عبدہ بھائی میری معلومات کے مطابق سلمان تاثیر کے خلاف ایف آئی آر اسلام آباد میں درج کی گئی تھی
محترم بھائی اآپ کی معلومات کس طرح کی ہیں میں نہیں جانتا لیکن مجھے معلومات اسی تھریڈ میں لگائی گئی ایک ویڈیو سے ملی ہیں جو ٹی وی کا ایک پروگرام تھا جو اس پھانسی سے پہلے کا تھا اور اس میں یہی بحث ہو رہی تھی کہ میزبان کے پوچھنے پہ کہا گیا کہ سلمان تاثیر کے خلاف تاہین رسالت کا کیس اس لئے ریجکٹ کر دیا گیا کہ قانون اسکو تحفظ دیتا ہے محترم
@محمد عامر یونس بھائی اآپ نے وہ لگائی تھی ویڈیو اسکے کلپ سے وہ ورڈنگ اگر مل جائے تو دوباری یہاں لگا دیں جزاکم اللہ خیرا تاکہ پتا چل جائے کہ میں نے کس معلومات کی بنیاد پہ یہ کہا تھا
ایف آئی آر درج نہ ہونے کے باوجود اس امر کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ کوئی شخص اس طرح ذاتی طور پر اٹھ کر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لے وگرنہ فتنہ اور فساد اور قتل کا دور دورہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔
غازی علم دین کے وقت صراحت کے ساتھ غیر مسلم حکومت اور غیر مسلم جج تھے وہ صورت حال بالکل یکسر الگ تھی جبکہ ابھی ایسی صورت حال نہیں ہے اگر غازی علم دین کیس کی بنیاد پر اس عمل کو درست کہنے کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم اس حکومت کو بھی غیر مسلم اور قاضی کو بھی غیر مسلم گردانتے ہیں جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے
محترم بھائی آپ کا اپنا ایک علم اور تجربہ ہے کہ جسکی بنیاد پہ آپکی فقہ تک میں نہیں پہنچ سکتا
البتہ میری معلومات اور تجربے میں تو سمجھ آتا ہے اسکے لئے پہلے کچھ فرض کرنا ہو گا
1۔سلمان تاثیر نے واضح گستاخی رسول کی اور براہ راست گستاخی رسول کی ہو یہ ثابت ہو
2۔حکومت نے اسکے خلاف کیس درج کرنے سے انکار کیا ہو جیسا کہ اوپر حوالہ دیا ہے اگر واقعی ایسا ہوا ہو
اس صورت میں میرے علم کے مطابق اگر کوئی قنون ہاتھ میں لیتا ہے تو اس کو علم دین سے ہٹ کر تصور نہیں کیا جا سکتا اور اس سے حکومت پہ یہ الزام نہیں آتا کہ وہ یا اسکے عدالتیں اسلامی نہیں (ویسے تو اس پہ بھی علماء میں اختلاف ہے کہ یہ عدالتیں اسلامی ہیں کہ نہیں لیکن ہم اسکو اسلامی ہی سمجھتے ہیں)
وہ ایسے کہ آپ یہ بتائیں کہ کیا غازی علم دین نے حد کو اپنے ہاتھ میں لیا تھا
دیکھیں گستاخ رسول کی سزا قتل ہے اب آپ کے نزدیک اگر یہ سزا صرف اسلامی حکومت ہی دے سکتی ہے تو پھر غازی علم دین نے غلطی کی تھی اسکا فرض تو نہیں بنتا تھا پھر تو چارلی کو مارنے والوں نے بھی غلطی کی تھی انکا تو فرض ہی نہیں تھا کہ اپنی جان کو ہلاکت میں ڈالتے
لہاذا آپ کو مجبورا یہ ماننا پڑے گا کہ اسلامی حکومت کے علاوہ بھی یہ حد کوئی قائم کر سکتا ہے
البتہ زیادہ سے زیادہ آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ کوئی دوسرا صرف تب یہ حد قائم کر سکتا ہے جب اسلامی حکومت وہ قائم نہ کر سکتی ہو یا نہ کر رہی ہو جیسا کہ چارلی یا راج پال یا اس سلمان کے کیس میں ہوا باقی بہت سی باتوں میں ہم حکومت کے خلاف کرتے ہیں بلکہ اسکو واضح غلطی پہ سمجھتے ہیں اور اسکی اطاعت نہیں کرتے لیکن اس سے وہ کافر ریاست نہیں بن جاتی مثلا وہ لوگوں کے قانون بنانے کو جائز کہتی ہے یعنی حکومت یہ اپنے آئین میں کہتی ہے کہ لوگوں کا قوانین بنانا جائز ہے ہم اسکو نہیں مانتے مگر اس سے وہ کافر نہیں ہو جاتی کفر دون کفر والا معاملہ ہم بتاتے ہیں تو اس طرح کوئی اگر گستاخ رسول کو عالی العلان گستاخی پہ قتل کرتا ہے تو اس پہ قصاص نہیں ہو سکتا جیسا کہ محترم احتشام الہی ظہیر حفظہ اللہ کا بیان اسی تھریڈ میں لگا ہوا ہے