• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ذلك قول شيطانٍ کا مفہوم

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
میں نے آپ سے دلیل کے ساتھ بات کرنے کا کہا تھا۔
کیا آپ کو پہلی پوسٹ میں بیان کی گئی اتنی بڑی دلیل نظر نہیں آرہی؟ اگر نہیں تو آپکے تقلیدی چشمے کا نمبر بڑھ گیا ہے۔ میں نے اب تک کوئی بھی بات اپنی دلیل سے باہر بیان نہیں کی۔ احتمالات کے نام پر آپ نے روایت کی جو فاسد اور باطل تاؤیلات کرنے کی کوشش کی ہے انہیں کو رد کرنے کے لئے ہم نے کہا ہے کہ روایت کے متن سے آپکی فاسد تاویلات باطل قرار پاتی ہیں۔ اگر میں متن کے ایک جملے کا اس روایت کے متن کے باقی جملوں کے ساتھ ربط بیان کرتا ہوں تو اس کے لئے کون سی اضافی دلیل کی ضرورت ہوگی زرا بتادیں؟

خیر جو آپ نے فرمایا ہے اسی کا جواب عرض کر دوں۔
اس سے پہلے والی روایت یہ ہے:۔
أخبرنا أبو بكر البرقاني، قال: قرأت على محمد بن محمود المحمودي بمرو حدثكم محمد بن علي الحافظ، قال: حدثنا إسحاق بن منصور، قال: [ص:534] أخبرنا عبد الصمد، عن أبيه، قال: ذكر لأبي حنيفة قول النبي صلى الله عليه وسلم: " أفطر الحاجم والمحجوم ".
فقال: هذا سجع، وذكر له قضاء من قضاء عمر، أو من قول عمر في الولاء، فقال: هذا قول شيطان

ایک تو میرے محترم یہاں کہا گیا ہے "ابو حنیفہ سے ذکر کیا گیا عمر رض کے فیصلوں میں سے کوئی فیصلہ یا ولاء کے بارے میں عمر کے اقوال میں سے کوئی قول۔"
کون سا قول تھا؟ یہ آپ پر ہے۔ ڈھونڈیے۔ پتا چل جائے تو مجھے بھی بتا دیجیے گا۔
اس میں تو کہیں بھی میری بات کا جواب نہیں ہے البتہ آپکا ذاتی فہم ضرور ہے جس کی کسی کو بھی ضرورت نہیں اس فہم سے آپ صرف اپنے حنفی بھائیوں کا ہی دل بہلا سکتے ہیں۔

آگے پھر وہی ہے "ھذا من قول شیطانٍ" اور آپ ابھی تک اس کا مدلل جواب نہیں دے سکے اس لیے اس کی بحث کو آپ کے مدلل جواب کے بعد کر لیں گے۔ (ویسے خلاصہ وہی ہے کہ عمر رض کا فیصلہ ذکر کیا گیا تو ابو حنیفہ نے اسے کسی شیطان کا قول کہہ کر اس کی عمر رض سے نفی کر دی۔)
ابوحنیفہ نے ’’یہ شیطان کا قول ہے‘‘ عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہی کہا ہے یہ میرا خیال نہیں بلکہ روایت یہی بتارہی ہے۔ باقی روایت کے آخری جملے سے کہ راوی نے کہا کہ میں آئندہ ابوحنیفہ کی مجلس میں نہیں آؤنگا اس بات پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے کہ ابوحنیفہ نے یقینی طور پر عمر رضی اللہ عنہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی شان میں گستاخی کی ہے ورنہ روایت کرنے والا ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ نہیں کرتا۔ اور اسکا اس کے علاوہ کوئی اور مطلب نہیں۔ چونکہ ہم نے جو کچھ کہا وہ صحیح الاسناد روایت کے متن سے ہی کہا لہٰذا ہمارا کہنا مبنی بر دلیل ہوا۔ اسکے مقابلے میں آپکا مدلل جواب کا شور مچانا فضول پروپیگنڈہ کے سوا کچھ نہیں۔

