقوال رسولﷺ کی محبت میں سب کچھ صحیح صحیح بتایا ہو۔
آپ نے مزید ایک بات کی کہ
مختلف علماء کے مسالک سے تحقیق کرلے۔
بھائی جان مثال کے طور پر رفع الیدین کو لے لو حنفی مولانا سے پوچھا جواب ملا منسوخ ہے بریلوی مولانا سے پوچھا جواب ملا منسوخ ہے۔بخاری کی حدیث کو دیکھا تو معلوم ہوا کرنا چاہیے۔تو اب اس آدمی کی دل کی تسلی کیا حنفی یا بریلوی مولانا کے پاس جاکر ہوگی۔؟ اب تو وہ ان دونوں سے بدظن ہوجائے گا جس طرح لوگ طلاق کے مسئلہ میں ہوچکے ہیں۔ضرور وہ کسی سلفی عالم سے رابطہ کرے گا اور سلفی عالم الحمدللہ قرآن وحدیث سے ہی ہر مسئلہ کی رہنمائی کرے گا۔
بات کو ٹودی پوائنٹ رکھنے کے لئیے مختصر سی دو باتیں کی ہیں ۔ باقی آپ نے کچھ اہل حدیث کے متعلق دعوے کیے اور کچھ احناف کے خلاف اپنی بھڑاس نکالی ۔ یہ باتیں اس موضوع سے متعلق نہ تھیں ۔ اس الئیے ان کو اگنور کر رہا ہوں
سچی باتیں تو بھائی جان ہمیشہ کڑوی ہی لگتی ہیں ۔کہتے ہیں کہ جس کا گلہ دباؤ گے وہی آنکھیں نکالے گا۔میں نے سچی باتیں کی اس لیے کڑوی لگیں اور بھڑاس کا نام دے دیا ۔اب آپ پر یہ بات بھی ثابت کرنے کا حق ہے کہ آپ میری پوسٹ میں ثابت کریں کہ میں نے بھڑاس نکالی ہو۔
نوٹ
بھائی میرے شروع سے ہی لکھا تھا کہ یہ ایسے موضوع ہیں کہ بحثوں پہ بحثیں ہوسکتی ہیں۔اور پھر دونوں طرف سے مدلل جوابات بھی دیئے جا سکتے ہیں۔لیکن اس طرح کی بحث کا کچھ فائدہ نہیں ۔سنمپل سی بات ہر مسلمان (چاہے وہ عالم ہو، نیم عالم ہو، دنیادار ہو یا اردو جانتا ہو یا پھر بالکل ان پڑھ اور جاہل ہو ) جب یہ بات جانتا ہے کہ ہم نے کلمہ محمدﷺ کا پڑھا ہے تو بات بھی آپﷺ کی ماننی ہے اور ثواب کی نیت سے جو بھی عمل کرنا ہے اس پر دلیل کا ہونا ضروری ہے اور دلیل بھی شریعت اسلامیہ سے۔کیونکہ شریعت نے حکم دیا ہے كہ’’من عمل عملاً ليس عليه امرنا فهو رد‘‘ تو پھر اس طرح کے موضوع قائم کرنا کہ ’’دلیل کیا ہے ‘‘ چہ معنی
اور پھر اگر اسی بحث کا رخ اگر تبدیل کردوں مقلدیت کی طرف تو پھر سب یہاں غیر مقلد ہوتے ہوئے نظر آئیں گے لیکن یہ نا انصافی ہم نہیں کریں گے۔ان شاءاللہ
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
یہ بات ہر آدمی کےلیے بھی نہیں ہے۔بلکہ ایسے آدمی کےلیے ہے جو خود کچھ نہیں جانتا اور اس کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ بخاری ومسلم میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے؟ اور اس کے علاوہ کتب میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے۔؟
بھائی جان حیثیت کا تعین کرادیں۔ مجھے نہیں معلوم؟
اور میں سمجھتا ہوں کہ اس فرق کا آپ کو بھی معلوم نہیں ہوگا۔اگر معلوم ہوتا تو میرے بھائی آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔
کیا بخاری و مسلم کی ہر حدیث قابل عمل ہے؟
باقی رہی بات دوسری احادیث کی کتب کی کہ جن میں دونوں احادیث ہیں ضعیف بھی اور صحیح بھی تو بھائی اگر مولانا صاحب کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے تو کیوں ضعیف ہے مولانا صاحب یہ بھی بتلائیں گے کہ نہیں؟ اور پھر اس عمل پر صحیح حدیث کی طرف رہنمائی کریں گے بھی کہ نہیں ؟ اگر تو مولانا صاحب ان پڑھ آدمی کی پوری تسلی کردیتے ہیں اور دلائل سے آگاہ کردیتے ہیں اور ان پڑھ آدمی بھی مطمئن ہوجاتا ہے۔تو پھر وہ مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے
