• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین میں تقلید کا مسئلہ

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم کو مانوں گا۔
جزاک اللہ خیرا
بہت اچھے آفتاب بھائی۔
قربان جائیں آپ کی معصومیت پر آفتاب صاحب نے کہا اور آپ نے مان بھی لیا اور یہ بھی نہ دیکھا کہ حقائق اس کے خلاف ہیں!!!
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
قربان جائیں آپ کی معصومیت پر آفتاب صاحب نے کہا اور آپ نے مان بھی لیا اور یہ بھی نہ دیکھا کہ حقائق اس کے خلاف ہیں!!!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شاہد بھائی میں آپ کی اس بات کا برا نہیں مناوں گا۔دیکھیں شاہد بھائی میں اپنی اکثر پوسٹوں میں یہ بات ظاہر کرتا ہوں کہ ہر کسی نے اپنا حساب خود دینا ہے۔اگر ہم قرآن مجید پڑھیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ
وَأَسِرُّوا۟ قَوْلَكُمْ أَوِ ٱجْهَرُوا۟ بِهِۦٓ ۖ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ﴿13﴾
ترجمعہ:اور تم (لوگ) بات پوشیدہ کہو یا ظاہر۔ وہ دل کے بھیدوں تک سے واقف ہے (سورۃ الملک،آیت13)
شاہد بھائی میں نے آفتاب صاحب سے ایک مختصر سوال کیا کہ:
آفتاب صاحب کیا آپ بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن کی جو بھی آیت آپ کے اصحاب حنفی کے مذہب کے خلاف ہو گی۔
آپ کیا کہتے ہیں۔
آپ آیت کو چھوڑ دیں گے؟
آپ اپنے اصحاب حنفی کی بات مانیں گے؟
آپ قرآن کی آیت کی تاویل کر لیں گے؟
اور پھر میں نے یہ بھی کہا کہ:
بس اس بات کا مجھے آسان انداز میں جواب چاہیے۔
تو اس آسان سے سوال کا جواب آفتاب صاحب نے یہ دیا کہ:
میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم کو مانوں گا۔
شاہد بھائی مجھے میرے سوال کا آسان سا جواب مل گیا اور فورم والوں پر یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ آفتاب صاحب حق بات کی پہچان رکھتے ہیں۔اب جیسا کہ آپ نے کہا کہ:
صرف زبانی طور پر کیونکہ آپ کا عمل اس کے سو فیصد خلاف ہے۔ آپ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی صرف وہی بات مانتے ہیں جو آپ کے امام نے مانی ہو۔ اور جس قول رسول اور حکم ربی کی مخالفت امام صاحب نے کی ہو آپ بھی اس حکم کی مخالفت میں اپنی ناجائز تاویلات کے ساتھ پہلی صفوں میں ہوتے ہیں۔
شاہد بھائی میں آفتاب صاحب کو فورم کے علاوہ کسی اور ذریعے سے نہیں جانتا کہ ان کا عمل قرآن و حدیث کے خلاف ہے یا نہیں اور نہ ہی میں کسی کے دل میں جھانک کر دیکھنے کا اختیار رکھتا ہوں۔شاہد بھائی جو حق کو تسلیم کر کے بھی بغاوت کرے تو اس کا انجام آخرت میں کیا ہو سکتا ہے۔بس اگر آفتاب صاحب یا دنیا کا کوئی بھی انسان اللہ کی نازل کردہ شریعت سے بغاوت کرے گا روگردانی کرے گا اس کا انجام بہت برا ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