آپکا خلاصہ کے نام پر الفاظ روایت کا تحریف نما ترجمہ کرنا اور اپنا یہ فاسد خیال ظاہر کرنا کہ ابوحنیفہ نے عمررضی اللہ عنہ کو شیطان نہیں کہا بلکہ ان سے اس قول کی نفی کی ہے آپکا ذاتی فہم اور ذاتی خیال ہے۔ اصل روایت جس کی تصدیق کرنے کے بجائے واضح طور پر اسکی تردید کررہی ہے۔ پھر آپکے ذاتی فہم کی حیثیت ہی کیا ہے جو ہم اسے آنکھ بند کرکے اور حقائق کو جھٹلا کر مان لیں؟؟؟ اگر اس روایت کے راویوں میں سے کسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ابوحنیفہ نے یہاں عمر رضی اللہ کو شیطان نہیں کہا تو پیش کیجئے یا صاحب کتاب یعنی خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے یہ فیصلہ کیا ہو یا کسی معتبر محدث نے یہ فیصلہ سنایا ہو یا روایت کا یہ مفہوم بیان کیا ہو جو آپ بیان کررہے ہیں تو پیش کیجئے وگرنہ اپنے بے ہودہ فہم کے تیر مت چلائیں کوئی نشانے پر نہیں لگے گا۔

جی نہیں اس کے حیران ہونے کا ایک واضح سبب یہ ممکن ہے کہ وہ اس روایت کو جانتا ہو اور اس کی نظر میں یہ روایت مضبوط ہو تو وہ ابو حنیفہ رح کی اس پر جرح سے حیران ہوا ہو۔ یا اور کوئی بھی سبب ممکن ہے۔ کیا اس روایت میں لکھا ہے کہ وہ کیوں حیران ہوا تھا؟
آپکے ’’جی نہیں‘‘ کہنے سے کوئی انصاف پسند قائل نہیں ہوگا کیونکہ اصل روایت تو کوئی اور ہی کہانی سنا رہی ہے۔اور ہر بات کے جواب میں آپ بار بار صرف دیگر امکانات اور احتمالات ہی پیش کررہے ہیں انکو کوئی دلیل نہیں کہتا ہاں بحث کو طول دینے کا ہتھیار ضرور ہے۔

زرا روایت کے اس حصہ کو بلا تعصب یا تعصب کے ساتھ غور سے پڑھیں ہر دو صورتوں میں بات واضح ہے کہ سوال کرنے والا شخص ابوحنیفہ کی عمررضی اللہ عنہ کے حق میں بدزبانی پر ہی حیران ہوا تھا جس پر مجلس میں موجود دیگر لوگوں میں سے ایک نے کہا کہ تمہیں اس پر تعجب ہورہا ہے اس سے پہلے کسی نے سوال کیا تو ابوحنیفہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو تک بندی کہہ کر رد کردیا تھا۔
ایک شخص نے ابوحنیفہ سے ایک مسئلہ پوچھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا ، جواب سن کراس شخص نے کہا کہ پھر عمربن الخطاب سے مروی روایت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے ، اس پر انہوں نے سبحان اللہ کہا ، یہ سن کر ایک شخص نے کہا کہ کیا تمہیں تعجب ہورہا ہے ؟؟؟ ارے ابھی اس سے پہلے بھی ایک صاحب نے سوال کیا تھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا تو سائل نے کہا کہ پھر آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟؟؟؟تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو تک بندی ہے ۔
انااللہ وانا الیہ راجعون! جانے گستاخ رسول اور گستاخ صحابہ کا دفاع کرنے والے اللہ کے حضور کیا جواب دینگے؟؟؟

اس طرح کی کمزور اور محتمل باتیں میرا نہیں خیال کہ جرح کا باعث بن سکیں۔ ما قبل میں معلمی رح کی شرائط ذکر کر چکا ہوں۔ مزید دل چاہے تو حافظ ابن حجر رح کی ہدی الساری دیکھ لیجیے۔ ایسی مثالیں مل جائیں گی جن میں محتمل باتوں سے جرح کا انکار کیا گیا ہے۔
نہ تو یہ کمزور باتیں ہیں اور نہ محتمل کیونکہ روایت کا متن ہی ان باتوں کی پرزور تصدیق کررہا ہے۔ ایک مقلد جس کو نہ اپنے دین کے اصولوں کا پتا نہ مسائل کا اسکے کسی بات کو کمزور اور محتمل کہہ دینے سے وہ کمزور اور محتمل نہیں ہوجائیں گی۔ اور آپ کی کیا بات ہے آپ تو گستاخ رسول امین اوکاڑوی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی واضح گالی کو بھی گالی نہیں مان رہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنے کے بجائے ایک کذاب اور گستاخ شخص کی حمایت کررہے ہیں آپ سے سچ اور انصاف کی امید رکھنا تو دیوانے کا خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔

آپ کو یہ قاعدہ صحیح طرح پتا بھی ہے؟ راوی نے کہیں خود صراحت کی ہے؟ جو میں نے لکھا ہے پہلے وہ بھی ایک محتمل ہے کہ راوی غلط سمجھ سکتا ہے۔ اور جو ابھی عرض کر رہا ہوں ان کا بھی احتمال ہے۔
راوی کا ابوحنیفہ کی مجلس میں آئندہ کبھی جانے سے توبہ کرنا راوی کی ابوحنیفہ کی گستاخی کے بارے میں صراحت نہیں تو کیا ہے؟
سبحان اللہ! یعنی راوی سمیت ہر ایک نے غلط سمجھا لیکن آپ جیسے متعصب شخص کا سمجھنا ہم چوں چراں کئے بغیر تسلیم کرلیں۔ بہرحال آپ واضح طور پر تسلیم کرچکے ہو کہ راوی نے اس مجلس میں ابوحنیفہ کے جملوں کو عمررضی اللہ عنہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہی سمجھا ہے۔ اور یہی ہم بھی ثابت کرنا چاہ رہے ہیں لہٰذا یہ مسئلہ تو حل ہوگیا۔ اب رہی بات آپکی سمجھ اور احتمالات کی تو وہ آپ جانیں اور آپ کے جیسے دیگر مقلدین ہمیں اس سے کیا غرض؟

اس قاعدہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک واضح حدیث ہو اور اس کا راوی اس کے خلاف عمل کر رہا ہو تو ہم کہتے ہیں کہ راوی اپنی روایت کو بخوبی جانتا ہے۔
کیا بات ہے جی یعنی آپ نے ہماری مخالفت ہی کو ضروری سمجھا یہ سمجھے بغیر جو ہم نے کہا اور آپ نے کہا ایک ہی بات ہے۔ اگر راوی اپنی روایت کے خلاف عمل کررہا ہو تو ہم کہتے ہیں کہ وہ اپنی روایت کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہے تو کیا اگر راوی اپنی روایت کے مطابق عمل کررہا ہو تو کیا ہم کہیں گے کہ راوی اپنی روایت کو دوسروں سے بہتر نہیں جانتا؟؟؟ یقینا تب بھی ہم یہی کہیں گے کہ وہ اپنی روایت کو بہتر جانتا ہے تو آخر میری کہی ہوئی بات کہ ’’راوی اپنی روایت کو دوسروں سے بہتر جانتا ہے‘‘ اور آپ کی کہی ہوئی بات میں کیا فرق ہے؟؟؟

ہمارا تو یہ کہنے کا مقصد واضح تھا اور وہ یہ تھا کہ آپ کہہ رہے تھے کہ راوی نے اپنے روایت کئے گئے الفاظ کو غلط سمجھا جبکہ ہم نے کہا کہ راوی نے اپنی روایت کے الفاظ کو صحیح سمجھا جبھی تو ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ کرلی۔

راوی سے زیادہ تو قائل اپنی بات کو جانتا ہے۔
اگر ہم یہ تسلیم بھی کرلیں کہ قائل نے جو الفاظ بیان کئے اس سے اسکی مراد وہ نہیں تھی جو سننے والوں نے مراد لی لیکن پھر بھی ابوحنیفہ پر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کا الزام رفع نہیں ہوگا کیونکہ قائل نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی چاہے دانستہ کی ہو یا نا دانستہ ہر دو صورتوں میں وہ شاتم رسول اور واجب القتل ہے البتہ اللہ کے ہاں صحیح نیت کی وجہ سے اسکی نجات ممکن ہے۔

ہاں البتہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ عمررضی اللہ عنہ کو شیطان کہنے سے ابوحنیفہ ان سے اس قول کی نفی مراد لے رہے تھے تو ان پر سے گستاخی صحابہ کا الزام ضرور رفع ہوجائیگا۔اس کا حل بہت آسان ہے دیوبندی مذہب کا ایک اہم عقیدہ قبروں سے فیض حاصل کرنے کا ہے اور دیوبندی اکابرین قبروں پر مراقبے اور چلے کاٹ کر بہت سے سوالوں کے جواب اور مسائل حل کرتے رہے ہیں اس لئے اشماریہ صاحب یا تو آپ خود یا کسی حنفی کو ابوحنیفہ کی قبر پر مراقب کروا کر انکی یقینی مراد معلوم کرلیں اور یہاں بتادیں۔