بھائی ان پڑھ صاحب کو یہ کیسے پتہ لگے گا کہ مولوی جھوٹ بول رہا ہے یا سچ؟ اگر مولوی موضوع حدیث کو صحیح بناکر پیش کرے اور جھوٹے دلائل سے ان پڑھ صاحب کو مطمئن کردے تو کیا وہ بقول آپکے مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بھائی جان حیثیت کا تعین کرادیں۔ مجھے نہیں معلوم؟
او میرے بھائی جب آپ کو حیثیت کا ہی نہیں پتا تو پھر آپ کی کیا حیثیت کہ آپ حیثیت کو جانیں اور اس کا تعین کروائیں
کیا بخاری و مسلم کی ہر حدیث قابل عمل ہے؟
عمل بعد کی بات ہے پہلے یہ تسلیم کرلیں کہ کیا آپ اس بات کو مانتے ہیں کہ بخاری میں تمام احادیث صحیح ہیں؟ کیونکہ پہلے عمل کا ثبوت ہوتا ہے اور پھر عمل پہ عمل ہوتا ہے۔پہلے ہم ثبوت
بھائی ان پڑھ صاحب کو یہ کیسے پتہ لگے گا کہ مولوی جھوٹ بول رہا ہے یا سچ؟ اگر مولوی موضوع حدیث کو صحیح بناکر پیش کرے اور جھوٹے دلائل سے ان پڑھ صاحب کو مطمئن کردے تو کیا وہ بقول آپکے مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے؟
میں نے اس کی تفصیل سے وضاحت کردی ہے۔تفصیل تفصیل سے ہی ڈھونڈ لیں۔جزاکم اللہ خیرا اور معذرت بھی ساتھ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
نماز عشاء پر جانے کی وجہ سے پوسٹ نمبر١٣ میں کچھ مختصر سا جواب دیا تھا۔اب کچھ کمی وزیادتی کے ساتھ دوبارہ پوسٹ کررہا ہوں
بھائی جان حیثیت کا تعین کرادیں۔ مجھے نہیں معلوم؟
میں نے اپنی پوسٹ میں کچھ یوں لکھا تھا کہ
’’بخاری ومسلم میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے؟ اور اس کے علاوہ کتب میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے۔؟‘‘
بھائی نے حیثیت کے تعین کا مطالبہ کرڈالا۔برادر سیدھا سا جواب ہے کہ اس کو اتنا معلوم ہو کہ اب بخاری ومسلم کی حدیث کی چھان بین کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔علماء نے ان دونوں کتب کی احادیث کو صحیح کہا ہے۔اب یہ قابل عمل ہیں۔اور جو بھی حدیث بخاری ومسلم میں آجائے تو ذہن ہمیشہ عمل کی طرف راغب ہو نہ کہ اس طرف کہ کیا پتا یہ حدیث صحیح بھی ہے؟
کیا بخاری و مسلم کی ہر حدیث قابل عمل ہے؟
اپنی پچھلی پوسٹ میں کچھ یوں لکھا تھا
’’ تو مجھے بھائی قوی امید ہے کہ ان شاءاللہ آپ ان دونوں کتب کی حدیثوں پر عمل کرنے لگ جائیں گے۔‘‘
عزیز بھائی دوچیزیں ہوتی ہیں
1۔ثبوت عمل (عمل کا وجود ہو)
2۔عمل (اس عمل کو عمل میں لایا جائے)
اپنی پوسٹ میں کچھ یوں لکھا تھا
’’آپ کے اس بیان سے ایک بات تو معلوم ہوگئی کہ بخاری ومسلم میں کوئی بھی حدیث ضعیف نہیں ہے‘‘
تو میں اپنے بھائی سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا آپ اس سے متفق ہیں ؟ ٹو دی پوائنٹ جواب
پہلے ثبوت پر بات تو بات کرلیں۔باقی رہی عمل کی بات تو وہ بھی ان شاءاللہ کرلیں گے۔ایک اشارہ کرتا چلو کہ
’ ہر ہر حدیث کی رسولﷺ سے نسبت کا صحیح ہونا ضروری ہے۔کیونکہ جو ضعیف ہوگئی اس کی نسبت ہی ٹوٹ گئی اور وہ دین میں حجت ہی نہیں۔لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر صحیح حدیث پر عمل بھی ضروری کیا جائے یا بھائی کے الفاظ میں قابل عمل بھی ہو‘ مزید ہر صحیح حدیث پر ایمان لانا ضروری ہے پر یہ ضروری نہیں کہ ہر صحیح حدیث پر عمل بھی کیا جائے۔