ارسلان بھائی ناراض ہونے کی ضرورت نہیں میں نے آپ پر تنقید نہیں کی بلکہ صرف توجہ دلائی ہے کہ آفتاب بھائی کا عمل اسی فورم پر ہمارے سامنے ہے جو ان کے زبانی دعوے کے بالکل خلاف اور برعکس ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ارسلان بھائی ناراض ہونے کی ضرورت نہیں
بھائی جان میں پہلے بھی کبھی آپ سے ناراض ہوا ہوں۔یہاں تک کہ آپ ڈانٹ بھی دیں گے تب بھی برا نہیں مناوں گا۔ان شاءاللہ
میں نے آپ پر تنقید نہیں کی
مجھے پتہ ہے میرا بھائی مجھ پر تنقید نہیں کرے گا۔
بلکہ صرف توجہ دلائی ہے
بہت بہت شکریہ
کہ آفتاب بھائی کا عمل اسی فورم پر ہمارے سامنے ہے جو ان کے زبانی دعوے کے بالکل خلاف اور برعکس ہے۔
شاہد بھائی آج انہوں نے اتنا مان لیا کل ان کا عمل بھی قرآن و سنت کے مطابق ہو جائے گا ۔ان شاءاللہ
بس ہم نے پیار و محبت اور قرآن و سنت کے دلائل سے اپنے موقف کو پیش کرنا ہے۔ہم دعا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ سے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلائے آمین۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
شاہد بھائی آج انہوں نے اتنا مان لیا کل ان کا عمل بھی قرآن و سنت کے مطابق ہو جائے گا ۔ان شاءاللہ
بس ہم نے پیار و محبت اور قرآن و سنت کے دلائل سے اپنے موقف کو پیش کرنا ہے۔ہم دعا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ سے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلائے آمین۔
ما شاء اللہ ! خوبصورت بات کہی ہے۔
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
صرف زبانی طور پر کیونکہ آپ کا عمل اس کے سو فیصد خلاف ہے۔ آپ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی صرف وہی بات مانتے ہیں جو آپ کے امام نے مانی ہو۔ اور جس قول رسول اور حکم ربی کی مخالفت امام صاحب نے کی ہو آپ بھی اس حکم کی مخالفت میں غلط تاویلات کرتے ہیں۔
سب سے پہلے تو پہلے میری اس فورم کی کے چلانے والوں سے گذارش ہے کہ اس طرح کی باتیں اگر فورم پر ہوں گی تو دوسرے مسلک افراد کس طرح اس فورم پر آئیں گے اور اگر نہیں آئیں گے تو آپ کے منہج کی طرف کس طرح متوجہ ہوں گے۔ بہر حال میں پہلے بھی کہ چکا ہوں کہ میرا اس فورم پر آنا وقتی ہے ۔ اس طرح کے ذاتی حملوں کے باوجود مین کچھ عرصہ اس فورم پر رہنے کی کوشش کروں گا۔


أخبرنا قتيبة بن سعيد عن مالك عن نافع عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا يتحر أحدكم فيصلي عند طلوع الشمس وعند غروبها (سنن النسائي)

وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا طلع حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى ترتفع، وإذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلاة حتى تغيب"

عن عقبة بن عامر قال: "ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا أن نصلي فيهن أونقبر فيهن موتانا: حين تطلع الشمس بازغة حتى ترفع، وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل الشمس، وحين تضيف للغروب حتى تغرب".


یہ تین اور اس جیسی احادیث ثابت کرتیں ہیں کہ طلوع کے وقت نماز پڑھنا ممنوع ہے ۔ تو یہ احادیث منسوخ ہو جاتی ہیں جو آپ نے ذکر کیں ۔ اگر ان کو منسوخ نہ مانا جائے تو دونوں حکموں میں ایک تطبیق کی یہ صورت ہے کہ اپ کی بیان کردہ احادیث کو حائضہ عورت کے پاک ہونے اور بلوغ اور نو مسلم پر محمول کیا جائے یعنی اگر کوئی عورت اتنی دیر میں پاک ہوتی کہ عصر کی رکعت پڑہ سکتی ہے تو وہ اس وقت تو نماز نہیں پڑھے گی کیوں کہ وقت ممنوع ہے لیکن اس پر یہ نماز فرض ہوگئی اور وہ اس کی قضاء پڑھے گی۔

یہ حکم استحبابی ہے ۔
صحیح مسلم کے راوی ابو ہریرہ ہیں اور ان کا عمل تین دفعہ دھونے کا ہے ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سات دفعہ دھونے کا عمل استحبابی عمل ہے اور تین دفعہ دھونے واحب ہے اس کے بغیر برتن پاک نہیں ہو گا۔ یہی احناف کا موقف ہے

