• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندی عقیدہ: روضۂ رسولﷺ علی الاطلاق افضل ہے۔ عرش، کرسی اور کعبہ سے بھی افضل!

شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
راجا بھائی یہ فرمائیں کہ" عرش،کعبہ،کرسی کیا یہ تینوں مخلوق نہیں ہیں؟اگر جواب "ہاں" میں ہو تو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ کی مخلوق نہیں ؟ اب یہ بتائیں کہ اللہ کی تمام مخلوقات میں سب سے افضل کون ہے؟ اگر جواب یہ ہو کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب مخلوقات سے افضل ہیں تو عرش،کرسی،کعبہ سے افضل کیوں نہیں؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
راجا بھائی یہ فرمائیں کہ" عرش،کعبہ،کرسی کیا یہ تینوں مخلوق نہیں ہیں؟اگر جواب "ہاں" میں ہو تو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ کی مخلوق نہیں ؟ اب یہ بتائیں کہ اللہ کی تمام مخلوقات میں سب سے افضل کون ہے؟ اگر جواب یہ ہو کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب مخلوقات سے افضل ہیں تو عرش،کرسی،کعبہ سے افضل کیوں نہیں؟
بات جانے سمجھے بغیر فقط بولتے جانا نارمل لوگوں کی نشانی نہیں ہوتی۔
سوال یہ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرش و کعبہ سے افضل ہیں یا نہیں۔ سوال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہونے والی قبر کی مٹی، عرش و کعبہ سے افضل کیونکر ہے؟
جبکہ یہ طے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دنیوی حیات کے دوران کئی چیزوں کو مس کیا تھا، چھوا تھا۔ کیا وہ سب عرش و کعبہ سے افضل ہیں؟

لہٰذا آپ عقلی گھوڑے گدھے دوڑانے کے بجائے شرعی دلائل پیش فرمائیے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
عقائد دلائل سے ثابت ہوتے ہیں کسی کے قول سے نہیں۔
چونکہ احناف کا دعویٰ ہے کہ قبر کی جومٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہے، وہ عرش و کعبہ سے افضل ہے، اس دعویٰ کی شرعی دلیل کیا ہے؟
قرآن، حدیث، اجماع یا قیاس سے جواب دیجئے۔ یہ کیا کہ فلاں نے یوں کہا اور فلاں نے یوں کہا؟ اگر ایسے عقائد کا اثبات ہوتا ہے تو بریلویوں کا کوئی ایک ایسا عقیدہ بتائیے جس میں کسی ایک بھی محدث، فقیہ سے تائید ثابت نہ ہو۔

اور جہاں تک اشماریہ صاحب، آپ نے عقلی دلیل کی بات کی ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش سے مس نہیں ہیں، تو یہ ایک علیحدہ دعویٰ ہے۔ ہم نہ تو یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ عرش سے مس ہے اور نہ یہ کہتے ہیں کہ مس نہیں ہے۔ کیونکہ اس معاملہ میں وحی نے رہنمائی نہیں کی۔ لیکن اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش سے مس نہیں، تو وہ اپنی شرعی دلیل پیش کریں۔

اور دوسری طرف آپ نے جو یہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن قبر کی مٹی سے مس کر رہا ہے، تو اس کی کیا دلیل ہے؟کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفن نہیں پہنایا گیا تھا؟ اور کفن کے ہوتے ہوئے مٹی سے بدن کیسے مس ہوگا؟
قرآن و حدیث میں اس بارے میں میرے علم میں کوئی بحث نہیں۔ اس لیے میں اس عقیدہ کو کفر و اسلام کا عقیدہ نہیں سمجھتا۔

اجماع کا دعوی قاضی عیاض، ملا علی قاری اور ابن حجر ہیثمی نے کیا ہے۔ اگر ابن صلاح کا بخاری کے بارے میں اجماع کا دعوی قبول ہو سکتا ہے تو ان تینوں نے کیا قصور کیا ہے؟
اس لیے اجماع اس بات پر ہے۔ اور قیاس یعنی عقل بھی اس پر دلالت کرتی ہے کیوں کہ زمین کا حصہ محمد مصطفی ﷺ کے جسد اطہر سے مس ہے جبکہ یہ اشیاء اللہ تعالی سے مس نہیں ہیں۔

