• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلیل کیا ہے ؟

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بھائی جان باقی سب باتوں کا جواب بھائی ابن جوزی نے مانگا تھا اور ان کو دے دیا گیا تھا مراجعہ کرنے کےلیے ان پوسٹ کی طرف بھاگ دوڑ کریں۔جزاک اللہ۔باقی آپ نے پہلے پوچھا تھا کہ دلیل کیا ہے؟ اس کے جواب میں جو باتیں پیش کی گئی ان کو قبول کرنے یا رد کرنے کے بارے میں آپ نے اپنے نقطہ نظر سے پردہ نہیں اٹھایا۔امید ہے اب اٹھائیں گے۔ان شاءاللہ ۔آپ نے اب دلیل کی ہیئت و کیفیت جاننے کےلیے کہا ہے کہ آپ ہمیں بتائیں۔کچھ یوں ارشاد ہوا
دلیل کی کیفیت یا ہیئت بتائیں
بھائی جان کافر مسلمان سے پوچھتا ہے
کافر: قرآن کیا ہے؟
مسلمان:قرآن اللہ کا کلام ہے جسے اللہ نے آسمان سے محمدﷺ پر اتارا۔یہ لاریب کتاب ہے۔وغیرہ وغیرہ
کافر:پر یہ قرآن ہے کیا ؟
مسلمان: بتایا تو ہے کہ اللہ کا کلام ہے
کافر:یہ کیسا ہے یا کہاں ہے یا کیسے ہے یا کس شکل میں ہے یا کس چیزمیں ہے یا کس پر ہے وغیرہ ؟
مسلمان: دو گتوں میں بند ایک کتاب کی صورت میں تیس اجزاء پر مشتمل ہے۔اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہوا ہے۔وغیرہ وغیرہ
کافر:قرآن کیا ہے؟ کوئی دلیل۔تاکہ مجھے بھی معلوم ہوجائے کہ یہ قرآن ہے۔
مسلمان:یہ دیکھ یہ قرآن ہے (پیکچر)
اب دکھانے کے باوجود بھی کافر پھر پوچھے کہ اس قرآن کی ہیئت کیا ہے۔کیفیت کیا ہے ؟ وغیرہ وغیرہ تو مسلمان کو چاہیے کہ کافر کو دماغ والے ڈاکٹر کے پاس لے جائے۔تاکہ بروقت علاج کیا جاسکے
بھائی نے کہا تھا دلیل کیا ہے ؟
کہا گیا ہر وہ عمل جس کو ثواب کی نیت سے کیا جائے اس کا جو حکم اسلام میں ہوگا وہ دلیل کہلائے گا۔اور پھر دلیل بھی پیش کی گئی۔(( دوبارہ یہ دیکھ لیں۔’حکم ہے نماز قائم کرو‘۔دلیل؟ دلیل ہے ’اقیموالصلوۃ‘ تو اقیموا الصلوۃ یہ دلیل ہے نماز قائم کرو کی۔)) تو پھر مزید یہ پوچھنا کہ اس کی کیفیت وہیئت کیا ہے۔بھائی جان وہ دلیل زبانوں میں ہر زبان میں ہوسکتی ہے۔کلر میں ہر کلر میں ہوسکتی ہے۔فارمیٹ میں ہر فارمیٹ میں ہوسکتی ہے۔جہاں جہاں جیسے جیسے ممکن ہو ہر صورت میں ہوسکتی ہے۔اب مزید کچھ جاننا ہے۔؟
میں آپ سے یہاں سوال کرتا ہوں
آپ ہر حنفی کو قول امام پر عمل کرنے کی ہدایت کرتے ہیں تاکہ قرآن وحدیث سے دور رہیں اور دنیا وآخرت میں ہمارے ساتھی بنے رہیں مجھے یہ بتائیں کہ جس قول امام پر آپ عام حنفی کو عمل کرنے کی ہدایت دے رہے ہیں اس کی کیفیت وہیئت کیا ہے؟ آپ کے جواب پر ہی ہم ٹھہر جاتے ہیں۔جزاک اللہ۔کیفیت وہیئت بیان کریں۔؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
پہلی بات میں نے جب آپ سے دلیل کے متعلق کے متعلق پوچھا تو ایک دلیل یہ تبلائی تھی
آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔
کیوں کہ آنکھیں بند کر کے عمل اس وقت ہوتا ہے جب دلیل سامنے ہو
میں نے بخاری سے حدیث پیش کی اور اس شخص کا طرز عمل پیس کیا جو اسے مانتے ہوئے عالم کا قول چھوڑ کر حدیث پر عمل کرتا ہے ۔ آپ نے اب تک اس پر کوئی تبصرہ نہ کیا تو کیا آپ اس طرز عمل کے قائل ہیں ؟

بھائی آپ نے قرآن کے متعلق ایک مثال پیش کی ۔ قرآن کے متعلق کافر کو کیا دلیل پیس کی جائے کہ کافر قائل ہو جائے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے قران کے کلام من اللہ ہونے کی دلائل خود قرآن میں موجود ہیں ۔