أخرجه الدارقطني بإسناد صحيح عن عطاء عن أبي هريرة { إذا ولغ الكلب في الإناء فأهرقه ثم اغسله ثلاث مرات } وأخرجه بهذا الإسناد عن أبي هريرة أنه قال { إذا ولغ الكلب في الإناء أهرقه وغسل ثلاث مرات } قال الشيخ تقي الدين في الإلمام هذا إسناد صحح الطريق الثاني أخرجه ابن عدي في الكامل عن الحسين بن علي الكرابيسي بسنده إلى عطاء عن أبي هريرة قال { قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ولغ الكلب في إناء أحدكم فليهرقه وليغسله ثلاث مرات }


اسی طرح کی مثال دیکھیں
وضوء بسم اللہ سے شروع کرنا آپ کے نذدیک بھی سنت ہے لازمی نہیں لیکن یہ حدیث اور عبد اللہ بن باز کا فتوی ملاحظہ فرمائیں

حدثنا زيد بن الحباب ومحمد بن عبد الله بن الزبير عن كثير بن زيد قال : حدثني ربيح بن عبد الرحمن بن أبي سعيد الخدري عن أبيه عن جده أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه .


فتوی ابن باز
فالتسمية عند الوضوء سنة عند الجمهور (جمهور العلماء) وذهب بعض أهل العلم إلى وجوبها مع الذكر، فينبغي للمؤمن أن لا يدعها، فإن نسي أو جهل فلا شيء عليه ووضوؤه صحيح

یہاں حدیث میں کہا جا رہا ہے کہ بسم اللہ کے بغیر وضوء نہیں ابن باز( اللہ ان پر کروڑوں رحمتیں نازل کرے) جمہور علماء کے حوالہ سے کہ رہے ہیں یہ سنت ہے اس کے بغیر وضوء ہوجائے گا ۔

ہونا تو یہ چائہیے تھا کہ پہلے جو دو مثالیں د ی گئیں ان پر ثابت کیا جاتا کہ یہاں احناف نے قران و حدیث کو چھوڑ کر اپنے امام کا قول لیا ۔ لیکن کسی صاحب کو یہ توفیق نہ ہوئی ۔ بلکہ مذید اعتراضات کیے گے بلکہ دو دن بعد فورم پر آیا تو باتیں طعن و تشنیع تک پہنچ گئیں ۔
ان سب باتوں کو دیکھتے ہوئے میں نے سوچا ہے کہ میں اپنی توجہ صرف مسائل و احکام کی طرف رکھوں ۔ میری فکر تو صرف یہ کہ میرا رکوع میرا سجدہ کرنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے طریقے پر ہے یا نہیں باقی مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی مجھے سمجھتا رہے میں کہتا کچھ ہوں اور کرتا کچھ ہوں ۔
وأفوض أمري إلى الله إن الله بصير بالعباد
جنرل امور پر اکثر جذباتیت ہے اور طعن و تشنیع ہے ۔اس لئیے جنرل امور کو چھوڑتے ہوئے اپنی ٹائم کو مد نظر رکھتے ہوئے میری في الحال توجہ مسائل و احکام کے تھریڈز پر ہوگی ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
بریں عقل ودانش بباید گریست
میرے لئے بھی آسان ہے کہ اسی طرح کے کچھ مجمل اورمبہم جملے استعمال کردوں۔
جاء في طبقات الحنابلة الجزء الاول صفحة 31 :
قال الإمام أحمد ومن زعم أنه لا يرى التقليد ولا يقلد دينه أحدا فهو قول فاسق عند الله وعند رسوله.

امام احمد کے اس ارشاد کاکیامطلب ہے۔
امام احمد کے ارشاد کا مطلب بعد میں پوچھئے گا پہلے اس قول کو امام احمد سے باسند صحیح پیش کردیں۔
واضح رہے کہ جب کوئی یہ کہتا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اپنی تقلید سے منع کیا ہے تو مطالبہ کیا جاتا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے یہ قول باسندصحیح پیش کرو ، اس لے آپ سے گذارش ہے کہ امام احمد کا قول باسند صحیح پیش کریں۔