یہاں پر ایک چھوٹے سے سوال کا جواب چاہوں گا بھائی جان آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ فقہ کی ہر ہر بات پہ عمل کرتے ہیں ؟
بھائی ان پڑھ صاحب کو یہ کیسے پتہ لگے گا کہ مولوی جھوٹ بول رہا ہے یا سچ؟ اگر مولوی موضوع حدیث کو صحیح بناکر پیش کرے اور جھوٹے دلائل سے ان پڑھ صاحب کو مطمئن کردے تو کیا وہ بقول آپکے مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے؟
اچھا آپ مجھے یہ بتائیں کہ ایک ان پڑھ حنفی حنفی مولانا صاحب کے پاس جاتا ہے اور مولانا صاحب سے رفع الیدین کا سوال کرتا ہے حنفی مذہب کی رو سے اور مولانا جواب دیتے ہیں کہ اختلافی رفع الیدین منسوخ ہے۔آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس عام حنفی کو کیسے معلوم ہوگا کہ مولانا حنفی مذہب کی رو سے جواب دے رہےہیں یا اپنی طرف سے ؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گڈ مسلم نے کہا
اور اس کے علاوہ کتب میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے۔؟ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس فرق کا آپ کو بھی معلوم نہیں ہوگا۔اگر معلوم ہوتا تو میرے بھائی آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔
اور مذید کہا
آپ کے اس بیان سے ایک بات تو معلوم ہوگئی کہ بخاری ومسلم میں کوئی بھی حدیث ضعیف نہیں ہے۔تو مجھے بھائی قوی امید ہے کہ ان شاءاللہ آپ ان دونوں کتب کی حدیثوں پر عمل کرنے لگ جائیں گے۔
اس کا مطلب ہے کہ اگر کسی عالم کا قول اگر بخاری کی حدیث سے ٹکرائے تو حدیث پر عمل ہو گا ۔ اور حدیث کا بخاری میں آنا ایک دلیل ہے جس کی بنیاد پر کسی عالم کے قول پر عمل نہیں ہو گا ۔ کیوں کہ آپ نے کہا
آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔
اب اس شخص نے عالم سے سنا تھا کہ غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی منع ہے ۔ لیکن ایک دن اس نے بخاری میں حدیث پڑھی

حدثنا محمد بن بشار حدثنا غندر حدثنا شعبة عن هشام قال سمعت أنس بن مالك رضي الله عنه قال جاءت امرأة من الأنصار إلى النبي صلى الله عليه وسلم فخلا بها فقال والله إنكن لأحب الناس إلي
اب اس نے بخاری میں حدیث آنے پر اور اس کو دلیل مانتے ہوئے آنکھیں بند کرکے اس حدیث کو مان لیا اور عالم کا قول ترک کردیا ۔

دوسری بات
باقی رہی بات دوسری احادیث کی کتب کی کہ جن میں دونوں احادیث ہیں ضعیف بھی اور صحیح بھی تو بھائی اگر مولانا صاحب کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے تو کیوں ضعیف ہے مولانا صاحب یہ بھی بتلائیں گے کہ نہیں؟ اور پھر اس عمل پر صحیح حدیث کی طرف رہنمائی کریں گے بھی کہ نہیں ؟ اگر تو مولانا صاحب ان پڑھ آدمی کی پوری تسلی کردیتے ہیں اور دلائل سے آگاہ کردیتے ہیں اور ان پڑھ آدمی بھی مطمئن ہوجاتا ہے۔تو پھر وہ مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے۔بشرطیکہ مولانا صاحب نے ایمانداری ، اللہ کو حاظر ناظر سمجھتے ہوئے اور خوف الہی دل میں رکھنے کے ساتھ ساتھ تعظیم اقوال رسولﷺ کی محبت میں سب کچھ صحیح صحیح بتایا ہو۔
اگر کسی سے پوچھا جائے کبوتر کیا ہوتا ہے تو کبوتر پرندہ کے اوصاف بتائے جائیں گے ۔ یہ نہیں کہا جائے گا ایک پرندہ جس کو کبوتر کہتے ہیں کبوتر ہوتا ہے ۔ جب میں دلیل کے بارے میں پوچھتا ہوں تو آپ کہتے ہیں
