• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روایات- حَوْأَبِ کے کتے اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (ایک تحقیقی جائزہ)

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
السلام و علیکم -

یونس بن یزید الایلی کے بارے میں امام احمد بن حنبل رح کا کہنا یہ ہے کہ یہ زہری سے منکر (انتہائی عجیب و غریب) قسم کی روایتیں بیان کرتے ہیں- واقعہ تحکیم سے متعلق طبری میں انہوں نے اشعث بن قیس رح جنہوں نے صلح کے معاہدے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا - ان اشعث بن قیس رح کو باغی قرار دے دیا - "حواب کے کتے" والی روایت بھی انہوں بے زہری سے ہی نقل کی ہے - دوسرے یہ کہ علامہ ابن جوزی رح کا احادیث نبوی کو پرکھنے کا ایک اصول یہ بھی تھا کہ جو روایت درایت کے معیار پر پوری نہیں اترتی وہ روایت اگر صحیح بھی ہو تو یا تو اس کی تاویل کی جائے گی یا اس کو رد کردیا جائے گا- سقہ راوی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلطی نہیں کر سکتا -باقی بخاری و مسلم میں یونس بن یزید الایلی کی زیادہ تر وہ روایات ہیں جو درایت کو معیار پر پورا اترتی ہیں (واللہ اعلم) -اس لئے قابل قبول ہیں- جن روایتوں میں صحابہ و صحابیت رضوان الله اجمعین کی تنقیص کا پہلو اجاگر ہوتا ہو اس کو من وعن قبول کرنا اسلام کی ایک دیوار کو گرانے کے مترادف ہے- میں پہلے ہی بیان کر چکا ہوں کہ اہل تشیع کا تو مذہب ہی صحابہ و صحابیت رضوان الله اجمین پر لعنت و ملامت کرنا ہے- (ان کے ہان ایک بھی ایسی روایت نہیں ملتی جس سے شیخین یا امہات المومنین رضی الله عنہ کی شان اور قد رومنزلت ثابت ہوتی ہو)- ان کے ہان صرف اہل بیعت اور چند ایک صحابہ کے علاوہ باقی سب منافقین کی صف میں شامل ہیں- لیکن افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ ہمارے اہل سنّت میں بھی بہت سے علماء ایسے ہیں جنہوں نے ان رافضیوں کی چھوٹی روایات کو من و عن قبول کرلیا بغیر تحقیق کیے - جب کہ ان کو اس پر تحقیق کرنی چاہیے تھی کہ کیا نبی کریم اپنی زوجہ کے متعلق ایسا فرما بھی سکتے ہیں یا نہیں؟؟

