عدیل سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2014
- پیغامات
- 1,717
- ری ایکشن اسکور
- 430
- پوائنٹ
- 197
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته و مغفرتهالسلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محترم محمد طارق بھائی اگر انہوں نے خود کے لیے کہی بھی ہو تو اس سے یہ مطلب نکالنا بہت آسان ہے یا یہی مطلب نکلتا کہ ہم سوال کرنے والے فرقہ واریت کررہے ہیں۔ اگر محترم کو علم نہیں تھا تو خاموش رہتے کوئی اہل علم جواب دے دیتے۔ ہم نے ان کے پوسٹ کا اقتباس لیا تو یہ ضروری نہیں کہ ہم ان سے ہی جواب طلب کررہے ہیں بلکہ یہاں جسے بھی علم ہوتا وہ جواب دیتا ہے۔احمد بهائی ، آپ محترم کنعان بهائی کو سمجهنے میں اس وقت غلطی کر گئے ۔ انہوں نے جو بات خود کے لیئے کہی وہ آپ نے بڑی آسانی سے خود پر لے
جی بالکل طارق بھائی آپ نے محترم کی وکالت کی ہے ۔۔!!اب کہیں مجهے ہی یہ نا کہیں آپ کہ میں محترم کنعان بهائی کی وکالت کر رها هوں یا ان پر لگے الزام کی صفائی دے رها هوں ! ایسا هرگز نہیں هے ۔ فقط آپ کی غلطی کی نشاندہی کی هے ۔
جزاک اللہ خیرا عادل بھائی ۔۔
ہم نے سوال کیا
اس طرح کا سوال کرنا کیا فرقہ ورایت ہے۔؟؟
اگر محترم کو علم نہیں تھا تو خاموش رہتے کوئی اہل علم جواب دے دیتے۔
یہ محارہ میرے لئے تھا اس کے بعد والی تحریر بھی اسی کا حصہ تھی۔میں فرقہ ورایت سے ہٹ کے ہوں، ایک بھائی کو لنک کام نہ کرنے پر تحریر درکار تھی وہ میں نے فراہم کی، کسی نے کوئی کالم نہیں لکھا بلکہ احادیث مبارکہ سے اور قرآن مجید کی آیات سے اپنی رائے دی ہے متفق ہونا یا نہ ہونا پڑھنے والوں کا کام ہے۔
محترم -بات اس بارے نہیں ہورہی کہ بعد والوں نے کیا کیا۔ بات صرف یہ ہے کہ گنبدِ خضراء کو گرانے کی مذموم خواہش کی دلیل کسی حدیث سے نہیں ملتی کیوں کہ یہ پہلے سے بنی عمارت پر تعمیر کیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اس عمارت میں انہی کے فرمان کی روشنی میں بنی۔
نعیم یونس بھائی کا یہ تبصرہ طارق جمیل کے سنائے گئے قصہ کو بالفرض درست مانتے ہوئے ہے، وگرنہ طارق جمیل کی کہانیوں پر اعتماد کرنا تو۔۔۔۔تبصرہ از نعیم یونس:
محترم تبلیغی جماعت و دیوبندی حضرات!!
آپ نے صحیح حدیث سے استدلال پیش کیا اور علمائے نجد کے سر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے جھک گئے۔۔اور بقول آپ کے کہ علمائے نجد نے کہا:
ہمارے پاس کوئی جواب نہیں۔
الحمد للہ علی ذلک!
متفقوگرنہ طارق جمیل کی کہانیوں پر اعتماد کرنا تو۔۔۔۔
بقول طارق جمیل کے ساری دنیا سے علماء وہاں جمع ہوئے، اس مناظرے کا وقوع پذید ہونا دیوبندیوں کے علاوہ اور کس نے بیان کیا ہے؟
آپ دو باتوں کو آپس میں خلط کر رہے ہیں۔ قبر پر عمارت بنانے کی بات جو اظہرمن الشمس ہے کہ اس کی ممانعت ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہاں عمارت میں قبر بنی ہے بوجوہ۔ صحابہ کرام نے اپنے ہاتھوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں دفنایا۔جب قبر پر موجود عمارت پر گنبد کی تعمیر کسی شرعی دلیل سے ثابت نہیں- تو اس کا گرانا کیسے مذموم عمل ہوگا ؟؟
کسی عمارت پر (قبر کی بات نہیں) قبہ بنانے کی ممانعت کس حدیث میں ہے وہ بحوالہ لکھ دیں؟قبر پر قبے تعمیر کرنا تو ویسے ہی شریعت میں منع ہے
مباح عمل کی مخالفت کیا مذموم نہیں ہوگی؟اگر بالفرض محال یہ مان لیں کہ احادیث نبوی میں اگر کسی عمل کی واضح ممانعت نہیں- تو کیا وہ ایک مستحسن عمل قرار پاے گا اور کیا اس کی خلاف کیا جانے والا عمل مذموم ہوگا ؟؟-
فتنہ سے بچنا کیا شرعی قباحت میں آتا ہے کہ نہیں؟یہ تو پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ شرعی اعتبار سے گنبد خضرا ء کے گرانے میں کوئی قباحت نہیں - صرف فتنہ کے ڈر سے ایسا کرنا ٹھیک نہیں- جیسا کہ جہاد کے دوران نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم نے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے سے منع فرمایا تاکہ فتنہ پیدا نہ ہو -اس بنا پر گنبد کو گرانا بھی فلوقت ٹھیک نہیں - لیکن شرعی لحاظ سے یہ عمل "مذموم " نہیں ہے-
کیا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو گرانے کا کوئی حکم ہے؟ بحوالہ تحریر فرمائیںجہاد کے دوران نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم نے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے سے منع فرمایا تاکہ فتنہ پیدا نہ ہو -اس بنا پر گنبد کو گرانا بھی فلوقت ٹھیک نہیں - لیکن شرعی لحاظ سے یہ عمل "مذموم " نہیں ہے-
عام عمارت پر گنبد کی تعمیر "اسراف" کے زمرے میں آتی ہے اور قبر یا اس سے متصل عمارت پر اس قسم کی تعمیرات "شرک" کا ذریہ ہیں- جیسا کہ صحیح احادیث نبوی سے ثابت ہے- ظاہر ہے جب یہ چیز نہ مباح ہے نہ مستحب ہے نہ سنّت رسول ہے تو اس کے مذموم ہونے میں کیا چیز مانع ہے ؟؟آپ دو باتوں کو آپس میں خلط کر رہے ہیں۔ قبر پر عمارت بنانے کی بات جو اظہرمن الشمس ہے کہ اس کی ممانعت ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہاں عمارت میں قبر بنی ہے بوجوہ۔ صحابہ کرام نے اپنے ہاتھوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں دفنایا۔
آج کے دور والوں کے کیا صحابہ سے زیادہ علم ہے؟
کسی عمارت پر (قبر کی بات نہیں) قبہ بنانے کی ممانعت کس حدیث میں ہے وہ بحوالہ لکھ دیں؟
دوسرے یہ کہ اگر مطلقاً قبہ بنانے کی ممانعت ہے تو مسجد نبوی پر بنائے گئے قبوں کو ہٹانے کی بات پہلے عمل میں لائی جانی چاہیئے۔
مباح عمل کی مخالفت کیا مذموم نہیں ہوگی؟