اور دلائل سے آگاہ کردیتے ہی
ں
اسی دلائل کے متعلق میں پوچھ رہا ہوں کے وہ عالم کیا بات بتائیں ، کیا عمل کریں کہ وہ دلیل کہلائے ۔
آپ نے کہا
بھائی میرے شروع سے ہی لکھا تھا کہ یہ ایسے موضوع ہیں کہ بحثوں پہ بحثیں ہوسکتی ہیں۔اور پھر دونوں طرف سے مدلل جوابات بھی دیئے جا سکتے ہیں۔لیکن اس طرح کی بحث کا کچھ فائدہ نہیں ۔سنمپل سی بات ہر مسلمان (چاہے وہ عالم ہو، نیم عالم ہو، دنیادار ہو یا اردو جانتا ہو یا پھر بالکل ان پڑھ اور جاہل ہو ) جب یہ بات جانتا ہے کہ ہم نے کلمہ محمدﷺ کا پڑھا ہے تو بات بھی آپﷺ کی ماننی ہے اور ثواب کی نیت سے جو بھی عمل کرنا ہے اس پر دلیل کا ہونا ضروری ہے اور دلیل بھی شریعت اسلامیہ سے۔کیونکہ شریعت نے حکم دیا ہے كہ’’من عمل عملاً ليس عليه امرنا فهو رد‘‘ تو پھر اس طرح کے موضوع قائم کرنا کہ ’’دلیل کیا ہے ‘‘ چہ معنی
اسی دلیل کا مطلب جاننے کی کوشش کر رہا ہوں ۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
یہ ضروری نہیں کہ ہر صحیح حدیث پر عمل بھی ضروری کیا جائے یا بھائی کے الفاظ میں قابل عمل بھی ہو‘ مزید ہر صحیح حدیث پر ایمان لانا ضروری ہے پر یہ ضروری نہیں کہ ہر صحیح حدیث پر عمل بھی کیا جائے۔
اس بات سے متفق ہوں
یہاں پر ایک چھوٹے سے سوال کا جواب چاہوں گا بھائی جان آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ فقہ کی ہر ہر بات پہ عمل کرتے ہیں ؟
نہیں
اچھا آپ مجھے یہ بتائیں کہ ایک ان پڑھ حنفی حنفی مولانا صاحب کے پاس جاتا ہے اور مولانا صاحب سے رفع الیدین کا سوال کرتا ہے حنفی مذہب کی رو سے اور مولانا جواب دیتے ہیں کہ اختلافی رفع الیدین منسوخ ہے۔آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس عام حنفی کو کیسے معلوم ہوگا کہ مولانا حنفی مذہب کی رو سے جواب دے رہےہیں یا اپنی طرف سے ؟
ان پڑھ مولوی کی بات مانے گا حسن ظن کی وجہ سے اور اس کو حکم بھی اس بات کا ہے فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون۔ اگر مولوی غلط فتوٰی دیتا ہے تو اس کا وبال مولوی کے سر ہے کیونکہ حدیث میں ہے من أفتي بغير علم كان إثمه على من أفتاه۔ اب آپ کی کہتے ہو؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بھائی جان
تلمیذ بھائی نے یہ کہہ کر تھریڈ شروع کیا تھا کہ
جو چیز مجھے اکثر کنفیوز کرتی ہے کہ یہ دلیل آخر کیا چیز ہے ۔ ۔
الحمدللہ عمدہ طریقے سے بھائی جان کو سمجھایا گیا۔اللہ کی توفیق سے بھائی کو سمجھ بھی آگئی اور اس ساری گفتگومیں ہم مجیب ہی رہے۔یعنی سوالات کے جوابات دیتے رہے۔اپنی طرف سے کوئی سوال نہیں کیا۔پھر آپ آئے اور کہا کہ
بھائی جان حیثیت کا تعین کرادیں۔ مجھے نہیں معلوم؟
جواب دیا گیا پھر کہا
کیا بخاری و مسلم کی ہر حدیث قابل عمل ہے؟
جواب دیا گیا اور آپ متفق بھی ہوئے پھر کہا
بھائی ان پڑھ صاحب کو یہ کیسے پتہ لگے گا کہ مولوی جھوٹ بول رہا ہے یا سچ؟ اگر مولوی موضوع حدیث کو صحیح بناکر پیش کرے اور جھوٹے دلائل سے ان پڑھ صاحب کو مطمئن کردے تو کیا وہ بقول آپکے مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے؟
اس کا جواب آپ سے ہی لینے کےلیے یوں سوال کیا گیا