حس میں سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس قرآن جیسا کلام دنیا میں نہ کبھی آیا اور نہ آسکتا ہے ۔
کافر کے پاس اس دلیل کا جواب نہیں ہے ۔ لیکن وہ ھٹ دھرمی سے نہ مانے تو الگ بات ہے ۔ دلیل تک اس کی راہنمائی کردی گئی ہے

اس سوال کا واضح جواب دیں ۔ ہاں یا نہ میں
وہ کیا دلیل دیکھے کہ عالم کا قول چھوڑے یا نہ چھوڑے۔ مثلا وہ عالم کہتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے ۔ تو کیا یہ دلیل کہلائے گی ۔
قرآن و حدیث پر عمل کے تو حنفی بھی قائل ہیں آپ مانیں یہ نہ مانیں ۔ اس موضوع پر اور بھی تھریڈ ہیں ۔ یہ بات انہی تھریڈ رہنے دیں تاکہ بات خلط ملط نہ ہو ۔
میںنے کئی دفعہ کہا ہے کہ احناف پر اعتراضات کے بجائے سیدھا جواب دیا جائے تاکہ اس فورم کی علمی حیثیت برقرار رہے لیکن لگتا ہے یہ آپ کے لئیے ممکن نہیں
بھائی احناف تو قراں و حدیث تک پہنچنے کےلئیے عامی کے لئیے تقلید کے قائل ہيں اور تقلید میں دلیل نہیں۔
اور آپ عامی کے لئیے بھی دلیل کے قائل ہیں ۔ اس لئیے یہاں احناف کی مثال بے معنی ہے ۔
تو اگر ایک عامی آپ سے پوچھے کہ وہ دلیل کیا ہے اور میں اس کو کس طرح پائوں
تو کیا آپ اس پر بھی احناف کے متعلق اعتراضات کردیں گے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بھائی میرے
جن باتوں کو بار بار کوٹ کیا جارہا ہے۔ان کا جواب بلکہ جواب بھی تفصیلی دیا جا چکا ہے آپ بغور پڑھیں تو سہی۔چلیں دوبارہ نقل کردیتا ہوں
یہ تو آپ کو سمجھ آگئی تھی کہ دلیل کیا ہوتی ہے۔الحمدللہ چلو شکر ہے کہ اتنی بات تو سمجھ آئی باقی اب گاڑی پھنسی ہوئی ہے اس بات پہ کہ اگر عامی کو دلیل غلط بتا دی جاتی ہے مثلا وہ موضوع ہوتی ہے یا ضعیف ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ تو کیا یہ بھی دلیل ہوگی؟
عزیز بھائی عامی نے فاسئلوا پر عمل کیا اور اہل الذکر سے سوال کیا یعنی عامی کو جو حکم تھا اس نے اس حکم پر عمل کیا۔اب آگے سوال ہے اہل الذکر کا کہ اہل الذکر عامی کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے؟
اہل الذکر جو دلیل پیش کرے گا۔وہ دو صورتوں سے خالی نہیں ہوگی صحیح ہوگی یا ضعیف۔اب عامی کےلیے تو یہ دلیل ہی ہے چاہے وہ صحیح ہے یا ضعیف کیونکہ عامی تو اس بات کی طاقت نہیں رکھتا کہ وہ پہنچان سکے۔
باقی یہاں سوال ہوگا کہ اب عامی تو اہل الذکر کی بات پر یقین کرتے ہوئے شریعت کا حکم سمجھتے ہوئے عمل کررہا ہے لیکن حقیقت میں وہ عمل ہے خلاف شریعت تو پھر وبال کس پر ہوگا۔؟
بھائی جان
اس حالت میں ایک صورت میں وبال دونوں پر ہے۔اور ایک صورت میں وبال صرف اہل الذکر پر۔اہل الذکر پر اس لیے کہ اس نے غلط رہنمائی کی اور جو دین نہیں تھا عامی کے سامنے اس کو دین کرکے پیش کیا۔باقی رہا عامی تو اس کی دو حالتیں ہیں ایک صورت میں لا یکلف اللہ نفسا الا وسعہا کے تحت وہ بری ہے۔اور دوسری صورت اگر اس کو معلوم بھی ہوجاتا ہے کہ جس عمل پر میں عمل کررہا ہوں وہ شریعت کے مخالف ہے لیکن پھر بھی وہ اسی پر ڈٹا رہے اور اپنے عمل کی تصحیح نہ کرے۔تو اس صورت میں شریعت کی مخالفت کے سبب عامی بھی وبال کا مستحق بن رہا ہے۔
نوٹ
