- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
دراصل یونی کوڈ میں لکھی تحریر مجھ سے ضائع ہو گئی تھی اور اردو مجلس پر بھی سکین صفحات لگائے تھے، جس میں کتاب کے صفحات کا اسکین بھی موجود ہے!! وقت کی قلت کے باعث انتظامیہ سے معذرت کے ساتھ فی الوقت اسے اس تھریڈ میں اسکین صفحات کی صورت میں ہی پیش کر دیتا ہوں، اور وقت ملتے ہی، اسے یونی کوڈ میں تحریر کر دوں گا!! اگر انتظامیہ اسے مناسب نہ سمجھے تو ڈلیٹ کر دے!! قاسم بھائی اردو مجلس کے لنک پر ہی اس کا مطالعہ کر لیں گے، ان شاءاللہ!!
قاسم بھائی! اس تحریر کو پڑھنے سے آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں دور حاضر کے احناف ، بالخصوص دیوبندیہ کو ببانگ دہل جہمیہ اس لئے کہتا ہوں کہ اس کا اقرار و اعتراف تو حنفی دیوبندیوں کے حکیم الامت خود کرتے ہیں!!!
دور حاضر کے حنفی جہمی ہیں:جہمی ہونے کا مطلب ذرا سمجھائیں تو نوازش ہوگی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کرے
« مولانا صاھب رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بہت سے اہل علم یہ فرماتے ہیں کہ حدیثیں اپنے ظاہر پر رکھی جائیں یعنی یوں کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بھی ہیں اور پیر بھی اور آنکھ بھی اور کان سب چیزیں ہیں مگر ہم ان کی کیفیات سے آگاہ نہیں ہیں جیسا وہ خدائے بے مثل ہے اور جیسا اس کی ذات کا کما حقہ ادراک نہیں ہو سکتا ایسے ہی اس کے صفات کا ادراک بھی محال ہے اور سلف صالحین و علماءمتقدمین کا یہی مذہب تھا اور جہمیہ جو ایک فرقہ اسلامیہ ہے وہ ان امور میں تاویل کرتے ہیں۔ مثلا يد الله فوق ايديهم میں ید سے مراد قوت کہتے ہیں۔
اور متاخرین نے ان مبتدعین کے مذہب کو اختیار کیا ہے ایک خاص ضرورت سے اور وہ یہ ہے کہ نصاریٰ کے ساتھ مشابہت ہوتی تھی یعنی جیسا کہ وہ قائل ہیں کہ تین بھی خدا ہیں اور ایک بھی ہے مگر سمجھ نہیں آسکتا ہے ایسے اہل السلام کے یہاں بھی ان امور کے باب میں گفتگو تھی تو گویا اس اعتراض صوری کے رفع کرنے کو یہ طریق اختیار کیا گیا لیکن اعتقاد متاخرین کا وہی ہے جو متقدمین کا مذہب ہے بعض لوگ یوں سمجھ گئے ہیں کہ متاخرین کا مذہب وہ ہے جو مبتدعین کا ہے یہ غلط ہے اور اصل امر وہ ہے جو مذکورہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ »
کتاب: تقریر ترمذی
محمد اشرف علی تھانوی صاحب
تحقیق و تخریج و تحشیہ: مولانا عبدالقادر صاحب
تقدیم و نظرثانی: مفتی محمد تقی عثمانی صاحب
ناشر: ادارہ تالیفات اشرفیہ۔ چوک فوارہ ملتان پاکستان صفحہ 189۔ 190
مندرجہ ذیل لنک پر اس حوالہ کی تشریح ضرور دکھیئے گا:
دور حاضر كے احناف جہمی عقیدہ رکھتے ہیں
قاسم صاحب! آپ کو اردو مجلس کا لنک اسی لئے پیش کیا تھا!! وہاں اسکین صفحات بھی موجود ہیں!! اور اس عبارت کی تشریح بھی!!! آپ اس کا مطالعہ کر لیں!!اور فیما نحن فیہ نظری عقیدہ ہے تبھی تو یہی فرمایا گیا ہے کہ متاخرین نے عوام کو (غیر مقلدوں کی طرح) تجسیم سے بچانے کیلئے غیر متعین تاویل جائز قرار دیا ہے اور بدیہی عقاید میں کوئی تاویل نہیں ہوتا اگریہی متنازع فیہ مسئلہ بدیہی ہوتا تو اتنے تاویل نہیں کرنے پڑھتے اور ہم پر آپ جیسے مجسمہ جہمیہ کا حکم نہیں لگاتے ،اسی تقلید فی العقیدہ کی وجہ سے تو ہمارے اکابر السادہ الماتریدیہ کہلائےجاتے ہیں ،آپ سے میں گزارش کی تھی کہ ہم جہمیہ کیوں ہیں آپ اتناببانگ دھل دعوی کر رہے ہیں تو کچھ وضاحت فرماکر وجوہات کا تعین کرے اور بہتر ہو گا کہ آپ اس کیلئے کسی اور فورم مین تھریڈ شروع کرے ۔
باقی تقریر ترمذی کے حوالہ کاscan اگر پیش فرمائیں تو نوازش ہوگی دور حاضر اور دور سابق کے احناف کے عقاید ایک ہی ہیں فرق ہے تو بتادیں ،ہمارے علم میں بھی اضافہ ہو جائیگا
دراصل یونی کوڈ میں لکھی تحریر مجھ سے ضائع ہو گئی تھی اور اردو مجلس پر بھی سکین صفحات لگائے تھے، جس میں کتاب کے صفحات کا اسکین بھی موجود ہے!! وقت کی قلت کے باعث انتظامیہ سے معذرت کے ساتھ فی الوقت اسے اس تھریڈ میں اسکین صفحات کی صورت میں ہی پیش کر دیتا ہوں، اور وقت ملتے ہی، اسے یونی کوڈ میں تحریر کر دوں گا!! اگر انتظامیہ اسے مناسب نہ سمجھے تو ڈلیٹ کر دے!! قاسم بھائی اردو مجلس کے لنک پر ہی اس کا مطالعہ کر لیں گے، ان شاءاللہ!!
قاسم بھائی! اس تحریر کو پڑھنے سے آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں دور حاضر کے احناف ، بالخصوص دیوبندیہ کو ببانگ دہل جہمیہ اس لئے کہتا ہوں کہ اس کا اقرار و اعتراف تو حنفی دیوبندیوں کے حکیم الامت خود کرتے ہیں!!!