ویسے آپ نے جواقتباس نقل کیا ہے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اسے پورا نقل کردیا جائے:
ملاحظہ فرمائیں:
والدين إنما هو كتاب اللَّه عَزَّ وَجَلَّ وآثار وسنن وروايات صحاح عَنِ الثقات بالأخبار الصحيحة القوية المعروفة يصدق بعضها بعضًا حتى ينتهي ذلك إلى رَسُول اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وأصحابه رضوان اللَّه عليهم والتابعين وتابعي التابعين ومن بعدهم من الأئمة المعروفين المقتدي بهم والمتمسكين بالسنة والمتعلقين بالآثار لا يعرفون بدعة ولا يطعن فيهم بكذب ولا يرمون بخلاف وليسوا بأصحاب قياس ولا رأي لأن القياس فِي الدين باطل والرأي كذلك وأبطل منه وأصحاب الرأي والقياس فِي الدين مبتدعة ضلال إلا أن يكون فِي ذلك أثر عمن سلف من الأئمة الثقات.ومن زعم أنه لا يرى التقليد ولا يقلد دينه أحدًا فهو قول فاسق عند اللَّه ورسول - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - إنما يريد بذلك إبطال الأثر تطيل العلم والسنة والتفرد بالرأي والكلام والبدعة [طبقات الحنابلة 1/ 31]

نیز میں بھی آپ کی خدمت میں امام احمد رحمہ اللہ کا ایک قول پیش کرتا ہوں ، ذرا اس کامطلب بتلادیں:
امام ابوداؤ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قُلْتُ لِأَحْمَدَ: أَلَيْسَ الْأَوْزَاعِيُّ هُوَ أَتْبَعُ مِنْ مَالِكٍ؟ قَالَ «لَا تُقَلِّدْ دِينَكَ أَحَدًا مِنْ هَؤُلَاءِ، مَا جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَخُذْ بِهِ، ثُمَّ التَّابِعِينَ بَعْدُ الرَّجُلُ فِيهِ مُخَيَّرٌ» .[مسائل الإمام أحمد رواية أبي داود السجستاني ص: 369]

اوربہتر ہوگا کہ امام احمد بن حنبل کے ان اقوال پر بھی نظر کرلی جائے:

امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حدثنا عبد الله بن أحمد قال سمعت أبي يقول حديث أبي حنيفة ضعيف ورأيه ضعيف [ضعفاء العقيلي 4/ 284 وسندہ صحیح]

امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
محمد بن حمويه بن الحسن قال سمعت الحسين بن الحسن المروزي يقول ذكر أبو حنيفة عند احمد بن حنبل فقال رأيه مذموم وبدنه لا يذكر [الجرح والتعديل: 8/ 449 وسندہ صحیح واخرجہ ایضا الامام العقیلی فی الضعفاء: 4/ 284 بسند صحیح]

امام خطیب بغدادی فرماتے ہیں:
أخبرنا بن رزق حدثنا احمد بن سلمان الفقيه المعروف بالنجاد حدثنا عبد الله بن احمد بن حنبل حدثنا مهنى بن يحيى قال سمعت احمد بن حنبل يقول ما قول أبي حنيفة والبعر عندي إلا سواء [تاريخ بغداد 13/ 439 وسندہ صحیح]

امام عبداللہ بن احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
حدثني أبي ثنا شعيب بن حرب قال سمعت سفيان الثوري يقول ما أحب أن أوافقهم على الحق قلت لأبي رحمه الله يعني أبا حنيفة قال نعم رجل استتيب في الاسلام مرتين يعني أبا حنيفة قلت لأبي رحمه الله كأن أبا حنيفة المستتيب قال نعم [السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 192 وسندہ صحیح عبداللہ ابن الامام احمد رحمہ الل]

امام عبداللہ بن احمد رحمہ اللہ دوسری کتاب میں فرماتے ہیں :
سَأَلت ابي عَن الرجل يُرِيد ان يسْأَل عَن الشَّيْء من امْر دينه مِمَّا يبتلى بِهِ من الايمان فِي الطَّلَاق وَغَيره وَفِي مصر من اصحاب الرَّأْي وَمن اصحاب الحَدِيث لَا يحفظون وَلَا يعْرفُونَ الحَدِيث الضَّعِيف وَلَا الاسناد الْقوي فَلِمَنْ يسْأَل لاصحاب الرَّأْي اَوْ لهَؤُلَاء اعني اصحاب الحَدِيث على مَا قد كَانَ من قلَّة معرفتهم قَالَ يسْأَل اصحاب الحَدِيث لَا يسْأَل اصحاب الرَّأْي ضَعِيف الحَدِيث خير من رَأْي ابي حنيفَة [مسائل الإمام أحمد رواية ابنه عبد الله ص: 438 وسندہ صحیح عبداللہ ابن الامام احمد رحمہ اللہ]