دوسرے یہ آپ کے نزدیک جن صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے حضرت علی رضی الله عنہ یا بنو ہاشم سے اجتہادی اختلاف کیا ان کی ہر قسم کی قدر و منزلت بیان کرنا صحابہ پرستی میں شامل ہے- لیکن دوسری طرف آپ کے نزدیک حضرت علی رضی الله عنہ اور اہل بیعت ہر قسم کی اجتہادی غلطی سے پاک ہیں- بتائیں یہ کس قسم کا انصاف ہے -مطلب یہ کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی دن رات کی سالہا سال کی محنت سے صرف چند نفوس ہی مومن بن سکے باقی سب منافق یا کافر ہوگئے (نعوز باللہ من ذالک)- یہ تو نبی کریم پر ایک بہتان ہے کہ آپ صل الله علیہ وآ له وسلم کی دعوت کو صرف چند ہستیاں ہی سمجھ سکیں باقی سب صرف دکھاوے کے طور پر مسلمان ہوے- کیا یہ ممکن ہے ؟؟؟
یہی ”بات“ میں ان”روایت پرستوں“کو کہہ کہہ کر”تھک“گیا ہوں مگر ان کی ”نظر“میں صرف اور صرف”سند“ہی سب کچھ ہے چاہے ”حدیث“کا ”متن“ کتنا ہی ”قابلِ اعتراض“ کیوں نہ ہو ۔ان کے نزدیک فقط”راوی“کی ”ثقاہت“ہی کسی ”روایت“ کے ”صحیح یا غیر صحیح“ ہونے کا ”واحد“معیار ہے۔
مجھے تو لگتا ہے جس طرح”اہل تشیع“ کے ”نزدیک“انکے ”ائمہ“ معصوم عن الخطاء ہے بالکل اسی طرح ان ”روایت پرستوں“کے ”نزدیک“انکے”ثقہ راوی“ معصوم عن الخطاء ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہی ”بات“ میں ان”روایت پرستوں“کو کہہ کہہ کر”تھک“گیا ہوں مگر ان کی ”نظر“میں صرف اور صرف”سند“ہی سب کچھ ہے چاہے ”حدیث“کا ”متن“ کتنا ہی ”قابلِ اعتراض“ کیوں نہ ہو ۔ان کے نزدیک فقط”راوی“کی ”ثقاہت“ہی کسی ”روایت“ کے ”صحیح یا غیر صحیح“ ہونے کا ”واحد“معیار ہے۔
مجھے تو لگتا ہے جس طرح”اہل تشیع“ کے ”نزدیک“انکے ”ائمہ“ معصوم عن الخطاء ہے بالکل اسی طرح ان ”روایت پرستوں“کے ”نزدیک“انکے”ثقہ راوی“ معصوم عن الخطاء ہیں۔
جزاک الله -

آپ کی بات بلکل حق ہے - ان روایتوں کی بنیاد پر باطل مسالک اپنے اپنے عقائد کی خوب تشہیر کرتے ہیں- رافضی تو رافضی ہیں لیکن -مجھے حیرت ہے ان اہل سنّت و سلفی بھائیوں پر جو میری اس پوسٹ پر غیر متفق کا بٹن دبا کر شاید یہ کہنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کے اکابرین اس روایت کے بارے میں حق بجانب تھے؟؟؟ آپ کی اس بات سے مجھے ایک عالم کا قول یاد آ گیا - "کہ رافضی (اہل تشیع ) نے تو گنتی کے چند اصحاب کو ہی معصوم عن الخطاء بنایا ہے - لیکن نام نہاد اہل سنّت کے علماء نے تو معصوم عن الخطاء کی ایک پوری فوج تیار کررکھی ہے" -

الله کا تو اس پاک ہستی (ام المومنین عائشہ رضی الله عنہما) کے متعلق فرمان ہے کہ:

لَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنْفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُبِينٌ سوره نور ١٢
جب تم نے وہ بات سنی تھی تو مومن مردوں اور عورتوں نے کیوں نہ اپنے دلوں میں نیک گمان کیا؟؟؟۔ اور کیوں نہ کہا کہ یہ صریح طوفان ہے؟؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جو روایت درایت کے معیار پر پوری نہیں اترتی وہ روایت اگر صحیح بھی ہو تو یا تو اس کی تاویل کی جائے گی یا اس کو رد کردیا جائے گا- سقہ راوی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلطی نہیں کر سکتا -
جب یہی بات حضرت ابراہیم علیہ السلام کوجھوٹا ثابت کرتی ہوئی حدیث کے بارے کہی جاتی ہے تو اس وقت آپ اور آپ جیسے لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں وہاں یہ بات نہیں کہتے کہ سقہ راوی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلطی نہیں کر سکتا لیکن جب بات ہو کسی صحابی کی تو صحابہ پرستی کی بیماری میں مبتلاء لوگ ہر زمانے کے محدیثین جس روایت کو صحیح کہہ رہے ہوں صحابہ پرستی میں اس کو ان کی غلطی شمار کرتے ہیں یعنی صحابہ پرستوں کے نزدیک حضرت ابراہیم علیہ السلام کہ جن کو اللہ نے قرآن مجید میں نہایت سچا کہا ہے اگر کوئی راوی ان کی طرف جھوٹ بولنے کی نسبت کرے تو بجائے اس کے کہ اس راوی کو جھوٹا کہا جائے اس کے برعکس راوی کی وکالت کی جاتی ہے لیکن صحابہ پرست کسی صحابی کی حقیقت پر منبی کسی روایت کو محدیثین کی غلطی شمار کرتے ہیں کیونکہ قرآن مجید میں اللہ کا حکم نبی علیہ السلام کی ازواج کے لئے یہ ہے کہ اپنے گھروں میں ٹہری رہوں اس کے باوجود امی عائشہ نے جنگ جمل میں اپنے لشکر کی قیادت کی اس کے علاوہ عورتوں کو اپنا قائد بنانے کی نہی بھی اہل سنت کی صحیح احادیث ثابت ہے پھر کیوں اس روایت کو درایت کے خلاف کہا جارہا ہے
اللہ محفوظ رکھے اس صحابہ پرستی کی بیماری سے آمین
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
یہی ”بات“ میں ان”روایت پرستوں“کو کہہ کہہ کر”تھک“گیا ہوں مگر ان کی ”نظر“میں صرف اور صرف”سند“ہی سب کچھ ہے چاہے ”حدیث“کا ”متن“ کتنا ہی ”قابلِ اعتراض“ کیوں نہ ہو ۔ان کے نزدیک فقط”راوی“کی ”ثقاہت“ہی کسی ”روایت“ کے ”صحیح یا غیر صحیح“ ہونے کا ”واحد“معیار ہے۔
مجھے تو لگتا ہے جس طرح”اہل تشیع“ کے ”نزدیک“انکے ”ائمہ“ معصوم عن الخطاء ہے بالکل اسی طرح ان ”روایت پرستوں“کے ”نزدیک“انکے”ثقہ راوی“ معصوم عن الخطاء ہیں۔
آپ ہم کو روایت پرست کہ رہے ہیں اور ہم منکرین حدیث کو نفس پرست کہتے ہیں جن کے نفس پر جب نماز گراں گزرتی ہے تو صلوۃ کے معنی چوتڑے ہلانا نکال کر اور قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا سے ریس کورس کی صبح اور شام کی ورزش نکال کر نفس کو مطمئن کر لیتے ہیں یا بینکنگ کے نظام کی حفاظت کے لئے ربا کا معنی زیادتی کر لینا بھی نفس کی پیروی ہوتا ہے
اگرچہ موضوع یہ نہیں چل رہا مگر دو تین پوسٹوں میں آپ بار بار خفیہ طریقے سے اپنی بات منوا رہے ہیں اور محترم @محمد علی جواد بھائی حسن ظن رکھتے ہوئے باتوں میں آ بھی گئے جسکی وجہ سے اوپر میں نے انکی پوسٹ کو غیر متفق بھی کیا ہے اور آپکی پرانی پوسٹ میں چھپا خطرہ میں نے پہلے دیکھ کر ہی آپ کی پوسٹ کو کل غیر متفق کیا تھا
اب اگر آپ علیحدہ موضوع شروع کر کے اس پر بات کرنا چاہتے ہیں تو میں وہ موضوع شروع کر دیتا ہوں لیکن اگر آپ میں اسکا حوصلہ نہیں تو پھر یہاں بھی موضوع کے حساب سے بات کی جائے
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم - رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ ہم کو روایت پرست کہ رہے ہیں اور ہم منکرین حدیث کو نفس پرست کہتے ہیں جن کے نفس پر جب نماز گراں گزرتی ہے تو صلوۃ کے معنی چوتڑے ہلانا نکال کر اور قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا سے ریس کورس کی صبح اور شام کی ورزش نکال کر نفس کو مطمئن کر لیتے ہیں یا بینکنگ کے نظام کی حفاظت کے لئے ربا کا معنی زیادتی کر لینا بھی نفس کی پیروی ہوتا ہے
اگرچہ موضوع یہ نہیں چل رہا مگر دو تین پوسٹوں میں آپ بار بار خفیہ طریقے سے اپنی بات منوا رہے ہیں اور محترم @محمد علی جواد بھائی حسن ظن رکھتے ہوئے باتوں میں آ بھی گئے جسکی وجہ سے اوپر میں نے انکی پوسٹ کو غیر متفق بھی کیا ہے اور آپکی پرانی پوسٹ میں چھپا خطرہ میں نے پہلے دیکھ کر ہی آپ کی پوسٹ کو کل غیر متفق کیا تھا
اب اگر آپ علیحدہ موضوع شروع کر کے اس پر بات کرنا چاہتے ہیں تو میں وہ موضوع شروع کر دیتا ہوں لیکن اگر آپ میں اسکا حوصلہ نہیں تو پھر یہاں بھی موضوع کے حساب سے بات کی جائے
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم - رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
بھائی ناراض نہ ہو میں تو پہلے ہی عرض کرچکا کہ بغض اہل بیت یا صحابہ پرستی کا نتیجہ انکار حدیث کی صورت میں ہی نکلتا ہے اور آپ کی اس پوسٹ سے میری اس عرض کی تائید ہورہی ہے یہ کیا کہہ دیا آپ نے !!
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
محترم برادران، السلام علیکم
ازرائے کرم، ذرا بحث کو ٹاپک کے عنوان پر ہی رکھئے، اور ادھر اودھر کی باتوں سے گریز کریں، یہ ہم جیسے طالبعلموں کے لئے ایک بہت اذیت کی بات ہوتی ہے کہ جب موضوع بحث بلاوجہ تبدیل کیا جائے۔ جو مفید معلومات ہمیں یہاں سے حاصل ہورہی ہیں، انکو سبوتاژ نہ کیا جائے ۔