اور ابھی تک چوں کہ آپ جرح ثابت ہی نہیں کر سکے
آپ سمجھ رہے ہیں کہ جب تک آپ جرح ثابت ہونے کا اعتراف و اعلان نہیں کرینگے جب تک جرح ثابت نہیں ہوگی۔ محترم ہم آپکو مشورہ دینگے کہ احمقوں کی جنت سے زرا باہر تشریف لائیں وہ روایت جس کی بنیاد پر بات کی جارہی ہے صحیح الاسناد ہے۔ اور جب روایت ثابت ہوگئی تو اس میں جو کچھ بیان ہے وہ بھی ثابت ہوگیا۔ روایت کو بیان کرنے والا واضح اور صریح الفاظ میں ابوحنیفہ کی عمررضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جرح کو بیان کررہا ہے جو کہ آپ کے نزدیک بھی ثابت ہے۔

آپکی آسانی اور تسلی کے لئے ہم اس روایت کے راویوں کی مکمل تحقیق پیش کررہے ہیں۔ اکابرین دیوبند کا غیر شرعی اور شیطانی انداز تعلیم اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر 8 ملاحظہ فرمائیں اور جس راوی کے نام پر کلک کرینگے اسکی تفصیل سامنے آجائے گی۔

اس لیے میں نے ابو حنیفہ رح کا عمر رض اور دوسرے صحابہ کے بارے میں عقیدہ بیان کرنا نہیں شروع کیا۔ ورنہ اصحاب ابی حنیفہ ابو حنیفہ کو دوسروں سے اچھا جانتے تھے۔
اگر آپ صحیح سند پر مشتمل روایات سے ابوحنیفہ کا صحابہ کے بارے میں احترام کا عقیدہ ثابت کردیں تو ساتھ میں یہ بھی ثابت ہوجائے گا کہ ابوحنیفہ تقیہ کرتے تھے صحابہ کو گالیاں بھی دیتے تھے اور دھوکہ دینے کے لئے ان کا احترام بھی کرتے تھے۔

جی نہیں یہ بھی ایک محتمل ہے اور مجھے اس سے انکار نہیں اور دوسرے احتمالات بھی ہیں۔
آپ اپنے یہ احتمالات ’’حق فورم‘‘ یعنی ’’باطل فورم‘‘ پر پیش کریں آپ کے جیسے دیگر ابوحنیفہ کے پجاری آپکے اس مکر وفریب پر داد و تحسین دینگے۔

اور لوگ آپ کے پاس خواب میں آئے تھے وضاحت کرنے؟ ایک شخص کا ذکر ہے اور اس کا نام بھی پتا نہیں۔ کیا پتا وہ انتہائی غبی شخص ہو۔ کیا پتا وہ متعصب ہو۔
آپ جرح کر رہے ہیں یا؟؟؟؟؟
وضاحت روایت میں ہی موجود ہے بس تعصب کی عینک اتارنے کی ضرورت ہے خیر اگر یہ عینک نہ بھی اترے دوسرے لوگوں کو تو حقیقت نظر آرہی ہے۔

متنازعہ امام!! (ابتسامہ) پہلے یہاں سے تو نمٹ لو۔
یہاں سے تو کب سے نمٹ چکے۔ نہ تو آپ روایت کی سند پر کوئی اشکال پیش کرسکے اور نہ ہی متن کو مضطرب ثابت کرسکے۔ البتہ میں نہ مانوں کا تو کوئی علاج ہمارے پاس نہیں۔

ابھی جو کہا ہے اس کی اس تشریح کے باطل ہونے پر دلیل دو جناب۔
آپ کی تشریح ہم نے روایت کے متن ہی سے باطل ثابت کردی ہے جو کہ دلیل ہے۔