باقی آپ کی پوسٹ میں کچھ لایعنی باتیں تھیں جن کو ایگنور کیا گیا ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ایک گزارش ہے کہ اٹھائے گئے کچھ سوالات کے جوابات بھی مل جائیں تو نوازش ہوگی۔جو مختلف پوسٹ میں بے یارو مددگار پڑے ہوئے ہیں
س1
بخاری ومسلم میں کوئی بھی حدیث ضعیف نہیں ہے؟
س2
اچھا آپ مجھے یہ بتائیں کہ ایک ان پڑھ حنفی حنفی مولانا صاحب کے پاس جاتا ہے اور مولانا صاحب سے رفع الیدین کا سوال کرتا ہے حنفی مذہب کی رو سے اور مولانا جواب دیتے ہیں کہ اختلافی رفع الیدین منسوخ ہے۔آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس عام حنفی کو کیسے معلوم ہوگا کہ مولانا حنفی مذہب کی رو سے جواب دے رہےہیں یا اپنی طرف سے ؟
س3
اس عامی حنفی نے مسئلہ پوچھا اور کہا بھی فقہ حنفی کی رو سے لیکن مولانا سے فقہ حنفی سے روگردانی کی اور اپنے طرف سے مسئلہ بتا دیا تو اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس عمل پر عمل کرکے یہ عامی حنفی فقہ حنفی کا مقلد رہا یا مولانا صاحب کا مقلد بن گیا ؟ کیونکہ مولانا صاحب نے تو فقہ حنفی کی رو سے فتوی نہیں دیا۔تو جب فتوی فقہ حنفی کی طرف سے نہیں تو پھر تقلید بھی فقہ حنفی کی نہ ہوئی ناں۔؟اب آپ اس عامی کو کس کا مقلد ٹھہرائیں گے
س4
آپ نے اس عامی کو گناہ سے بچانے کےلیے فاسئلوا اہل الذکر آیت کا سہارا لیا۔لیکن یہ بھول گئے کہ یہ تو حنفی ہے اور فقہ کی رو سے سوال پوچھ رہا ہے ۔اگر مولانا فقہ حنفی کی رو سے جواب نہیں دیتے بلکہ اپنی طرف سے جواب دیتے ہیں۔تو پھر اب یہاں آپ کو قول امام پیش کرنا پڑے گا کہ مولانا کی اس حرکت سے امام ابوحنیفہ کے اس قول سے وبال مولانا پر ہے اس وبال سے عامی محفوظ ہے۔جب بات فقہ حنفی کی ہے تو وبال کی دوری کےلیے چاہے مولانا سے وبال کو دور کریں یا عام حنفی سے دور کریں دونوں صورتوں میں دفاع کےطور پر قول امام ہی پیش کرنا ہوگا۔
س5
اللہ تعالی نے فاسئلوا اہل الذکر کا حکم کس کو دیا ہے۔ان پڑھوں کو یا سب کو اس معاملے میں جس میں اپنے پاس علم نہ ہو ؟
س6
پیروی ہر اس مسئلے میں جس کو ثواب کی نیت سے کرنا ہے امر(حکم،دلیل) کی ہے حدیث پیش کردی گئی تھی۔اور پھر اللہ تعالی نے قرآن میں اہل الذکر سے پوچھنے کا حکم بھی دیا تو کیا اللہ تعالی کو(نعوذباللہ) معلوم نہیں تھا کہ اہل الذکر موضوع احادیث وغیرہ کو صحیح بناکر عامی کے سامنے پیش کرسکتے ہیں ؟ پھر عامی کو اہل الذکر سے پوچھنے کا کیوں کہا ؟
س7
یہاں پر آپ نے وبال عامی حنفی سے اٹھا کر مولوی حنفی پر ڈال دیا تھا اس کا ثبوت بھی درکار ہے
س8
آپ کسی اہل حدیث بھائی سے ’20 رکعات تراویح ہی سنت ہیں‘ کے موضوع پر مناظرہ کرتے ہیں اور فریق مخالف آپ سے 20 رکعات تراویح کے سنت ہونے پر ثبوت مانگتا ہے۔تو آپ اسے کیا پیش کریں گے؟ اور اس کو(جو پیش کریں گے) نام کیا دیں گے ؟
س9
ہرہر صحیح حدیث پر عمل کیا جائے یا ہر صحیح حدیث قابل عمل بھی ہو ضروری نہیں پر ہر صحیح حدیث پر مسلمان کا ایمان ضروری ہونا چاہیے۔آپ مجھے یہ بتائیں کہ صرف بخاری ومسلم میں کتنی صحیح احادیث ہیں جو قابل عمل بھی ہیں اور آپ ان پر عمل نہیں کرتے۔وجہ ؟ کیا آپ ان کو سمجھ نہیں سکتے ؟ یا کوئی عذر ہے آپ کے پاس ؟
س10
