• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان المبارک اور ترویح کے رکعات

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
عَنِ الْأَسْلَمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: «كُنَّا نَنْصَرِفُ مِنَ الْقِيَامِ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ، وَقَدْ دَنَا فُرُوعُ الْفَجْرِ، وَكَانَ الْقِيَامُ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ ثَلَاثَةً وَعِشْرِينَ رَكْعَةً»
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ
عَنِ الْأَسْلَمِيِّ
ان راویوں کے بارے میں تفصیل بتائیں

مسند ابن الجعد (مَخْلَدُ بْنُ خُفَافٍ)
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: «كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً، وَإِنْ كَانُوا لَيَقْرَءُونَ بِالْمِئِينَ مِنَ الْقُرْآنِ»
روایت شاذ ہے

مصنف عبد الرزاق الصنعاني: بَابُ قِيَامِ رَمَضَانَ
عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، وَغَيْرِهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، " أَنَّ عُمَرَ: جَمَعَ النَّاسَ فِي رَمَضَانَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَعَلَى تَمِيمٍ الدَّارِيِّ عَلَى إِحْدَى وَعِشْرِينَ رَكْعَةُ يَقْرَءُونَ بِالْمِئِينَ وَيَنْصَرِفُونَ عِنْدَ فُرُوعِ الْفَجْرِ
ضعیف روایت ہے

موطأ مالك: مَا جَاءَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ
مَالِكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ؛ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فِي رَمَضَانَ، بِثَلاَثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً
روایت منقطع ہے

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، «أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَمَرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِينَ رَكْعَةً»
روایت منقطع ہے

عن على رضي الله عنه قال ثم دعا القراء في رمضان فأمر منهم رجلا يصلي بالناس عشرين ركعة قال وكان علي رضي الله عنه يوتر بهم
ضعیف روایت ہے

عن أبي الحسناء ثم أن علي بن أبي طالب أمر رجلا أن يصلي بالناس خمس ترويحات عشرين ركعة
ضعیف روایت ہے

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَسَنٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ: «كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ بِالْمَدِينَةِ عِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ»
روایت منقطع ہے


أنبأ أبو الخصيب قال ثم كان يؤمنا سويد بن غفله في رمضان فيصلي خمس ترويحات عشرين ركعة
راوی ابوالخطیب زیاد بن عبدالرحمان مجہول ہے


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: ثنا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ: «أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ»
(6) وروينا عن شتير بن شكل وكان من أصحاب علي رضي الله عنه أنه كان يؤمهم في شهر رمضان بعشرين ركعة ويوتر بثلاث
(11) عن شتير بن شكل أنه كان يصلي في رمضان عشرين ركعة والوتر.
مدلس راوی روایت معنعن
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عدیل بھائی! ان کے بقول حدیث توحدیث ہے، صحیح ہویا ضعیف!
انہیں وجوہات کی بناء پر میں علمائے مقلدیں حنفیہ کو شیطان کے چیلے کہتا ہوں!
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
یہ جتنی روایات پیش کی گئی ہیں امتِ مسلمہ کا متواتر عمل انہی پر ہے۔
ذخیرہ احادیث سے کوئی ’’ضعیف‘‘ یا ’’منقطع‘‘ یا ’’موضوع‘‘ہی روایت پیش کریں جس میں صراحت ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا کسی صحابی نےیا کسی تابعی نے ’’آٹھ‘‘ رکعات تراویح مسجد نبوی یا مسجدِ حرام یا مسجدِ قبا یا مسجدِ قبلتین (یعنی اُس وقت موجود کسی مسجد )میں پڑھائی ہو؟
تنبیہ: گیارہ ماہ غیر مقلدین کو اپنی بد زبانی کے لئے کیا کافی نہیں جو رمضان میں بھی باز نہیں آتے؟ آدمیت کا نہیں تو کم از کم رمضان کا ہی احترام کر لیں۔
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
ہمارے گھر کے سامنے والی حنفیوں کی مسجد میں بیس رکعات تراویح کے ثبوت کے لیے ایک بڑا سا اشتہار لگا ہے جس میں انہوں نے خود لکھا ہوا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے لیکن آگے لکھا ہے کہ اس پر متواتر عمل ہونے کی وجہ سے اس کا ضعف کوئی نقصان نہیں دیتا۔یعنی جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ضعیف روایات پر عمل کرنے والے زیادہ ہوں تو روایت ضعیف سے صحیح میں کنورٹ ہوجاتی ہے۔اس منطق کی آج تک مجھے سمجھ نہیں آئی۔
مَّا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ ۚ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ ۚ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
ہمارے گھر کے سامنے والی حنفیوں کی مسجد میں بیس رکعات تراویح کے ثبوت کے لیے ایک بڑا سا اشتہار لگا ہے جس میں انہوں نے خود لکھا ہوا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے لیکن آگے لکھا ہے کہ اس پر متواتر عمل ہونے کی وجہ سے اس کا ضعف کوئی نقصان نہیں دیتا۔یعنی جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ضعیف روایات پر عمل کرنے والے زیادہ ہوں تو روایت ضعیف سے صحیح میں کنورٹ ہوجاتی ہے۔اس منطق کی آج تک مجھے سمجھ نہیں آئی۔
مَّا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ ۚ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ ۚ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا
کسی حدیث پر ضعیف کا اطلاق اس کے روات میں سے کسی راوی پر جرح کے سبب کہا جاتا ہے۔ یہ لازم نہیں کہ وہ راوی ہر جگہ ہی گڑبڑ کر دیتا ہو۔
دوسرے یہ کہ اس ضعیف روایت کے متن کی تائید کسی دوسرے ذرائع سے اگر ہو جائے تو وہ روایت راوی کے ضعف کے باوجود صحیح ہوتی ہے۔
بیس تراویح کے بارے میں نہ صرف صحیح روایات موجود ہیں بلکہ محدثین (جن کی ثقاہت پر اجماع ہے) بھی یہی فرماتے ہیں کہ تراویح بیس رکعت ہی ہے۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ
عَنِ الْأَسْلَمِيِّ
ان راویوں کے بارے میں تفصیل بتائیں