اب تو میں نے گرامی قدر خضر بھائی کی پوسٹ کے جواب میں نکرہ کا قاعدہ بھی لکھ دیا ہے۔
اب پھر ادھر ادھر کی نہیں لگانا میرے محترم۔
نکرہ کے قاعدہ کے ضرورت نہیں رہی کیونکہ ہم نے آپ ہی کے من پسند ترجمے کو قبول کرکے بھی اس کا باطل ہونا روایت کے متن سے ثابت کردیا ہے۔ میں نہ تو پہلے ادھر ادھر کی لگا رہا تھا اور نہ اب۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر بھائی ماشاء اللہ کافی جگہوں میں آپ کا فیض محسوس ہو رہا ہے لیکن یہ تھریڈ محروم ہے جہاں آپ نے اپنی بڑبولے دعوے کو ثابت کرنا ہے۔
آخری بار آپ نے دس دن پہلے جواب دیا تھا۔
کیا مزید جواب دیں گے یا ہم آپ کو لاجواب سمجھیں۔ کیا میں مزید بھائیوں کو محاکمہ کے لیے تکلیف دوں؟ اللہ پاک آپ کو ہدایت دے۔ یہ الزام قیامت کے دن بھی ثابت کرنا ہوگا جناب عالی۔
آپ نے فرمایا تھا کہ آج ہی جواب دیدوں گا۔
اگر آپ تھوڑے انتظار کی زحمت اٹھا لیتے تو میں جواب ہی لکھ رہا تھا۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
کیا آپ کو پہلی پوسٹ میں بیان کی گئی اتنی بڑی دلیل نظر نہیں آرہی؟ اگر نہیں تو آپکے تقلیدی چشمے کا نمبر بڑھ گیا ہے۔ میں نے اب تک کوئی بھی بات اپنی دلیل سے باہر بیان نہیں کی۔ احتمالات کے نام پر آپ نے روایت کی جو فاسد اور باطل تاؤیلات کرنے کی کوشش کی ہے انہیں کو رد کرنے کے لئے ہم نے کہا ہے کہ روایت کے متن سے آپکی فاسد تاویلات باطل قرار پاتی ہیں۔ اگر میں متن کے ایک جملے کا اس روایت کے متن کے باقی جملوں کے ساتھ ربط بیان کرتا ہوں تو اس کے لئے کون سی اضافی دلیل کی ضرورت ہوگی زرا بتادیں؟
اس میں تو کہیں بھی میری بات کا جواب نہیں ہے البتہ آپکا ذاتی فہم ضرور ہے جس کی کسی کو بھی ضرورت نہیں اس فہم سے آپ صرف اپنے حنفی بھائیوں کا ہی دل بہلا سکتے ہیں۔

ابوحنیفہ نے ’’یہ شیطان کا قول ہے‘‘ عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہی کہا ہے یہ میرا خیال نہیں بلکہ روایت یہی بتارہی ہے۔ باقی روایت کے آخری جملے سے کہ راوی نے کہا کہ میں آئندہ ابوحنیفہ کی مجلس میں نہیں آؤنگا اس بات پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے کہ ابوحنیفہ نے یقینی طور پر عمر رضی اللہ عنہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی شان میں گستاخی کی ہے ورنہ روایت کرنے والا ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ نہیں کرتا۔ اور اسکا اس کے علاوہ کوئی اور مطلب نہیں۔ چونکہ ہم نے جو کچھ کہا وہ صحیح الاسناد روایت کے متن سے ہی کہا لہٰذا ہمارا کہنا مبنی بر دلیل ہوا۔ اسکے مقابلے میں آپکا مدلل جواب کا شور مچانا فضول پروپیگنڈہ کے سوا کچھ نہیں۔

آپکا خلاصہ کے نام پر الفاظ روایت کا تحریف نما ترجمہ کرنا اور اپنا یہ فاسد خیال ظاہر کرنا کہ ابوحنیفہ نے عمررضی اللہ عنہ کو شیطان نہیں کہا بلکہ ان سے اس قول کی نفی کی ہے آپکا ذاتی فہم اور ذاتی خیال ہے۔ اصل روایت جس کی تصدیق کرنے کے بجائے واضح طور پر اسکی تردید کررہی ہے۔ پھر آپکے ذاتی فہم کی حیثیت ہی کیا ہے جو ہم اسے آنکھ بند کرکے اور حقائق کو جھٹلا کر مان لیں؟؟؟ اگر اس روایت کے راویوں میں سے کسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ابوحنیفہ نے یہاں عمر رضی اللہ کو شیطان نہیں کہا تو پیش کیجئے یا صاحب کتاب یعنی خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے یہ فیصلہ کیا ہو یا کسی معتبر محدث نے یہ فیصلہ سنایا ہو یا روایت کا یہ مفہوم بیان کیا ہو جو آپ بیان کررہے ہیں تو پیش کیجئے وگرنہ اپنے بے ہودہ فہم کے تیر مت چلائیں کوئی نشانے پر نہیں لگے گا۔

آپکے ’’جی نہیں‘‘ کہنے سے کوئی انصاف پسند قائل نہیں ہوگا کیونکہ اصل روایت تو کوئی اور ہی کہانی سنا رہی ہے۔اور ہر بات کے جواب میں آپ بار بار صرف دیگر امکانات اور احتمالات ہی پیش کررہے ہیں انکو کوئی دلیل نہیں کہتا ہاں بحث کو طول دینے کا ہتھیار ضرور ہے۔