آپ ہر حنفی کو قول امام پر عمل کرنے کی ہدایت کرتے ہیں تاکہ قرآن وحدیث سے دور رہیں اور دنیا وآخرت میں ہمارے ساتھی بنے رہیں مجھے یہ بتائیں کہ جس قول امام پر آپ عام حنفی کو عمل کرنے کی ہدایت دے رہے ہیں اس کی کیفیت وہیئت کیا ہے؟ آپ کے جواب پر ہی ہم ٹھہر جاتے ہیں۔جزاک اللہ۔کیفیت وہیئت بیان کریں۔؟
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
عزیز بھائی سے گزارش ہے کہ اٹھائے گئے ان تین سوالات پر بھی روشنی ڈالیں
سوال نمبر1:
اس عامی حنفی نے مسئلہ پوچھا اور کہا بھی فقہ حنفی کی رو سے لیکن مولانا سے فقہ حنفی سے روگردانی کی اور اپنے طرف سے مسئلہ بتا دیا تو اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس عمل پر عمل کرکے یہ عامی حنفی فقہ حنفی کا مقلد رہا یا مولانا صاحب کا مقلد بن گیا ؟ کیونکہ مولانا صاحب نے تو فقہ حنفی کی رو سے فتوی نہیں دیا۔تو جب فتوی فقہ حنفی کی طرف سے نہیں تو پھر تقلید بھی فقہ حنفی کی نہ ہوئی ناں۔؟اب آپ اس عامی کو کس کا مقلد ٹھہرائیں گ
فقہ حنفی کا۔۔۔ چند مسئلوں میں خلاف عمل کرنے سے فقہ حنفی سے اسکا تعلق نہیں ٹوٹتا۔
سوال نمبر2:
آپ نے اس عامی کو گناہ سے بچانے کےلیے فاسئلوا اہل الذکر آیت کا سہارا لیا۔لیکن یہ بھول گئے کہ یہ تو حنفی ہے اور فقہ کی رو سے سوال پوچھ رہا ہے ۔اگر مولانا فقہ حنفی کی رو سے جواب نہیں دیتے بلکہ اپنی طرف سے جواب دیتے ہیں۔تو پھر اب یہاں آپ کو قول امام پیش کرنا پڑے گا کہ مولانا کی اس حرکت سے امام ابوحنیفہ کے اس قول سے وبال مولانا پر ہے اس وبال سے عامی محفوظ ہے۔جب بات فقہ حنفی کی ہے تو وبال کی دوری کےلیے چاہے مولانا سے وبال کو دور کریں یا عام حنفی سے دور کریں دونوں صورتوں میں دفاع کےطور پر قول امام ہی پیش کرنا ہوگا۔
مجھے امام کے قول کو کیوں پیش کرنا چاہیے۔ میں امام کو شارع نہیں سمجھتا۔ امام شارح ہے اور بس۔
سوال نمبر3:
بخاری ومسلم کی حدیثیں صحیح ہیں ؟
جی صحیح بھی ہیں اور حسن ضعیف و موضوع بھی ہو سکتی ہیں۔
بھائی جب ان پڑھ اہل حدیث بھی اس آیت کا مصداق ہے۔تو پھر کنفیوژن کس بات کی
بھائی مجھے کوئی کنفیوژن نہیں۔ آپ نے سوال کیا؟ مجھے نہیں معلوم کس لیے کیا؟ اور آپکی کنفیوژن دور کرنے کے لیے میں نے جواب دیا۔
یہاں پرسوال کرتا ہوں
1۔اللہ تعالی نے فاسئلوا اہل الذکر کا حکم کس کو دیا ہے۔ان پڑھوں کو یا سب کو اس معاملے میں جس میں اپنے پاس علم نہ ہو ؟
جنکو جہاں جہاں نہیں معلوم۔
۔پیروی ہر اس مسئلے میں جس کو ثواب کی نیت سے کرنا ہے امر(حکم،دلیل) کی ہے حدیث پیش کردی گئی تھی۔اور پھر اللہ تعالی نے قرآن میں اہل الذکر سے پوچھنے کا حکم بھی دیا تو کیا اللہ تعالی کو(نعوذباللہ) معلوم نہیں تھا کہ اہل الذکر موضوع احادیث وغیرہ کو صحیح بناکر عامی کے سامنے پیش کرسکتے ہیں ؟ پھر عامی کو اہل الذکر سے پوچھنے کا کیوں کہا
یعنی ہر وہ کام جس میں نیت ثواب کی ہو وہ دلیل ہے۔ یہ کس حدیث سے اخذ ہے؟ اور ضعیف کو صحیح بنا کر پیش کرنا اور صحیح کو ضعیف کوئی محال ہے کیا؟
آپ کے قول سے تو آیت اور حدیث ٹکراتی نظر آرہی ہیں۔اللہ کا حکم ہے اہل الذکر سے سوال کرلو لیکن اہل الذکر کاحال یہ ہے کہ وہ موضوع احادیث کو بھی صحیح بنا بنا کر پیش کررہے ہیں۔
جاننے والوں سے پوچھنے کا حکم ہے۔ لیکن آپکا یہ مفروضہ کہ جاننے والے صحیح احادیث کو ضعیف بنا کر پیش نہیں کرسکتے۔ یہ صورت محال ہے۔ نہیں تو قرآن و حدیث مین ٹکھراو لازم آئے گا۔ میں پوچھ سکتا ہوں اس مفروضے کی کیا حقیقت ہے؟