اچھا آپ مجھے یہ بتائیں کہ ایک ان پڑھ حنفی حنفی مولانا صاحب کے پاس جاتا ہے اور مولانا صاحب سے رفع الیدین کا سوال کرتا ہے حنفی مذہب کی رو سے اور مولانا جواب دیتے ہیں کہ اختلافی رفع الیدین منسوخ ہے۔آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس عام حنفی کو کیسے معلوم ہوگا کہ مولانا حنفی مذہب کی رو سے جواب دے رہےہیں یا اپنی طرف سے ؟
جس کا جواب آپ نے یوں دیا
ان پڑھ مولوی کی بات مانے گا حسن ظن کی وجہ سے اور اس کو حکم بھی اس بات کا ہے فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون۔ اگر مولوی غلط فتوٰی دیتا ہے تو اس کا وبال مولوی کے سر ہے کیونکہ حدیث میں ہے من أفتي بغير علم كان إثمه على من أفتاه۔ اب آپ کی کہتے ہو؟
عزیز بھائی
جب ایک مقلد ان پڑھ اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکتا کہ مولوی حنفی مجھے اپنی طرف سےبتارہا ہے یا فقہ حنفی بتارہا ہے۔اور فاسئلو اہل الذکر کے تحث آپ اس کو خلاف فقہ حنفی عمل کرنے پر بھی مقلد ٹھہرارہے ہیں اور وبال مولانا صاحب پر ڈال رہے ہیں تو پھر اگر ایک اہل حدیث ان پڑھ مولانا صاحب سے حدیث کی جان پرکھ کرلینے کے بعد چاہے مولانا صحیح بتائے یا غلط بتائے تو اس آیت کا مصداق نہیں بن سکتا ؟
اچھا پھر آپ مجھے یہ بتائیں کہ
سوال نمبر1:
اس عامی حنفی نے مسئلہ پوچھا اور کہا بھی فقہ حنفی کی رو سے لیکن مولانا سے فقہ حنفی سے روگردانی کی اور اپنے طرف سے مسئلہ بتا دیا تو اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس عمل پر عمل کرکے یہ عامی حنفی فقہ حنفی کا مقلد رہا یا مولانا صاحب کا مقلد بن گیا ؟ کیونکہ مولانا صاحب نے تو فقہ حنفی کی رو سے فتوی نہیں دیا۔تو جب فتوی فقہ حنفی کی طرف سے نہیں تو پھر تقلید بھی فقہ حنفی کی نہ ہوئی ناں۔؟اب آپ اس عامی کو کس کا مقلد ٹھہرائیں گے
سوال نمبر2:
آپ نے اس عامی کو گناہ سے بچانے کےلیے فاسئلوا اہل الذکر آیت کا سہارا لیا۔لیکن یہ بھول گئے کہ یہ تو حنفی ہے اور فقہ کی رو سے سوال پوچھ رہا ہے ۔اگر مولانا فقہ حنفی کی رو سے جواب نہیں دیتے بلکہ اپنی طرف سے جواب دیتے ہیں۔تو پھر اب یہاں آپ کو قول امام پیش کرنا پڑے گا کہ مولانا کی اس حرکت سے امام ابوحنیفہ کے اس قول سے وبال مولانا پر ہے اس وبال سے عامی محفوظ ہے۔جب بات فقہ حنفی کی ہے تو وبال کی دوری کےلیے چاہے مولانا سے وبال کو دور کریں یا عام حنفی سے دور کریں دونوں صورتوں میں دفاع کےطور پر قول امام ہی پیش کرنا ہوگا۔
اس کا مطلب ہے کہ اگر کسی عالم کا قول اگر بخاری کی حدیث سے ٹکرائے تو حدیث پر عمل ہو گا ۔ اور حدیث کا بخاری میں آنا ایک دلیل ہے جس کی بنیاد پر کسی عالم کے قول پر عمل نہیں ہو گا ۔
بھائی عزیز میں نے پچھلی پوسٹ میں کچھ یوں کہا تھا کہ پہلے اس پر بات ہوجائے کہ بخاری ومسلم کی حدیثیں صحیح ہیں ؟ آپ مجھے جواب دیں کہ صحیح ہیں یا کچھ ان کتب میں ضعیف بھی ہیں ؟ آگے پھر بات چلے گی۔پہلے میرے سوال کا جواب دیتے جائیں تاکہ بات واضح اورکلیئر ہی رہے۔
اب اس شخص نے عالم سے سنا تھا کہ غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی منع ہے ۔ لیکن ایک دن اس نے بخاری میں حدیث پڑھی
حدثنا محمد بن بشار حدثنا غندر حدثنا شعبة عن هشام قال سمعت أنس بن مالك رضي الله عنه قال جاءت امرأة من الأنصار إلى النبي صلى الله عليه وسلم فخلا بها فقال والله إنكن لأحب الناس إلي
