اے میری عزیز زوجہ کریمہ!
اُمِ محمد، آپ کے لیے یہ میرے احساسات کا اظہار ہے. اللہ تعالٰی آپکو میرے اور تمام مسلمانوں کی طرف سے اجرِ عظیم عطا فرمائے. ہمیشہ سے آپ راستے کی سختیوں میں صابر رہی ہیں اور صبر و حوصلہ لیے ہر ہر آزمائش میں میرے ساتھ کھڑی رہیں. اس مبارک سفر اور میدانِ جھاد میں جانفشانی کرنے میں، آپ ہی میری بہترین معاون رہی ہیں.
1969 میں، میں نے گھر کی تمام ذمہ داری آپ پر ڈال دی، جب ہماری دو بیٹیاں اور چھوٹا بیٹا تھا، جھاں آپ ایک چھوٹے سے کچے کمرے میں رہیں جس میں نہ ہی کوئی باورچی خانہ تھا نہ ہی کوئی سہولت. جبکہ خاندان بڑھ رھا تھا، میں نے آپ پر تن تنہا ہی بھاری ذمہ داری ڈالی دی، بچے بڑے ہو گئے اور مہمانوں میں اضافہ ہو گیا، پھر بھی آپ یہ سب اور تمام مشکلات، صرف اور صرف اللہ کے لیے اور پھر میرے لیے برداشت کرتی رھیں. میں اللہ تعالٰی سے دعا گو ہوں کہ وہ آپکو میری طرف سے اجر عظیم عطا فرمائے. یہ آپکا صبر ہی تو تھا، جس کے بغیر میں تنہا کبھی بھی یہ بوجھ اٹھانے کے قابل نہ ہوتا.
--- وصایا شیخ عبداللہ عزام للذوجه