• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دھنک رنگ

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
اور جن افراد کو روافض پر مسجد میں حملے کا دکھ ہو رہا ہےاور روافض کی لومڑیت،معصومیت سجھائی دیتی ہے،انہیں یاد دلایے گا کہ مسجد پر پہلا حملہ"سیدنا ابو فیروز لولوء" نے کیا تھا،حملے والوں نے تو بس انہی کی سنت پر عمل کیا ہے!
مرکزی خیال ماخوذ
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
جب بھی غرور نے پَر پُرزے نکالے،اللہ سبحانہ وتعالٰی نے اوقات یا دلا دی۔والحمدللہ!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
اللھم اھد قومی فانھم لا یعلمون
دین داری کے نام پربے دینی؟؟؟انٹرنیٹ نے اسے جائز اور معروف ٹھہرا دیا جسے معاشرہ میں، میں اور آپ "تھو تھو"کرتے ہیں !!
اللھم ارحم علٰی حالنا یا اللہ۔آمین
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اللهم ارحم حالنا يا ارحم الراحمين
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
نو عمری کا ایک خرافاتی ٹوٹکہ یہ بھی تھا کہ جب بھی کسی مصیبت یا آفت کے اشارے ملتے،ہم اس کی آمد سے قبل اپنے آپ کو خوب مصائب میں مبتلا کرتے،نتیجتا جب وہ مصیبت آتی تو اس کے اثرات اتنے شدید نہ رہتے جتنا ہم تصور کیے ہوتے تھے۔۔شائد ہم اس سے بڑی مصیبت بھگت چکتے تھے۔
ایک دفعہ کا ذکر نمونے کے طور پر پیش ہے۔
"چنانچہ جب چند ماہ کی خالہ زاد بہن کو ہماری گود سے اچھلنے کے سبب ہونٹ پرچوٹ لگی تو ساری نماز میں روتے رہے کہ وہ "فوت" ہو گئی تو کیا ہو گا؟؟ایسی ہچکی بندھی کہ ابھی تو پہلا پہلا بھانجا بھی گود میں نہیں اٹھایا۔۔۔اسے کچھ ہو گیا تو آئندہ ہمیں کوئی بھی اپنا بچہ کھیلنے کے لیے نہیں دے گا!!ساری زندگی ہمارا تعارف یوں کروایا جائے گا کہ یہ وہ ہے کہ۔۔۔۔جب ہم اتنا رو چکے کہ اب وفات پر رونے کے لیے آنسو ادھار لانے پڑتے تو خالہ جان اسے ہسپتال سے گھر لے آئیں۔۔۔یا رب تیرا شکر!"
کسی ایسی ہی دفعہ کا ذکر تھا کہ جب کہا گیا:

سنا ہے ٹینشن لینے سے کچھ نہیں ہوتا
چلو ٹینشن لے دیکھتے ہیں!!
خالہ جان کا قول تھا کہ اتنا نہ ہنسا کرو بعد میں اتنا ہی روتے ہو۔۔چنانچہ ہم اتنا رو لیتے تھے کہ بعد میں اگر ہنسنا نہ بھی نصیب ہو تو کم از کم اتنا رونا بھی نہ پڑے۔اس ٹوٹکے کو ہم نے بیشتر معاملات میں سولہ آنے پایا۔اسی سولہ پنی کا نتیجہ تھا کہ ہوشمندی میں اور پھر عقل مندی میں بھی اسی سے مرعوب رہتے۔جہاں معاملہ کٹھائی میں پڑتا نظر آتا ہم ایسے ایسے تصورات بناتے کہ رونے کو زبردستی آنا پڑتا۔نہ بھی آتا تو رونی شکل تو ضرور بن ہی جاتی۔
عمر مزید بڑھی۔۔اب معاملات بھی بڑے ہوگئے لیکن نتیجہ سولہ آنے تھا بشرطیکہ تصورات ٹھیک سےجلادیت کا دور دیکھ آئیں۔۔لیکن پھر عمر کے ساتھ ساتھ تصورات کی ذہنی سطح بھی بلند ہو گئی ۔۔وہ اب ہاتھ نہیں آتے۔اب مصائب کا سامنا میدان میں کرنا پڑے گا!!