عامی فاسئلوا اہل الذکر پر عمل کرتے ہوئے پوچھ گوچھ کےلیے اہل الذکر کے پاس جاتا ہے۔کیونکہ اس عامی کو یہ حکم اللہ تعالی نے دیا ہے۔اور اہل الذکر موضوع حدیث بیان کرکے عامی کی تسلی کرا دیتا ہے تو عامی اب بھی دلیل پر ہی عمل کررہا ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ دلیل ضعیف ہے۔
لو!!! جس دلیل کی اتباع کا شور سنتے تھے۔ آج وہ بھی کام کی نا رہی۔۔۔ :)
یہاں پر آپ نے وبال عامی حنفی سے اٹھا کر مولوی حنفی پر ڈال دیا تھا اس کا ثبوت بھی درکار ہے
اس کا جواب دیا تھا۔ یہ ہے
اگر مولوی غلط فتوٰی دیتا ہے تو اس کا وبال مولوی کے سر ہے کیونکہ حدیث میں ہے من أفتي بغير علم كان إثمه على من أفتاه۔
آپ نے پوچھا
ایک سوال کرتا ہوں شاید بات سمجھنے میں آسانی ہوجائے۔اس سوال کا جواب ضرور دینا
آپ کسی اہل حدیث بھائی سے ’20 رکعات تراویح ہی سنت ہیں‘ کے موضوع پر مناظرہ کرتے ہیں اور فریق مخالف آپ سے 20 رکعات تراویح کے سنت ہونے پر ثبوت مانگتا ہے۔تو آپ اسے کیا پیش کریں گے؟ اور اس کو(جو پیش کریں گے) نام کیا دیں گے ؟
دلیل
آپ نے کہا ماقبل پوسٹ میں کہا جب میں نے اس بات کا جواب دیا کہ ہر صحیح حدیث پر عمل ضروری نہیں تو آپ بھی اس بات سے متفق ہوئے تھے۔آپ کے متفق ہونے پر ایک سوال ہے
سوال:ہرہر صحیح حدیث پر عمل کیا جائے یا ہر صحیح حدیث قابل عمل بھی ہو ضروری نہیں پر ہر صحیح حدیث پر مسلمان کا ایمان ضروری ہونا چاہیے۔آپ مجھے یہ بتائیں کہ صرف بخاری ومسلم میں کتنی صحیح احادیث ہیں جو قابل عمل بھی ہیں اور آپ ان پر عمل نہیں کرتے۔وجہ ؟ کیا آپ ان کو سمجھ نہیں سکتے ؟ یا کوئی عذر ہے آپ کے پاس ؟ وغیرہ وغیرہ ۔اس پر بھی روشنی ڈالنا
مجھے نہیں معلوم کتنی صحیح ہیں۔ لیکن اکثر صحیح ہیں۔اور قابل عمل بھی ہیں۔ صحیح حدیثیں صرٍف بخاری و مسلم میں ہی مو قوف نہیں۔ احادیث کی بیشمار اور بھی کتابیں ہیں جن میں صحیح اور ہر قسم کی روایات ہیں۔۔۔ بخاری و مسلم کی جن صحیح روایات پر مین عمل نہیں کرتا اسکی وجہ؟
خیر القرون کے مجتھدین کے ہاں قابل عمل نہ ہونگی۔
مشہور حدیث کے خلاف ہونگی شاید
متواتر کے خلاف ہوں شاید
سنت کے خلاف ہو شاید۔
ترجیح دوسری حدیث کو ہو شاید
قرآن کے خلاف ہو شاید
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گڈمسلم صاحب نے کہا
جن باتوں کو بار بار کوٹ کیا جارہا ہے۔ان کا جواب بلکہ جواب بھی تفصیلی دیا جا چکا ہے آپ بغور پڑھیں تو سہی۔چلیں دوبارہ نقل کردیتا ہوں
میں جو بات کی تھی وہ بوبارہ کہ دیتا ہوں
پہلی بات میں نے جب آپ سے دلیل کے متعلق کے متعلق پوچھا تو ایک دلیل یہ بتلائی تھی
آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔
کیوں کہ آنکھیں بند کر کے عمل اس وقت ہوتا ہے جب دلیل سامنے ہو
میں نے بخاری سے حدیث پیش کی اور اس شخص کا طرز عمل پیس کیا جو اسے مانتے ہوئے عالم کا قول چھوڑ کر حدیث پر عمل کرتا ہے ۔ آپ نے اب تک اس پر کوئی تبصرہ نہ کیا تو کیا آپ اس طرز عمل کے قائل ہیں ؟
اس بات کا جواب آپ نے کس پوسٹ میں دیا تھا ۔ صرف پوسٹ نمبر بتادیں
گڈمسلم صاحب نے کہا
اہل الذکر جو دلیل پیش کرے گا۔وہ دو صورتوں سے خالی نہیں ہوگی صحیح ہوگی یا ضعیف۔اب عامی کےلیے تو یہ دلیل ہی ہے چاہے وہ صحیح ہے یا ضعیف کیونکہ عامی تو اس بات کی طاقت نہیں رکھتا کہ وہ پہنچان سکے۔