روایت شاذ ہے


ضعیف روایت ہے


روایت منقطع ہے


روایت منقطع ہے


ضعیف روایت ہے


ضعیف روایت ہے


روایت منقطع ہے



راوی ابوالخطیب زیاد بن عبدالرحمان مجہول ہے







مدلس راوی روایت معنعن
فضول کی محنت سے بہتر تھا کہ جناب کوئی ایسی روایت پیش کر دیتے جس میں رمضان میں مسجد میں کسی صحابی یا کسی تابعی کا آٹھ تراویح پڑھانے کا ذکر ہو۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
خود لکھا ہوا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے لیکن آگے لکھا ہے کہ اس پر متواتر عمل ہونے کی وجہ سے اس کا ضعف کوئی نقصان نہیں دیتا۔یعنی جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ضعیف روایات پر عمل کرنے والے زیادہ ہوں تو روایت ضعیف سے صحیح میں کنورٹ ہوجاتی ہے۔اس منطق کی آج تک مجھے سمجھ نہیں آئی۔
تقلید اور بالخصوص حنفی تقلید میں صدیوں سے ( یہی خوشنما ، جان چھڑاؤ فارمولہ ) چل رہا ہے کہ :
فلاں مسئلہ پر شرعی دلیل نہیں ، یا ہے لیکن ضعیف ہے ۔۔ تو کیا ہوا ۔۔ لاکھوں لوگ اسی عمل یا عقیدہ کو شرعی سمجھ کر مانتے ہیں ، اسلئے ان لاکھوں کے اپنانے سے اب یہ مسئلہ پختہ ہوگیا ہے ،
جبکہ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے :
وَإِنْ تُطِعْ أَكْثَرَ مَنْ فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ (سورۃ الانعام 116)
ترجمہ :
(اے پیارےمحمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آپ زمین میں بسنے والوں کی اکثریت کے کہنے پر چلیں گے تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بہکا دیں گے۔ وہ تو محض ظن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور صرف قیاس آرائیاں کرتے ہیں ‘‘
علامہ عبدالرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں کیا خوب لکھتے ہیں :
اکثریت کا مذہب محض تقلید اور وہم و قیاس پر ہے :۔ تاریخ اور مشاہدہ دونوں اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ کسی بھی معاشرہ میں اہل خرد اور ذہین اور بااصول لوگ کم ہی ہوا کرتے ہیں۔ معاشرہ کی اکثریت جاہل عوام پر مشتمل ہوتی ہے۔ قرآن نے متعدد مقامات پر ایسی اکثریت کو جاہل، فاسق، ظالم اور مشرک قرار دیا ہے ان لوگوں کا اپنا کوئی اصول نہیں ہوتا۔ نہ انہیں کسی بات کا علم ہوتا ہے اور نہ ہی وہ علم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہیں اپنے کھانے پینے کے سوا نہ کسی چیز کی فکر ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے علاوہ وہ کوئی اور بات سوچنے کی زحمت گوارا کرتے ہیں۔ ان کے زندگی گزارنے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جس رخ لوگوں کی اکثریت جا رہی ہو ادھر ہی وہ بھی چل پڑتے ہیں۔ وہ کسی بات کی تحقیق نہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ کرسکتے ان کے عقائد اور ان کے اعمال سب کچھ وہم و قیاس پر مبنی ہوتے ہیں۔ پھر چونکہ اکثریت کی آراء مختلف بھی ہوتی ہیں اور بدلتی بھی رہتی ہیں۔ لہذا اکثریت کی اتباع ہمیشہ گمراہی پر منتج ہوا کرتی ہے اسی لیے آپ کو اور مسلمانوں کو ان کے کہنے پر چلنے سے روک دیا گیا ہے۔ اس کے برعکس اللہ کی ہدایت کا راستہ صرف ایک ہی ہے اور ہمیشہ سے ایک ہی رہا ہے اور ایک ہی رہے گا۔ سیدنا آدم سے لے کر نبی آخر الزماں تک تمام انبیاء کو اسی راستہ پر چلنے کی تاکید کی جاتی رہی ہے لہذا طالب حق کو ہرگز وہ نہ دیکھنا چاہیے کہ دنیا کے لوگوں کی اکثریت کس راستہ پر چل رہی ہے بلکہ پوری ثابت قدمی کے ساتھ اس راہ پر چلنا چاہیے جو اللہ نے بتائی ہے خواہ اس راہ پر چلنے والوں کی تعداد کتنی ہی قلیل ہو۔
اسی آیت سے موجودہ مغربی جمہوری نظام بھی باطل قرار پاتا ہے جس میں اکثریت کی رائے کو حق کا معیار قرار دیا گیا ہے نیز ہر کس و ناکس کی رائے کو مساوی حیثیت دی گئی ہے۔ اس نظام میں ایک عالم اور ایک جاہل کی رائے کو یکساں درجہ دیا جاتا ہے اور یہ دونوں باتیں قرآن کی صریح آیات کے خلاف ہیں۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
تقلید اور بالخصوص حنفی تقلید میں صدیوں سے ( یہی خوشنما ، جان چھڑاؤ فارمولہ ) چل رہا ہے کہ :
فلاں مسئلہ پر شرعی دلیل نہیں ، یا ہے لیکن ضعیف ہے ۔۔ تو کیا ہوا ۔۔ لاکھوں لوگ اسی عمل یا عقیدہ کو شرعی سمجھ کر مانتے ہیں ، اسلئے ان لاکھوں کے اپنانے سے اب یہ مسئلہ پختہ ہوگیا ہے ،
جبکہ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے :
وَإِنْ تُطِعْ أَكْثَرَ مَنْ فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ (سورۃ الانعام 116)
ترجمہ :
(اے پیارےمحمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آپ زمین میں بسنے والوں کی اکثریت کے کہنے پر چلیں گے تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بہکا دیں گے۔ وہ تو محض ظن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور صرف قیاس آرائیاں کرتے ہیں ‘‘
قرآنِ پاک میں یہ بھی ہے؛
{وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ} [البقرة: 13]
اللہ تعالیٰ نے جنہیں نمونہ بنایا انہی کی بات ہے کہ ان کی نہ صرف اکثریت بلکہ تمام صحابہ کرام عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں بیس رکعات تراویح پر جمع ہوگئے۔ نہ صرف عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلکہ بعد کے خلفاء راشدین میں بھی اس پر اجماع رہا اور اس کی نذیر اب بھی حرمین شریفین میں موجود ہے۔
اجماع کی مخالفت معیوب ہی نہیں باعث وعید ہے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں بیس رکعات تراویح پر جمع ہوگئے۔ نہ صرف عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلکہ بعد کے خلفاء راشدین میں بھی اس پر اجماع رہا
ضعیف منقطع شاذ روایات :)

فضول کی محنت سے بہتر تھا کہ جناب کوئی ایسی روایت پیش کر دیتے جس میں رمضان میں مسجد میں کسی صحابی یا کسی تابعی کا آٹھ تراویح پڑھانے کا ذکر ہو۔
بلکل یہ شوق بھی آپ کا پورا کردیا جائیگا آپ ماننے والے بنو پہلے
 
Top