آپ کا پہلا اشکال کہ کفن بھی تو دیا گیا تھا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ لباس کو عموما و عقلا انسان کے تابع مانا جاتا ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ میرے جسم پر ہوا لگ رہی ہے تو آپ میں سے کتنے عاقل یہ فرض کریں گے کہ میں برہنہ بیٹھا ہوں؟؟؟ لباس سمیت ہی ہوا لگنا مانیں گے نا؟ تو لباس تابع ہوتا ہے۔ اس لیے کفن سے مس مٹی کو جسم سے مس مٹی ہی کہا جاتا ہے۔
کسی کو قتل کر دیا جائے (معذرت۔ میں کراچی میں رہتا ہوں۔ ابتسامہ) اور وہ مٹی میں گرا ہو تو یہی کہا جاتا ہے کہ "مٹی میں پڑا ہے"۔ یہ نہیں کہا جاتا کہ "لباس میں پڑا ہے اور لباس مٹی میں ہے"۔

دوسری بات کہ آپ لوگ یہ کہتے ہیں:۔
ہم نہ تو یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ عرش سے مس ہے اور نہ یہ کہتے ہیں کہ مس نہیں ہے۔
یعنی آپ کے نزدیک یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ پاک عرش سے مس نہیں ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ مس ہو؟؟ اس دوسرے ممکن کے بارے میں اگر آپ اپنے بھائیوں سے مشورہ کر کے بتا دیں۔ میں نے یہ کبھی نہیں سنا۔ کما یلیق بشانہ کا یہ مطلب نہیں ہوتا۔
اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہوا کہ یہ ماننا بھی ممکن ہے کہ اللہ پاک اپنے عرش پر "بیٹھا ہے"۔
محترم و مکرم @ابوالحسن علوی بھائی
@خضر حیات بھائی۔

یہ تو ہو گئے اجماع و قیاس۔
لیکن میں تو یہ پوچھ رہا ہوں کہ یہ عقیدہ کیا ہے؟ کفر ہے؟ یا فسق؟ یا جائز؟
پھر ان علماء کے بارے میں آپ یہی حکم لگائیں گے؟

ویسے ایک سوال اور۔
آپ کا کیا خیال ہے کعبہ کا اللہ سے مس ہونا ممکن ہے؟ اس پر تو کوئی عقلی دلیل بھی نہیں ہے۔ تو پھر کیا قبر کی اس مٹی کو آپ کعبہ سے افضل مانتے ہیں کم از کم؟؟؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اس مسئلے میں یہ حضرات فضول اور لایعنی غلو اور تعصب میں پڑے ہوئے ہیں۔ اور یہ ایسا غلو ہے کہ جس سے ہمارے دین نے ہمیں روکا ہے۔ ورنہ امر واقعہ تو یہ ہے کہ صرف قبر کی مٹی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مس نہیں تھی بلکہ آپ کا بول وبراز بھی آپ کے جسم اطہر سے مس کر کے ہی نکلتا تھا۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اس مسئلے میں یہ حضرات فضول اور لایعنی غلو اور تعصب میں پڑے ہوئے ہیں۔ اور یہ ایسا غلو ہے کہ جس سے ہمارے دین نے ہمیں روکا ہے۔ ورنہ امر واقعہ تو یہ ہے کہ صرف قبر کی مٹی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مس نہیں تھی بلکہ آپ کا بول وبراز بھی آپ کے جسم اطہر سے مس کر کے ہی نکلتا تھا۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔
بالکل۔ اور یہی صورت ان ہزاروں لاکھوں دیگر اشیاء کی بھی ہے جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر چھوا ۔ جن میں بالیقین خود کعبۃ اللہ بھی شامل ہے۔ لیکن عجب قیاس ہے کہ جسے زندگی میں فرط محبت سے بھرپور ارادے کے ساتھ چھوتے ہوں، بلکہ جس کے ساتھ اپنا سینا لگایا ہو، وہ حجر اسود جسے ہونٹوں سے بوسہ دیا ہو، وہ سب تو افضل نہ ہوئے اور جس مٹی کے ساتھ بعد از وفات ، بغیر ان کے اپنے ارادہ، یا محبت کے، ان کا کفن مس ہو گیا، وہ اس کعبہ سے افضل ہو گئی؟
عجیب دین کو کھلواڑ بنا کر رکھ دیا ہے، یا موم کی ناک سمجھ رکھا ہے جب دل چاہا جہاں چاہا موڑ لیا۔
۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اجماع کا دعوی قاضی عیاض، ملا علی قاری اور ابن حجر ہیثمی نے کیا ہے۔ اگر ابن صلاح کا بخاری کے بارے میں اجماع کا دعوی قبول ہو سکتا ہے تو ان تینوں نے کیا قصور کیا ہے؟