احناف کہتے ہیں کہ عامی بغیر دلیل کے عمل کرے
آپ کہ رہے ہیں عامی دلیل تو مانگے بھلے دلیل کو پہچاننے کی طاقت نہ رکھتا ہو ۔ ایسی دلیل مانگنے کا فائدہ ۔ صرف احناف کی مخالفت میں عامی کے لئیے دلیل مانگنے کی شرط رکھ لی ۔ بھلے وہ اسے نہ پہچان پائے

اپ کی بات سے نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر عالم عامی سے کہ دے کہ حدیث ضعیف ہے تو چوں کہ عامی دلائل سمجھنے سے قاصر ہے اس لئیے عامی عالم کی بات پر عمل کرے اور اس حدیث عمل نہ کرے ۔ تو ایک بات مذید کہی جاسکتی ہے چون کہ عامی دلیل سمجھنے سے قاصر ہے توکوئی حدیث ملنے پر عالم کے پاس نا جائے ویسے ہی عالم کی بات پر عمل کرلیے ۔ کیوں کہ وہاں جاکر بھی دلیل سمجھنے سے قاصر ہے تو جانے کا کیا فائدہ ۔ آخر اس عامی کو عالم کے پاس جانے کی ضرورت کیوں پیش آئی ۔
واضح جواب دیں ۔ اگر میں نے نتیجہ غلط اخذ کیا ہے تو بتائیں کیا غلطی ہے اور کہاں پر۔
اور اگر جواب دے چکے ہیں تو صرف پوسٹ نمبر لکھ دیں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ماشاء اللہ میری طرف سے اٹھائے گئے سوالات کو کوٹ تو ایسے کرتے گئے کہ جس طرح آپ نے ان سب سوالات کا جواب دےدیا ہو۔اور قارئین کو یہ احساس ہوجائے کہ جوابات دے دیئے گئے ہیں۔چلیں قاری کو تو معلوم ہی ہوجائے گا کہ کس حد تک اور کس طرح جواب دیئے گئے ہیں ۔ایک نظر ہم بھی کرلیتے ہیں آپ کےجوابات پر۔ اور ہاں پھر جو سوالات باقی رہ گئے ہیں ان کے جوابات بھی عنایت فرمادیجیئے گا۔بہت نوازش ہوگی
ایک سوال یہاں پر جس کا جواب آپ نے کچھ یوں دیا
فقہ حنفی کا۔۔۔ چند مسئلوں میں خلاف عمل کرنے سے فقہ حنفی سے اسکا تعلق نہیں ٹوٹتا۔
چلیں یہ تو سمجھ آئی کہ اس کا عمومی تعلق فقہ حنفی سے نہیں ٹوٹے گا۔اچھا یہ بتائیں کہ جن جن مسئلوں میں وہ فقہ حنفی کے خلاف عمل کررہا ہے ان مسائل میں ہم اس کو کیا نام دیں ؟ کیونکہ ان جزوی مسائل میں تو فقہ حنفی سے تعلق ٹوٹ کر ایک مولوی کے کھاتے لگ رہا ہے۔تو کیا ان جزوی مسائل میں ہم اس کو مولوی مقلد کا نام دے سکتے ہیں ؟
آپ نے میرے ایک اور سوال کا جواب کچھ یوں دیا۔جو یہاں پر سوال نمبر2 کے تحت موجود ہے۔
مجھے امام کے قول کو کیوں پیش کرنا چاہیے۔ میں امام کو شارع نہیں سمجھتا۔ امام شارح ہے اور بس۔
گڈ یعنی امام شارح ہے شارع نہیں۔تو پھر شارح کی بات کی رو سے مسئلہ پوچھنا ہی غلطی ٹھہری ناں ؟ کیا آپ اس سے متفق ہیں ؟
بخاری ومسلم کی حدیثوں کی بابت آپ نے جواب دیا
جی صحیح بھی ہیں اور حسن ضعیف و موضوع بھی ہو سکتی ہیں۔
صحیح بھی ہیں کچھ اور بھی ۔بھائی ایک بات کریں گھماؤ پھراؤ کو فی الحال جانے دیں دوبارہ سوال کرتا ہوں کہ ’’بخاری ومسلم کی حدیثیں صحیح ہیں ؟ ‘‘
بھائی مجھے کوئی کنفیوژن نہیں۔ آپ نے سوال کیا؟ مجھے نہیں معلوم کس لیے کیا؟ اور آپکی کنفیوژن دور کرنے کے لیے میں نے جواب دیا۔
جب آپ آپ کو بھی کنفیوژن نہیں تو پھر عامی کےلیے دلیل کیا ہے؟ پر بحث ومباحثہ چہ معنی ؟
یعنی ہر وہ کام جس میں نیت ثواب کی ہو وہ دلیل ہے۔ یہ کس حدیث سے اخذ ہے؟ اور ضعیف کو صحیح بنا کر پیش کرنا اور صحیح کو ضعیف کوئی محال ہے کیا؟
