• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین میں تقلید کا مسئلہ

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
احناف نے کب واجب قرار دیا ۔ حوالہ دیں

ان کل ایتہ تخالف اصحابنا بانھا تحمل علی النسخ او علی التر جیح و الاو لٰی ان تحمل علی التایل من جھتہ التوفیٖق۔ اصول الکرخی ص ١١

"بیشک ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی احناف) کے مذہب کے خلاف ہوگی۔تو اس کو منسوخ تصور کیا جاے گا یا ترجیح دی جاے گی لیکن بہتر ہے کہ اس آیت کی کوئی تاویل کر لی جاے۔"
ان کل خبر یجیئ بخلاف قول اصحابنا فانہ یحمل علی النسخ او علی انہ معارض بمثلہ ثم صار الیٰ دلیل آخر او ترجیح فیہ بما یحتج بہ اصحابنا من وجوہ الترجیح او یحمل علی التوفیق و انما یفعل علی ذالک یعلی حسب قیام الدلیل فان قامت دلالت النسخ یحمل علیہ وان قامت الدلالتہ علی غیرہ صرنا الیہ۔اصول الکرخی ص١١

بیشک ہر وہ حدیث جو عمارے مذہب کے خلاف ہو گی تو اس کو منسوخ سمجھا جائے گا یا پھر یہ سمجھا جائے گا کہ اس کے مقابلہ میں ( یعنی اسکے خلاف) کوئی اس جیسی اور حدیث ہے ( جو ہمارے مذیب کی موید ہے) پھر کوئی اور دلیل تلاش کی جائے گی یا ترجیح تصور کی جائے گی جس کی بنا پر ہمارے اصحاب (حنفی علماء) نے احتجاج کیا ہے یا اس میں تطبیق دی جائے گی ورنہ کوئی اور دلیل تلاش کی جائے گی"(لیکن اس حدیث پر عمل نہیں کیا جاے گا)"

اپنی بات ثابت کریں کہ احناف کہاں قرآن و حدیث کے مقابلے میں اپنے امام کی تقلید کو ترجیح دیتے ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی عصر کی نماز کی ایک رکعت سورج ڈوبنے سے پہلے پالے تو اپنی نماز پوری کرلے اور جب فجر کی نماز کی ایک رکعت سورج طلوع ہونے سے پہلے پا لے تو اپنی نماز پوری کر لے۔
بخاری رقم:٥٥٦
مگر احناف اس حدیث کے ایک حصے پر عمل اور ایک حصے کا انکار کرتے ہیں۔
امام زیلعی حنفی نصب الرایہ میں لکھتے ہیں۔
(و ھذہ الا حادیث مشکلتہ عن مذھبنا فی القول ببطلان صلاتہ الصبح اذا طلعت علیھا الشمس)نصب الرایہ:ا/٢٢٩

"احادیث صحیحہ ہمارے مذہب کے اس قول میں اشکال پیدا کرہی ہیں کہ اگر صبح کی نماز کے دوران سورج طلوع ہو جائے تو ایسی صورت میں پڑھی جانے والی نماز باطل ہو جاتی ہے۔"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اس کو سات مرتبہ مرتبہ دھویا جائے گا۔صحیح مسلم

اور احناف
و سور الکلب نجس و یغسل الانا ء من ولو غہ ثلثا۔(ہدایہ ج١،ص٤٣، کتاب الطہارت،)
"یعنی کتے کے جھوٹے برتن کو تیں بار دھویا جائے گا۔"


مثالیں تو بہت ہیں مگر عقل والوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
بسم اللہ الرحمن الرحیم


تو پھر حنفیت پہ اتنا اصرار کس لئیے ، حنفی کہلانے پہ اصرار کس لئیے اور اتنی قیل و قال کس لیئے میرے بھائی؟
آپ کا اہل حدیث پر اصرار کیوں ۔ کیا آپ کا قرآن سے کوئی واسطہ نہیں
اگر ہے تو اپنا نام اہل قرآن و حدیث رکھتے ۔
اور اگر اجماع اور قیاس بھی حجت ہے تو بھر آپ کا نام تو بہت لمبا ہوجائے گا
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
آپ کا اہل حدیث پر اصرار کیوں ۔ کیا آپ کا قرآن سے کوئی واسطہ نہیں
اگر ہے تو اپنا نام اہل قرآن و حدیث رکھتے ۔
اور اگر اجماع اور قیاس بھی حجت ہے تو بھر آپ کا نام تو بہت لمبا ہوجائے گا
آپ کوکس نے کہا کہ ہم صرف اہل حدیث کہلاوانے پر ہی اصرار کرتے ہیں۔ اہل حدیث کے علاوہ اثری، سلفی، محمدی، اہل سنت بھی ہمارے ہی نام ہیں الحمداللہ
آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو بھی کہتے ہیں اور قرآن کو بھی۔ اس لئے اہل حدیث کا مطلب ہے قرآن اور حدیث پر چلنے والا۔والحمداللہ