اجماع کا دعویٰ اصل الفاظ اور حوالے کے ساتھ تینوں سے نقل کیجئے۔
اور پھر یہ بھی بتائیے کہ جب وحی نے اس ضمن میں رہنمائی نہیں کی ، تو کیا یہ مشاہداتی چیز ہے؟ تجرباتی چیز ہے؟ یا کوئی علمی معمہ ہے جسے انہوں نے حل کر لیا؟ وحی کی رہنمائی کے بغیراس بارے یقین سے کہنا کسی کے لئے بھی ممکن ہے؟

اس لیے اجماع اس بات پر ہے۔ اور قیاس یعنی عقل بھی اس پر دلالت کرتی ہے کیوں کہ زمین کا حصہ محمد مصطفی ﷺ کے جسد اطہر سے مس ہے جبکہ یہ اشیاء اللہ تعالی سے مس نہیں ہیں۔
آپ سے درخواست کی گئی تھی کہ ا س دعویٰ کی دلیل پیش کیجئے کہ عرش اللہ تعالیٰ سے مس نہیں ہے؟۔ وہ شرعی دلیل کہاں ہے؟ اللہ تعالیٰ کے بتائے بغیر آپ کو کہاں سے معلوم ہو گیا؟

آپ کا پہلا اشکال کہ کفن بھی تو دیا گیا تھا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ لباس کو عموما و عقلا انسان کے تابع مانا جاتا ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ میرے جسم پر ہوا لگ رہی ہے تو آپ میں سے کتنے عاقل یہ فرض کریں گے کہ میں برہنہ بیٹھا ہوں؟؟؟ لباس سمیت ہی ہوا لگنا مانیں گے نا؟ تو لباس تابع ہوتا ہے۔ اس لیے کفن سے مس مٹی کو جسم سے مس مٹی ہی کہا جاتا ہے۔
کسی کو قتل کر دیا جائے (معذرت۔ میں کراچی میں رہتا ہوں۔ ابتسامہ) اور وہ مٹی میں گرا ہو تو یہی کہا جاتا ہے کہ "مٹی میں پڑا ہے"۔ یہ نہیں کہا جاتا کہ "لباس میں پڑا ہے اور لباس مٹی میں ہے"۔
ہوا لباس سے گزر کر بدن کو لگتی ہے۔ مٹی نہیں لگ سکتی ۔ مثال غلط۔
مقتول اگر سر سے پاؤں تک کپڑے میں لپٹا ہو اور اس کا کوئی عضو مٹی کو چھو نہ رہا ہو تو مٹی میں پڑا ہے کوئی نہیں کہتا۔ کہے بھی تو محاورتا کہہ سکتا ہے۔
دوسری جانب صراحت کے ساتھ ایک ایسا من گھڑت عقیدہ بنانا کہ جو مٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن سے چھو رہی ہے وہ عرش و کعبہ و کرسی سے افضل ہے۔ جبکہ حال یہ ہو کہ وہ مٹی چھو ہی نہ رہی ہو۔ کسی ادھار لی ہوئی عقل میں ہی یہ بات آ سکتی ہے۔
اچھا دو منٹ آپ کی بات مان لی جائے تو یہ بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کا کپڑا کیونکر عرش و کعبہ سے افضل نہیں ہے جو براہ راست ان کے بدن کو چھو رہا ہے؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اس مسئلے میں یہ حضرات فضول اور لایعنی غلو اور تعصب میں پڑے ہوئے ہیں۔ اور یہ ایسا غلو ہے کہ جس سے ہمارے دین نے ہمیں روکا ہے۔ ورنہ امر واقعہ تو یہ ہے کہ صرف قبر کی مٹی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مس نہیں تھی بلکہ آپ کا بول وبراز بھی آپ کے جسم اطہر سے مس کر کے ہی نکلتا تھا۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔
اپنی اپنی رائے ہے۔ ان چیزوں کو استقلال نہیں مس میں اور اس کو ہے۔ جب یہ بھی جدا ہو جائے گی تو یہ بھی ایسی نہیں رہے گی۔