باقی میں محترم محمدعلی جواد بھائی کی تحقیق سے مطمئن ہوں۔ اللہ انکو جزائے خیر عطا فرمائے۔ ایک زمنی سوال میرا یہاں پیدا ہوتا ہے کہ مسند احمد میں اسی طرح کی جو اور احادیث موجود ہیں، جن میں کئی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی تنقیص کا پہلو نکلتا ہے، انکی حیثیت کیا ہے؟ خصوصا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں۔ ان میں سے تو بیشتر کو علامہ البانی رحمہ اللہ صحیح بھی قرار دے چکے ہیں؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جزاک الله -

آپ کی بات بلکل حق ہے - ان روایتوں کی بنیاد پر باطل مسالک اپنے اپنے عقائد کی خوب تشہیر کرتے ہیں- رافضی تو رافضی ہیں لیکن -مجھے حیرت ہے ان اہل سنّت و سلفی بھائیوں پر جو میری اس پوسٹ پر غیر متفق کا بٹن دبا کر شاید یہ کہنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کے اکابرین اس روایت کے بارے میں حق بجانب تھے؟؟؟ آپ کی اس بات سے مجھے ایک عالم کا قول یاد آ گیا - "کہ رافضی (اہل تشیع ) نے تو گنتی کے چند اصحاب کو ہی معصوم عن الخطاء بنایا ہے - لیکن نام نہاد اہل سنّت کے علماء نے تو معصوم عن الخطاء کی ایک پوری فوج تیار کررکھی ہے" -

الله کا تو اس پاک ہستی (ام المومنین عائشہ رضی الله عنہما) کے متعلق فرمان ہے کہ:

لَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنْفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُبِينٌ سوره نور ١٢
جب تم نے وہ بات سنی تھی تو مومن مردوں اور عورتوں نے کیوں نہ اپنے دلوں میں نیک گمان کیا؟؟؟۔ اور کیوں نہ کہا کہ یہ صریح طوفان ہے؟؟
یہ”لکھتے “ نہیں ہیں مگر ”مانتے“ہیں کہ ”ثقہ راوی “ معصوم عن الخطاءہیں اور مزید یہ کہ مجھ کو تو یہ” حضرات“ پہلے ہی ”منکرِ حدیث“سمجھتے ہیں ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
یہ”لکھتے “ نہیں ہیں مگر ”مانتے“ہیں کہ ”ثقہ راوی “ معصوم عن الخطاءہیں اور مزید یہ کہ مجھ کو تو یہ” حضرات“ پہلے ہی ”منکرِ حدیث“سمجھتے ہیں ۔
میں نے ایک دفعہ پہلے بھی عرض کی ہے کہ اس کے لئے یا تو علیحدہ موضوع شروع کر کے بات کر لیتے ہیں کہ ثقہ راوی کو معصوم عن الخطا سمجھنے اور اسکی گواہی کو معتبر جاننے میں کونسا فرق ہے جسکو کچھ لوگ گڈ مڈ کرنا چاہتے ہیں جس سے ٓپ کے قرٓن نے ہی منع فرمایا ہے کہ ولا تلبسوا الحق بالباطل
پس ہمارا اور آپکا مشترکہ یہ عقیدہ ہے کہ
1-راویوں کو معصوم عن الخطا جاننا باطل ہے
اور
2-کسی معتبر (ثقہ) آدمی کی گواہی پر مخالف ٹھوس دلائل کی عدم موجودگی میں اعتبار کرنا حق اور ضرورت ہے ورنہ دنیا میں اور آخرت کے معاملے میں ہم اور آپ ایک قدم نہیں چل سکتے

پس بچپن میں والدین کی باتوں پر اعتبار کرنا آپ کی مجبوری ہے اور دین کی باتوں میں عمل کرنے سے پہلے انہیں راویوں سے پہنچنے والے قرآن کو ماننا ضروری ہے

آپ کے اوپر اعتراض کے جواب میں میرے اعتراض ہیں کہ
1-آپ قرآن کو اللہ کی کتاب کس کے کہنے پر مانتے ہیں
2- کیا جن کے کہنے پر مانتے ہیں وہ معصوم عن الخطاء ہیں
3-اگر نہیں تو پھر کیا اہل تشیعہ ٹھیک کہتے ہیں کہ کنتم خیر امۃ کی جگہ کنتم خیر ائمۃ تھا وغیرہ وغیرہ- کیونکہ اگر قرآن کے راوی معصوم عن الخطاء نہیں تو ہو سکتا ہے کہ شیعہ کا قرآن پھر زیادہ صحیح ہو
4-اگر آپ کہیں کہ شیعہ بد عقیدہ ہیں انکی بات پر اعتبار نہیں تو ہم بھی اسی لئے راویوں کے لئے ثقہ کا لفظ استعمال کرتے ہیں جن پر ہم اعتبار کرتے ہیں پھر فرق کیا ہے