اب اس نے بخاری میں حدیث آنے پر اور اس کو دلیل مانتے ہوئے آنکھیں بند کرکے اس حدیث کو مان لیا اور عالم کا قول ترک کردیا ۔
یہ اور اس طرح کی کئی اور مثالوں پر بات بعد میں ہونگی کیونکہ پہلے ثبوت عمل تو ہوجائے عمل کی بات بعد میں کریں گے۔ان شاءاللہ
اگر کسی سے پوچھا جائے کبوتر کیا ہوتا ہے تو کبوتر پرندہ کے اوصاف بتائے جائیں گے ۔ یہ نہیں کہا جائے گا ایک پرندہ جس کو کبوتر کہتے ہیں کبوتر ہوتا ہے ۔
بھائی جان شروع سے لے کر اب تک اس دلیل پر ہی گفتگو کی ہے۔لگتا ہے آپ نے بحث پڑھی ہی نہیں ۔ اور اس پر حدیث بھی پیش کی کہ ’’من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو رد‘‘ یہ امر دلیل ہے اور جس عمل میں امر نہیں وہ مردود ہے۔اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ امید ہے سمجھ آ گئی ہوگی مثالیں پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔لیکن پتہ نہیں اس میں مبہم اور مشکل بات ہے کیا جس کی سمجھ بھائی کو نہیں آرہی ۔؟ عجیب حیرانگی والی بات ہے۔دلیل کی تعریف بھی کی گئی۔چلیں خیر اگر اب بھی سمجھ نہ آئی تو دلیل کو مثال سے سمجھانے کی کوشش کرونگا۔ان شاءاللہ
لیکن ایک بار پھر گزارش بھی ہے کہ دلیل کی جس جس پوسٹ میں وضاحت کی گئی ہے اس کو ایک بار پڑھ لیں
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
عزیز بھائی
جب ایک مقلد ان پڑھ اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکتا کہ مولوی حنفی مجھے اپنی طرف سےبتارہا ہے یا فقہ حنفی بتارہا ہے۔اور فاسئلو اہل الذکر کے تحث آپ اس کو خلاف فقہ حنفی عمل کرنے پر بھی مقلد ٹھہرارہے ہیں اور وبال مولانا صاحب پر ڈال رہے ہیں تو پھر اگر ایک اہل حدیث ان پڑھ مولانا صاحب سے حدیث کی جان پرکھ کرلینے کے بعد چاہے مولانا صحیح بتائے یا غلط بتائے تو اس آیت کا مصداق نہیں بن سکتا ؟
بھائی جان ان پڑھ اہلحدیث بھی اس آیت کا مصداق ہے۔
اب میں پھر اپنا سوال دہراتا ہوں۔
اگر مولوی موضوع حدیث کو صحیح بناکر پیش کرے اور جھوٹے دلائل سے ان پڑھ صاحب کو مطمئن کردے تو کیایہ ان پڑھ بقول آپکے مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے؟ کیا مولوی کی اس غلط بات کو دلیل کہتے ہیں؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گڈ مسلم صاحب آپ نے ابن جوزی صاحب کی پوسٹ کے جواب میں کہا تھا کہ
عمل بعد کی بات ہے پہلے یہ تسلیم کرلیں کہ کیا آپ اس بات کو مانتے ہیں کہ بخاری میں تمام احادیث صحیح ہیں؟ کیونکہ پہلے عمل کا ثبوت ہوتا ہے اور پھر عمل پہ عمل ہوتا ہے۔پہلے ہم ثبوت
چوں کہ یہ جواب ابن جوزی صاحب کی پوسٹ کے جواب میں آیا تھا ۔ اس لئیے میں نے اس کے متعلق کچھ نہ کہا ۔ لیکن آپ نے میری بات کہ جواب میں یہ بات کہ دی ۔
بہر جال بغیر کسی گھماؤ پھراؤ کے میں کہتا ہوں کہ میں صحیح بخاری کو کتاب اللہ کے بعد اصح مانتاہوں اور صحیح بخاری میں ضعیف حدیث کیسی ہوسکتی ہے جب کہ کسی دوسری حدیث کے متعلق "صحیح علی شرط بخاری " کہا جاتا ہے ۔
بہتر یہ ہے کہ ابن جوزی صاحب سے متعلق الگ پوسٹ شائع کریں اور مجھ سے متعلق الگ ۔ تاکہ کوئی کنفیوزن نہ رہے اور بات خلط ملط نہ ہو۔

دلائل کے متعلق آپ نے کہا
من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو رد‘‘ یہ امر دلیل ہے
ٹھیک ہے ۔آپ کے نذدیک اس دلیل کی کیفیت کیا ہوگی
