قیس بن ابی حازم جنگ جمل کے موقعہ پر موجود نہیں تھے جیساکہ امام بخاری کے شیخ علی ابن المدینی نے اس کی تصریح کری ہے چنانچہ جب علی ابن المدینی سے سوال کیا گیا کہ کیا قیس جمل میں موجود تھے ؟ تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔ ملاحظہ ہو۔
قيل له : شَهِد الجمل ؟ قال لا، كان عثمانياً ۔
العلل لأبن المديني // الصفحة 50 // الناشر: المكتب الإسلامي - بيروت
قيل له : شَهِد الجمل ؟ قال لا، كان عثمانياً ۔
پوچھا گیا کیا یہ جنگ جمل میں شریک تھا ؟ کہا نہیں یہ عثمانی تھا
العلل لأبن المديني // الصفحة 50 // الناشر: المكتب الإسلامي - بيروت
عثمانی ہونے سے کیا مراد ہے یہ آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں
ایک بات یہاں یاد رکھنے کی ہے کہ جنگ جمل جس مقام پر ہوئی وہ مقام حواب کے تالاب سے بہت دور ہے اور قیس بن ابی حازم نے یہ روایت امی عائشہ سے حواب کے تالاب پر سن کر ان کا ساتھ چھوڑ دیا ہو کیونکہ اس طرح کی ایک روایت صحیح بخاری بھی ملتی ہے ایک صحابی نے امی عائشہ کا ساتھ صرف اس وجہ سے نہ دیا کیونکہ انھوں نے یہ فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سن رکھا تھا کہ
لن يفلح قوم ولوا امرهم امراة ".
وہ قوم کبھی فلاح نہیں پاسکتی جس نے اپنا سربراہ کسی عورت کو بنایا
پوری روایت کچھ اس طرح ہے
حدثنا عثمان بن الهيثم حدثنا عوف عن الحسن عن ابي بكرةقال: لقد نفعني الله بكلمة سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم ايام الجمل بعد ما كدت ان الحق باصحاب الجمل فاقاتل معهم قال: لما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اهل فارس قد ملكوا عليهم بنت كسرى قال: " لن يفلح قوم ولوا امرهم امراة ".
ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف اعرابی نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ جمل کے موقع پر وہ جملہ میرے کام آ گیا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔ میں ارادہ کر چکا تھا کہ اصحاب جمل، عائشہ رضی اللہ عنہا اور آپ کے لشکر کے ساتھ شریک ہو کر (علی رضی اللہ عنہ کی) فوج سے لڑوں۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ اہل فارس نے کسریٰ کی لڑکی کو وارث تخت و تاج بنایا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ قوم کبھی فلاح نہیں پا سکتی جس نے اپنا سربراہ کسی عورت کو بنایا ہو۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 4425
جس طرح ان صحابی نے رسول اللہ کے اس فرمان کا علم رکھنے پر جنگ جمل میں امی عائشہ کا ساتھ نہ دیا ہوسکتا ہے کہ قیس بن ابی حازم نے بھی حواب کے کتوں کے بھونکنے پر یہ روایت امی عائشہ سے سن کر امی عائشہ کا ساتھ چھوڑ دیا ہو
اور پھر علی المدینی کا یہ قول بغیر دلیل کے ہے کیوں علی المدینی کی پیدائش 161 ہجری میں ہوئی جنگ جمل ان کی پیدائش سے بہت پہلے ہوچکی تھی اس لئے علی المدینی کا بلا دلیل یہ کہنا کہ قیس جنگ جمل میں شریک نہیں تھا منانا وہابیوں کے لئے سود مند نہیں اور پھر امام بخاری کے شیخ علی المدینی نے تو قیس کو منکر حدیث کہا ہوا ہے اس کے باوجود علی المدینی کے شاگرد رشید امام بخاری نے ان کے اس قول کو کوئی اہمیت نہ دی اور اپنی صحیح بخاری میں قیس سے کئی روایات نقل کر ڈالیں جب علی المدینی کے اقوال کو ان کے شاگرد ہی عملی طور سے رد کررہے ہوں تو پھر ان کے اقوال کو کس بناء پر دوسرے لوگ مانے گے ؟؟