بہر حال میں نے آپ کو یہاں اس لیے تکلیف دی ہے کہ جو چیز راجا بھائی نے بیان کی ہے اس کے بارے میں کیا مسلک ہے آپ حضرات کا؟ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دے۔


بالکل۔ اور یہی صورت ان ہزاروں لاکھوں دیگر اشیاء کی بھی ہے جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر چھوا ۔ جن میں بالیقین خود کعبۃ اللہ بھی شامل ہے۔ لیکن عجب قیاس ہے کہ جسے زندگی میں فرط محبت سے بھرپور ارادے کے ساتھ چھوتے ہوں، بلکہ جس کے ساتھ اپنا سینا لگایا ہو، وہ حجر اسود جسے ہونٹوں سے بوسہ دیا ہو، وہ سب تو افضل نہ ہوئے اور جس مٹی کے ساتھ بعد از وفات ، بغیر ان کے اپنے ارادہ، یا محبت کے، ان کا کفن مس ہو گیا، وہ اس کعبہ سے افضل ہو گئی؟
عجیب دین کو کھلواڑ بنا کر رکھ دیا ہے، یا موم کی ناک سمجھ رکھا ہے جب دل چاہا جہاں چاہا موڑ لیا۔
۔
میرے خیال میں اوپر جواب ہو گیا ہے۔
دین کو کھلواڑ بنانے کی ابتدا محدثین نے کی ہے آپ کے الفاظ کے مطابق؟ کیا خیال ہے؟


اجماع کا دعویٰ اصل الفاظ اور حوالے کے ساتھ تینوں سے نقل کیجئے۔
ولا خلاف أن موضع قبره أفضل بقاع الأرض
الشفا 2۔91 ط دار الفکر


بل هي افضل من السماوات والعرش والكعبة كما نقله السبكي رحمه الله تعالى لشرفه وعلو قدره. وقال القرافي في القواعد: للتفضيل أسباب، فقد يكون للذات كتفضيل العلم، وقد يكون بكثرة العبادة له او لما وقع فيه.. وقد يكون بالمجاورة كتفضيل جلد المصحف، وقد يكون بالحلول كتفضيل قبره صلّى الله عليه وسلم على البقاع، ووافقه السبكي فقال: الاجماع على ان قبره صلّى الله عليه وسلم أفضل البقاع وهو مستثنى من تفضيل مكة على المدينة كما قيل:
جزم الجميع بأن خير الارض ما ... قد حاط ذات المصطفى وحواها
ونعم لقد صدقوا، بساكنها علت ... كالنفس حين زكت زكا مأواها
التعلیق علی الشفا 2۔213 ط دار الفیحاء


(ولا خلاف) أي بين علماء الامصار (أن موضع قبره أفضل بقاع الأرض) أي بشرف قدره وكرامه عند ربه
شرح الشفا 2۔164 ط العلمیۃ


مع الإجماع على أفضلية البقعة التي ضمته حتى على الكعبة المفضلة على أصل المدينة بل على العرش فيما صرح به ابن عقيل من الحنابلة.
ولا شك أن مواضع الأنبياء وأرواحهم أشرف مما سواها من الأرض والسماء والقبر الشريف أفضلها لما تتنزل عليه من الرحمة والرضوان والملائكة التي لا يعملها إلا مانحها ولساكنه عند الله من المحبة والاصطفاء ما تقصر العقول عن إدراكه
التحفۃ اللطیفۃ 1۔20 ط العلمیۃ


وهي كبقية الحرم أفضل الأرض عندنا وعند جمهور العلماء للأخبار الصحيحة المصرحة بذلك وما عارضها بعضه ضعيف وبعضه موضوع كما بينته في الحاشية ومنه خبر «إنها أي المدينة أحب البلاد إلى الله تعالى» فهو موضوع اتفاقا، وإنما صح ذلك من غير نزاع فيه في مكة إلا التربة التي ضمت أعضاءه الكريمة - صلى الله عليه وسلم - فهي أفضل إجماعا حتى من العرش
تحفۃ المحتاج 4۔64 ط مکتبۃ تجاریۃ