آپ کہ دیتے ہیں کہ عالم دلائل دے مسئلہ ختم ۔ میں انہی دلائل کی کیفیت ، ہیئت کے متعلق پوچھ رہا ہوتا ہوں ۔
بات دوبارہ دہراتا ہوں

گڈ مسلم نے کہا
اور اس کے علاوہ کتب میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے۔؟ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس فرق کا آپ کو بھی معلوم نہیں ہوگا۔اگر معلوم ہوتا تو میرے بھائی آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔
اور مذید کہا
آپ کے اس بیان سے ایک بات تو معلوم ہوگئی کہ بخاری ومسلم میں کوئی بھی حدیث ضعیف نہیں ہے۔تو مجھے بھائی قوی امید ہے کہ ان شاءاللہ آپ ان دونوں کتب کی حدیثوں پر عمل کرنے لگ جائیں گے۔
اس کا مطلب ہے کہ اگر کسی عالم کا قول اگر بخاری کی حدیث سے ٹکرائے تو حدیث پر عمل ہو گا ۔ اور حدیث کا بخاری میں آنا ایک دلیل ہے جس کی بنیاد پر کسی عالم کے قول پر عمل نہیں ہو گا ۔ کیوں کہ آپ نے کہا
آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔
اب اس شخص نے عالم سے سنا تھا کہ غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی منع ہے ۔ لیکن ایک دن اس نے بخاری میں حدیث پڑھی

حدثنا محمد بن بشار حدثنا غندر حدثنا شعبة عن هشام قال سمعت أنس بن مالك رضي الله عنه قال جاءت امرأة من الأنصار إلى النبي صلى الله عليه وسلم فخلا بها فقال والله إنكن لأحب الناس إلي
اب اس نے بخاری میں حدیث آنے پر اور اس کو دلیل مانتے ہوئے آنکھیں بند کرکے اس حدیث کو مان لیا اور عالم کا قول ترک کردیا ۔
دوسرا میں نے کہا تھا کہ
آگر وہ حدیث کسی اور حدیث کی کتاب میں ہو ۔ فرض کرو ترمذی جس میں صحیح حدیث بھی ہیں اور ضعیف بھی ۔ تو وہ اس عالم کے پاس جاتا ہے اور وہ عالم اپنے قول پر قائم رہے اور حدیث کو ضعیف بتائے تو یہ کیا دلیل کہلائے گی ۔
دلیل کی کیفیت یا ہیئت بتائیں ۔ یہ نہ کہیں کہ وہ عالم کے پاس جائے اور دلیل دیکھ کر فیصلہ کرلے ۔ عالم اس کو حدیث کے متعلق کیا بتائے کہ اس شخص کو یقین آجائے یہ حدیث ضعیف ہے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
عزیز بھائی سے گزارش ہے کہ اٹھائے گئے ان تین سوالات پر بھی روشنی ڈالیں
سوال نمبر1:
اس عامی حنفی نے مسئلہ پوچھا اور کہا بھی فقہ حنفی کی رو سے لیکن مولانا سے فقہ حنفی سے روگردانی کی اور اپنے طرف سے مسئلہ بتا دیا تو اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس عمل پر عمل کرکے یہ عامی حنفی فقہ حنفی کا مقلد رہا یا مولانا صاحب کا مقلد بن گیا ؟ کیونکہ مولانا صاحب نے تو فقہ حنفی کی رو سے فتوی نہیں دیا۔تو جب فتوی فقہ حنفی کی طرف سے نہیں تو پھر تقلید بھی فقہ حنفی کی نہ ہوئی ناں۔؟اب آپ اس عامی کو کس کا مقلد ٹھہرائیں گے
سوال نمبر2:
آپ نے اس عامی کو گناہ سے بچانے کےلیے فاسئلوا اہل الذکر آیت کا سہارا لیا۔لیکن یہ بھول گئے کہ یہ تو حنفی ہے اور فقہ کی رو سے سوال پوچھ رہا ہے ۔اگر مولانا فقہ حنفی کی رو سے جواب نہیں دیتے بلکہ اپنی طرف سے جواب دیتے ہیں۔تو پھر اب یہاں آپ کو قول امام پیش کرنا پڑے گا کہ مولانا کی اس حرکت سے امام ابوحنیفہ کے اس قول سے وبال مولانا پر ہے اس وبال سے عامی محفوظ ہے۔جب بات فقہ حنفی کی ہے تو وبال کی دوری کےلیے چاہے مولانا سے وبال کو دور کریں یا عام حنفی سے دور کریں دونوں صورتوں میں دفاع کےطور پر قول امام ہی پیش کرنا ہوگا۔