ہمارے ایک بھائی کئی بار کہہ چکےہیں کہ ’’مراقبہ میں نہ لکھا کریں‘‘ اور لگتا ہے اس لفظ کو پڑھتےہی آپ بھی مراقبہ کی حالت میں لکھنے لگ گئے ہیں۔آپ نے ان الفاظ میں خلاصہ ’’یعنی ہر وہ کام جس میں نیت ثواب کی ہو وہ دلیل ہے۔‘‘ میرے کن الفاظ کا بیان کیا ہے۔؟ میرے الفاظ تو یوں تھے۔
’’پیروی ہر اس مسئلے میں جس کو ثواب کی نیت سے کرنا ہے امر(حکم،دلیل) کی ہے‘‘ اس سے آپ بھی متفق ہونگے اگر متفق نہیں تو ذکر اگلی پوسٹ میں ذکر کیجئے گا۔پھر بتادیا جائے گا۔برائے مہربانی واضح الفاظ موجود ہونے کے باوجو اپنی مطلب کی لائن لکھ کر اور پھر اس پر حدیث سے دلیل طلب کرنا۔خود سمجھ لیں آگے کچھ نہیں لکھتا۔امید ہے کہ اب خیال کریں گے۔
باقی ضعیف کو صحیح اور صحیح کو ضعیف بنانا، غلط ملط مطلب ومفاہیم اخذ کرنا وغیرہ ہر اس آدمی کےلیے محال نہیں جو پیٹ پوجا کو اپنا مقصد زندگی ٹھہرانے کے ساتھ شیطان کو اپنا دوست بنا بیٹھا ہو۔باقی سلف صالحین اور ان کے نقش قدم پر چلنےوالوں کےلیے نبی کریمﷺ کا یہ فرمان ’’من كذب علي متعمداً فليتبوأ مقعده من النار‘‘ ہی کافی ہے۔
جاننے والوں سے پوچھنے کا حکم ہے۔ لیکن آپکا یہ مفروضہ کہ جاننے والے صحیح احادیث کو ضعیف بنا کر پیش نہیں کرسکتے۔ یہ صورت محال ہے۔ نہیں تو قرآن و حدیث مین ٹکھراو لازم آئے گا۔ میں پوچھ سکتا ہوں اس مفروضے کی کیا حقیقت ہے؟
بھائی جان آپ سے ایک بار گزارش ہے کہ اس سوال پر پھر غور کریں جس سابقہ لاحقہ میں یا جس صورت میں سوال کیا گیا ہے۔اسی صورت میں جوا ب دیں۔سوال نمبر6 پوسٹ نمبر24 میں دیکھ لیں
لو!!! جس دلیل کی اتباع کا شور سنتے تھے۔ آج وہ بھی کام کی نا رہی۔۔۔ :)
شور شرابا آپ سے بھی نہ کرنے کی گزارش کی جاتی ہے۔جیسا سوال ہو اسی طرح کا جواب دیا کرو یا معذرت کرلیا کرو کہ بھائی جان سوال کاجواب نہیں آتا۔سوال گندم جواب چنا۔
آپ کی طرف سے بار بار یہ سوال کیا جارہا ہے تھا کہ اگر مولوی ضعیف حدیث بیان کرکے عامی کو مطمئن کرا دیتا ہے تو کیا عامی پھر بھی دلیل پر عمل کررہا ہے۔اس کا جواب دیا تھا۔اگر جواب پر تحفظ ہےتو پیش کریں ورنہ لو مو اور شور مور جیسے الفاظ لگا کر اپنی پوسٹ سے اپنی حالت کا اظہار مت کروائیں۔
اور ہاں آپ ہمارا کوئی ایک عمل جس کو شریعت سمجھ کر ہم کرتےہیں۔صریح صحیح حدیث کےخلاف پیش کردیں کہ آپ کا یہ عمل اس صریح صحیح حدیث کےخلاف ہے۔اور اصل مسئلہ اس حدیث سے ثابت ہے۔اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے آپ کے پیش کردہ حدیث میرے جاری کردہ عمل کے خلاف ہوئی تو واضح اعلان برات کردونگا۔جی جلدی سے ذرا پیش فرمائیں۔میں انتظار کرونگا۔
بہت خوب۔پانی کو خود کہتےبھی ہیں کہ یہ پانی ہے اور پھر دوسروں سے پوچھتے بھی ہیں کہ پانی کیا ہوتا ہے۔جب خود جانتے ہیں کہ کسی مسئلہ کی تحقیق وثبوت پر جو بات پیش کی جاتی ہے چاہےوہ صحیح ہو یا ضعیف اس کو دلیل ہی کا نام دیا جاتا ہے۔تو پھر شروع سے لے کر ابھی تک جس بات کو جانتے تھے اسی کو جاننے کےلیے مزید کیا ڈھونڈنا چاہتے ہو؟ جب آپ اس کو دلیل کا نام دیتے ہو تو ہم بھی دلیل کا نام دیتے ہیں۔
اچھا مجھے یہ بتائیں کہ اگر آپ ضعیف حدیث پیش کردیتے ہیں تو کیا پھر بھی آپ اس کو دلیل کا نام دوگے یا کوئی اور نام؟