راجا بھائی! یہ ہیں وہ محدثین و علماء جنہوں نے اس پر اجماع کا دعوی کیا ہے۔ آپ کے کہنے پر میں نے حوالے دے دیے۔ (اور بھی ہیں۔)
اب آپ اپنے دعوے پر کچھ پیش کریں۔


اور پھر یہ بھی بتائیے کہ جب وحی نے اس ضمن میں رہنمائی نہیں کی ، تو کیا یہ مشاہداتی چیز ہے؟ تجرباتی چیز ہے؟ یا کوئی علمی معمہ ہے جسے انہوں نے حل کر لیا؟ وحی کی رہنمائی کے بغیراس بارے یقین سے کہنا کسی کے لئے بھی ممکن ہے؟
یعنی اجماع کرنے سے پہلے انہیں آپ سے پوچھنا چاہیے تھا؟ انہیں آپ سے زیادہ عقل اور علم ہوگا۔ ابھی تک ایک دلیل تو دی نہیں آپ نے اور اعتراض ان پر۔

آپ سے درخواست کی گئی تھی کہ ا س دعویٰ کی دلیل پیش کیجئے کہ عرش اللہ تعالیٰ سے مس نہیں ہے؟۔ وہ شرعی دلیل کہاں ہے؟ اللہ تعالیٰ کے بتائے بغیر آپ کو کہاں سے معلوم ہو گیا؟
آپ اپنا عقیدہ تو پہلے واضح کیجیے۔
میں یہ دے دوں گا۔ یہ تو عقل سے بھی ثابت ہوتا ہے۔ آپ پہلے اپنا عقیدہ واضح کر دیجیے بھائیوں سے مشورہ کر کے۔


ہوا لباس سے گزر کر بدن کو لگتی ہے۔ مٹی نہیں لگ سکتی ۔ مثال غلط۔
لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ میں سردی کے موٹے کپڑے پہن کر اگر بیٹھا ہوں تو؟ یہ کہا جائے گا کہ کپڑوں کو ہوا لگ رہی ہے؟ یا جیکٹ کو ہوا لگ رہی ہے۔
کپڑے میرے محترم جسم کے تابع سمجھے جاتے ہیں۔ جو غلاف قرآن کریم پر چڑھایا جاتا ہے اس سے پکڑ کر بھی جنبی کو قرآن اٹھانے سے منع کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اپنے پہنے ہوئے کپڑوں سے پکڑ کر بھی۔ (پتا نہیں آپ لوگوں کا اس میں مسلک کیا ہے)


مقتول اگر سر سے پاؤں تک کپڑے میں لپٹا ہو اور اس کا کوئی عضو مٹی کو چھو نہ رہا ہو تو مٹی میں پڑا ہے کوئی نہیں کہتا۔ کہے بھی تو محاورتا کہہ سکتا ہے۔
میں نہ مانوں کا تو کوئی علاج نہیں بھائی جان۔

دوسری جانب صراحت کے ساتھ ایک ایسا من گھڑت عقیدہ بنانا کہ جو مٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن سے چھو رہی ہے وہ عرش و کعبہ و کرسی سے افضل ہے۔ جبکہ حال یہ ہو کہ وہ مٹی چھو ہی نہ رہی ہو۔ کسی ادھار لی ہوئی عقل میں ہی یہ بات آ سکتی ہے۔
سوچ لیں کتنے محدثین کی عقل ادھار لی ہوئی تھی جنہوں نے اجماع ہی کر لیا اس پر۔ (ابتسامہ)۔ سوچ سمجھ کر تو بولا کریں۔

