یعنی آپ کے نزدیک یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ پاک عرش سے مس نہیں ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ مس ہو؟؟ اس دوسرے ممکن کے بارے میں اگر آپ اپنے بھائیوں سے مشورہ کر کے بتا دیں۔ میں نے یہ کبھی نہیں سنا۔ کما یلیق بشانہ کا یہ مطلب نہیں ہوتا۔
جس عقیدہ کے بارے قرآن و حدیث خاموش ہیں۔ وحی کی روشنی نہیں ہے۔ وہاں اہلحدیث کا خاموش رہنا بھی آپ کو پسند نہیں۔ ضرور آپ نے بات گھڑ کر ہمارے منہ ٹھونسنی ہی ٹھونسنی ہے؟
ہم فقط اتنا کہتے ہیں جب اللہ ن ے نہیں بتایا تو ہمیں کیفیت معلوم ہی نہیں۔ بات ختم۔ جتنی بات بتا دی گئی کہ اللہ عرش پر مستوی ہے وہ ہم نے مان لی۔ اس سے آگے نہیں بتایا، تو ہم بھی اپنی عقل کے گھوڑے نہیں دوڑاتے۔ اس صاف ستھرے عقیدے کو اپنی عقلی تاویلات سے گندا کرنا آپ کو مبارک ہو۔
اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہوا کہ یہ ماننا بھی ممکن ہے کہ اللہ پاک اپنے عرش پر "بیٹھا ہے"۔
جو لفظ اللہ نے اپنے لئے استعمال نہیں کیا، ہم اس کے لئے وہ لفظ استعمال کرنے سے اس کی پناہ چاہتے ہیں۔
یہ کس نے کہا ہے کہ نہیں ہے؟ ظاہر ہے وہ بھی ہوگا کیوں کہ وہ تو بہرحال جسم کے اپنے تابع ہے۔ ہاں یہ ہے کہ اس کی بحث کسی نے نہیں کی۔۔
ماشاءاللہ قبر کی مٹی کے بعد اب کفن بھی عرش و کعبہ و کرسی سے افضل ۔ بہت خوب۔
اب ذرا
@ابوالحسن علوی بھائی کی بات کا بھی جواب دیجئے کہ کیا ان کا بول و براز بھی سب مخلوق سے افضل ہے؟
اور یہ بھی فرما دیجئے کہ قبر کی مٹی کعبہ سے کیونکر افضل ہو سکتی ہے، حالانکہ کعبہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چھونا، لپٹنا، بوسہ دینا سب ثابت ہے؟ بلکہ دیگر انبیائے کرام نے بھی اسے چھوا ہے۔
اور یہ بھی فرما دیجئے کہ آیا جس جس چیز کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھو لیں وہ عرش و کعبہ و کرسی سے افضل ہو جاتی ہے یا یہ فضیلت فقط قبر کی مٹی ہی کو حاصل ہے؟؟
ذرا درج بالا سوالات کے جوابات دیجئے تو معلوم ہو جائے گا کہ غلو اور تعصب کی حقیقی تعریف ہے کیا۔