زرا روایت کے اس حصہ کو بلا تعصب یا تعصب کے ساتھ غور سے پڑھیں ہر دو صورتوں میں بات واضح ہے کہ سوال کرنے والا شخص ابوحنیفہ کی عمررضی اللہ عنہ کے حق میں بدزبانی پر ہی حیران ہوا تھا جس پر مجلس میں موجود دیگر لوگوں میں سے ایک نے کہا کہ تمہیں اس پر تعجب ہورہا ہے اس سے پہلے کسی نے سوال کیا تو ابوحنیفہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو تک بندی کہہ کر رد کردیا تھا۔
انااللہ وانا الیہ راجعون! جانے گستاخ رسول اور گستاخ صحابہ کا دفاع کرنے والے اللہ کے حضور کیا جواب دینگے؟؟؟

نہ تو یہ کمزور باتیں ہیں اور نہ محتمل کیونکہ روایت کا متن ہی ان باتوں کی پرزور تصدیق کررہا ہے۔ ایک مقلد جس کو نہ اپنے دین کے اصولوں کا پتا نہ مسائل کا اسکے کسی بات کو کمزور اور محتمل کہہ دینے سے وہ کمزور اور محتمل نہیں ہوجائیں گی۔ اور آپ کی کیا بات ہے آپ تو گستاخ رسول امین اوکاڑوی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی واضح گالی کو بھی گالی نہیں مان رہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنے کے بجائے ایک کذاب اور گستاخ شخص کی حمایت کررہے ہیں آپ سے سچ اور انصاف کی امید رکھنا تو دیوانے کا خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔


کاش کہ جاہلوں کے سر پر سینگ ہوتے۔ (معذرت کے ساتھ)
بار بار رٹ لگائی ہے کہ روایت کے الفاظ سے ثابت ہو رہا ہے۔ یہ نہیں بتایا کہ کیسے ثابت ہو گیا روایت کے متن سے۔
میں نے تو کہا تھا۔ متن میں شیطان نکرہ ہے اس کا مطلب کوئی شیطان ہے۔ یعنی یہ ابو حنیفہ رح نے عمر رض سے اس قول کی نفی کی ہے۔
جناب نے فرمایا:۔
راوی نے اسے گستاخی سمجھا ہے اور دلیل میں کہا کہ راوی نے تعجب کیا ہے اور دوبارہ ان کی مجلس میں آنے سے انکار کیا ہے۔
بندہ نے عرض کیا کہ راوی کے انکار کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں ان الفاظ کو سمجھنے میں۔
اب کہتا ہوں کہ بندہ خدا اگر تم ایک ہی وجہ پر بضد ہو تو ذرا ثابت کرو نا کہ نہیں یہی وجہ مراد تھی۔ کسی محدث نے کہا ہو۔ راوی نے خود ذکر کیا ہو۔ خالی تمہارے کہنے پر مان لوں کیا؟
مزید دیکھیں کہ اس ڈر سے کہ میں یہ نہ پوچھ لوں خود یہ سوال کر دیے حالاں کہ اس "عالم کی ضد" کو یہ نہیں پتا کہ اثبات یہ کر رہا ہے دلیل بھی اسی کے ذمہ ہے۔ نافی پر دلیل کب ہوتی ہے جی؟؟؟؟؟؟
اوپر سے موصوف کہتے ہیں کہ اگر دیگر روایات سے عمر رض کی تعریف ثابت کر دی تو ہم اسے تقیہ سمجھیں گے۔ ارے او "عالم کی ضد"! تقیہ کرنے والا یوں کھلی مجالس میں اپنے عقیدے کا اظہار کرتا ہے۔
خیر چلو اب شاباش کسی محدث سے یہ ثابت کرو کہ ابو حنیفہ نے عمر کو ہی اس روایت میں شیطان کہا ہے۔
اور یہ بھی کہ ابو حنیفہ تقیہ کرتے تھے۔
تم تو ٹھہرے عالم کی ضد۔ تمہیں یہ بتاتا چلوں کہ امام ذہبی نے ابو حنیفہ اور صاحبین کے مناقب میں ایک کتاب لکھی ہے۔ اور ذہبی نے خطیب کی تاریخ بغداد پڑھی ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ ذہبی نے تذکرۃ الحفاظ میں ابو حنیفہ کے بارے میں کہا ہے: الإمام الأعظم
اور سیر اعلام النبلاء میں کہتے ہیں: الإِمَامُ، فَقِيْهُ المِلَّةِ، عَالِمُ العِرَاقِ، أَبُو حَنِيْفَةَ النُّعْمَانُ بنُ ثَابِتِ بنِ زُوْطَى التَّيْمِيُّ، الكُوْفِيُّ
کیا ذہبی کو یہ روایت نظر نہیں آئی تھی پھر بھی تعریفیں کر ڈالیں؟ کہہ دو کہ ذہبی نے جھوٹ بولا ہے، ذہبی نے تقیہ کیا ہے، ذہبی نے علم چھپایا ہے۔ کہہ دو اب۔
میں نے یہ حوالے یہ بتانے کے لیے دیے ہیں کہ علماء نے اس روایت کو قبول نہیں کیا حالاں کہ یہ مجھ پر لازم نہیں تھا۔
اثبات تمہارا کام ہے۔ میں نے روایت کے الفاظ میں واضح شک بتا دیا اب تم حوالے دو اہل علم کے اور ثابت کرو۔
کسی اور کا نہیں تو خطیب کا ہی حوالہ دے دو جن کے بارے میں ابن کثیر نے کہا ہے: ومن المتعصبين لمذهب الشافعي۔ " یہ مذہب شافعی میں متعصب تھے"۔ ان کے تعصب کی حالت یہ تھی کہ موضوع احادیث اپنے مسلک کے لیے ذکر کرتے تھے تو بتاتے نہیں تھے کہ یہ موضوع ہے۔ ان کی جرح تو ویسے بھی قبول نہیں ہے پھر بھی بتا دو کہ خطیب نے اس روایت کے آگے پیچھے کہیں اس بات کو ذکر کیا ہے؟