حسبی اللہ لا الٰہ الا ھو علیہ توکلت وھو رب العرش العظیم۔۔اللھم انی اعوذبک من الھم والحزن۔۔۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
ننھے بچے کو "اسلام آباد میرا ملک ہے" پر ٹوکنے والے مولانا صاحب "قرآن کے چالیس پاروں " پر خاموش رہتے ہیں!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
’’شخصیات کے بارے میں ہمارے رویے انتہا پسندانہ ہوتے ہیں۔ شخصیت ہمارے نزدیک فرشتہ یا شیطان ہوتی ہے۔ ہم اسے انسان ماننے کیلئے تیار نہیں ہوتے‘‘!!!! منقول
اور یہی وہ افراط و تفریط ہے جس نے مسلم امہ کی تباہی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
نو عمری کا ایک خرافاتی ٹوٹکہ یہ بھی تھا کہ جب بھی کسی مصیبت یا آفت کے اشارے ملتے،ہم اس کی آمد سے قبل اپنے آپ کو خوب مصائب میں مبتلا کرتے،نتیجتا جب وہ مصیبت آتی تو اس کے اثرات اتنے شدید نہ رہتے جتنا ہم تصور کیے ہوتے تھے۔۔شائد ہم اس سے بڑی مصیبت بھگت چکتے تھے۔
ایک دفعہ کا ذکر نمونے کے طور پر پیش ہے۔
"چنانچہ جب چند ماہ کی خالہ زاد بہن کو ہماری گود سے اچھلنے کے سبب ہونٹ پرچوٹ لگی تو ساری نماز میں روتے رہے کہ وہ "فوت" ہو گئی تو کیا ہو گا؟؟ایسی ہچکی بندھی کہ ابھی تو پہلا پہلا بھانجا بھی گود میں نہیں اٹھایا۔۔۔اسے کچھ ہو گیا تو آئندہ ہمیں کوئی بھی اپنا بچہ کھیلنے کے لیے نہیں دے گا!!ساری زندگی ہمارا تعارف یوں کروایا جائے گا کہ یہ وہ ہے کہ۔۔۔۔جب ہم اتنا رو چکے کہ اب وفات پر رونے کے لیے آنسو ادھار لانے پڑتے تو خالہ جان اسے ہسپتال سے گھر لے آئیں۔۔۔یا رب تیرا شکر!"
کسی ایسی ہی دفعہ کا ذکر تھا کہ جب کہا گیا:

سنا ہے ٹینشن لینے سے کچھ نہیں ہوتا
چلو ٹینشن لے دیکھتے ہیں!!
خالہ جان کا قول تھا کہ اتنا نہ ہنسا کرو بعد میں اتنا ہی روتے ہو۔۔چنانچہ ہم اتنا رو لیتے تھے کہ بعد میں اگر ہنسنا نہ بھی نصیب ہو تو کم از کم اتنا رونا بھی نہ پڑے۔اس ٹوٹکے کو ہم نے بیشتر معاملات میں سولہ آنے پایا۔اسی سولہ پنی کا نتیجہ تھا کہ ہوشمندی میں اور پھر عقل مندی میں بھی اسی سے مرعوب رہتے۔جہاں معاملہ کٹھائی میں پڑتا نظر آتا ہم ایسے ایسے تصورات بناتے کہ رونے کو زبردستی آنا پڑتا۔نہ بھی آتا تو رونی شکل تو ضرور بن ہی جاتی۔
عمر مزید بڑھی۔۔اب معاملات بھی بڑے ہوگئے لیکن نتیجہ سولہ آنے تھا بشرطیکہ تصورات ٹھیک سےجلادیت کا دور دیکھ آئیں۔۔لیکن پھر عمر کے ساتھ ساتھ تصورات کی ذہنی سطح بھی بلند ہو گئی ۔۔وہ اب ہاتھ نہیں آتے۔اب مصائب کا سامنا میدان میں کرنا پڑے گا!!

حسبی اللہ لا الٰہ الا ھو علیہ توکلت وھو رب العرش العظیم۔۔اللھم انی اعوذبک من الھم والحزن۔۔۔
اس زمانے کی بات ہے جب مرد گایا اور عورتیں رویا کرتی تھیں
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
صدائیں گونج رہی تھیں زمانے میں
سننے والا کوئی نہ تھا
۔
۔
۔
شاباش! گھٹ گھٹ کر جیو۔۔مجھے تم ایسے اچھے لگتے ہو۔
 
Top