اچھا دو منٹ آپ کی بات مان لی جائے تو یہ بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کا کپڑا کیونکر عرش و کعبہ سے افضل نہیں ہے جو براہ راست ان کے بدن کو چھو رہا ہے؟
یہ کس نے کہا ہے کہ نہیں ہے؟ ظاہر ہے وہ بھی ہوگا کیوں کہ وہ تو بہرحال جسم کے اپنے تابع ہے۔ ہاں یہ ہے کہ اس کی بحث کسی نے نہیں کی۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
جس کا قرآن و حدیث کے واضح تعلیمات پر صحیح اورپختہ ایمان و عقیدہ نہ ہو وہ اسی طرح عقلی گھوڑے دوڑاکر خودبھی گمراہ ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے۔ اللھم احفظنا من ھذاالبلا۔
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
بات جانے سمجھے بغیر فقط بولتے جانا نارمل لوگوں کی نشانی نہیں ہوتی۔
سوال یہ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرش و کعبہ سے افضل ہیں یا نہیں۔ سوال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہونے والی قبر کی مٹی، عرش و کعبہ سے افضل کیونکر ہے؟
جبکہ یہ طے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دنیوی حیات کے دوران کئی چیزوں کو مس کیا تھا، چھوا تھا۔ کیا وہ سب عرش و کعبہ سے افضل ہیں؟

لہٰذا آپ عقلی گھوڑے گدھے دوڑانے کے بجائے شرعی دلائل پیش فرمائیے۔
بات سمجھے بغیر جواب لکھ مارنا یہ بھی عقل مند لوگوں کا کام نہیں؟
بندہ نے پوچھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرش ،کعبہ،کرسی سے مخلوق ہونے کے ناطے افضل ہیں یا نہیں ؟
اس کا جواب دیں مٹی کا افضل ہونا بھی ثابت کرتا ہوں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
یعنی آپ کے نزدیک یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ پاک عرش سے مس نہیں ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ مس ہو؟؟ اس دوسرے ممکن کے بارے میں اگر آپ اپنے بھائیوں سے مشورہ کر کے بتا دیں۔ میں نے یہ کبھی نہیں سنا۔ کما یلیق بشانہ کا یہ مطلب نہیں ہوتا۔
جس عقیدہ کے بارے قرآن و حدیث خاموش ہیں۔ وحی کی روشنی نہیں ہے۔ وہاں اہلحدیث کا خاموش رہنا بھی آپ کو پسند نہیں۔ ضرور آپ نے بات گھڑ کر ہمارے منہ ٹھونسنی ہی ٹھونسنی ہے؟
ہم فقط اتنا کہتے ہیں جب اللہ ن ے نہیں بتایا تو ہمیں کیفیت معلوم ہی نہیں۔ بات ختم۔ جتنی بات بتا دی گئی کہ اللہ عرش پر مستوی ہے وہ ہم نے مان لی۔ اس سے آگے نہیں بتایا، تو ہم بھی اپنی عقل کے گھوڑے نہیں دوڑاتے۔ اس صاف ستھرے عقیدے کو اپنی عقلی تاویلات سے گندا کرنا آپ کو مبارک ہو۔

اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہوا کہ یہ ماننا بھی ممکن ہے کہ اللہ پاک اپنے عرش پر "بیٹھا ہے"۔
جو لفظ اللہ نے اپنے لئے استعمال نہیں کیا، ہم اس کے لئے وہ لفظ استعمال کرنے سے اس کی پناہ چاہتے ہیں۔

یہ کس نے کہا ہے کہ نہیں ہے؟ ظاہر ہے وہ بھی ہوگا کیوں کہ وہ تو بہرحال جسم کے اپنے تابع ہے۔ ہاں یہ ہے کہ اس کی بحث کسی نے نہیں کی۔۔
ماشاءاللہ قبر کی مٹی کے بعد اب کفن بھی عرش و کعبہ و کرسی سے افضل ۔ بہت خوب۔

اب ذرا @ابوالحسن علوی بھائی کی بات کا بھی جواب دیجئے کہ کیا ان کا بول و براز بھی سب مخلوق سے افضل ہے؟
اور یہ بھی فرما دیجئے کہ قبر کی مٹی کعبہ سے کیونکر افضل ہو سکتی ہے، حالانکہ کعبہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چھونا، لپٹنا، بوسہ دینا سب ثابت ہے؟ بلکہ دیگر انبیائے کرام نے بھی اسے چھوا ہے۔
اور یہ بھی فرما دیجئے کہ آیا جس جس چیز کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھو لیں وہ عرش و کعبہ و کرسی سے افضل ہو جاتی ہے یا یہ فضیلت فقط قبر کی مٹی ہی کو حاصل ہے؟؟

ذرا درج بالا سوالات کے جوابات دیجئے تو معلوم ہو جائے گا کہ غلو اور تعصب کی حقیقی تعریف ہے کیا۔
 
Top