باقی باتیں بعد میں چھیڑنا پہلے اتنا کام کرو تاکہ تمہاری روایت کسی کام کی ہو سکے۔ تمہیں تو صرف سند کی رٹ اور متن میں تعارض ہی پتا ہے لیکن اور بھی دنیا میں بہت کچھ ہوتا ہے۔
اب اثبات کرو اور اب ادھر ادھر کی بلا دلیل باتیں مت کرنا۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
شاہد نذیر بھائی ایک چیز مزید۔ ابو حنیفہ رح پر لگائے گئے الزام کی وجہ سے کیا ان پر کسی معتدل محدث نے تشیع کا قول کیا ہے؟ اگر نہیں تو پھر جان لو کہ آپ کی روایت محدثین کرام کو قبول نہیں ہے اس معنی میں جس میں آپ پیش کر رہے ہو۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔

بخاری و مسلم کے ثقہ راوی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان کہتے ہیں کہ : میں مکہ میں تھااور وہاں ابوحنیفہ بھی تھے ، تو میں بھی ان کے پاس آیا اس وقت وہاں اورلوگ بھی تھے ، اسی بیچ ایک شخص نے ابوحنیفہ سے ایک مسئلہ پوچھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا ، جواب سن کراس شخص نے کہا کہ پھر عمربن الخطاب سے مروی روایت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے ، اس پر انہوں نے سبحان اللہ کہا ، یہ سن کر ایک شخص نے کہا کہ کیا تمہیں تعجب ہورہا ہے ؟؟؟ ارے ابھی اس سے پہلے بھی ایک صاحب نے سوال کیا تھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا تو سائل نے کہا کہ پھر آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟؟؟؟تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو تک بندی ہے ۔ یہ سب سن کرمیں میں نے اپنے دل میں کہا کہ میں ایسی مجلس میں آئندہ کبھی نہیں آؤں گا۔
ویسے اس تھریڈ کو پورا پڑھنے کے بعد بھی میں اب تک نہیں سمجھ سکا کہ جو مسئلہ امام ابو حنیفہ سے معلوم کیا گیا تھا وہ کیا مسئلہ تھا جس پر سائل نے حضرت عمر سے مروی روایت کا ذکر کیا وہ کون سی روایت تھی
اگر ان دو سوالوں کے جواب مل جائیں تو پھر میں بھی کچھ عرض کرنے کی کوشش کروں گا
سوال یہ ہے


1۔ وہ کیا مسئلہ تھا جو امام ابوحنیفہ سے پوچھا گیا
2۔ وہ کون سی روایت ہے جو حضرت عمر سے مروی ہے جس کا ذکر مذکورہ روایت میں ہے


والسلام
 

وہابی

مبتدی
شمولیت
فروری 04، 2013
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
غیراخلاقی اور بدزبانی پر مبنی پوسٹ حذف۔۔۔از انتظامیہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ویسے اس تھریڈ کو پورا پڑھنے کے بعد بھی میں اب تک نہیں سمجھ سکا کہ جو مسئلہ امام ابو حنیفہ سے معلوم کیا گیا تھا وہ کیا مسئلہ تھا جس پر سائل نے حضرت عمر سے مروی روایت کا ذکر کیا وہ کون سی روایت تھی
اگر ان دو سوالوں کے جواب مل جائیں تو پھر میں بھی کچھ عرض کرنے کی کوشش کروں گا
سوال یہ ہے