امام عبداللہ بن احمد رحمہ اللہ دوسری کتاب میں فرماتے ہیں :
قال أبي استتابوه أظن في هذه الآية سبحان ربك رب العزة عما يصفون قال هو مخلوق [العلل ومعرفة الرجال 2/ 546 وسندہ صحیح عبداللہ ابن الامام احمد رحمہ اللہ]

لطیفہ
امام احمد رحمہ اللہ اس لئے مشقت میں پڑے کہ انہوں نے قران مجید کو مخلوق ماننے سے انکار کردیا اس کے بالکل برعکس امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اس لئے مشقت میں پڑے کہ انہوں نے قران مجید کو مخلوق ماننے پر اصرار کیا۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
امام احمد کے ارشاد کا مطلب بعد میں پوچھئے گا پہلے اس قول کو امام احمد سے باسند صحیح پیش کردیں۔
واضح رہے کہ جب کوئی یہ کہتا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اپنی تقلید سے منع کیا ہے تو مطالبہ کیا جاتا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے یہ قول باسندصحیح پیش کرو ، اس لے آپ سے گذارش ہے کہ امام احمد کا قول باسند صحیح پیش کریں۔
پہلے تواس لفظ کوئی اورمطالبہ کرنے والے شخص کا حوالہ ہی باسند صحیح آنجناب پیش کریں پھربات آگے بڑھائیں
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
پہلے تواس لفظ کوئی اورمطالبہ کرنے والے شخص کا حوالہ ہی باسند صحیح آنجناب پیش کریں پھربات آگے بڑھائیں
اولا:
جمشید صاحب پہلے قول آپ نے پیش کیا ہے اس لئے سند بھی پہلے آپ ہی کوپیش کرنی چاہئے تھی۔
ثانیا:
آپ کی خواہش کےمطابق لنک پیش کررہاہوں اچھی طرح سماعت فرمالیں ، یہ کوئی چن محمد نام کا دیوبندی عالم ہے جو حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ سے مناظرہ کررہا ہے ، اس کے سامنے امام ابن تیمہ کے حوالہ سے یہ بات پیش کی گئی کہ:

وَأَمَّا أَقْوَالُ بَعْضِ الْأُمَّةِ كَالْفُقَهَاءِ الْأَرْبَعَةِ وَغَيْرِهِمْ فَلَيْسَ حُجَّةً لَازِمَةً وَلَا إجْمَاعًا بِاتِّفَاقِ الْمُسْلِمِينَ، بَلْ قَدْ ثَبَتَ عَنْهُمْ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ - أَنَّهُمْ نَهَوْا النَّاسَ عَنْ تَقْلِيدِهِمْ، [الفتاوى الكبرى لابن تيمية 5/ 77]

یعنی چاروں اماموں نے اپنی تقلید سے منع کیا ہے تو اس دیوبندی عالم چن محمد نے مطالبہ کیا یہ قول امام ابوحنفیہ سے باسند پیش کرو ۔

درج ذیل لنک سے 2:38 تا 3:00 تک کا حصہ سماعت فرمائیں :

YouTube - ‪Munazarah '' Taqleed'' 17‬‏
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
بات گھوم پھر کر وہی ویڈیو کے ثبوت پر آئی۔ ویڈیو کس حد تک مصدقہ ہیں؟ پہلے اس کااظہار کریں۔ پھر آگے بات ہوگی۔اگرویڈیو مصدقہ ہیں توپھر ہمارے پاس بھی بہت سارے ویڈیوز ہیں۔کیاانہیں بھی پیش کروں؟یہ توابتدائے عشق ہے۔یہ توآنجناب کی محبت ہے جوکسی بھی بحث سے فرار کیلئے امام ابوحنیفہ کی پناہ ڈھونڈتے ہیں۔بہرحال ہمیں اپنی بات کاتاحال ثبوت مطلوب ہے۔
 
Top