T.K.H
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 05، 2013
- پیغامات
- 1,123
- ری ایکشن اسکور
- 330
- پوائنٹ
- 156
یہی ”بات“ میں ان”روایت پرستوں“کو کہہ کہہ کر”تھک“گیا ہوں مگر ان کی ”نظر“میں صرف اور صرف”سند“ہی سب کچھ ہے چاہے ”حدیث“کا ”متن“ کتنا ہی ”قابلِ اعتراض“ کیوں نہ ہو ۔ان کے نزدیک فقط”راوی“کی ”ثقاہت“ہی کسی ”روایت“ کے ”صحیح یا غیر صحیح“ ہونے کا ”واحد“معیار ہے۔السلام و علیکم -
یونس بن یزید الایلی کے بارے میں امام احمد بن حنبل رح کا کہنا یہ ہے کہ یہ زہری سے منکر (انتہائی عجیب و غریب) قسم کی روایتیں بیان کرتے ہیں- واقعہ تحکیم سے متعلق طبری میں انہوں نے اشعث بن قیس رح جنہوں نے صلح کے معاہدے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا - ان اشعث بن قیس رح کو باغی قرار دے دیا - "حواب کے کتے" والی روایت بھی انہوں بے زہری سے ہی نقل کی ہے - دوسرے یہ کہ علامہ ابن جوزی رح کا احادیث نبوی کو پرکھنے کا ایک اصول یہ بھی تھا کہ جو روایت درایت کے معیار پر پوری نہیں اترتی وہ روایت اگر صحیح بھی ہو تو یا تو اس کی تاویل کی جائے گی یا اس کو رد کردیا جائے گا- سقہ راوی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلطی نہیں کر سکتا -باقی بخاری و مسلم میں یونس بن یزید الایلی کی زیادہ تر وہ روایات ہیں جو درایت کو معیار پر پورا اترتی ہیں (واللہ اعلم) -اس لئے قابل قبول ہیں- جن روایتوں میں صحابہ و صحابیت رضوان الله اجمعین کی تنقیص کا پہلو اجاگر ہوتا ہو اس کو من وعن قبول کرنا اسلام کی ایک دیوار کو گرانے کے مترادف ہے- میں پہلے ہی بیان کر چکا ہوں کہ اہل تشیع کا تو مذہب ہی صحابہ و صحابیت رضوان الله اجمین پر لعنت و ملامت کرنا ہے- (ان کے ہان ایک بھی ایسی روایت نہیں ملتی جس سے شیخین یا امہات المومنین رضی الله عنہ کی شان اور قد رومنزلت ثابت ہوتی ہو)- ان کے ہان صرف اہل بیعت اور چند ایک صحابہ کے علاوہ باقی سب منافقین کی صف میں شامل ہیں- لیکن افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ ہمارے اہل سنّت میں بھی بہت سے علماء ایسے ہیں جنہوں نے ان رافضیوں کی چھوٹی روایات کو من و عن قبول کرلیا بغیر تحقیق کیے - جب کہ ان کو اس پر تحقیق کرنی چاہیے تھی کہ کیا نبی کریم اپنی زوجہ کے متعلق ایسا فرما بھی سکتے ہیں یا نہیں؟؟
دوسرے یہ آپ کے نزدیک جن صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے حضرت علی رضی الله عنہ یا بنو ہاشم سے اجتہادی اختلاف کیا ان کی ہر قسم کی قدر و منزلت بیان کرنا صحابہ پرستی میں شامل ہے- لیکن دوسری طرف آپ کے نزدیک حضرت علی رضی الله عنہ اور اہل بیعت ہر قسم کی اجتہادی غلطی سے پاک ہیں- بتائیں یہ کس قسم کا انصاف ہے -مطلب یہ کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی دن رات کی سالہا سال کی محنت سے صرف چند نفوس ہی مومن بن سکے باقی سب منافق یا کافر ہوگئے (نعوز باللہ من ذالک)- یہ تو نبی کریم پر ایک بہتان ہے کہ آپ صل الله علیہ وآ له وسلم کی دعوت کو صرف چند ہستیاں ہی سمجھ سکیں باقی سب صرف دکھاوے کے طور پر مسلمان ہوے- کیا یہ ممکن ہے ؟؟؟
مجھے تو لگتا ہے جس طرح”اہل تشیع“ کے ”نزدیک“انکے ”ائمہ“ معصوم عن الخطاء ہے بالکل اسی طرح ان ”روایت پرستوں“کے ”نزدیک“انکے”ثقہ راوی“ معصوم عن الخطاء ہیں۔