1۔ وہ کیا مسئلہ تھا جو امام ابوحنیفہ سے پوچھا گیا
2۔ وہ کون سی روایت ہے جو حضرت عمر سے مروی ہے جس کا ذکر مذکورہ روایت میں ہے


والسلام
ماشاء اللہ!
رافضی بھی اپنے حنفی بھائیوں کی مدد اور ہمدرد امام کے دفاع کو پہنچ گئے۔

سائل نے ابوحنیفہ سے کونسا مسئلہ دریافت کیا تھا یہ بات اہم نہیں بلکہ ابوحنیفہ نے جواب دیتے ہوئے مقدس ہستیوں پر جو زبان درازی کی وہ بات سب سے اہم ہے۔ اسی لئے راوی نے اس مسئلہ کا تذکرہ ضروری نہیں سمجھا بلکہ ابوحنیفہ کی بدزبانی، بداخلاقی اور مقدس ہستیوں سے انکے بغض اور نفرت کو واضح کرنے کے لئے انکا جواب ذکر کردیا۔ اگر کسی سائل کے جواب میں کوئی نام نہاد عالم نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کو گالی دے تو مسلمان یہ نہیں پوچھیں گے کہ مسئلہ کون سا دریافت کیا گیا تھا اور گالی دینے کا سبب کیا تھا۔ بلکہ اس شخص کی مرمت اور قتل کے لئے وہ گالی ہی کافی ہوگی۔
ویسے ابوحنیفہ نے چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مجلس میں کھل کر صحابہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بغض کا اظہار نہیں کیا ورنہ اسکا قصہ اسی مجلس میں پاک ہوجاتا اور آج ہمیں یہاں بلاوجہ بحث نہ کرنا پڑتی۔
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
شاہد صاحب ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ( بقول آپ کہ )اتنے بڑے گستاخ صحابی کی مدح میں بڑے بڑے علماء نے ان کی مدح میں تصنیفات کیوں کی؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد صاحب ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ( بقول آپ کہ )اتنے بڑے گستاخ صحابی کی مدح میں بڑے بڑے علماء نے ان کی مدح میں تصنیفات کیوں کی؟
میری جانب سے اشماریہ صاحب کی آخری پوسٹ کے جواب میں آپ کی اس بات کا بھی کسی قدر جواب شامل ہوگا۔تھوڑا انتظار فرمائیے۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ماشاء اللہ!
رافضی بھی اپنے حنفی بھائیوں کی مدد اور ہمدرد امام کے دفاع کو پہنچ گئے۔

سائل نے ابوحنیفہ سے کونسا مسئلہ دریافت کیا تھا یہ بات اہم نہیں بلکہ ابوحنیفہ نے جواب دیتے ہوئے مقدس ہستیوں پر جو زبان درازی کی وہ بات سب سے اہم ہے۔ اسی لئے راوی نے اس مسئلہ کا تذکرہ ضروری نہیں سمجھا بلکہ ابوحنیفہ کی بدزبانی، بداخلاقی اور مقدس ہستیوں سے انکے بغض اور نفرت کو واضح کرنے کے لئے انکا جواب ذکر کردیا۔ اگر کسی سائل کے جواب میں کوئی نام نہاد عالم نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کو گالی دے تو مسلمان یہ نہیں پوچھیں گے کہ مسئلہ کون سا دریافت کیا گیا تھا اور گالی دینے کا سبب کیا تھا۔ بلکہ اس شخص کی مرمت اور قتل کے لئے وہ گالی ہی کافی ہوگی۔
ویسے ابوحنیفہ نے چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مجلس میں کھل کر صحابہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بغض کا اظہار نہیں کیا ورنہ اسکا قصہ اسی مجلس میں پاک ہوجاتا اور آج ہمیں یہاں بلاوجہ بحث نہ کرنا پڑتی۔
یہ بات اس لئے پوچھی گئی تھی کہ حضرت عمر نے خود کئی ایک مسائل میں رسول اللہﷺ کی احادیث کا انکار کیا بلکہ احادیث بیان کرنے پر صحابی رسول کو ذدوکوب بھی کیا اس کے علاوہ تیمم کے مسئلے میں بھی رسول اللہﷺ کی حدیث پر اعتماد نہیں کیا جبکہ اس حدیث کو بیان کرنے والے صحابی حضرت عمار تھے جن کے بارے رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے کہ عمار کو شیطان غلط راہ پر نہیں ڈال سکتا لیکن خیر نجدی شاید ان باتوں کو اپنی کتب حدیث سے پڑھنا گوارہ نہیں کرتے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top