سوال نمبر3:
بخاری ومسلم کی حدیثیں صحیح ہیں ؟
بھائی جان ان پڑھ اہلحدیث بھی اس آیت کا مصداق ہے۔
بھائی جب ان پڑھ اہل حدیث بھی اس آیت کا مصداق ہے۔تو پھر کنفیوژن کس بات کی
یہاں پرسوال کرتا ہوں
1۔اللہ تعالی نے فاسئلوا اہل الذکر کا حکم کس کو دیا ہے۔ان پڑھوں کو یا سب کو اس معاملے میں جس میں اپنے پاس علم نہ ہو ؟
2۔پیروی ہر اس مسئلے میں جس کو ثواب کی نیت سے کرنا ہے امر(حکم،دلیل) کی ہے حدیث پیش کردی گئی تھی۔اور پھر اللہ تعالی نے قرآن میں اہل الذکر سے پوچھنے کا حکم بھی دیا تو کیا اللہ تعالی کو(نعوذباللہ) معلوم نہیں تھا کہ اہل الذکر موضوع احادیث وغیرہ کو صحیح بناکر عامی کے سامنے پیش کرسکتے ہیں ؟ پھر عامی کو اہل الذکر سے پوچھنے کا کیوں کہا ؟
آپ کے قول سے تو آیت اور حدیث ٹکراتی نظر آرہی ہیں۔اللہ کا حکم ہے اہل الذکر سے سوال کرلو لیکن اہل الذکر کاحال یہ ہے کہ وہ موضوع احادیث کو بھی صحیح بنا بنا کر پیش کررہے ہیں۔
اب میں پھر اپنا سوال دہراتا ہوں۔
اگر مولوی موضوع حدیث کو صحیح بناکر پیش کرے اور جھوٹے دلائل سے ان پڑھ صاحب کو مطمئن کردے تو کیایہ ان پڑھ بقول آپکے مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے؟
بھائی جان سیدھی سی بات ہے اس بات کے دو پہلو ہیں ایک ہے مولانا کی طرف سے اور دوسرا ہے عامی کی طرف سے۔عامی فاسئلوا اہل الذکر پر عمل کرتے ہوئے پوچھ گوچھ کےلیے اہل الذکر کے پاس جاتا ہے۔کیونکہ اس عامی کو یہ حکم اللہ تعالی نے دیا ہے۔اور اہل الذکر موضوع حدیث بیان کرکے عامی کی تسلی کرا دیتا ہے تو عامی اب بھی دلیل پر ہی عمل کررہا ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ دلیل ضعیف ہے۔جس کا عامی کو نہیں پتا بلکہ مولوی کو پتہ ہے۔اور مولوی نے رب کریم کے اس اعتماد کو توڑا ہے کہ جو اللہ تعالی نے اعتماد کرتے ہوئے عامی کو اہل الذکر کے پاس جانے کو کہا ہے۔کہ اہل الذکر عامی کی رہنمائی شریعت کی ہی رو سے کرے گا۔اب عامی اس موضوع یا ضعیف بات پر جو اس کو مولوی صاحب نے صحیح بنا کر بیان کی ہے۔دلیل سمجھ کر ہی عمل کررہا ہے۔اور اس کا وبال بھی اس وقت تک دونوں عامی و مولوی پر ہے جب تک وہ عمل شریعت کے عین مطابق نہیں ہو جاتا۔ یہاں پر آپ نے وبال عامی حنفی سے اٹھا کر مولوی حنفی پر ڈال دیا تھا اس کا ثبوت بھی درکار ہے
ایک سوال کرتا ہوں شاید بات سمجھنے میں آسانی ہوجائے۔اس سوال کا جواب ضرور دینا
آپ کسی اہل حدیث بھائی سے ’20 رکعات تراویح ہی سنت ہیں‘ کے موضوع پر مناظرہ کرتے ہیں اور فریق مخالف آپ سے 20 رکعات تراویح کے سنت ہونے پر ثبوت مانگتا ہے۔تو آپ اسے کیا پیش کریں گے؟ اور اس کو(جو پیش کریں گے) نام کیا دیں گے ؟
آپ نے کہا ماقبل پوسٹ میں کہا جب میں نے اس بات کا جواب دیا کہ ہر صحیح حدیث پر عمل ضروری نہیں تو آپ بھی اس بات سے متفق ہوئے تھے۔آپ کے متفق ہونے پر ایک سوال ہے
سوال:ہرہر صحیح حدیث پر عمل کیا جائے یا ہر صحیح حدیث قابل عمل بھی ہو ضروری نہیں پر ہر صحیح حدیث پر مسلمان کا ایمان ضروری ہونا چاہیے۔آپ مجھے یہ بتائیں کہ صرف بخاری ومسلم میں کتنی صحیح احادیث ہیں جو قابل عمل بھی ہیں اور آپ ان پر عمل نہیں کرتے۔وجہ ؟ کیا آپ ان کو سمجھ نہیں سکتے ؟ یا کوئی عذر ہے آپ کے پاس ؟ وغیرہ وغیرہ ۔اس پر بھی روشنی ڈالنا
 
Top