ویسے تو آپ خود کو امام ابوحنیفہ کا مقلد قرار دیتے ہیں لیکن اگر عملی طور پر دیکھا جائے تو کبھی تو آپ امام ابوحنیفہ کا فتویٰ و قول ٹھکرا کر امام ابویوسف کے قول و فتویٰ پر عمل کر رہے ہوتے ہیں تو کبھی ان دونوں کے فتوؤں کو رد کرکے امام محمد کے قول پر عمل پیرا ہوجاتے ہو تو کبھی امام صاحب کو چھوڑ کر صاحب ہدایہ کی تقلید ہورہی ہوتی ہے تو کبھی ابن نجیم حنفی کی تو کبھی ان سب کو چھوڑ کر ماسٹر امین اوکاڑوی کی تو کبھی تقی عثمانی کی۔ اس لحاظ سے دیکھیں تو آپ کا نام کتنا لمبا ہوجائے گا سوچیں زرا!!!

 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
آپ کا اہل حدیث پر اصرار کیوں ۔ کیا آپ کا قرآن سے کوئی واسطہ نہیں
اگر ہے تو اپنا نام اہل قرآن و حدیث رکھتے ۔
اور اگر اجماع اور قیاس بھی حجت ہے تو بھر آپ کا نام تو بہت لمبا ہوجائے گا
میرے خیال سے ہمیں نا م کی بجائے جو قرآن و حدیث کے خلاف مسائل ہیں ان کے بارے میں توجہ دینی چاہیے
اور مذکورہ پوسٹ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
جزاک اللہ
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
محمود الحسن دیوبندی فرماتے ہیں:
والحق والانصاف ان الترجیح للشافعی فی ھذہ المسالۃ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفۃ۔
کہ حق اور انصاف یہ ہے کہ خیار مجلس کے مسئلہ میں امام شافعی کو ترجیح حاصل ہے لیکن ہم مقلد ہیں ہم پر امام ابوحنیفہ کی تقلید واجب ہے۔
(تقریر ترمذی، جلد 1، صفحہ 49)
تقلید اورعدم تقلید کے موضوع پر بلاشبہ اتنی کتابیں لکھی جاچکی ہیں کہ اس سے ایک کتب خانہ تیار ہوسکتاہے۔اب جس کو حق کی تلاش ہو وہ ان کتابوں کا مطالعہ کرلے فورم پر بحث کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ فورم پر بحث سے آج تک کوئی فریق نہ خاموش ہواہے اورنہ دوسرے کی بات تسلیم کی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ فورمز پر تقلید وعدم تقلید اوردیگر اختلافی مسائل پر بحث کرنے کی اب طبعیت نہیں کرتی ۔ایک فورم پر بہت بحث کرلیا اوراس کے نتائج بھی دیکھ لئے۔
یہی اعتراض ایک فورم پر قبل ازیں ایک صاحب راجپوت نامی نے کیاتھا۔وہاں ان کومیں نے جوجواب دیاتھاوہ ملاحظہ کیجئے۔
میں تویہ سمجھتاہوں کہ یہ ان کے عین انصاف کی دلیل ہے کہ انہوں نے یہ بھی وسعت قلبی سے اعتراف کیاکہ اس مسئلے میں دوسرے امام کی رائے قوی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ حدیث کی رو سے امام شافعی کا مذہب راجح ہے یانہیں کہاکہ وہ صحیح ہے اورہمارامسلک غلط ہے ۔اگرصحیح اورغلط کی بات ہوتی توایک حد تک آنجناب کا اعتراض صحیح ہوسکتاہے لیکن یہاں صرف راجح اورمرجوح کا مسئلہ ہے۔
مثال کے طورپرایک شخص کو دلائل کی روشنی میں لگتاہے کہ آمین بالسر راجح ہے لیکن بعض وجوہات کی بناء پروہ آمین بالجہر پر عمل کرتاہے تواس کو کتاب وسنت کی مخالفت نہیں کہتے۔یہ وجوہات بہت سی ہوسکتی ہیں اورایک قوی وجہ تو یہی ہے کہ خواہ مخواہ اس کے اس نئے طرز عمل سے کوئی انتشار پھیلے۔جیساکہ اس کی صراحت حافظ ذہبی نے بھی کی ہے۔