مجھے نہیں معلوم کتنی صحیح ہیں۔ لیکن اکثر صحیح ہیں۔اور قابل عمل بھی ہیں۔ صحیح حدیثیں صرٍف بخاری و مسلم میں ہی مو قوف نہیں۔ احادیث کی بیشمار اور بھی کتابیں ہیں جن میں صحیح اور ہر قسم کی روایات ہیں۔۔۔ بخاری و مسلم کی جن صحیح روایات پر مین عمل نہیں کرتا اسکی وجہ؟
خیر القرون کے مجتھدین کے ہاں قابل عمل نہ ہونگی۔
مشہور حدیث کے خلاف ہونگی شاید
متواتر کے خلاف ہوں شاید
سنت کے خلاف ہو شاید۔
ترجیح دوسری حدیث کو ہو شاید
قرآن کے خلاف ہو شاید
اکثر صحیح ہیں یعنی تین حصے صحیح اور ایک حصہ ضعیف موضوع وغیرہ ۔متفق ہیں آپ اس بات سے ؟
جی بھائی بالکل میں آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ صحیح حدیثیں صرف بخاری ومسلم میں نہیں بلکہ حدیث کی اور کتب میں بھی موجود ہیں۔اور الحمدللہ ہم ان کو مانتے بھی ہیں قولاً وفعلاً
بھائی ہونگی مونگی یا شاید ماید کے لفظوں کو فی الحال ایک سائٹ پہ رکھ دیں یقینی صورت بتائیں ۔آپ کیوں نہیں عمل کرتے ؟
یا ایک مثال پیش فرمادیں کہ بخاری میں یہ حدیث ہے میں اس پر عمل اس وجہ سے نہیں کرتا کیونکہ یہ حدیث فلاں صحیح صریح حدیث کے مخالف ہے؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
سوال نمبر3:
بخاری ومسلم کی حدیثیں صحیح ہیں ؟
جی صحیح بھی ہیں اور حسن ضعیف و موضوع بھی ہو سکتی ہیں۔
کیا واقعی ہی صحیح بخاری میں موضوع احادیث بھی ہیں؟؟؟
یہ آپ کا ذاتی موقف ہے یا حنفی مسلک کی ترجمانی؟
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
کیا واقعی ہی صحیح بخاری میں موضوع احادیث بھی ہیں؟؟؟
یہ آپ کا ذاتی موقف ہے یا حنفی مسلک کی ترجمانی؟
انس بھائی یہ مشہور غیر مقلد اہل حدیث عالم اور محقق جناب حکیم فیض عالم صدیقی صاحب اپنی کتاب صدیقہ کائنات میں لکھتا ہے۔
صفحہ ٨٨ پر لکھتے ہیں
بخاری میں موضوع اور من گھڑت اقوال ہیں

صفحہ ۱۱۳ پر لکھتے ہیں
جو بخاری کی تمام روایات کو صحیح مانتے ہیں ان کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔
اسکے علاوہ البانی صاحب بھی بخاری کی صحیح و دیگر اقسام کی چھانٹی کرچکے ہیں۔ حدیث کی حدمت یہ حضرات کر چکے ہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
انس بھائی یہ مشہور غیر مقلد اہل حدیث عالم اور محقق جناب حکیم فیض عالم صدیقی صاحب اپنی کتاب صدیقہ کائنات میں لکھتا ہے۔
صفحہ ٨٨ پر لکھتے ہیں
بخاری میں موضوع اور من گھڑت اقوال ہیں
صفحہ ۱۱۳ پر لکھتے ہیں
جو بخاری کی تمام روایات کو صحیح مانتے ہیں ان کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔
اسکے علاوہ البانی صاحب بھی بخاری کی صحیح و دیگر اقسام کی چھانٹی کرچکے ہیں۔ حدیث کی حدمت یہ حضرات کر چکے ہیں۔
آپ کی طرف سے پیش کی گئی اس بات پر تبصرہ بعد میں اور اس پر بھی بہت سارے تحفظات ہیں پر پہلے آپ کو گھر کی گواہی دیکھا دوں۔اور بھائی کو مشورہ بھی دیا تھا کہ دوسروں کی جیبوں پرنظر رکھنے سےبہتر ہوتا ہے کہ آدمی اپنی جیب پر دھیان خیال رکھے۔
سرفراز خاں صفدر دیوبندی لکھتے ہیں
امام مسلم رحمہ اللہ صحیح مسلم شریف کے مؤلف ہیں جو بخاری شریف کےبعد تمام حدیث کی کتابوں میں پہلے درجہ پر صحیح تسلیم کی جاتی ہے۔اور امت کا اس پر اجماع واتفاق ہے کہ بخاری ومسلم دونوں کی تمام روائیتیں صحیح ہیں ‘‘ (حاشیہ احسن الکلام ج١ ص١٨٧ دوسرا نسخہ ج١ ص٢٣٤)
اب آپ کیا کہیں گے صفدر صاحب کے بارے میں ؟
 
Top