ادھر ادھر کی باتوں کی بجائے اگر نمبر وار جواب نہیں دے سکتے تو پھر اس تھریڈ میں موضؤع سے ہٹ کر باتیں نہ کریں تاکہ بدمزگی نہ پھیلے شکریہ
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
آپ ہم کو روایت پرست کہ رہے ہیں اور ہم منکرین حدیث کو نفس پرست کہتے ہیں جن کے نفس پر جب نماز گراں گزرتی ہے تو صلوۃ کے معنی چوتڑے ہلانا نکال کر اور قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا سے ریس کورس کی صبح اور شام کی ورزش نکال کر نفس کو مطمئن کر لیتے ہیں یا بینکنگ کے نظام کی حفاظت کے لئے ربا کا معنی زیادتی کر لینا بھی نفس کی پیروی ہوتا ہے
اگرچہ موضوع یہ نہیں چل رہا مگر دو تین پوسٹوں میں آپ بار بار خفیہ طریقے سے اپنی بات منوا رہے ہیں اور محترم @محمد علی جواد بھائی حسن ظن رکھتے ہوئے باتوں میں آ بھی گئے جسکی وجہ سے اوپر میں نے انکی پوسٹ کو غیر متفق بھی کیا ہے اور آپکی پرانی پوسٹ میں چھپا خطرہ میں نے پہلے دیکھ کر ہی آپ کی پوسٹ کو کل غیر متفق کیا تھا
اب اگر آپ علیحدہ موضوع شروع کر کے اس پر بات کرنا چاہتے ہیں تو میں وہ موضوع شروع کر دیتا ہوں لیکن اگر آپ میں اسکا حوصلہ نہیں تو پھر یہاں بھی موضوع کے حساب سے بات کی جائے
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم - رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
ہم محدثینؒ کی ”آراء“پر اس طرح ”ایمان “ نہیں لا سکتے جس طرح آپ حضرات ”ایمان“ لاچکے ہیں ! اس لیے ”علیحدہ موضوع“شروع کرنے کا ”سوال“ ہی پیدا نہیں ہوتا۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میں نے ایک دفعہ پہلے بھی عرض کی ہے کہ اس کے لئے یا تو علیحدہ موضوع شروع کر کے بات کر لیتے ہیں کہ ثقہ راوی کو معصوم عن الخطا سمجھنے اور اسکی گواہی کو معتبر جاننے میں کونسا فرق ہے جسکو کچھ لوگ گڈ مڈ کرنا چاہتے ہیں جس سے ٓپ کے قرٓن نے ہی منع فرمایا ہے کہ ولا تلبسوا الحق بالباطل
پس ہمارا اور آپکا مشترکہ یہ عقیدہ ہے کہ
1-راویوں کو معصوم عن الخطا جاننا باطل ہے
اور
2-کسی معتبر (ثقہ) آدمی کی گواہی پر مخالف ٹھوس دلائل کی عدم موجودگی میں اعتبار کرنا حق اور ضرورت ہے ورنہ دنیا میں اور آخرت کے معاملے میں ہم اور آپ ایک قدم نہیں چل سکتے

پس بچپن میں والدین کی باتوں پر اعتبار کرنا آپ کی مجبوری ہے اور دین کی باتوں میں عمل کرنے سے پہلے انہیں راویوں سے پہنچنے والے قرآن کو ماننا ضروری ہے

آپ کے اوپر اعتراض کے جواب میں میرے اعتراض ہیں کہ
1-آپ قرآن کو اللہ کی کتاب کس کے کہنے پر مانتے ہیں
2- کیا جن کے کہنے پر مانتے ہیں وہ معصوم عن الخطاء ہیں
3-اگر نہیں تو پھر کیا اہل تشیعہ ٹھیک کہتے ہیں کہ کنتم خیر امۃ کی جگہ کنتم خیر ائمۃ تھا وغیرہ وغیرہ- کیونکہ اگر قرآن کے راوی معصوم عن الخطاء نہیں تو ہو سکتا ہے کہ شیعہ کا قرآن پھر زیادہ صحیح ہو
4-اگر آپ کہیں کہ شیعہ بد عقیدہ ہیں انکی بات پر اعتبار نہیں تو ہم بھی اسی لئے راویوں کے لئے ثقہ کا لفظ استعمال کرتے ہیں جن پر ہم اعتبار کرتے ہیں پھر فرق کیا ہے

ادھر ادھر کی باتوں کی بجائے اگر نمبر وار جواب نہیں دے سکتے تو پھر اس تھریڈ میں موضؤع سے ہٹ کر باتیں نہ کریں تاکہ بدمزگی نہ پھیلے شکریہ
جب آپ نے کہہ ہی دیا ہے کہ:-
”راویوں کو معصوم عن الخطاء جاننا باطل ہے“
تو ”بات “ کو طول دینے کی کیا ضرورت ہے ؟
البتہ اگر آپ کی ”نظر “میں ”احادیث“کا بھی وہی ”درجہ“ہے یا اس سے ”بڑھ“ کر ہےجو ”قرآن “ کا ہے تو ”الگ “بات ہے ۔
 
Last edited:
Top