’’جیساکہ نچلے درجہ کا فقیہہ اورعامی جوقرآن کاحافظ یااکثر حصے کاحافظ ہے اس کیلئے قطعاًاجتہاد کی گنجائش نہیں ہے۔وہ کیوں کر اجتہاد کرے گا اورکیاکہے گا اورکس پر (اپنی باتوں کی) بنیاد رکھے گا اورکیسے اڑسکتاہے جب کہ اس پر ہی نہیں ہیں۔دوسری قسم فقہ میں گہرے رسوخ کا حامل،بیدارمغز،فہیم،محدث جس نے فروعات میں مختصرات کوحفظ کررکھاہواوراصول میں لکھی گئی کتابوں پر نگاہ ہو،اورنحوپڑھی ہواوران سب کے ساتھ اللہ کی کتاب کا حافظ ہو،اوراس کے معنی ومراد سے واقفیت ہو تویہ وہ ہے جواجتہاد مقید کے درجے پر فائز ہے اوریہ اس کی صلاحیت رکھتاہے کہ آئمہ کے دلائل میں غورکرے اورکسی مسئلہ جس جانب حق نظرآئے اوراس میں نص ثابت ہو،اوراس پر ائمہ میں سے کسی امام نے عمل کیاہو۔جیسے ابوحنیفہ،یاجیسے مالک یاثوری یااوزاعی یاشافعی یاابوعبیداوراحمداوراسحاق ،تووہ اس مین حق کی پیروی کرے اوررخصت کی راہ پر نہ چلے اورپرہیزگاری کاطریقہ اختیار کرے اوراس پر حجت قائم ہوجانے کے بعد تقلید کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔اگراس کو خوف ہو کہ کہ وقت کے فقہاء ا س کی روش پر شوروغوغاکرین تووہ اپنے نظریات کو چھپائے رکھے اوراپنے نظریات وخیالات کو عام نہ کرے‘‘ ۔(سیراعلام النبلاء8/191-192)
آپ نے غورکیایہاں حافظ ذہبی نچلے درجہ کے فقیہہ کو بذات خود اجتہاد کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اورنہ ہی اس کو ائمہ کے دلائل میں غورکرکے کسی ایک جانب عمل کی اجازت دے رہے ہیں بلکہ یہ مقام متبحر علماء بتارہے ہیں ۔ اب اگریہی بات شیخ الہند نے دوسرے پیرائے میں بیان کردی تو اس میں آسمان ٹوٹنے اورطنز وتشنیع کی کیابات ہے۔
خداجنہیں مقاصد دین کا فہم اورشریعت کی روح کا علم دیتاہے وہ سمجھتے ہیں کہ دوچیزوں میں کیافرق ہے۔انتشاربین المسلمین بہتر ہے یاپھر مذکورہ مرجوح مسئلہ اورپھر اس کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
بات اگرباطل اورغلط کی ہوتو پھر اس میں کسی لومہ لائم کی پرواہ نہیں کرتے لیکن اگر بات راجح اورمرجوح کی ہوتو شریعت کے بڑے مقاصد کو سامنے رکھتے ہیں اورنوافل کیلئے فرائض قربان نہیں کرتے۔
اس کی بہترین مثال خود حضورپاک صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل ہے ۔آپ نے کفر وشرک اورحرام وحلال کے مسئلہ میں توذرہ اوربال برابر کوئی رعایت نہیں کی لیکن جب بات اس سے ہلکی ہوئی توباوجود خواہش کے حطیم کو کعبہ میں شامل نہیں کیااورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے استفسار پر جواب دیاکہ ابھی قریش کے لوگ نئے نئے ایمان لائے ہیں ۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
میرے خیال سے جمشید بھائی نے یہ سوال نہیں پڑھے؟
اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: آفتاب پیغام دیکھیے
احناف نے کب واجب قرار دیا ۔ حوالہ دیں
اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: آفتاب پیغام دیکھیے
اپنی بات ثابت کریں کہ احناف کہاں قرآن و حدیث کے مقابلے میں اپنے امام کی تقلید کو ترجیح دیتے ہیں
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
میں تویہ سمجھتاہوں کہ یہ ان کے عین انصاف کی دلیل ہے کہ انہوں نے یہ بھی وسعت قلبی سے اعتراف کیاکہ اس مسئلے میں دوسرے امام کی رائے قوی ہے ۔
جی بالکل بھائی۔ اس بارے میں آپ سے بھرپور اتفاق ہے کہ یہ محمود الحسن صاحب کی یقیناً وسعت قلبی ہے اور بالکل عین انصاف ہے کہ انہوں نے حق بات کا قولاً اقرار کیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس کے لئے جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین

انہوں نے کہاکہ حدیث کی رو سے امام شافعی کا مذہب راجح ہے یانہیں کہاکہ وہ صحیح ہے اورہمارامسلک غلط ہے ۔اگرصحیح اورغلط کی بات ہوتی توایک حد تک آنجناب کا اعتراض صحیح ہوسکتاہے لیکن یہاں صرف راجح اورمرجوح کا مسئلہ ہے۔
جی، آپ نے ایک حد تک درست نمائندگی کی، لیکن ان کے اصل الفاظ کا ترجمہ مکرر ملاحظہ فرمائیں:
حق اور انصاف یہ ہے کہ خیار مجلس کے مسئلہ میں امام شافعی کو ترجیح حاصل ہے
حق اور انصاف کے الفاظ پر غور فرمائیے گا۔

مثال کے طورپرایک شخص کو دلائل کی روشنی میں لگتاہے کہ آمین بالسر راجح ہے لیکن بعض وجوہات کی بناء پروہ آمین بالجہر پر عمل کرتاہے تواس کو کتاب وسنت کی مخالفت نہیں کہتے۔یہ وجوہات بہت سی ہوسکتی ہیں اورایک قوی وجہ تو یہی ہے کہ خواہ مخواہ اس کے اس نئے طرز عمل سے کوئی انتشار پھیلے۔جیساکہ اس کی صراحت حافظ ذہبی نے بھی کی ہے۔
خداجنہیں مقاصد دین کا فہم اورشریعت کی روح کا علم دیتاہے وہ سمجھتے ہیں کہ دوچیزوں میں کیافرق ہے۔انتشاربین المسلمین بہتر ہے یاپھر مذکورہ مرجوح مسئلہ اورپھر اس کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
بات اگرباطل اورغلط کی ہوتو پھر اس میں کسی لومہ لائم کی پرواہ نہیں کرتے لیکن اگر بات راجح اورمرجوح کی ہوتو شریعت کے بڑے مقاصد کو سامنے رکھتے ہیں اورنوافل کیلئے فرائض قربان نہیں کرتے۔
آپ نے غورکیایہاں حافظ ذہبی نچلے درجہ کے فقیہہ کو بذات خود اجتہاد کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اورنہ ہی اس کو ائمہ کے دلائل میں غورکرکے کسی ایک جانب عمل کی اجازت دے رہے ہیں بلکہ یہ مقام متبحر علماء بتارہے ہیں ۔ اب اگریہی بات شیخ الہند نے دوسرے پیرائے میں بیان کردی تو اس میں آسمان ٹوٹنے اورطنز وتشنیع کی کیابات ہے۔
جی آپ کی یہ تاویل اور جذباتی اپیل تو تب مانیں بھائی جب محمود الحسن صاحب نے خود وضاحت نہ کر رکھی ہو۔ ملاحظہ فرمائیں:
لیکن ہم مقلد ہیں ہم پر امام ابوحنیفہ کی تقلید واجب ہے۔
اس ایک جملہ سے آپ کی درج بالا تمام وضاحتوں کا آپ ہی آپ رد ہو گیا۔ یہ سیدھے سادھے الفاظ کیا کسی تشریح کے محتاج ہیں؟ پوائنٹس نوٹ فرمائیں:

١۔ محمود الحسن صاحب خیار مجلس کے مسئلہ میں تحقیق کے بعد حق بات کو پا گئے۔
٢۔ اور وہ حق بات یہ تھی کہ امام شافعی کے موقف کو ترجیح حاصل ہے۔
٣۔ خودبخود ثابت ہوا کہ امام ابوحنیفہ کا موقف خاص خیار مجلس کے معاملے میں محمود الحسن صاحب کے نزدیک مرجوح ہے۔
٤۔ لیکن چونکہ محمود الحسن صاحب مقلد ہیں۔
٥۔ مقلد پر امام کی تقلید واجب ہے۔
٦۔ لہٰذا درج بالا پوائنٹ چار اور پانچ میں بیان کی گئی تقلید وہ واحد وجہ ہے کہ جس کی وجہ سے محمود الحسن صاحب حق و انصاف کی مخالفت پر مجبور ہو گئے۔
٧۔ قائل کی اپنی وضاحت کو دیکھیں تو حق و انصاف کی مخالفت کی وجہ ’نئے طرز عمل سے پیدا ہونے والا انتشار بین المسلمین‘ یا ’نوافل کے لئے فرائض کی قربانی‘ نہیں۔ بلکہ صرف اور صرف تقلید ہے جس نے حق و انصاف کی مخالفت پر مجبور کیا ہے۔
٨۔ میری ناقص رائے میں یہ ایک منفرد عالم کی تنہا غلطی ہے کہ وہ تقلید کی وجہ سے حق و انصاف کی مخالفت کرتے ہیں۔ ایسی غلطیاں ہر مسلک کے علمائے کرام سے ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں۔ لیکن دیوبندی حضرات کا بحیثیت جماعت قصور یہ ہے کہ وہ اس طرح کی مثالوں میں عالم کی غلطی کو غلطی تک نہیں مانتے۔ اسی مثال میں دیکھ لیں کہ قائل کی مرضی کے خلاف تاویل کر کے محمود الحسن صاحب کے اس باطل عمل کو بھی درست ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور یقیناً آفتاب بھائی کے الفاظ میں یہی اندھی تقلید ہے کہ جس کی خود حنفی علماء قولاً مخالفت کرتے ہیں اور عملاً اسی کے شدید حامی ہیں۔

اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق جاننے اور پھر انا پرستی اور مسلک پرستی سے بچتے ہوئے اس پر عمل کی توفیق دے ۔ آمین۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
حق اور انصاف کے الفاظ پر غور فرمائیے گا۔
ماشاء اللہ ۔اب آپ کی اس اردودانی یااردو فہمی میں کیاعرض کروں ۔ یعنی کہ بنیادی بات کہ نفس مسئلہ کیاہے اس سے قطع نظر آپ حق بات پر آرہے ہیں۔ ایک مثال میری جانب سے بھی قبول کریں۔
میں کہتاہوں کہ حق بات یہ ہے کہ فلاں مسئلہ اولیٰ اورافضل ہے اورپھر اس پر عمل نہیں کرتا توآپ اس اولی اورافضل کے لفظ پر دھیان دیں گے یاحق بات پر ۔
میں قبل ازیں کہہ چکاہوں کہ راجح اورمرجوح کے مسائل میں بہت گنجائش ہوتی ہے۔جہاں انسان کو اختیار مل
سکتاہے۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے وقت انتقال خلیفہ کی نامزدگی کے بارے میں کہاتھاکہ اگرکسی کو متعین نہ کروں تو اس بارے میں رسول پاک کاطرز عمل موجود ہے اوراگرکسی کومتعین کردوں توابوبکررضی اللہ عنہ کا طرزعمل موجو دہے۔یہ مسئلہ اختیاری تھاانہوں نے اختیار سے کام لیااوربتایاکہ اس کی گنجائش موجود ہے اگرچہ بہتر اورصحیح طرزعمل تووہی ہوگاجورسول پاک نے کیاہے۔
مجھے توخدشہ ہے کہ آج کے ذہن وفکر کے لوگ ہوتے توشاید اعتراض کردیتے کہ آپ حضورپاک کے عمل کے مقابل ایک صحابی کےقول کو لارہے ہیں۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔
اگرسمجھناچاہیں توبات بہت آسان ہے دوسری صورت میں کچھ عرض کرناہی کاربیکاراں ہے۔
آپ فرماتے ہیں
١۔ محمود الحسن صاحب خیار مجلس کے مسئلہ میں تحقیق کے بعد حق بات کو پا گئے۔
٢۔ اور وہ حق بات یہ تھی کہ امام شافعی کے موقف کو ترجیح حاصل ہے۔
٣۔ خودبخود ثابت ہوا کہ امام ابوحنیفہ کا موقف خاص خیار مجلس کے معاملے میں محمود الحسن صاحب کے نزدیک مرجوح ہے۔
٤۔ لیکن چونکہ محمود الحسن صاحب مقلد ہیں۔
٥۔ مقلد پر امام کی تقلید واجب ہے۔
اورپھر نتیجہ نکالتے ہیں۔
لہٰذا درج بالا پوائنٹ چار اور پانچ میں بیان کی گئی تقلید وہ واحد وجہ ہے کہ جس کی وجہ سے محمود الحسن صاحب حق و انصاف کی مخالفت پر مجبور ہو گئے۔
آپ نتیجہ نکال رہے ہیں۔حق وانصاف کی عدالت جب کہ میری نزدیک نتیجہ ہے کہ راجح اورمرجوح مسئلہ میں اختیار۔
دوسری بات پر غورکریں۔ حضرت شیخ الہند کی عبارت کہ ہم مقلد ہیں اورہم پر تقلید واجب ہے کی عبارت کو امام شاطبی کے اس قول سے جوڑ کر دیکھیں
فتاوي المجتهدين بالنسبة إلى العوام كالأدلة الشرعية بالنسبة إلى المجتهدين، والدليل عليه أن وجود الأدلة بالنسبة إلى المقلدين وعدمها سواء إذ كانوا لا يستفيدون منها شيئًا، فليس النظر في الأدلة والاستنباط من شأنهم ولا يجوز ذلك لهم ألبتة، وقد قال تعالى: {فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ}، والمقلِّد غير عالم، فلا يصح له إلا سؤال أهل الذكر، وإليهم مرجعه في أحكام الدين على الإطلاق، فَهُمْ إذًا القائمون له مقام الشارع وأقوالهم قائمة مقام الشارع" ( الموافقات للشاطبي 4/292- 293.)
دونوں میں آنجناب کو کیاتفاوت نظرآرہاہے۔
 
