خطیب بغدادی کے اس قول کی سند بھی بیان فرمادیں کیونکہ اگر اس قول کی سند نہیں تو یہ قول بھی خطیب بغدادی نے سن کر نقل کیا ہوگا جبکہ خطیب بغدادی جنگ نہروان سے صدیوں بعد پیدا ہوئے جبکہ قیس بن ابی حازم جنگ جمل کے وقت حیات تھا یہ میں ثابت کرچکا ہوںحالانکہ ان قیس بن ابی حازم صاحب کے بارے میں یہ محدثین کی رائے بھی ملتی ہے
تاریخ بغداد کے مطابق
قد كان نزل الكوفة، وحضر حرب الخوارج بالنهروان مع علي بْن أبي طالب
قیس کوفہ گیا اور علی رضی الله تعالی عنہ کے ساتھ خوارج سے قتال بھی کیا
یعنی ان صاحب کے بارے میں محدثین کرام یہ تو فرمارہے ہیں کہ یہ جمل میں سیدہ عائشہ رضی اللہ کے ساتھ نہیں تھے، لیکن صفین و نہروان میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ضرور تھے۔ اور ایک ناصبی کا سیدنا علی رض کے ساتھ ہونا، میرے خیال سے عجائب میں ہی شمار ہوگا، آپکے اسٹینڈرڈ کے مطابق۔ تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ جمل کے واقعات انہوں نے ضرور سن کر ہی نقل کئے ہونگے۔ اور اس طرح انکا تدلیس کرنا ثابت ہوتا ہے۔ پچھلی ایک پوسٹ میں، میں نے مدلس ہونا بھی دکھایا تھا۔
تو علی بہرام صاحب اس پر آپ کیا کہیں گے اب؟
یہ کتنی عجیب بات ہے قیس کی وہ روایت قبول نہیں کی جارہی جس میں وہ اپنی حیات کے زمانے کا واقعہ بیان کررہا ہے اور خطیب بغدادی سے ایک ایسے واقعے کو بلا سند قبول کیا جارہا ہے جو ان کے پیدا ہونے کے کئی صدیاں پہلے کا واقعہ ہے