شمولیت
مئی 01، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
58
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آپ کا اہل حدیث پر اصرار کیوں ۔ کیا آپ کا قرآن سے کوئی واسطہ نہیں
اگر ہے تو اپنا نام اہل قرآن و حدیث رکھتے ۔
میرے بھائی اہلحدیث کے نام پہ اصرار پر مجھے ناز ہے، اس لئیے کہ
اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ الزمر آیت نمبر ٢٣ میں قرآن مجید کو "احسن الحدیث" فرما یا ہے۔
اور اللہ کے آخری اور محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجیدکو حدیث مبارکہ میں "خیرالحدیث" فرمایا ہے۔
اور اللہ کے رسول کے فرمان کو تو سبھی مانتے اور جانتے ہیں کہ "حدیث" کہا جاتا ہے۔

وقت کی قلت کے باعث انتہائی اختصار سے آپ کے اعتراض کا جواب دیا ہے تفصیل پھر کسی وقت سہی۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
٨۔ میری ناقص رائے میں یہ ایک منفرد عالم کی تنہا غلطی ہے کہ وہ تقلید کی وجہ سے حق و انصاف کی مخالفت کرتے ہیں۔ ایسی غلطیاں ہر مسلک کے علمائے کرام سے ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں۔ لیکن دیوبندی حضرات کا بحیثیت جماعت قصور یہ ہے کہ وہ اس طرح کی مثالوں میں عالم کی غلطی کو غلطی تک نہیں مانتے۔ اسی مثال میں دیکھ لیں کہ قائل کی مرضی کے خلاف تاویل کر کے محمود الحسن صاحب کے اس باطل عمل کو بھی درست ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور یقیناً آفتاب بھائی کے الفاظ میں یہی اندھی تقلید ہے کہ جس کی خود حنفی علماء قولاً مخالفت کرتے ہیں اور عملاً اسی کے شدید حامی ہیں۔
ما شاء اللہ! مسئلہ کی جڑ بیان کر دی ہے اور خوب معتدل بات کی ہے۔ اگر شخصیت پرستی کی یہ بیماری ہمارے مروجہ مسالک میں ختم ہو جائے تو فرقہ وارانہ تعصب میں کافی کمی آ سکتی ہے۔
 
Top